اسپورٹس

بابر اعظم پھر ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیم کے کپتان مقرر؛ کیا چیلنجز در پیش ہوں گے؟

Written by ceditor

کراچی — 

بابر اعظم ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل فارمیٹ میں پاکستان کی قیادت کریں گے۔
اگلے ماہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہونے والی سیریز ان کا پہلا امتحان ہوگا۔
وہ اس سال جون میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی ٹیم کی قیادت کریں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بابر اعظم کو ایک مرتبہ پھر وائٹ بال ٹیموں کا کپتان مقرر کر دیا ہے جس کے بعد کپتان کے انتخاب کے لئےمیوزیکل چیئر کا جو سلسلہ جاری تھا،وہ اختتام پذیر ہو گیا ۔

اس فیصلے کے بعد بابر اعظم ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل فارمیٹ میں پاکستان کی قیادت کریں گے۔

اگلے ماہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہونے والی سیریز ان کا پہلا امتحان ہوگا جب کہ امکان ہے کہ وہ اس سال جون میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی ٹیم کی قیادت کریں گے۔

بابر اعظم کے بطور کپتان تقرر نے شاہین شاہ آفریدی کی قیادت کے اس دور کو ختم کردیا جس میں انہیں صرف پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز ہی میں قیادت کا موقع ملا جس میں سے چار میں پاکستان کو شکست ہوئی۔

لیفٹ آرم پیسر کو کپتانی سے ہٹانے میں ان کی اپنی فارم کے ساتھ ساتھ رواں سال لاہور قلندرز کی پی ایس ایل میں مایوس کن کارکردگی کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے جو 10 میں سے صرف ایک ہی میچ جیت سکی تھی۔

بعض مبصرین کے مطابق دیکھا جائے تو بابر اعظم کو ون ڈے کی کپتانی سے ہٹایا ہی نہیں گیا تھا کیوں کہ گزشتہ سال ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد سابق چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف کی مینجمنٹ کمیٹی نے انہیں صرف ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ ٹیموں کے کپتانی سے محروم کیا تھا۔

اعداد و شمار کپتان بابر اعظم کے حق میں

گزشتہ سال بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان ٹیم پہلے ایشیا کپ کے ناک آؤٹ مرحلے سے باہر ہوئی تھی۔ پھر 50 اوورز کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے سے قاصر رہی تھی جس کے بعد انہیں ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ٹیموں کی قیادت سے ہٹا دیا گیا تھا۔

مبصرین کی رائے میں مستقل آؤٹ آف فارم کھلاڑیوں پر انحصار کرنا اور فیلڈ میں اہم مواقع پر غلط فیصلے کرنا ان کے بطور کپتان زوال کا سبب بنے۔

ان پر اور ان کے اوپننگ پارٹنر محمد رضوان پر بھی الزام تھا کہ پاور پلے میں دونوں کی سلو بیٹنگ سے ٹیم کو نقصان ہو رہا تھا۔

اس تنقید کے باوجود اگر دیکھا جائے تو اعداد و شمار کپتان بابر اعظم کے حق میں جاتے ہیں اور شاید اسی وجہ سے انہیں ایک مرتبہ پھر یہ اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں 71 میں سے 42 میچز جیت کر پاکستان کے کامیاب ترین کپتان ہیں جب کہ ان کے حصے میں 43 ون ڈے میچز آئے جس میں سے 26 میں انہوں نے پاکستان کو فتح سے ہم کنار کیا۔

ان کے دور میں پاکستان نے ون ڈے انٹرنیشنل کی رینکنگ میں پہلی بار ٹاپ پوزیشن حاصل کی جب کہ بھارت کو کسی بھی ورلڈ کپ میں پہلی بار جس پاکستان ٹیم نے شکست تھی، اس کے قائد بھی وہی تھے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی وائٹ بال فارمیٹ میں وہی کھلاڑی زیادہ کامیاب کپتان ثابت ہوئے جنہیں لمبے عرصے کے لیے کپتان مقرر کیا گیا جیسے عمران خان، وسیم اکرم، انضمام الحق اور مصباح الحق۔

ون ڈے کرکٹ میں 139 میچوں میں 75 فتوحات کے ساتھ عمران خان اس فہرست میں سب سے آگے ہیں۔ وسیم اکرم کے حصے میں 66، انضمام الحق 51اور مصباح الحق 45 کامیابیوں کے ساتھ نمایاں ہیں۔

کپتانی کے لیے میوزیکل چیئرز کا کھیل

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس وقت کاکول میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو جو فٹنس کیمپ جاری ہے۔ اس میں شامل 29 کھلاڑیوں میں سے بابر اعظم سمیت چھ کھلاڑی ایسے ہیں جو گرین شرٹس کی کسی نہ کسی فارمیٹ میں قیادت کرچکے ہیں۔

ان کھلاڑیوں میں موجودہ وائٹ بال کپتان بابر اعظم، موجودہ ٹیسٹ کپتان شان مسعود کے ساتھ ساتھ شاہین شاہ آفریدی بھی شامل ہیں جنہیں صرف ایک سیریز کے بعد اس عہدے سے سبکدوش ہونا پڑا۔

پاکستان سپر لیگ میں شاندار کارکردگی دکھا کر کم بیک کرنے والے عماد وسیم اور ملتان سلطانز کے کامیاب کپتان محمد رضوان بھی بالترتیب دو ون ڈے اور دو ٹیسٹ میں پاکستان ٹیم کی قیادت کرچکے ہیں۔

پی ایس ایل 9 کی فاتح ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان بھی پاکستان کی چھ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں قیادت کرچکے ہیں۔

وہ بھی وائٹ بال کپتانی کی ریس میں ساتھی کرکٹرز کی طرح امیدوار تھے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ میں پاکستانی اسکواڈ میں ایک نامزد کپتان کے ساتھ ساتھ کئی سابق کپتان کھیل رہے ہوں گے۔

سن 1983 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی قیادت عمران خان نے کی لیکن سابق کپتان ماجد خان، جاوید میاں داد، ظہیر عباس اور وسیم باری بھی اس ٹیم کا حصہ تھے۔

اسی طرح 1996 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں کپتانی وسیم اکرم نے کی لیکن سابق کپتان وقار یونس، رمیض راجہ، سلیم ملک، جاوید میاں داد اور عامر سہیل بھی اس اسکواڈ میں شامل تھے۔

سن 1999 کے ورلڈ کپ سے قبل عامر سہیل، راشد لطیف، سعید انور، رمیز راجہ، اور معین خان کو وقفے وقفے سے قیادت ملی لیکن وسیم اکرم نے دوبارہ یہ ذمہ داری سنبھال کر ٹیم کو فائنل میں پہنچایا۔

پاکستان کے پاس رواں سال نومبر تک کوئی ون ڈے انٹرنیشنل سیریز نہیں ہے البتہ بابر اعظم کے پاس اس سے قبل دوبارہ اپنا لوہا منوانے کے لیے کافی میچز ہوں گے۔

ان کا اگلا امتحان نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز ہوگی جس میں دونوں ٹیمیں پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلیں گی۔ اس سیریز کے لیے ٹیم کے کوچ اور مینجمنٹ کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

اگر اس سیریز میں بابر اعظم نے بطور کپتان متاثر کیا تو امکان ہے کہ وہ اگلے ماہ آئرلینڈ کے خلاف آئرلینڈ میں ٹی ٹوئنٹی سیریز اور اس کے بعد امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی قیادت کریں گے۔


عمیر علوی – امریکا کی آواز

About the author

ceditor