اسپورٹس جائزے

گنیز ورلڈ ریکارڈز 2024 کے ایڈیشن میں جگہ بنانے والے پاکستانی کون ہیں؟

Written by ceditor


دنیا کے سب سے پستہ قامت شخص کا ذکر ہو یا سب سے بڑی سینگھوں والی گائے کی بات ہو یا صارفین ان سب کے بارے میں جاننے کے لیے ‘گنیز ورلڈ ریکارڈز’ کا سہارا لیتے ہیں جس کے نئے ایڈیشن میں بھی کئی انوکھے ریکارڈز شامل کیے گئے ہیں۔ – کراچی —

سن 1955 سے لے کر اب تک گنیز ورلڈ ریکارڈز کی ٹیم دنیا بھر سے ان تمام ریکارڈز کو یکجا کر رہی ہے جو غیر معمولی ہونے کے ساتھ ساتھ حیران کن بھی ہوتے ہیں۔

ہر سال کی طرح اس بار بھی گنیز ورلڈ ریکارڈز کے نئے ایڈیشن کو سال ختم ہونے سے پہلے ہی پیش کیا گیا جس میں دنیا بھر سے شامل کیے جانے والے ریکارڈ ہولڈرز میں چند پاکستانی بھی موجود ہیں۔

کم عمری میں پہاڑ کی چوٹی سر کرنے والے شہروز کاشف نے جہاں پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کیا تو وہیں عروج آفتاب نے موسیقی کی دنیا میں کارنامہ انجام دے کر گنیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔

آئیے ان گنیز ورلڈ ریکارڈ ہولڈر پاکستانیوں اور ان کے ریکارڈز کے بارے میں جانتے ہیں جنہیں سال 2024 کے ایڈیشن میں جگہ ملی۔

عروج آفتاب

گزشتہ برس میوزک کا سب سے بڑا ایوارڈ ‘گریمی’اپنے نام کرنے والی پہلی پاکستانی عروج آفتاب کا نام گنیز ورلڈ ریکارڈز 2024 کے ایڈیشن میں شامل کیا گیا ہے۔

عروج آفتاب کو بیسٹ گلوبل میوزک پرفارمنس ایوارڈ کی وجہ سے گنیز ورلڈ ریکارڈ سے نوازا گیا جو انہیں 64ویں گریمی ایوارڈز میں ان کے گانے ‘محبت’ پر ملا تھا۔

یہ وہی گانا ہے جو سابق امریکی صدر براک اوباما کی سمر پلے لسٹ میں بھی موجود تھا۔

کوہِ پیما شہروز کاشف اور فضل علی نے بھی ریکارڈ بک میں جگہ بنالی

پاکستانی کوہِ پیما شہروز کاشف گنیز ورلڈ ریکارڈز میں ایک نہیں بلکہ دو مرتبہ جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

پہلے انہیں 19 برس کی عمر میں ‘کے ٹو’ اور ‘ماؤنٹ ایوریسٹ’ سر کرنے والے سب سے کم عمر کوہِ پیما کا ٹائٹل ملا۔

بعدازاں وہ 20 سال کی عمر میں دنیا کے پانچ بڑے پہاڑوں کو سر کرنے والے سب سے کم عمر کوہِ پیما بننے میں کامیاب ہوئے۔

پاکستان کے ایک اور کوہِ پیما فضل علی کا نام بھی گنیز ورلڈ ریکارڈز میں شامل ہے۔ انہیں 2014، 2017 اور 2018 میں تین مرتبہ آکسیجن کے بغیر کے ٹو سر کرنے پر ریکارڈ بک میں شامل کیا گیا۔

خاندان کا ایک ہی دن پیدا ہونے کا ریکارڈ

پاکستان کے صوبے سندھ کے شہر لاڑکانہ کے ایک خاندان کا نام بھی گنیز ورلڈ ریکارڈز کے ایڈیشن میں شامل ہے۔

لاڑکانہ کے منگی خاندان کے نو افراد جس میں میاں، بیوی اور سات بچے شامل ہیں سب ایک ہی دن پیدا ہوئے ہیں۔

ان تمام افراد کی سالگرہ یکم اگست کو منائی جاتی ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

کرکٹ میں انگلینڈ کے پاکستان کے خلاف دو بڑے ریکارڈز

ایک وقت تھا جب ہر سال گنیز ورلڈ ریکارڈز کے کرکٹ صفحات پر پاکستان کے کسی نہ کھلاڑی کا ذکر ہوتا تھا۔

لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے گنیر ریکارڈز کی ترجیح ان حیران کن واقعات پر زیادہ ہے جو سال کے دوران پیش آتے ہیں۔

البتہ سال 2024 کے ایڈیشن میں بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی مسعود جان کا نام کرکٹ ریکارڈز کے صفحات پر موجود ہے۔

مسعود جان نے 1998 میں بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران 262 رنز کی اننگز کھیل کر جو ریکارڈ بنایا تھا اسے جون 2022 میں آسٹریلیا کے اسٹیفان نیرو نے توڑ دیا۔

چوبیس سال قبل جنوبی افریقہ کے خلاف مسعود جان کے 262 رنز کے جواب میں آسٹریلوی بلے باز نے 309 رنزکی اننگز کھیل کر ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔

ٹیم ریکارڈز کی فہرست میں پاکستان کا نام دو مرتبہ مزید شامل ہے لیکن ریکارڈز بنانے والی ٹیم کی حیثیت سے نہیں بلکہ اس ٹیم کے طور پر جس کے خلاف ریکارڈز بنے۔

پہلا ریکارڈ گزشتہ سال دسمبر میں انگلینڈ کی مینز کرکٹ ٹیم نے پنڈی میں اس وقت بنایا جب ٹیسٹ میچ کے پہلے ہی دن مہمان بلے بازوں نے پاکستان کے خلاف 75 اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر 506 رنز بنائے۔

انگلش ٹیم نے یہ کارنامہ چار بلے بازوں کی سینچریوں کی بدولت انجام دیا۔ اس سے پہلے یہ ریکارڈ آسٹریلیا نے 1910 میں جنوبی افریقہ کے خلاف سڈنی ٹیسٹ میچ کے پہلے دن چھ وکٹوں کے نقصان پر 494 رنز بنا کر قائم کیا تھا۔

دو مہینے بعد ہی انگلینڈ کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران پاکستان کے خلاف 20 اووروں میں پانچ وکٹ کے نقصان پر 213 رنز بناکر کسی بھی میچ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔

عمیر علوی – امریکا کی آواز

About the author

ceditor