اسپورٹس خبریں

پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن کون ہیں؟

Written by Omair Alavi

کراچی — رواں سال ہونے والے ایشیا کپ اور کرکٹ ورلڈ کپ میں تو پاکستان کی شرکت کا فیصلہ نہیں ہوا۔ البتہ اگلے دو سال تک قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ کون ہوگا، کرکٹ بورڈ نے اس کا اعلان کر دیا ہے۔ سابق نیوزی لینڈ کرکٹر اور پاکستان کے سابق فیلڈنگ کوچ گرانٹ بریڈبرن کو اگلے دو سال تک کے لیے قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کر دیا گیا ہے۔

حال ہی میں ان کے آبائی ملک نیوزی لینڈ کے خلاف ختم ہونے والی ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سیریز میں وہ پاکستان کے عبوری ہیڈ کوچ تھے جس میں گرین شرٹس نے ٹی ٹوئنٹی سیریز برابر کی جب کہ ون ڈے سیریز میں چار ایک سے فتح سمیٹی۔

اس سیریز کے دوران قومی ٹیم نے آئی سی سی کی ون ڈے رینکنگ میں دو دن کے لیے پہلی پوزیشن حاصل کی جب کہ اس وقت اس فہرست میں اس کا دوسرا نمبر ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ اور غیر ملکی کوچز کا رشتہ نیا نہیں، گزشتہ 20 برسوں کے دوران کئی نام ور غیر ملکی کوچز نے پاکستان آ کر گرین شرٹس کی رہنمائی کی جس میں سرِ فہرست نام باب وولمر کا ہے جنہیں کھلاڑی اور مداح آج بھی اچھے الفاظ میں یاد کرتے ہیں ۔

سن2007 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران آئرلینڈ سے حیران کن شکست کے اگلے روز وہ اپنے ہوٹل کے کمرے میں مردہ پائے گئے تھے۔

ان کے علاوہ سابق آسٹریلوی کرکٹرز جیف لاسن، اور ڈیو واٹمور کے ساتھ ساتھ انگلینڈ کے رچرڈ پائی بس بھی قومی ٹیم کے ساتھ بطور کوچ منسلک رہے لیکن جو کامیابی گرین شرٹس کو مکی آرتھر کے دور میں ملی اس کی مثال نہیں ملتی۔

جب 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان نے بھارت کو شکست دی تو مکی آرتھر ہی پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ تھے۔ انہی کی وجہ سے ہیڈ کوچ کا قرعہ ان کے دور میں اسپورٹ اسٹاف کا حصہ رہنے والے گرانٹ بریڈبرن کے نام نکلا۔

گرانٹ بریڈبرن کون ہیں؟

پاکستان کے ہیڈ کوچ مقرر ہونے والے گرانٹ بریڈبرن 2018 سے 2020 تک پاکستانی ٹیم کے فیلڈنگ کوچ رہے جب کہ عہدہ چھوڑنے کے بعد قومی کرکٹ اکیڈمی کے ساتھ بھی جڑے رہے، لیکن پاکستان سے ان کا تعلق اس سے بھی پرانا ہے۔

اکتوبر 1990 میں جب نیوزی لینڈ کی ٹیم مارٹن کرو کی قیادت میں پاکستان آئی تھی، گرانٹ بریڈبرن اس کا حصہ تھے۔ نہ صرف انہوں نے اس دورے پر اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تھا بلکہ ون ڈے ڈیبیو پر پاکستان کے آؤٹ ہونے والے سعید انور اور سلیم ملک کو اپنی آف اسپین بالنگ سے واپس پویلین بھیجا تھا۔

جس زمانے میں انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز کیا اس وقت لمبے قد کے آف اسپنرز پر جارح مزاج اسپنرز کو ترجیح دی جاتی تھی اور آف اسپین کے لیے آل راؤنڈرز کو ترجیح دی جاتی تھی۔ شاید اسی وجہ سے 1990 میں پاکستان کے خلاف تین ٹیسٹ میچ اور اگلے دو سال میں سری لنکا کے خلاف دو ٹیسٹ میچز کے بعد انہیں ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کے لیے نو سال انتظار کرنا پڑا۔

سن 2001 میں جب انہوں نے 35 سال کی عمر میں ٹیسٹ کرکٹ میں کم بیک کیا تو حریف ٹیم پاکستان ہی تھی لیکن اس میچ میں نہ تو ان کو بالنگ ملی نہ ہی ان کی بیٹنگ آئی کیوں کہ کیویز نے اس میں ایک اننگز اور 185 رنز سے مہمان پاکستان کو شکست دی تھی۔

اس سیریز کا اگلا میچ ان کے کریئر کا آخری ٹیسٹ ثابت ہوا جس میں 124 رنز کے عوض کپتان معین خان کی وکٹ ان کی سب سے نمایاں کارکردگی تھی۔ مجموعی طور پر انہوں نے سات ٹیسٹ میچ میں کیوی ٹیم کی نمائندگی کی اور صرف چھ وکٹیں حاصل کیں جب کہ 30 ناٹ آؤٹ ان کا سب سے بڑا اسکور رہا۔

ون ڈے کرکٹ میں بھی ان کا سفر کم و بیش ٹیسٹ کرکٹ جیسا ہی تھا جہاں دیپک پٹیل کی اننگز کے آغاز میں بالنگ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے پہلے انہیں ہوم گراؤنڈ پر ورلڈ کپ کھیلنے کا موقع نہیں ملا جس کے بعد 1992 سے 2001 تک انہیں کم بیک کا انتظار کرنا پڑا۔

بڑھتی ہوئی عمر کے باوجود وہ 2001 میں پاکستان اور سری لنکا کے خلاف دو، دو میچز کھیلنے میں کامیاب ہوئے لیکن 11 میچز میں صرف 6 وکٹوں کی کارکردگی کی وجہ سے انہیں بعد میں منتخب نہیں کیا گیا۔

کیوی ڈومیسٹک سرکٹ میں ناردرن ڈسٹرکٹس کی 17 سال نمائندگی کرنے والے گرانٹ بریڈبرن نے مجموعی طور پر 127 فرسٹ کلاس میچز کھیلے جس میں چار سینچریوں کی مدد سے 4978 رنز اسکور کیے جب کہ 250 کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجا۔

گرانٹ بریڈبرن ورلڈ کپ 2015 میں اسکاٹ لینڈ کے ہیڈ کوچ تھے، وہ نیوزی لینڈ اے اور انڈر 19 ٹیم سے بھی منسلک رہے۔

سن 2002 میں فرسٹ کلاس کرکٹ کو خیرباد کہنے کے بعد گرانٹ بریڈبرن نے کوچنگ کریئر کا آغاز بھی ناردن ڈسٹرکٹ کی اے ٹیم سے کیا اور ساتھ ساتھ ایک اسپورٹس اسٹور کا بھی چارج لیا جو ان کے خاندان کی ملکیت تھا۔

سن 2008 میں ناردرن ڈسٹرکٹس کی مرکزی ٹیم کے کوچ بننے کے بعد ان کی محنت کی وجہ سے چار سال میں ہی اس نے پلنکٹ شیلڈ اپنے نام کرلی جس کے بعد انہیں نیوزی لینڈ انڈر 19 اور اے ٹیم کا چارج دو سال کے لیے دے دیا گیا۔

گرانٹ بریڈبرن کی شہرت صرف نیوزی لینڈ تک ہی محدود نہیں تھی۔ سن 2015 کے ورلڈ کپ سے قبل اسکاٹ لینڈ کی ٹیم نے ان کی خدمات حاصل کیں۔ گو کہ اسکاٹش ٹیم ایونٹ میں کوئی میچ اپنے نام نہ کرسکی البتہ نیوزی لینڈ کے خلاف ان کی شکست کا مارجن تین وکٹ، افغانستان کے خلاف ایک وکٹ اور بنگلہ دیش کے خلاف چھ وکٹ رہا۔

سن 2018 میں جب اسکاٹ لینڈ نے انگلینڈ کو ایڈنبرا میں ون ڈے انٹرنیشنل میں چھ رنز سے پہلی بار شکست دی تو اس ٹیم کے ہیڈ کوچ بھی گرانٹ بریڈبرن تھے جو اسی سال کے آخر میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ بطور فیلڈنگ کوچ منسلک ہوگئے تھے۔

پانچ سال پہلے جب گرانٹ بریڈبرن کو فیلڈنگ کوچ مقرر کیا گیا تھا اس وقت بھی پاکستان ٹیم ایشیا کپ اورورلڈ کپ کی تیاریوں میں مصروف تھی اور اس وقت جب انہوں نے بطور ہیڈ کوچ چارج سنبھالا ہے تب بھی انہی دونوں ٹورنامنٹ پر کھلاڑیوں اور مداحوں کی نظر ہے۔

وہ سابق ہیڈ کوچ اور موجودہ ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر کے ساتھ 2019 تک اور سابق کپتان و ہیڈ کوچ مصباح الحق کے ہمراہ 2020 تک ٹیم کے ساتھ رہے اور ان کی کوششوں کی وجہ سے ہی پاکستان کی فیلڈنگ میں بھی بہتری آئی۔

جب اکتوبر 2021 میں انہوں نے نجی مصروفیات کی وجہ سے بطور فیلڈنگ کوچ استعفی دیا تو اس کے بعد انہوں نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی جوائن کی۔ مکی آرتھر کی واپسی کے ساتھ ہی انہوں نے بھی اپنا کم بیک کیا اور اگلے دو سال تک وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ رہیں گے۔

عمیر علوی – وائس آف امریکہ

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔