اسپورٹس

بابر اعظم کے ‘دی ہنڈریڈ’ کا حصہ نہ بننے پر جیمز اینڈرسن مایوس

Written by Omair Alavi

کراچی — رواں سال اگست میں ہونے والے ‘دی ہنڈریڈ’ سیریز کے تیسرے ایڈیشن میں متعدد پاکستانی کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا ہے جس میں شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور حال ہی میں انٹرنیشنل ڈیبیو کرنے والے احسان اللہ شامل ہیں۔

لیکن انگلینڈ میں کھیلے جانے والے اس ایونٹ میں مسلسل دوسرے سال پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان اور مایہ ناز بلے باز بابر اعظم کو نظر انداز کیا گیا ہے جس پر ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ 685 وکٹیں حاصل کرنے والے پیسر جیمز اینڈرسن نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

انگلینڈ کے لیجنڈری فاسٹ بالر نہ صرف بابراعظم کو کسی فرنچائز کی جانب سے پک نہ کرنے پر حیران ہیں بلکہ برطانوی نشریاتی ادارے کی پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ان کے بس میں ہوتا تو وہ ہر قیمت پر اپنی فرنچائز میں بابر اعظم کو شامل کرتے۔

جیمز اینڈرسن نے مزید کہا کہ ان کی سمجھ میں صرف ایک وجہ آتی ہے جس پر بابر اعظم کو منتخب نہیں کیا گیاہوگا اوروہ ہے پورے ایونٹ میں ان کی عدم دستیابی، اس کے علاوہ انہیں منتخب نہ کرنے کی کوئی منطق نظر نہیں آتی۔

بابر اعظم جنہیں ایک لاکھ برطانوی پاؤنڈ ز کی ریزرو قیمت کے ساتھ ڈرافٹ میں شامل کیا گیا تھا انہیں کسی فرنچائز نے ٹیم کا حصہ نہیں بنایا۔اسی بارے میں جیمز اینڈرسن نے کہا تھا کہ اگر ان کے بس میں ہوتا تو وہ اپنا سارا بجٹ پاکستانی کپتان کو ٹیم کا حصہ بنانے میں صرف کردیتے۔


یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ‘دی ہنڈریڈ’ کے ڈرافٹ سیشن میں دنیا بھر سے 30 کرکٹرز کو آٹھ ٹیموں نے منتخب کیا۔ پاکستان کے شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کو ویلش فائز نے خریدا جب کہ احسان اللہ اوول انونسبلز کے پاس چلے گئے۔

دی ہنڈرید’ میں اس سے قبل صرف تین پاکستانی کھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا

صرف بابر اعظم ہی نہیں دنیائے کرکٹ کے کئی اہم ناموں کو بھی اس سال ‘دی ہنڈریڈ’ میں کسی فرنچائز نے نہیں خریدا جن میں ان کے ہم وطن محمد رضوان، ویسٹ انڈین آل راؤنڈر کیرون پولارڈ ، بنگلہ دیش کے شکیب الحسن اور کیوی پیسر ٹرینٹ بولٹ کے نام قابلِ ذکر ہیں۔

گزشتہ سال بھی بابر اعظم سمیت متعدد پاکستانی کھلاڑیوں نے ‘دی ہنڈریڈ’ میں اس لیے شرکت نہیں کی تھی کیوں کہ قومی ٹیم کو بین الاقوامی میچز کھیلنا تھے۔لیکن اس سال پاکستان سے شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور احسان اللہ ایونٹ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔

یہی نہیں، گزشتہ برس ایونٹ میں پاکستان کے شاداب خان برمنگھم فینکس کا حصہ ہونے کے باوجود شرکت نہیں کرسکے تھے۔ امکان ہے کہ رواں سال وہ آسٹریلیا کے مچل مارش اور نیوزی لینڈ کے ڈیون کونوے سمیت کئی نامور کھلاڑیوں کے ساتھ ‘دی ہنڈریڈ’ کا حصہ ہوں گے۔

جو پاکستانی کھلاڑی اب تک ‘دی ہنڈریڈ’ کا حصہ بن چکے ہیں اس میں بائیں ہاتھ سے فاسٹ بالنگ کرنے والے محمد عامر اور وہاب ریاض شامل ہیں، محمد عامر نے 2021 میں لندن اسپرٹ جب کہ وہاب ریاض نے ٹرینٹ راکٹس کی نمائندگی کی تھی۔

گزشتہ سال فاسٹ بالر نسیم شاہ کو ویلش فائر کا اسکواڈ چھوڑ کر پاکستان ٹیم کو جوائن کرنا پڑا تھا جب کہ ان کے ہم وطن محمد حسنین اوول انونسبلز کی نمائندگی کرکے ایونٹ میں شرکت کرنے والے واحد پاکستانی تھے۔

‘دی ہنڈرید’ کیا ہے اور یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے مختلف کیسے ہے؟

‘دی ہنڈریڈ’ انگلینڈ میں متعارف کیا جانے والا انوکھا کرکٹ فارمیٹ ہے جسے ٹی ٹین کرکٹ کے بعد سب سے چھوٹا فارمیٹ بھی کہا جاسکتا ہے۔ اس کے مینز اور ویمنز مقابلے بیک وقت ہوتے ہیں۔ مینز مقابلوں کے اب تک دو ایڈیشن کھیلے جاچکے ہیں جس میں سے پہلا سدرن بریو اور دوسرا ٹرینٹ راکیٹس نے اپنے نام کیا۔

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے اس کا موازنہ کیا جائے تو اس میں وقت بھی کم لگتا ہے اور شائقین محظوظ بھی زیادہ ہوتے ہیںِ جہاں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں دونوں اننگز میں بیس، بیس اوورز یعنی 120، 120 گیندیں ہوتی ہیں وہیں ‘دی ہنڈریڈ’ میں ہر اننگز سو، سو گیندوں پر محیط ہوتی ہے۔

پورے میچ میں کوئی بھی بالر 20 سے زائد گیندیں نہیں پھینک سکتا جب کہ پاور پلے کا دورانیہ بھی 25 گیندوں تک ہوتا ہے۔چھ گیندوں کے اوور کے بجائے اس طرز کی کرکٹ میں دس ، دس گیندوں کے بعد اینڈ تبدیل کیا جاتا ہے ، کچھ بالرز لگاتاردس گیندیں پھینکتے ہیں تو چندایک ساتھ پانچ گیندوں کے بعد بریک لے لیتے ہیں۔

اس طرز کی کرکٹ کو مزید دلچسپ بنانے کے لیے نو بالز پر دو رنز دیے جاتے ہیں جب کہ سلو اوور ریٹ سے نمٹنے کے لیے رِنگ سےباہر ایک کھلاڑی کم کرنے کا تجربہ بھی اسی کرکٹ میں کیا گیا تھا۔

قواعد کےمطابق ہر ٹیم کو اسکواڈ میں چار غیر ملکی کھلاڑی رکھنے کا اختیار ہے ، رواں سال انگلش سیزن میں شامل وائٹیلٹی بلاسٹ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے گروپ مرحلے کے بعد ہر ٹیم کو مزید دو، دو کھلاڑی منتخب کرنے کا موقع دیا جائے گا۔

‘دی ہنڈریڈ ‘ کے تیسرے ایڈیشن کا آغاز یکم اگست سے ٹرینٹ برج میں ہوگا جب کہ مجموعی طور پر اس سال آٹھ ٹیموں کے درمیان 68 میچ کھیلے جائیں گے۔

Omair Alavi – Voice of America

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔