شوبز فلمیں

اکیڈمی ایوارڈز: وہ دس واقعات جو آج بھی شائقین کو مسکرانے پر مجبور کردیتے ہیں 

Written by Omair Alavi

کراچی

امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں اتوار کو 95ویں اکیڈمی ایوارڈز کا میلہ سجے گا اور ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی ہالی وڈ کے صف اول کے اداکار، اداکارائیں اور فلمساز گزشتہ 12 مہینوں کی بہترین فلموں کو ایوارڈ ملتا دیکھیں گے اور جیتنے والے ساتھیوں کو سراہیں گے۔

گزشتہ سال ہونے والی تقریب میں ایوارڈز سے زیادہ گونج اداکار ول اسمتھ کے میزبان کرس روک کو اس تھپڑ کی تھی جو انہوں نے اپنی اہلیہ کا مذاق اڑانے پر رسید کیا تھا۔ول اسمتھ کو اس تقریب میں بہترین اداکار کا ایوارڈ تو ملا تھا لیکن آسکرز کے منتظمین نے بعد میں ان کی سرزنش بھی کی تھی۔

یہ پہلا موقع نہیں تھا جب آسکرز کی تقریب کو ایوارڈز کے علاوہ کسی اور بات چیز سے یاد رکھا گیا ہو۔ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ ہالی وڈ اداکار و اداکارائیں اس تقریب میں کچھ ایسا کرچکے ہیں جو آگے جاکر ایک ناقابلِ فراموش واقعہ بن گیا۔

کبھی کسی اداکار نے کسی وجہ سے ایوارڈ لینے سے انکار کردیا تو کبھی ایک ہی ایوارڈ دو اداکاراؤں کو ملا۔ ایک بار تو ایسا ہوا کہ بہترین فلم کےایوارڈ کا اعلان کرنے والوں کو لفافہ ہی غلط دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے تقریب کے منتظمین کی جگ ہنسائی ہوئی۔

آئیے ایسے ہی چند واقعات پر نظر ڈالتے ہیں جو اکیڈمی ایوارڈ کی مشہوری کا سبب بنے، اور جنہیں وقت گزرنے کے باوجود بھی بھلایا نہیں جاپارہا۔

جب ایک ساتھ دو ہی اداکاراؤں کو بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ملا

اکیڈمی ایوارڈ ز کی تاریخ اٹھائی جائے تو آج تک صرف چھ مرتبہ کسی ایوارڈ کا فیصلہ ایک کے بجائے دو لوگوں کے حق میں آیا ہو ۔ ایسا ہی ایک ٹائی ایوارڈ 1969 میں پیش آیا جس میں باربرا اسٹرائیزینڈ اور کیتھرین ہیپ برن دونوں کے درمیان ایوارڈ کو شیئر کرنا پڑا۔

یہ ‘دی لائن ان ونٹر’ میں لاجواب اداکاری پر یہ کیتھرین ہیپ برن کا لگاتار دوسرا اکیڈمی ایوارڈ تھا جب کہ مجموعی طور پر تیسرا۔ لیکن تقریب میں صرف باربرا اسٹرائیزینڈ موجودتھیں جنہوں نے اسٹیج پر آکر، ‘فنی گرل’میں شاندار کارکردگی پر یہ ایوارڈ وصول کیا۔

جب کامیڈی کے بادشاہ چارلی چیپلن کا والہانہ استقبال کیا گیا

ویسے تومعروف کامیڈین چارلی چیپلن کا زیادہ تر کام 1915 اور 1928 کے درمیان منظرعام پر آیا، لیکن پہلے اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں انہیں ان کی خدمات کے طور پر ایک اعزازی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 1941 میں وہ دو کیٹگریوں اور 1948 میں ایک کیٹگری میں نامزد تو ہوئے لیکن ایوارڈ انہوں نے پہلی بار 1973 میں ‘لایم لائٹ’ پر جیتا جو بنی 1952 میں تھی لیکن جسے امریکہ میں ریلیز 1972 میں کیا گیا تھا۔

یہ بہترین موسیقی کا ایوارڈ انہیں اپنے ساتھی موسیقاروں کے ساتھ بانٹنے میں اس لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوا کیوں کہ ایک سال قبل ہی اکیڈمی ایوارڈ نے 83 سالہ چارلی چیپلن کو دوسرا اعزازی ایوارڈ جس اہتمام سے دیا اس کی مثال نہیں ملتی۔

جس وقت 20 سال بعد امریکہ آنے والے فلمساز، اداکار و ہدایتکار کو ایوارڈ لینے کے لئے اسٹیج پر بلایا گیا اس وقت ہال میں موجود تمام افراد نے ان کا والہانہ انداز میں استقبال کیا، اور مسلسل بارہ منٹ تک ان کے لیے تالیاں بجاتے رہے۔ آسکرز کی تاریخ میں اتنی پذیرائی نہ ہی ان سے پہلے کسی فنکار کی ہوئی اور نہ ہی ان کے بعد۔

جب ‘گاڈفادر ‘مارلن برانڈو نے ایوارڈ لینے پر احتجاج کو ترجیح دی

1973 کی اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب شائقین کو اس لیے یاد ہے کیوں کہ اس میں معروف اداکار مارلن برانڈو نے ایوارڈ لینے کے بجائے فلم انڈسٹری میں مقامی افراد کے حقوق کی بات کرنے کو ترجیح دی تھی۔

تقریب میں اس وقت ایک دلچسپ موڑ آیا جب ‘گاڈ فادر’ میں مرکزی کردار ادا کرنے پر بہترین اداکار کا ایوارڈ لینے کے بجائے اسٹیج پر مارلن برانڈو کی جگہ مقامی امریکی رین انڈین کی نسل سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن سچین لٹل فیدر آئیں اور انہوں نے جامع مگر مختصر تقریر کے ذریعے مارلن برانڈو کا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

جب ڈیوڈ نیون نے ایوارڈ دینے سے پہلے اسکرپٹ سے ہٹ کر کچھ کہا

کرکٹ کے میدان میں تو ‘اسٹریکر’ کا فیلڈ پر آنا معمول کی بات ہے لیکن کپڑوں کے بغیر کسی شخص کا اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں آنا مشکل لگتا ہے، لیکن جب 1974 کے آسکرز میں ڈیوڈ نیون اور ایلزبتھ ٹیلر کی اسٹیج پر موجودگی میں ایک شخص بغیر کپڑوں کے اسٹیج پر آیا تو ڈیوڈ نیون نے جو اسکرپٹ سے ہٹ کر الفاظ کہے وہ امر ہوگئے۔

بہترین فلم کے ایوارڈ کا اعلان کرنے کے لیے اسٹیج پر موجود اداکار نے اپنے پیچھے بھاگتے ہوئے شخص کو نوٹ کرکے کہا کہ کتنی ‘حیرانی کی بات ہے، کہ اس آدمی کو لوگوں سے داد وصول کرنے کے لیے اپنے کپڑے اتار کر سب کچھ دکھاناپڑا۔’

رابرٹ اوپل نامی اس شخص کو جو ایونٹ میں ایک صحافی بن کر آیاتھا، اسے سیکیورٹی نے پکڑ کر باہر تو کردیا لیکن جتنی دیر وہ اسٹیج پر موجود رہا، پیس یعنی امن کا نشان بناکر اس نے اپنا مقصد پورا کرلیا۔

جب عظیم باکسر محمد علی نے ‘راکی ‘ پر چوری کا الزام لگایا

1977 کے آسکرز تقریب میں سلویسٹر اسٹیلون ‘راکی’ کے لیے متعدد کیٹگریوں میں نامزد ہوئے تھے۔ فلم میں ان کے کردار راکی بیل بوانے ایک سیاہ فام باکسر اپولو کریڈ کو چیلنج کیا تھا جو محمد علی سے مشابہت رکھتا تھا۔

تقریب میں اس وقت شائقین کی دلچسپی بڑھ گئی جب عظیم باکسر محمد علی نے اسٹیج پر آکر فلم ‘راکی’ سلویسٹر اسٹیلون پر الزام لگایا کہ انہوں نے یہ کہانی چرائی ہے اور وہ جانتے ہیں کہ اپولو کریڈ کون ہے۔ جس کے بعد دونوں نے تھوڑی دیر تک باکسنگ کی اداکاری بھی کی۔

چیمپیئن باکسر کے اسٹیج پر آتے ہی انہیں شائقین نے خوب داد دی تھی لیکن جب وہ اور اسٹیلون بغل گیر ہوئے تو سب کو پتہ چل گیا کہ یہ ایکٹ دونوں کی ملی بھگت تھی۔

جب اداکار روب لو کو ڈزنی شہزادی اسنو وائٹ کے ساتھ گانا گانا مہنگا پڑگیا

اسی کی دہائی میں اداکار روب لو کا شمار ابھرتے ہوئے اداکاروں میں ہوتا تھا لیکن 1989 کے اکیڈمی ایوارڈز میں ان کا سنو وائٹ کا کردار نبھانے والی اداکارہ کے ساتھ گانا گانا، اور ڈانس کرنا ہر کسی کو ہی برا لگا۔

اس اوپننگ سیگمنٹ کے بعد راب لو اور ان کے ساتھیوں پر تنقید تو خوب ہوئی ، لیکن معاملہ اس وقت بگڑا جب ہالی وڈ کے 17 بڑے ناموں نے جس میں اداکارہ جولی اینڈریوز، اداکار گریگری پیک اور ہدایتکار ایلن جے پکولا شامل تھے، ایک خط کے ذریعے اکیڈمی ایوارڈز کی انتظامیہ کو آڑھے ہاتھوں لیا۔

کہانی کا ڈراپ سین اس وقت ہوا جب اکیڈمی ایوارڈز کے منتظمین کو کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کرنے پر ڈزنی کے عہدیداروں سے معافی مانگنا پڑی ۔ اس کے بعد کبھی اکیڈمی ایوارڈز نے ایسا سیگمنٹ پیش کرنے کی کوشش نہیں کی جس سےکسی کی دل آزاری ہو۔

جب 73 سالہ جیک پیلنس نے ایوارڈ جیت کر پش اپ کی!

بڑے ہو یا بچے، مرد ہوں یا خواتین، ہر اداکار کی زندگی کا سب سے بڑا خواب اکیڈمی ایوارڈ جیتنا ہوتا ہے۔ اسی لیے جب 1952 اور 1953 میں اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نامزد ہونے والے جیک پیلنس کو 1992 میں چار دہائیوں بعد جب بہترین معاون اداکار کا آسکر ملا، تو انہوں نے اسے یادگار بنانے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

73 سال کی عمر میں انہوں نے اسٹیج پر آکر فلم ‘سٹی سلیکرز’ میں اداکاری پر ایوارڈ تو لیاہی، ساتھ ہی ساتھ ایک ہاتھ سے پش اپ لگاکر شایقین کو بتایا کہ اس عمر میں بھی وہ فٹ ہیں۔ اس کے اگلے سال آسکرز کے میزبان بلی کرسٹل کے ساتھ وہ دوبارہ اسٹیج پر آئے لیکن اس بار وہ ایک بڑے سائز کا اکیڈمی ایوارڈ کھینچ رہے تھے جس پر شائقین نے انہیں خوب داد دی۔

جب ایوارڈ لینے کے لیے اسٹیج پر جاتے ہوئے جینفر لارنس گر گئیں!

اگر جیک پیلنس نے اسٹیج پر آکر پش اپس کیں تو جینفر لارنس اسٹیج پر قدم رکھنے سے پہلے ہی گرگئیں۔ 2013کی آسکر تقریب میں جب بہترین اداکارہ کے طور پر ان کے نام کا اعلان ہوا تو وہ اسٹیج کی جانب بڑھیں، لیکن سیڑھیوں پر بری طرح پھسل گئیں۔

سیڑھیوں پر ان کے سلپ ہونے کی وجہ ان کا ڈریس تھا یا ان کا توازن برقرار نہ رکھنا، انہوں نے سب بھلا کر اسٹیج کا رخ کیا جہاں ‘سلور لائننگز پلے بُک’ پر بہترین اداکاری پر انہوں نے ایوارڈ وصول کی۔ ٹرافی تھامتے ہی انہوں نے ان تمام افراد کا شکریہ بھی ادا کیا جو ان کے پھسل جانے کی وجہ سے کھڑے ہوگئے تھے۔

جب ایڈینا مینزل نے جان ٹراوولٹا سے اپنے ہی انداز میں بدلہ لیا

سن 2014 کے اکیڈمی ایوارڈز میں اداکار جان ٹراوولٹا نے اداکارہ و گلوکارہ ایڈینا مینزل کو جب ‘ایڈیل ڈزیم’ کہہ کر اسٹیج پربلایا تو منتظمین سمیت ہر کوئی دنگ رہ گیا، لیکن اینی میٹڈ فلم ‘فروزن’ میں ‘لیٹ اِٹ گو’ جیسا مقبول گیت گانے والی فنکارہ نے اگلے سال اس غلطی کا بدلہ سود سمیت وصول کیا۔

2015 میں جب ایڈینا مینزل نے اسٹیج پر جان ٹراوولٹا کو بلایا تو انہوں نے انہیں ‘گلیم گازینگو’ کہہ کر مخاطب کیا جس نے شائقین کو خوب محظوظ کیا۔ جان ٹراوولٹا نے بھی ایڈینا مینزل کے پاس جاکر غصے کا اظہار کیا لیکن پھر مسکرا کر اپنی شکست تسلیم کی۔

جب ‘لالا لینڈ ‘کو دیا گیا ایوراڈ ‘مون لائٹ ‘کو دے دیا گیا

غلط فلم کو ایوارڈ ملنا تو شاید سب نے سنا ہے لیکن ایک فلم سے ایوارڈ لے کر دوسری فلم کو دے دینا صرف اکیڈمی ایوارڈز میں ہوا۔ 2017 میں ہونے والی تقریب میں اداکاروں وارن بیٹی اور فے ڈنوے نے اسٹیج پر آکر بہترین فلم کے ایوارڈ کا اعلان کیا،لیکن بعد میں پتہ چلا کہ انہوں نے غلط فلم کو ایوارڈ دے دیا۔

مشہور فلم ‘بونی اینڈ کلائیڈ’ میں مرکزی کردار ادا کرنے والےاداکاروں کے لیے بھی یہ بات حیران کن تھی کیوں کہ انہوں نے جو لفافہ پڑھا اس میں ‘لالالینڈ’ کا نام لکھا تھا لیکن بعد میں انتظامیہ نے جو لفافہ انہیں تھمایا اس میں ‘مون لائٹ’ کا نام بطور ونر لکھا تھا۔

اس موقع پر ‘لالالینڈ’ کے پروڈیوسر فریڈ برجر کا حوصلہ بھی قابلِ تعریف تھا جنہوں نے اسٹیج پر آکر ایوارڈ وصول کیا اور پھر غلطی کا پتہ چلنے پر ‘مون لائٹ’ کے فلمسازوں کو بلا یا، انہیں ایوارڈ دیا اور صحیح والا کارڈ شایقین کو دکھایا۔

قابلِ غور بات یہ ہے ‘اینویلوپ گیٹ’ کے نام سے شہرت پانے والے اس واقعے میں غلطی کس سے ہوئی، اس کے بارے میں بعد میں وارن بیٹی کا کہنا تھا کہ جو لفافہ انہوں نے کھولا وہ شاید بہترین اداکارہ کا تھا جس پر ایما اسٹون کا نام لکھا تھا، اور اسی وجہ سے ان کے چہرے پر ہچکچاہٹ نمایاں تھی۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔