اسپورٹس

ولیمسن کی ورلڈ کپ میں شرکت مشکوک، کیا آئی پی ایل کو موردِالزام ٹھہرانا درست ہے؟

Written by Omair Alavi


کراچی — نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کے وائٹ بال کپتان کین ولیمسن کی رواں سال ہونے والے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت مشکوک ہوگئی ہے ۔ وہ گزشتہ ہفتے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے ایک میچ کے دوران فیلڈنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئے تھے۔

آئی پی ایل کے سولہویں ایڈیشن کے پہلے ہی میچ میں گجرات ٹائٹنز کی نمائندگی کرتے ہوئے کین ولیمسن باؤنڈری پر گیند روکتے ہوئے ایسے گرے کہ ان کا گھٹنا بری طرح زخمی ہوگیا۔ان کی انجری اس قدر شدید تھی کہ وہ میچ ادھورا چھوڑ کر ہی وطن واپس روانہ ہوگئے تھے جہاں مکمل چیک اپ کے بعد ان کے دائیں گھٹنے کے آپریشن کا فیصلہ ہوا ہے۔

نیوزی لینڈ کرکٹ کے مطابق ان کا آپریشن تین ہفتے بعد ہوگا جس کے بعد انہیں ری ہیب میں مناسب وقت گزارنا پڑے گا۔ امکان یہی ہے کہ اکتوبر میں ہونے والے 50 اوورز کے ورلڈ کپ سے قبل وہ مکمل فٹ نہیں ہوسکیں گے۔

ادھر کین ولیمسن نے آئی پی ایل فرنچائز گجرات ٹائٹنز کی انتظامیہ سمیت ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس مشکل وقت میں ان کا ساتھ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس انجری سے وہ بھی مایوس ہوئے ہیں لیکن اب ان کی توجہ سرجری اور اس کے بعد ہونے والی ری ہیب پر ہے۔


فرنچائز کرکٹ بمقابلہ انٹرنیشنل کرکٹ، کیوی کوچ اس بحث میں پڑنے کو تیار نہیں!

رواں سال آئی پی ایل کےسیزن کے آغاز سے قبل سابق بھارتی کپتان سنیل گواسکر نے ان انڈین کھلاڑیوں پر تنقید کی تھی جو انٹرنیشنل کرکٹ میں مسلسل میچز نہیں کھیلتے لیکن فرنچائز کرکٹ کا کوئی میچ نہیں چھوڑتے۔

دوسری جانب بنگلہ دیشی کپتان شکیب الحسن نے بورڈ کی جانب سے آئی پی ایل میں شرکت کا این او سی نہ ملنے پر معمولی سا احتجاج کرتے ہوئے آئرلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ سے قبل ٹاس میں بلیزر کے بغیر شرکت کی۔


جہاں شائقین کرکٹ اور مبصرین انٹرنیشنل کرکٹ پر فرنچائز کرکٹ کو فوقیت دینے پر کھلاڑیوں کو
قصوروار قرار دے رہے ہیں۔ وہیں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے کوچ گیری اسٹیڈ کے خیال میں فرنچائز کرکٹ سے انٹرنیشنل کرکٹ کو خاص فرق نہیں پڑ رہا۔

کین ولیمسن کی انجری پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے ان کی ٹیم کی ورلڈ کپ تیاریوں کو دھچکا تو لگا ہے لیکن وہ پرامید ہیں کہ اسٹار کھلاڑی میگا ایونٹ سے قبل فٹ ہوکر ٹیم میں شامل ہوجائیں گے۔

سری لنکا کے خلاف جاری ہوم سیریز کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ نیوزی لینڈ کے کئی سینئر کھلاڑی اس وقت آئی پی ایل کا حصہ ہیں لیکن انہیں اس سے فرق نہیں پڑتا۔ ایسی صورت حال میں انہیں ان کھلاڑیوں کو استعمال کرنے کا موقع ملتا ہے جو بینچ پر بیٹھے ہوتےہیں۔

اس وقت نیوزی لینڈ کی ٹیم سری لنکا کے خلاف جاری ہوم سیریز میں بینچ اسٹرینتھ کو موقع دے رہی ہے جب کہ اگلے ہفتے شروع ہونے والے دورہ پاکستان پر بھی کیوی ٹیم میں کئی نئے کھلاڑیوں کو موقع ملنے کا امکان ہے۔


‘نیوزی لینڈ کی ٹیم ہمیں نہیں چھوڑے گی’ سوشل میڈیا صارفین کے کین ولیمسن کی انجری پر تبصرے

کرکٹ مبصرین کے مطابق کین ولیمسن کی انجری سے نیوزی لینڈ کی ورلڈ کپ تیاریوں کو دھچکا لگے گا۔

کیوی ویب سائٹ اسٹف کے لیے تجزیہ دیتے ہوئے اینڈریو وورمین کا کہنا تھا کہ جس قسم کی انجری کین ولیمسن کو ہوئی ہے اس سے مکمل صحت یاب ہونے میں کم از کم نو ماہ لگتے ہیں۔ یوں ورلڈ کپ میں ان کی شرکت کا کوئی امکان نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بورڈ انتظامیہ صرف احتراماً ان کے ورلڈ کپ سے باہر ہونے کی خبر کا اعلان نہیں کررہی۔ گزشتہ 31 میں سے صرف 11 میچز جیتنے والی نیوزی لینڈ کے ورلڈ کپ جیتنے کے چانسز ویسے ہی کم تھے، کین ولیمسن کی عدم دستیابی کے بعد رہے سہے امکانات بھی ختم ہو جائیں گے۔


سن2019 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں 82 کی اوسط سے 587 رنز بنانے والے کین ولیمسن نے ٹیم کو فائنل
میں پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا تھا جہاں انگلینڈ کے خلاف باؤنڈری کم ہونے کی وجہ سے کیوی ٹیم کو رنرز اپ ٹرافی پر اکتفا کرنا پڑا تھا۔

کین ولیمسن کا شمار دنیا کےان ٹاپ چار بلے بازوں میں ہوتا ہے جنہیں ‘فیب فور’ کہا جاتا ہے۔ اس فہرست میں ان کےساتھ ساتھ آسٹریلیا کے اسٹیون اسمتھ ، بھارت کے وراٹ کوہلی اورانگلینڈ کے جو روٹ شامل ہیں۔


161 ون ڈے میچز میں ساڑھے چھ ہزار رنز بنانے والے کین ولیمسن نے اس فارمیٹ میں 13 سینچریاں اور 42 نصف سینچریاں اسکور کی ہیں جب کہ 37 وکٹیں لے کر اور 64 کیچز تھام کر وہ اپنی اہمیت واضح کرچکے ہیں۔

حال ہی میں ٹیسٹ کپتانی سے دست بردار ہونے والے بلے باز کی میگا ایونٹ میں عدم دستیابی پر سوشل میڈیا پر بھی دلچسپ تجزیہ دیکھنے کو ملا۔ صحافی مزمل آصف نے اس حوالے سے ٹوئٹ کیا کہ جس سال ورلڈ کپ کھیلا جانے والا ہو۔ کم از کم اس سال سینئر کھلاڑیوں کو فرنچائز کرکٹ سے دور رکھنا چاہیے تاکہ انجری سے بچ سکیں۔


بھارتی صارف یش نے کین ولیمسن کی آئی پی ایل میں انجری پر تبصرہ کیا کہ اب ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم ہمیں نہیں چھوڑے گی۔


کریپٹو روما نامی صارف نے کین ولیمسن کو انٹرنیشنل کرکٹ پر فرنچائز کرکٹ کو فوقیت دینے پر کہا کہ
لالچ کا یہی انجام ہوتا ہے۔


کچھ یہی جذبات نواز نامی صارف کے بھی تھے جن کے بقول لیگ منی کو قومی ٹیم کی نمائندگی پرفوقیت
دینا کین ولیمسن کو مہنگا پڑ گیا۔


فرید خان نامی صارف نے کسی کی انجری پر مذاق اڑانے کو افسوسناک قرار دیا۔ ان کے خیال میں کین
ولیمسن آئی پی ایل کھیلیں یا قومی ٹیم کی نمائندگی کریں۔ ان کو اس کا حق حاصل ہے اور اس کا انجری سے کوئی تعلق نہیں۔

عمیر علوی – Voice of America

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔