کراچی — دلیپ کمار کو برِصغیر پاک و ہند کا سب سے بڑا اداکار کہنا غلط نہیں ہو گا۔ 40 کی دہائی سے لے کر نوے کی دہائی تک انہوں نے 50 برس کے دوران فلم انڈسٹری پر نہ صرف راج کیا بلکہ کئی نوجوانوں کو اپنے اسٹائل سے فلموں کی طرف مائل بھی کیا۔
ویسے تو دلیپ کمار نے 60 کے لگ بھگ فلموں میں مرکزی کردار ادا کیا۔ لیکن ان میں سے چند فلمیں ایسی بھی تھیں جس میں ان کی اداکاری نے شائقین کو ان کا دیوانہ بنا دیا۔ ایسی ہی 10 فلموں پر نظر ڈالتے ہیں۔
انداز، 1949
ستر سال قبل ریلیز ہونے والی یہ فلم دلیپ کمار کے چاہنے والوں کو آج بھی یاد ہے۔ اس فلم میں پہلی بار انہوں نے اینٹی ہیرو کا کردار ادا کیا اور اس قدر جان دار پرفارمنس دی کہ ان کے بعد آنے والے کئی ہیروز نے فلموں میں منفی کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔
محبوب خان کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں دلیپ کمار نے ایک ایسے نوجوان کا کردار ادا کیا جو جس لڑکی سے محبت کرتا ہے اس کی شادی کسی اور سے ہو جاتی ہے۔ لیکن وہ دونوں ایک دوسرے سے دوستی ختم نہیں کرتے بعد میں اس کے شوہر کو اپنی بیوی کے دوست سے اتنی نفرت ہو جاتی ہے کہ وہ اس پر قاتلانہ حملہ کر دیتا ہے۔
‘انداز’ میں دلیپ کمار کے مدِ مقابل نرگس اور راج کپور نے کام کیا۔ راج کپور ان کے والد غلام سرور خان کے دوست پرتھوی راج کپور کے بیٹے تھے۔ یہ واحد فلم تھی جس میں ان دونوں اداکاروں نے ایک ساتھ کام کیا حالاں کہ دلیپ کمار نے بعد میں پرتھوی راج کپور اور ان کے خاندان کے کئی افراد کے ساتھ کام کیا۔
راج کپور اور نرگس نے اس فلم میں لاجواب اداکاری کی، لیکن دلیپ کمار نے ان سب کو اپنی جان دار پرفارمنس سے پیچھے چھوڑ دیا۔ اس فلم سے انہوں نے اس ٹرینڈ کا آغاز کیا جس میں فلم کا مرکزی کردار آخر میں مر جاتا ہے اور جب جب دلیپ کمار آن اسکرین مرے ان کی فلم ہٹ ہوئی۔
دیدار، 1951
انداز کے دو برس بعد سنیما کی زینت بننے والی اس فلم نے دلیپ کمار کو ‘شہنشاہِ جذبات’ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس فلم میں وہ پہلی بار اس زمانے کے سپر اسٹار اشوک کمار کے ساتھ اسکرین پر نظر آئے۔
نتن بوس کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں انہوں نے ایک ایسے نابینا شخص کا کردار ادا کیا جس سے اس کی محبت بچپن میں صرف اس لیے جدا ہو جاتی ہے کیوں کہ اس کا تعلق امیر خاندان سے ہوتا ہے اور دلیپ کمار کا کردار غریب۔
فلم میں بعد میں ان کی بینائی واپس تو آ جاتی ہے لیکن جب انہیں پتا چلتا ہے کہ علاج کرنے والے ڈاکٹر کی شادی اسی لڑکی سے طے ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے تو وہ ایک مرتبہ پھر اندھا ہو جاتا ہے۔
نیا دور، 1957
محبوب خان کی یہ فلم کئی لحاظ سے ایک بہترین فلم تھی، نہ صرف یہ برِصغیر میں بننے والی پہلی رنگین فلم تھی بلکہ اسے ایکشن فلم ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں پذیرائی بھی ملی۔ فلم میں دلیپ کمار کے ساتھ ساتھ نمی، پریم ناتھ اور نادرہ نے بھی اداکاری کی۔
اس فلم کو بھارت کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی ریلیز کیا گیا، بھارت سے باہر ان اداکاروں اور خاص طور پر دلیپ کمار کی مقبولیت میں اضافہ ہونے میں اس فلم کا بہت ہاتھ تھا۔
دیوداس، 1955
بنگالی ناول نگار سچندر چٹھپا دھیا کی لازوال تصنیف ‘دیوداس’ کے بارے میں یوں تو سب کو معلوم ہے۔ لیکن آج کل کے نوجوان اس بات سے واقف نہیں کہ شاہ رخ خان سے پہلے یہ کردار دلیپ کمار نے نبھایا تھا۔
بمل رائے کی نگرانی میں بننے والی اس فلم میں دلیپ کمار اگر دیو داس تھے تو وجنتی مالا چندرا مکھی، سچیترا سین پارو اور موتی لعل چنی بابو، دلیپ کمار کی المیہ اداکاری نے نہ صرف اس برس ان کو ایوارڈز دلوائے بلکہ انہیں بالی وڈ کا صف اول کا اداکار بھی بنا دیا۔
نیا دور، 1957
مشہور ہدایت کار بی آر چوپڑا کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں دلیپ کمار نے ایک ایسے دیہاتی کا کردار ادا کیا جو اپنے گاؤں والوں کی خاطر مخالف قوتوں سے لڑ جاتا ہے۔ فلم میں وجنتی مالا اور اجیت نے بھی مرکزی کردار ادا کیا اور فلم کی کامیابی نے دلیپ کمار کو ان کا مسلسل تیسرا فلم فیئر ایوارڈ بھی دلا دیا۔
فلم کی کہانی دو دوستوں کے گرد گھومتی ہے جو ایک ہی لڑکی سے محبت کرتے ہیں جب شہر سے ایک بزنس مین بس لے کر گاؤں آتا ہے تو دلیپ کمار کا کردار شنکر جو کہ ایک تانگے والا ہوتا ہے اس کی مخالفت کرتا ہے اور اسے ریس میں ہراکر گاؤں والوں کا دل جیت لیتا ہے۔
‘نیا دور’ ہی وہ فلم تھی جس کو دیکھ کر معروف اداکار عامر خان نے ‘لگان’ بنائی اور فلم میں ان کا کردار بھی دلیپ کمار کے شنکر سے متاثر تھا۔
مغلِ اعظم، 1960
آپ کو یہ پڑھ کر تعجب تو ہو گا کہ دلیپ کمار نے اس فلم میں مرکزی نہیں معاون کردار ادا کیا، لیکن شہزادہ سلیم کا یہ کردار اس قدر مقبول ہو گا یہ شاید ہدایت کار کے آصف کو بھی نہیں معلوم ہو گا۔
مغلِ اعظم کی کہانی امتیاز علی تاج کے مشہور ڈرامے ‘انار کلی’ سے ماخوذ تھی جس میں شہزادہ سلیم کو کنیز انارکلی سے محبت ہو جاتی ہے، لیکن ان کے والد شہنشاہ اکبر انار کلی کو دیوار میں چنوا کر اسے شہزادے کو گمراہ کرنے کی سزا دیتے ہیں۔
فلم میں مرکزی کردار پرتھوی راج کپور نے ادا کیا جب کہ انار کلی کے روپ میں مدھوبالا اور جودھا بائی کے کردار میں درگا کھوٹے بھی موجود تھیں۔ دلیپ کمار اور مدھو بالا کے رومانوی مناظر نے اس فلم کو چار چاند لگا دیے اور آج بھی وہ سین پرانے نہیں لگتے۔
گنگا جمنا، 1961
دلیپ کمار کی یادگار فلموں کی بات ہو اور ‘گنگا جمنا’ کا ذکر نہ ہو یہ ناممکن ہے، اس فلم میں وہ پہلی بار اپنے سگے بھائی ناصر خان کے ہمراہ اسکرین پر نظر آئے اور ایک ایسے دیہاتی کا کردار ادا کیا جو جاگیردارانہ نظام اور ظالم سماج سے لڑنے کے لیے ہتھیار اٹھا لیتا ہے۔
نتن بوس کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں انہوں نے وجنتی مالا اور ناصر خان کے ہمراہ کام کیا، فلم کے آخری سین میں ان کی اداکاری اس قدر جان دار تھی کہ آگے آنے والی فلموں میں کئی ہیرو جس میں امیتابھ بچن بھی شامل ہیں اسی انداز میں کلائمکس میں مرے۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دلیپ کمار نے ‘گنگا جمنا’ نہ صرف پروڈیوس کی بلکہ اس کے پس پردہ ہدایت کار بھی وہی تھے اور ‘مدر انڈیا’ نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے اس فلم کا آغاز کیا تھا۔
رام اور شیام، 1967
ویسے تو بالی وڈ میں ‘رام اور شیام’ سے قبل بھی کئی فلمیں ایسی بنیں جس میں ہیرو نے دو کردار ادا کیے۔ لیکن تاپی چنکیا کی اس فلم کو ڈبل رول والی فلموں میں خاص مقام حاصل ہے۔ کیوں کہ اس فلم میں ٹریجڈی کنگ دلیپ کمار نے پہلی مرتبہ ڈبل رول کیا۔
فلم میں ان کے ساتھ وحیدہ رحمان، ممتاز اور پران بھی جلوہ گر ہوئے تھے۔ لیکن جہاں ایک دلیپ کمار کے سامنے کسی کی نہیں چلتی وہاں دو کے آگے تو کوئی دوسرا کھڑا ہی نہیں ہو سکا۔
البتہ دلیپ کمار اور پران کے درمیان سین شائقین کو آج بھی یاد ہیں، خاص طور پر جب وہ شیام کو رام سمجھ کر ہنٹر مارتا ہے اور شیام اس سے ہنٹر چھین کر الٹا انہی پر وار کر دیتا ہے۔
‘رام اور شیام’ کی کامیابی کے بعد بھارت میں ڈبل رول فلموں نے زور پکڑا، ہیما مالنی کی فلم ‘سیتا اور گیتا’ اور سری دیوی کی ‘چالباز’ اسی فلم سے متاثر ہوکر بنائی گئیں۔
شکتی، 1982
جس وقت رمیش سپی نے یہ فلم بنانے کی ٹھانی اس وقت بھارت میں ہر طرف صرف امیتابھ بچن کی گونج تھی۔ لیکن اگر امیتابھ بچن کے ‘ینگ اینگری مین’ کو قابو کرنا تھا تو اس کے لیے ان سے بھی بڑا ‘اینگری مین’ چاہیے تھا جو دلیپ کمار کی صورت میں انہیں ملا۔
اس فلم میں دلیپ کمار نے ایک ایسے شخص کا کردار ادا کیا جو ایک فرض شناس پولیس افسر ہے اور اغوا کاروں سے اپنے بیٹے کی رہائی کی بھیک نہیں مانگتا جس کی وجہ سے اس کا بیٹا اس سے دور ہو جاتا ہے۔
اس فلم میں راکھی، سمیتا پٹیل اور امریش پوری نے بھی اداکاری کی، لیکن امیتابھ بچن کو بیٹے اور دلیپ کمارکو باپ کے کردار میں کاسٹ کر کے رمیش سپی نے کمال کر دیا۔ ساتھ ہی ساتھ فلم کے آخری سین کو امیتابھ بچن کی موت اور دلیپ کمار کی اداکاری نے امر کر دیا۔
ودھاتا، 1982
اسی کی دہائی میں دلیپ کمار نے کئی ایسی فلموں میں اداکاری کی جس میں ان کے ساتھ ساتھ کئی اور بھی اسٹارز موجود تھے۔ لیکن جس طرح ان تمام اداکاروں کی موجودگی میں انہوں نے ‘ودھاتا’ کو اپنا بنایا اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔
سبھاش گھائی کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں دلیپ کمار نے ایک ایسے ریلوے ملازم کا کردار ادا کیا جو اپنے بیٹے کی ہلاکت کے بعد ایک جرائم پیشہ گروپ کا سرغنہ بن جاتا ہے اور اپنے پوتے کی حفاظت میں سارا وقت لگا دیتا ہے۔
فلم میں پوتے کا کردار ایک نوجوان سنجے دت نے ادا کیا جب کہ مشہور اداکار شمی کپور، سنجیو کمار اور امریش پوری بھی اس فلم کی کاسٹ کا حصہ تھے۔
دلیپ کمار کی لازوال اداکاری اور اس فلم میں ان کے ڈائیلاگ آج بھی ان کے چاہنے والوں کے کانوں میں گونجتے ہیں جس میں سنجیو کمار کے ساتھ ان کا وہ سین سرِفہرست ہے جس میں وہ انہیں ‘زبان کو لگام’ دینے کی ہدایت کرتے ہیں۔
بالی اور ہالی وڈ کی وہ فلمیں جن میں دلیپ کمار نے کام سے انکار کیا؟
بہت کم لوگوں کو یہ بات معلوم ہے کہ جب محبوب خان نے فلم ‘مدر انڈیا’ کے بارے میں سوچا تو ان کے ذہن میں نرگس اور دلیپ کمار کی جوڑی تھی۔
دلیپ کمار کو اس فلم میں ڈبل رول کرنا تھا، ایک نرگس کے شوہر کا اور ایک ان کے بیٹے کا لیکن نرگس کے اصرار پر دلیپ کمار کی جگہ ان کے شوہر کا کردار راج کمار اور بیٹے کا سنیل دت نے کیا۔
ایک اور فلم جس میں دلیپ کمار نے کام کرنے سے منع کیا وہ تھی راج کپور کی ‘سنگم’، راج کپور کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں ہیرو راج کپور اور ہیروئن وجنتی مالا تو تھیں، لیکن قربانی دینے والے دوست کے رول میں دلیپ کمار کا نام زیرِ غور تھا۔ لیکن انہوں نے راج کپور کی ہدایت کاری میں کام کرنے سے انکار کر دیا اور بعد میں یہ کردار راجندر کمار نے ادا کیا۔
اور سب سے بڑھ کر، ڈیوڈ لین کی مشہور زمانہ فلم ‘لارنس آف عریبیہ’ میں جو کردار مصری اداکار عمر شریف نے ادا کیا۔ اس کردار کے لیے برطانوی ہدایت کار نے پہلے دلیپ کمار کو آفر کی تھی، لیکن ٹاپ بالی وڈ اداکار دلییپ کمار نے اس کردار میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔