کراچی — بالی وڈ کی سپر ہٹ فلموں تھری ایڈیسٹس، منا بھائی ایم بی بی ایس، پی کے، سنجو اور پرینیتا سے تو زیادہ تر فلم بین واقف ہیں۔ تاہم بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ ان تمام فلموں کے پیچھے ایک ہی پروڈیوسر ہے، ودھو وِنود چوپڑا, جن کے بطور ہدایت کار اپنے کارنامے بھی کسی سے کم نہیں۔
ستائیس سال کی عمر میں اکیڈمی ایوارڈز کے لیے نامزد ہونے سے لے کر مستقبل کے ہدایت کاروں سنجے لیلی بھنسالی اور راج کمار ہیرانی کو پہلا بریک دینے تک ونود چوپڑا نے خود بھی کئی فلموں کی ہدایت کاری کی، جن میں متعدد ہندی فیچر فلموں کے ساتھ ساتھ ایک ہالی وڈ فلم ‘بروکن ہورسز’ بھی شامل ہے۔
ان کی ہدایات میں بننے والی فلمیں خاموش، پرندہ، 1942 اے لو اسٹوری، مشن کشمیر اور ایکلویا، دی رائل گارڈ ان کی پروڈیوس کردہ فلموں جتنی کامیاب تو نہیں ہوئیں لیکن انہوں نے کافی بزنس کیا تھا۔
حال ہی میں ریلیز ہونے والی اپنی کتاب ‘انسکرپٹڈ، کونورزیشن اون لائف اینڈ سنیما’ کے لیے انہوں نے معروف اسکرپٹ رائٹر ابھیجت جوشی سے گفتگو کی جس میں انہوں نے اپنے بارے میں کئی چونکا دینے والے انکشاف کیے جس میں سرفہرست معروف پاکستانی مصنف ابن صفی کی جاسوسی دنیا کا مداح ہونا ہے۔
Unscripted: Conversations on Life and Cinema
— Booked For Books (@Booked4books) March 12, 2021
Vidhu Vinod Chopra speaks to his long-time collaborator and scriptwriter Abhijat Joshi about his exceptional journey.
Starting in Wazir Bagh, a small mohalla in Kashmir to a film-maker par excellence. @VVCFilms @PenguinIndia pic.twitter.com/aOYpF0F21B
اس کے علاوہ ان انکشافات میں کہیں ان کے سوتیلے بڑے بھائی معروف ہدایت کار رامانند ساگر کا ذکر ہے تو کہیں امیتابھ بچن کے ان پانچ الفاظ کا تذکرہ جن کی وجہ سے ونود چوپڑا کا خود پر اعتماد بڑھا۔
بھارتی صدر کے سامنے ایوارڈ تقریب میں آگ بگولا ہونا
اس کتاب کے آغاز میں ہی ودھو ونود چوپڑا نے اپنی پہلی فلم ‘مرڈر ایٹ منکی ہل’ پر بات کی جس پر انہیں 24 سال کی عمر میں چھوٹے دورانیے کی بہترین فلم کے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اسٹیج پر انعام میں ملنے والے چار ہزار روپے کے بجائے بھارتی صدر نیلم سنجیا ریڈی نے پوسٹل بانڈز دیے تو وہ اپنے غصے پر قابو نہ رکھ سکے۔
How Lal Krishna Advani helped a struggling Vidhu Vinod Chopra in late 70s is sure to MELT your heart! https://t.co/92f14j69qP pic.twitter.com/HkzO6f2GKh
— Andy Vermaut (@AndyVermaut) January 25, 2021
انہوں نے اسٹیج پر موجود اس وقت کے وزیرِ اطلاعات لال کرشن ایڈوانی سے پوچھا کہ وہ پیسے کہاں ہیں جن کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا۔
جس پر ایل کے ایڈوانی کا کہنا تھا کہ یہی ان کا انعام ہے۔
اس بحث کا اختتام بھارتی صدر کی مداخلت پر ہوا لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی کیوں کہ ساری بحث ٹی وی پر براہِ راست نشر ہو رہی تھی۔
I didn't finish this movie..Watch a few scenes only.
— Rajasekhar (@RaajAmpolu) July 2, 2023
But all I can say..This is one of the greatest Hindi movies.
Vidhu Vinod Chopra what a talented director. #Parinda #VidhuVinodChopra pic.twitter.com/G0HpJoCobF
اگلے دن جب بھارتی وزیر نے ونود چوپڑا کو اپنے آفس مدعو کیا تو انہیں پتا چلا کہ 24 سال کا جو لڑکا ان سے بانڈ کی جگہ پیسوں کا دعویٰ کررہا تھا۔ اس نے اپنے دوستوں سے 1200 روپے ادھار لے کر دہلی کا ٹرین ٹکٹ لیا اور انہی پیسوں سے وہ 60 روپے کی نئی شرٹ خریدی جس کو پہن کر وہ اپنا انعام لینے اسٹیج پر گیا تھا۔
یہ کہانی سننے کے بعد نہ صرف ایل کے ایڈوانی نے انہیں ان کا نقد انعام دیا بلکہ ناشتہ بھی کرایا جس کے بعد دونوں میں گہری دوستی ہوگئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایل کے ایڈوانی ان کی اب تک ریلیز ہونے والی آخری فلم ‘شکارا’ دیکھنے والے پہلے شخص تھے جس کے بعد وہ آبدیدہ بھی ہوگئے تھے۔
ستائیس سال کی عمر میں آسکرز کے کیے نامزدگی
اس کتاب میں جس انداز میں ودھو ونود چوپڑا نے ملک سے باہر اپنے پہلے ہوائی سفر کے بارے میں بتایا اسے پڑھ کر ان کی فلمیں ‘پی کے’ اور ‘ تھری ایڈیٹس’ کا خیال آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب 1978 میں ریلیز ہونے والی ان کی شارٹ فلم ‘این اینکاؤنٹر ود فیسز’ کو اگلے سال آسکرز میں چھوٹے دورانیے کی بہترین دستاویزی فلم کے لیے نامزد کیا گیا تو انہیں یقین نہیں آیا۔
انہیں اخبار میں خبر پڑھ کر تسلی ہوئی تو انہیں اندازہ ہوا کہ نہ تو ان کے پاس پاسپورٹ تھا نہ ویزا۔
یہاں بھی ایل کے ایڈوانی ہی ان کے کام آئے جنہوں نے پولیس سے تصدیق کرائے بغیر صرف دو گھنٹے میں ان کا پاسپورٹ بنوایا بلکہ ایئر انڈیا کی اکانومی کلاس کا ٹکٹ اور 60 روپے ہوٹل میں ٹھہرنے کے لیے بھی بھارتی حکومت کی طرف سے دلوائے۔
An Encounter With Faces (1978) by Vidhu Vinod Chopra @VVCFilms . Nominated for best documentary at the Oscars. Available on @YouTube. pic.twitter.com/WveJHPdAUd
— CinemaRare (@CinemaRareIN) October 26, 2017
بات یہاں ختم نہیں ہوئی کیوں کہ ویزا لینے کے لیے جب ودھو ونود چوپڑا نئی دلی سے ممبئی پہنچے تو ویک اینڈ کی وجہ سے امریکی قونصل خانہ بند تھا۔
ایسے میں واچ مین سے ہونے والی تکرار سن کر اندر سے ایک افسر باہر آیا جسے پہلے تو یہ یقین نہیں آیا کہ جو نوجوان ان سے مخاطب ہے اس کی فلم آسکرز کے لیے نامزد ہوئی ہے لیکن بعد میں ان کی روداد سن کر آدھے گھنٹے میں انہیں امریکی ویزا لگا کر دے دیا۔
جب ودھو ونود چوپڑا قونصل خانے سے کامیاب لوٹ رہے تھے تو اسی افسر نے انہیں مشورہ دیا کہ اگلی مرتبہ باہر کوئی جھگڑا نہ کرنا۔
انہوں نے اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں شرکت اور معروف ہدایت کاروں سے ملاقات کا احوال بھی اس کتاب میں بتایا۔
Happy Birthday, #VidhuVinodChopra (05/09).
— Bollywoodirect (@Bollywoodirect) September 5, 2022
A very young #naseeruddinshah and #vidhuvinodchopra.
What are your favourite Vidhu Vinod Chopra films? @anupamachopra pic.twitter.com/uWMcGPoaTB
اور پھر کرنل ونود نے پیچھے سے گولی چلائی
اسی کتاب میں ودھو ونود چوپڑا نے بتایا کہ انہیں پاکستانی مصنف ابن صفی کے ناولوں سے جنون کی حد تک محبت تھی اور 17 سال کی عمر تک انہوں نے جاسوسی دنیا کے علاوہ کچھ نہیں پڑھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر مہینے ابن صفی کا ایک ناول منظر عام پر آتا تھا جس کا وہ انتظار کرتے تھے اور ریلیز سے ایک رات قبل ہی دکان کے باہر لائن لگا کر کھڑے ہوجاتے تھے۔ جو بھی دوست کتاب خریدتا تھا، پہلے وہ پڑھتا تھا اور اس کے بعد دوسروں کو دیتا تھا۔
#IbneSafi ki Jasoosi Duniya pic.twitter.com/jAybBsLGW7
— Ismail Wafa (@ismailwafa_) February 7, 2018
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جاسوسی دنیا کے ہندی ورژن میں کرنل فریدی کی جگہ مرکزی کردار کا نام کرنل ونود ہوتا تھا جو ہر ناول میں مشکل سے مشکل کیس کو حل کرتا تھا۔
اسی لیے جب کوئی ان کے سامنے شیکسپیئر کی بات کرتا ہے تو وہ جواب میں ابن صفی کا کوئی جملہ سنادیتے ہیں۔
ان کےخیال میں چونکہ ان کے والد کا تعلق پشاور سے تھا جو بعد میں نوکری کے سلسلے میں کشمیر ہجرت کرگئے تھے، اسی لیے انہیں شاعری سے بھی لگاؤ تھا اور شاید اسی وجہ سے مرزا غالب اور فیض احمد فیض ان کے پسندیدہ شاعر ہیں۔
Your claim to being a crime fiction lover is incomplete if you haven't read Ibn-e-Safi (1928-80).
— Pawan Sarda (@pawansarda) July 17, 2023
He gave Indian mystery novels it's much needed tryst with imagination and cultural richness.
Wit, suspense and nuance of Hindustani punctuate his trademark style of writing. pic.twitter.com/gsvlPdvLR9
معروف ہدایت کار نے فلم ‘1942، اے لو اسٹوری’ کے دوران پیش آنے والے ایک واقعے کا بھی ذکر کیا۔
ان کے مطابق شوٹنگ کے بعد ایک دن انہوں نے اداکار پران کے سامنے مرزا غالب کا کوئی شعر پڑھا جس پر سینئر اداکار بہت حیران ہوئے۔
جب ودھو ونود چوپڑا نے انہیں بتایا کہ ان کا تعلق کشمیر کے ایک چھوٹے سے علاقے سے ہے تو ان کا کہنا تھا کہ چونکہ سیٹ پر لوگوں سے ان کا برتاؤ انگریزوں والا ہوتا ہے اس لیے انہیں یقین نہیں آیا۔
PARINDA : released 30 years ago on 3rd Nov 1989
— Film History Pics (@FilmHistoryPic) November 2, 2019
Vidhu Vinod Chopra’s classic crime-drama with stellar performances was made in a tight budget of Rs 12 lakh. pic.twitter.com/7TtiB2NP7q
امیتابھ بچن سے ملاقات سے لے کر انہیں ڈانٹنے تک کا سفر
ہدایت کار ودھو ونود چوپڑا نے اس کتاب میں یہ انکشاف بھی کیا کہ امیتابھ بچن کا ان کے کریئر پر بہت بڑا احسان ہے۔1970 کی دہائی کے آخر میں جب امیتابھ بچن نے ان کی شارٹ فلم ‘مرڈرڑ ایٹ منکی ہل’ دیکھی تو ان کے سوال ‘وین ڈو وی ورک ٹوگیدر’ یعنی ہم ساتھ کب کام کررہے ہیں؟ نے انہیں وہ حوصلہ دیا جس کی انہیں تلاش تھی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس واقعے کےبعد ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ بگ بی کے ساتھ کام کرنے کے لیے انہیں 30 سال انتظار کرنا پڑے گا اور جب وہ انہیں ‘ایکلویا، دے رائل گارڈ’ میں ہدایات دیں گے تو انہیں سیٹ پر لیٹ آنے پر ڈانٹ بھی دیں گے۔
Vidhu Vinod Chopra takes care of his actors: Amitabh Bachchan https://t.co/FMg6x4S4gW pic.twitter.com/CelqbZvg4O
— News Guppy (@newsguppy) December 14, 2015
اس واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب وقت کے پابند امیتابھ بچن کے سیٹ پر نہ پہنچنے کی وجہ سے نیچرل لائٹ مِس ہوئی تو انہوں نے بطور پروڈیوسر و ہدایت کار بگ بی کے اسسٹنٹ پروین کو زور سے اس لیے ڈانتا تاکہ اداکار تک آواز پہنچ جائے جس کی وجہ سے اگلے دن وہ کال ٹائم سے ایک گھنٹہ پہلے ہی سیٹ پر موجود تھے۔
جب ان سے جلدی آنے کی وجہ پوچھی گئی تو پہلے انہوں نے بتایا کہ ان کے میک اپ میں وقت لگتا ہے جس کی وجہ سے وہ جلدی نہیں آسکے تھے جب کہ جلدی سیٹ پر پہنچنے پر ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہدایت کار کی ڈانٹ سے بچنے کے لیے ایسا کیا۔
Looking good! Poster of Vidhu Vinod Chopra's Hollywood film, Broken Horses. Coming to cinemas April 10, 2015 pic.twitter.com/Das68pouEh
— Rajeev Masand (@RajeevMasand) December 11, 2014
ودھو ونود چوپرا نے اس کتاب میں ہالی وڈ اداکار پیٹر او ٹول سے بھی متعدد ملاقات کا احوال بتایا جب کہ ہالی وڈ کے لیے بنائی جانے والی اپنی واحد فلم ‘بروکن ہورسز’ کا بھی ذکر کیا جو باکس آفس پر تو کامیاب نہ ہوسکی لیکن جس کی ہدایت کاری کرکے انہوں نے اپنا خواب پورا کیا۔