شوبز فلمیں

اکیڈمی ایوارڈز 2024: وہ فلمیں جو آسکرز اپنے نام کر سکتی ہیں

Written by ceditor

چھیانویں اکیڈمی ایوارڈذ کی تقریب اتوار 10 مارچ کو لاس اینجلس کے ڈولبی تھیٹر میں منعقد ہو گی جس میں گزشتہ سال ریلیز ہونے والی فلموں کے درمیان 23 ایوارڈز کے لیے مقابلہ ہو گا۔ – کراچی

‘آسکرز’ کے میلے کی تیاریاں عروج پر ہیں جس میں ہالی وڈ سمیت فلمی دنیا کے بڑے بڑے فن کار شرکت کریں گے۔

ہدایت کار کرسٹوفر نولن کی ایٹم بم کے موجد جے رابرٹ اوپن ہائمر پر بننے والی فلم ‘اوپن ہائمر’ اس مرتبہ بہترین اداکار اور بہترین فلم کے ساتھ ساتھ بہترین ہدایت کار کے ایوارڈ کے لیے فیورٹ ہے۔

تاہم اوپن ہائمر کا مقابلہ کرنے کے لیے ‘پور تھنگز،’ ‘کلرز آف دی فلاور مون،’ اور ‘باربی’ جیسی فلمیں بھی اس ریس میں شامل ہیں۔

تقریب کی میزبانی اس مرتبہ معروف کامیڈین جمی کمل کریں گے جو اس سے قبل تین بار آسکرز کی میزبانی کر چکے ہیں جب کہ روایت کے مطابق ماضی کے ایوارڈ ونرز تقریب میں ایوارڈ دینے کے لیے مدعو کیے جائیں گے۔

سن 2022 کی ایوارڈ تقریب میں میزبان کرس روک کو تھپڑ رسید کرنے والے اداکار ول اسمتھ ان فن کاروں میں شامل نہیں ہوں گے جن کی تقریب میں شرکت پر انتظامیہ نے 10 سال کی پابندی لگا رکھی ہے۔

‘اوپن ہائمر’ کو کن کن کیٹگریز میں ایوارڈ ملنے کا امکان ہے؟

ہدایت کار کرسٹوفر نولن کی فلم ‘اوپن ہائمر’ کو مبصرین اس سال سب سے زیادہ ایوارڈز جیتنے کے لیے فیورٹ قرار دے رہے پیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ اداکار کلین مرفی اور رابرٹ ڈاؤنی جونئیر کی جان دار اداکاری، نولن کی ہدایت کاری اور فلم کی پرڈوکشن ہے جس میں ایٹم بم بنتے دکھایا گیا ہے۔

‘اوپن ہائمر’ 13 نامزدگیوں کے ساتھ دیگر تمام فلموں سے آگے ہے۔ ہدایت کار یورگوس لینتھیموس کی ‘پور تھنگز’ 11، مارٹن اسکورسیزی کی ‘کلرز آف دی فلاور مون’ 10، گریٹا گرویگ کی ‘باربی’ آٹھ اور بریڈلی کوپر کی ‘مائسٹرو’ سات نامزدگیوں کے ساتھ نمایاں ہیں۔

اس سال کی تقریب میں جہاں اچھے اداکاروں کو نامزد کیا گیا وہیں باربی کی اداکارہ مارگو روبی اور ہدایت کارہ گریٹا گرویگ کو نامزد نہ کرنے پر منتظمین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

اداکارہ اینجلا بیسٹ، ہدایت کار میل بروکس اور ایڈیٹر کیرل لٹنٹن کو اس تقریب میں اعزازی اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔

اکیڈمی ایوارڈز کو سال کی سب سے بڑی ایوارڈ تقریب کہا جاتا ہے اور اس کا انتطار دنیا بھر کے ناظرین کو رہتا ہے۔ اس میں ایوارڈ جیتنے والے فن کاروں کی دنیا بھر میں پذیرائی ہوتی ہے جب کہ شکست کھانے والوں کو اکیڈمی ایوارڈ نامنی یعنی اکیڈمی ایوارڈ میں نامزد ہونے والوں کی فہرست میں جگہ مل جاتی ہے۔

امکان ہے کہ اس سال کے آغاز میں ہونے والے بافٹا اور گولڈن گلوب ایوارڈز کے نتائج اور اکیڈمی ایوارڈز کے نتائج میں زیادہ فرق نہیں ہو گا کیوں کہ ان سب میں بھی ‘اوپن ہائمر’ نے میدان مارا تھا۔

دونوں ایوارڈز میں ‘اوپن ہائمر’ کو چار اہم کیٹگریز کے ایوارڈز ملے جس میں کلین مرفی کے لیے بہترین اداکار، رابرٹ ڈاؤنی جونئیر کے لیے بہترین معاون اداکار، کرسٹوفر نولن کے لیے بہترین ہدایت کار اور اوپن ہائمر کے لیے بہترین فلم کا ایوارڈ شامل تھا۔

تاہم اداکارہ ایملی بلنٹ کو بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ نہ مل سکا اور امکان یہی ہے کہ اس بار آسکرز بھی ان کی پہنچ سے دور ہو گا۔

تقریب میں امکان ہے کہ ان تمام فن کاروں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جائے گا جو گزشتہ سال کے دوران وفات پا گئے تھے۔

ان اداکاروں میں جہاں ڈیوڈ مکلم، ٹریٹ ولیمز اور میتھیو پیری کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ وہیں ایلن آرکن، ولیم فرائیڈکن، رائن او نیل اور ٹام ولکنسن کے نام بھی نمایاں ہیں۔

عمیر علوی – امریکا کی آواز

About the author

ceditor