کراچی —
متحدہ عرب امارات اور عمان میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کا میلہ سج چکا ہے جس میں دنیا بھر کے بہترین کھلاڑی اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
ان ہی کھلاڑیوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو متوقع طور پر اپنے ملک کے لیے آخری بار ورلڈ کپ میں نمائندگی کر رہے ہیں جب کہ یہ تجربہ کار ہونے کی وجہ سے مخالف ٹیموں کے لیے خطرہ بھی بن سکتے ہیں۔
ان میں وہ کھلاڑی بھی شامل ہیں جو پہلے بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا حصہ تھے جب کہ کچھ ایسے ہیں جنہیں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کے لیے انتظار کرنا پڑا۔
آئیے ایسے ہی چند کھلاڑیوں پر نظر ڈالتے ہیں جو اپنا آخری ورلڈ کپ کھیل رہے ہیں۔
کرس گیل (ویسٹ انڈیز)
خود کو ‘یونی ورسل باس’ کہنے والے ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی کرس گیل نہ صرف ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سینچری بنانے والے پہلے کھلاڑی تھے بلکہ وہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں یہ کارنامہ دو مرتبہ سر انجام دینے والے پہلے کھلاڑی بھی ہیں۔
A strong Powerplay for @windiescricket with Chris Gayle off to a flyer.
— ICC (@ICC) July 17, 2021
They’ve flown to 81/1, with the big man on 20 off 5 🚀#WIvAUS | https://t.co/9eurWAMUzf pic.twitter.com/obEC4CPXo6
آسٹریلیا کے خلاف رواں برس جولائی میں کھیلے گئے ایک ٹی ٹوئنٹی میچ میں انہوں نے 38 گیندوں پر 67 رنز کی میچ وننگ اننگز کھیل کر مین آف دی میچ کا ایوارڈ جیتا۔ لیکن اس کے بعد سے دو بار ورلڈ کپ جیتنے والے کھلاڑی کو ان کی ماضی کی پرفارمنس پر منتخب کیا جا رہا ہے نہ کہ موجودہ کارکردگی پر۔
اور یہی کچھ کہنا تھا سابق ویسٹ انڈین فاسٹ بولر کرٹلی ایمبروز کا جنہوں نے ورلڈ کپ سے قبل 42 سالہ آل راؤنڈر کی فارم اور فٹنس پر سوال اٹھایا جس کا جواب کرس گیل میدان میں دینے کے لیے بے تاب ہیں۔
محمد حفیظ (پاکستان)
اگر کرس گیل کو دنیا ‘یونی ورسل باس’ کہتی ہے تو محمد حفیظ بھی پروفیسر ہیں، 41 سالہ سابق پاکستانی کپتان کو آج بھی بعض ماہرین قومی ٹیم کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔
وہ اپنی بیٹنگ کے ساتھ ساتھ بولنگ سے کسی بھی میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔
رواں سال ویسٹ انڈیز کے دورے پر واحد میچ میں ان کی کارکردگی اتنی شان دار تھی کہ انہیں مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔
Pakistan take a 1-0 lead in the series 🎉
— ICC (@ICC) July 31, 2021
Mohammad Hafeez the pick of the bowlers returning excellent figures of 1/6 from his four overs. #WIvPAK | https://t.co/hYOAP4n2eO pic.twitter.com/jIp9EDkL61
عض مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر محمد حفیظ کا بلا چل گیا تو کوئی انہیں روک نہیں سکتا جب کہ بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے بلے بازوں کے لیے وہ آج بھی کسی خطرے سے کم نہیں۔ آج بھی وہ اپنی قابلِ بھروسہ فیلڈنگ کی وجہ سے ٹیم کے ایک اہم رکن تسلیم کیے جاتے ہیں۔
لیکن ورلڈ کپ سے قبل انہیں ڈینگی بخار ہو گیا تھا جس کی وجہ سے وہ نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں شرکت نہیں کر سکے تھے۔ وہ آؤٹ آف پریکٹس ضرور ہیں، لیکن ان کا تجربہ اتنا وسیع ہے کہ شائقین ان سے آج بھی اچھی کارکردگی کی توقع رکھتے ہیں۔
خود حفیظ بھی چاہتے ہیں کہ وہ یہ ورلڈ کپ جیت کر نہ صرف اپنے کریئر کو یادگار بنائیں بلکہ ان کھلاڑیوں میں شامل ہو جائیں جنہوں نے ایک سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتے ہوں۔
شعیب ملک (پاکستان)
اس وقت ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جتنے کھلاڑی بھی منتخب ہوئے ہیں ان میں صرف دو نے نوے کی دہائی میں ڈیبیو کیا، ایک ہیں ویسٹ انڈیز کے کرس گیل، اور دوسرے ہیں پاکستان کے شعیب ملک۔
پاکستان کے سابق کپتان کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اسکواڈ میں انجرڈ صہیب مقصود کی جگہ آخری موقعے پر شامل کیا گیا اور وہ اس انتخاب کو درست ثابت کرنے کے لیے بہترین کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔
Shoaib Malik SIX to Rabada today. He is only warming up. #T20WorldCup pic.twitter.com/ZKA93Lazzf
— #BehindYouSkipper (@MAINMANMALlK) October 20, 2021
آسٹریلوی کھلاڑی اسٹیو اسمتھ کی طرح شعیب ملک نے بھی بحیثیت اسپنر اپنا کریئر شروع کیا تھا، آہستہ آہستہ ان کی بیٹنگ میں نکھار آتا رہا اور اس وقت 39 برس کی عمر میں بھی وہ اپنے بلے سے رنز اُگلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جس کا ثبوت انہوں نے رواں برس پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چھٹے ایڈیشن، کشمیر پریمیئر لیگ اور نیشنل ٹی ٹوئنٹی میں دیا۔
ڈین کرسچن (آسٹریلیا)
اڑتیس سال کی عمر میں ڈین کرسچن نے آسٹریلیا کی ون ڈے ٹیم میں سات اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں چار برس بعد کم بیک کیا اور اس بات کا ثبوت دیا کہ عمر سے کچھ نہیں ہوتا، اگر کھلاڑی میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا حوصلہ ہے تو کسی بھی عمر میں ملک کی نمائندگی کر سکتا ہے۔
بنگلہ دیش کے خلاف انہوں نے رواں برس ہونے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بہتر بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور سیریز میں آسٹریلیا کی واحد کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔
THIRTY RUNS
— cricket.com.au (@cricketcomau) August 7, 2021
Dan Christian took a liking to Shakib Al Hasan! #BANvAUS pic.twitter.com/RW9CJJSm7Y
بنگلہ دیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن کو ہوم گراؤنڈ پر اور ہوم کراؤڈ کے سامنے ایک ہی اوور میں پانچ چھکے مارنا دوسروں کے لیے مشکل ہو گا، لیکن ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا وسیع تجربہ رکھنے والے ڈین کرسچن کے لیے نہیں۔
وہ بیٹنگ کے ساتھ ساتھ بولنگ میں بھی کام آ سکتے ہیں اور ورلڈ کپ کی اس سلیکشن کو درست ثابت کرنے اور آسٹریلیا کو پہلا ورلڈ کپ جتوانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ڈوین براوو (ویسٹ انڈیز)
جب بھی ویسٹ انڈین کرکٹ کے آل راؤنڈرز کی بات ہو گی، ڈوین براوو کا نام ٹاپ تین میں آئے گا۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 400 وکٹوں کا سنگِ میل عبور کرنے والے اس کھلاڑی نے اپنی ٹیم کو دو بار عالمی چیمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
رواں برس آسٹریلیا کے خلاف 47 ناٹ آؤٹ کی میچ وننگ اننگز ہو یا جنوبی افریقہ کے خلاف چار وکٹوں کا کارنامہ، 38 سالہ ڈوین براوو اپنے تجربے کی وجہ سے آج بھی ویسٹ انڈیز کے کام آتے ہیں۔
An entertaining T20I spell in the Caribbean comes to an end 😥
— Windies Cricket (@windiescricket) August 3, 2021
Thanks to the Champion @DJBravo47 for his leadership and stellar contribution to the #MenInMaroon 🏆 pic.twitter.com/PuIltZ5l13
نہوں نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد اس فارمیٹ کو خیرباد کہنے کا اعلان تو کر دیا ہے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ فیئرویل سیمی فائنل میں لیں گے یا فائنل میں۔
کیون او برائن (آئرلینڈ)
اور آخر میں بات آئرش ٹیم کے اس مردِ بحران کی جس نے اپنی ٹیم کی یادگار فتوحات میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان کے خلاف 2007 کے ورلڈ کپ میں کامیابی ہو یا پھر بنگلہ دیشی ٹیم کے خلاف 2009 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں یادگار فتح، کیون او برائن کی پر فارمنس ہمیشہ ان کی ٹیم کے کام آئی۔
سینتیس سال کی عمر میں یہ ورلڈ کپ ان کا آخری ضرور ہو سکتا ہے، لیکن یہی بات انہیں مخالف ٹیموں کے لیے خطرناک بھی بنا سکتی ہے۔
سال 2011 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں انگلینڈ کے خلاف ان کی 50 گیندوں پر بنی سینچری جس کو بھی یاد ہے، وہ آج بھی ان کی میچ وننگ صلاحیتوں کا معترف ہے۔