اسپورٹس

اولڈ ٹریفورڈ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ریکارڈ پر ایک نظر

Written by Omair Alavi

کراچی — 

ویسے تو پاکستان ٹیم نے جب بھی انگلینڈ کا دورہ کیا، پاکستانیوں کے ہر دلعزیز گراؤنڈز لارڈز اور اوول کے مقام پر ضرور میچز کھیلے۔ لیکن اس بار کرونا کی وجہ سے بائیو سیکیور ماحول میں کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز میں مہمان ٹیم پہلا ٹیسٹ مانچسٹر اور باقی دو میچز ساؤتھمپٹن میں کھیلے گی۔

قومی ٹیم نے آج تک ساؤتھمپٹن کے مقام پر نہ ٹیسٹ میچ کھیلا ہے، نہ ہی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اس کے برعکس قومی ٹیم نے اولڈ ٹریفورڈ میں چھ ٹیسٹ میچز کھیلے جن میں سے ایک جیتا دو میں اسے شکست ہوئی اور باقی تین ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہو گئے۔

پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیمیں ساتویں بار اس میدان میں پانچ اگست سے مدمقابل ہوں گی۔

یہاں پاکستان کے تین ٹیسٹ میچز بارش سے متاثر ہوئے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بار جو ٹیم موسم کو سامنے رکھ کر حکمت عملی بنائے گی، وہی فاتح قرار پائے گی۔

مانچسٹر کے اولڈ ٹریفورڈ گراؤنڈ پر پاکستان کے سفر پر، ایک نظر ڈالتے ہیں اور اندازہ لگاتے ہیں کہ اس بار قومی ٹیم فتح گر ہو گی، یا شکست کھائے گی۔

پہلا ٹیسٹ، کپتان عبدالحفیظ کاردار، 1954

پاکستان کرکٹ ٹیم کا 1954 میں انگلینڈ کا دورہ تو سب کو یاد ہو گا، جس میں قومی ٹیم نے اوول کے مقام پر میزبان ٹیم کو اپ سیٹ شکست دی تھی۔ اوول میں کھیلا گیا میچ سیریز کا چوتھا اور آخری تھا جب کہ اولڈ ٹریفورڈ میں کھیلا گیا تیسرا میچ بارش کی وجہ سے ڈرا ہو گیا۔

لیکن اس میچ میں پہلے انگلش بلے بازوں اور پھر انگلش بالرز نے پاکستان ٹیم کو پریشان کیا، فضل محمود کی چار اور شجاع الدین کی تین وکٹوں کے باوجود انگلش ٹیم نے آٹھ وکٹ پر 359 رنز بنائے۔

جواب میں پہلی بار انگلینڈ کا دورہ کرنے والی پاکستانی ٹیم دونوں اننگز میں بے بس نظر آئی کچھ تو اس میں ہاتھ موسم کا بھی تھا جس نے میزبان بالرز کو اسپورٹ کیا۔

لیکن پہلی اننگز میں صرف 90 اور دوسری اننگز میں چار وکٹ پر 25 رنز بنانے کے باوجود میچ نامکمل رہا اور ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہو گیا۔

مانچسٹر کا اولڈ ٹریفورڈ کرکٹ گراؤنڈ (فائل فوٹو)
مانچسٹر کا اولڈ ٹریفورڈ کرکٹ گراؤنڈ (فائل فوٹو)

دوسرا ٹیسٹ، کپتان عمران خان، 1987

اس کے بعد پاکستان ٹیم نے اولڈ ٹریفورڈ کا رخ ٹھیک 33 سال بعد 1987 میں کیا، اس بار بھی میچ بارش کی نذر ہوا اور دونوں ٹیمیں صرف ایک ایک اننگز ہی کھیل سکیں۔

انگلینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ٹم رابنسن کی شاندار سینچری کی بدولت 447 رنز بنائے، ٹم رابنسن 166 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے جب کہ وکٹ کیپر بروس فرنچ 59 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔

وسیم اکرم اور محسن کمال نے چار، چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ توصیف احمد نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ جواب میں پاکستان ٹیم پانچ وکٹوں پر صرف 140 رنز ہی بناسکی تھی کہ میچ بارش کی وجہ سے ختم کردیا گیا، منصور اختر 75 رنز کے ساتھ ٹام اسکورر رہے۔

تیسرا ٹیسٹ، کپتان جاوید میانداد، 1992

اس میچ میں پاکستان کے نئے اوپنر عامر سہیل کا جادو چل گیا، انہوں نے میچ کے پہلے ہی دن 205 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔

جاوید میانداد کے 88، آصف مجتبی کے 57 اور رمیز راجا کے 54 رنز کی وجہ سے مہمان ٹیم نو وکٹ پر 505 رنز بنانے میں کامیاب ہوئی۔ جواب میں انگلش ٹیم تمام تر کوششوں کے باوجود پہلی اننگز میں 390 رنز بناکر آؤٹ ہو گئی۔

وسیم اکرم نے پانچ اور عاقب جاوید نے چار کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ دوسری اننگز میں بھی پاکستان ٹیم نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 239 رنز بنا کر اننگز ڈکلئیر کی۔ لیکن میچ کا دوسرا دن ضائع ہونے کی وجہ سے میچ مکمل نہ ہوسکا۔ اس اننگز میں رمیز راجا کے 88 رنز نمایاں تھے۔

سابق کپتان جاوید میانداد (فائل فوٹو)
سابق کپتان جاوید میانداد (فائل فوٹو)

چوتھا ٹیسٹ، کپتان وقار یونس، 2001

نو سال بعد پاکستان ٹیم اولڈ ٹریفورڈ گئی اور چھا گئی، وقار یونس کی قیادت میں قومی ٹیم نے شاندار کارکردگی دکھائی۔ جب یہ میچ کھیلا گیا تو انگلینڈ کو سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل تھی۔

لیکن انضمام الحق کے 114، راشد لطیف کے 71 اور یونس خان کے 65 رنز کی بدولت مہمان ٹیم نے پہلی اننگز میں 403 رنز بنا ڈالے۔

جواب میں انگلش ٹیم کا جواب بھی مناسب تھا، مائیکل وان اور گریم تھارپ کی سینچریوں کی بدولت میزبان ٹیم 357 رنز بناکر آؤٹ ہو گئی۔ میچ کا پانسہ دوسری اننگز میں بدلا جب انضمام الحق کے شاندار 85 اور محمد یوسف کے 49 رنز کی بدولت پاکستان نے 323 رنز کا اسکور کھڑا کر کے انگلش ٹیم کو جیت کے لیے 370 رنز کا ہدف دیا۔

انگلش ٹیم کو 146 رنز کا شاندار اوپننگ اسٹینڈ ملا، مارکس ٹریسکوتھک کے 117 اور مائیکل ایتھرٹن کے 51 رنز بھی 108 رنز کی شکست سے نہ بچا سکے۔ ثقلین مشتاق کی چار، وقار یونس کی تین اور وسیم اکرم کی دو وکٹوں کی وجہ سے میزبان ٹیم صرف 261 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ پاکستان نے اس کامیابی کے ساتھ ہی دو میچ کی سیریز ایک، ایک سے برابر کرلی۔

پانچواں ٹیسٹ، کپتان انضمام الحق، 2006

پانچ سال بعد کھیلے جانے والے اس میچ میں انضمام الحق تو وہی تھے، لیکن نتیجہ مختلف تھا۔ چار میچز کی سیریز کے دوسرے میچ میں اسٹیو ہارمیسن کی چھ وکٹوں کی بدولت پاکستان ٹیم 119 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

یونس خان 44 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر تھے، جواب میں انگلش ٹیم نے ایلسٹر کک کے 127 اور این بیل کے 106 رنز کی بدولت نو وکٹ پر 461 رنز بنا کر اننگز ڈکلئیر کی۔ پاکستانی بالرز میں سب سے کامیاب عمر گل تھے جنہوں نے تین وکٹیں حاصل کیں۔

دوسری اننگز میں پاکستان کی کارکردگی قدرے بہتر تھی لیکن 222 رنز پر آؤٹ ہوجانے کی وجہ سے انہیں اننگز کی شکست سے کوئی نہ بچا سکا۔ ایک بار پھر یونس خان 62 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے۔ مونٹی پنیسر نے 5 وکٹیں تو حاصل کیں لیکن مین آف دی میچ کا ایوارڈ اسٹیو ہارمیسن نے حاصل کیا۔

انہوں نے دوسری اننگز میں پانچ اور میچ میں مجموعی طور پر 11 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے پاکستان کو ایک اننگز اور 120 رنز سے شکست دینے میں سب سے اہم کردار ادا کیا۔

چھٹا ٹیسٹ، کپتان مصباح الحق، 2016

ویسے تو پاکستان ٹیم نے 2016 کی سیریز میں چار میچ کی سیریز دو دو سے برابر کی، لیکن اولڈ ٹریفورڈ کے مقام پر اسے جس طرح شکست ہوئی وہ بھلائے نہیں بھولتی۔

ہوا کچھ یوں کہ مصباح الحق کی قیادت میں انگلینڈ جانے والی پاکستانی ٹیم نے پہلا ٹیسٹ لارڈز کے مقام پر جیتا اور دوسرے ٹیسٹ میں انہوں نے میزبان ٹیم کو آسان حریف سمجھنے کی غلطی کی۔ انگلش ٹیم کے کپتان ایلسٹر کک اور مستقبل کے کپتان جو روٹ کو یہ پسند نہیں آیا۔ نہ صرف دونوں کھلاڑیوں نے سینچریاں اسکور کیں، بلکہ جو روٹ تو 254 رنز بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

کرس ووکس اور جونی بیرسٹو کے 58، 58 رنز نے انگلینڈ کا اسکور 589 تک پہنچا دیا۔ پاکستان نے تین لیفٹ آرم پیسرز پر مبنی اٹیک کھلا کر میزبان ٹیم کو حیران کرنے کا سوچا لیکن جواب میں خود بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی جب وہاب ریاض صرف تین، اور محمد عامر اور راحت علی دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کر سکے۔

یاسر شاہ نے 213 رنز دے کر صرف ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا جواب میں پاکستان ٹیم پہلی اننگز میں 198 رنز بناکر آؤٹ ہو گئی۔

انگلینڈ نے فالو آن کے بجائے دوبارہ بیٹنگ کرنے کو ترجیح دی اور پہلی اننگز میں سینچری بنانے والے ایلسٹر کک اور جو روٹ نے تیز رفتاری سے بیٹنگ کرتے ہوئے بالترتیب 76 اور 71 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔

پاکستان کو جیت کے لیے 565 رنز کا مشکل ہدف ملا جس کے تعاقب میں پوری ٹیم 234 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ اوپنر محمد حفیظ 42 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے، اور پاکستان ٹیم کو میچ میں 330 رنز سے شکست ہوئی۔

اور اگر بات ہو ٹی ٹوئنٹی کی، تو پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیمیں اولڈ ٹریفورڈ میں صرف ایک بار مد مقابل آئیں، اور یہ میچ پاکستان نے با آسانی نو وکٹوں سے جیتا۔

ستمبر 2016 میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے سات وکٹ پر 135 رنز بنائے، ایلکس ہیلز 37 رنز کےساتھ ٹاپ اسکورر رہے۔ وہاب ریاض نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، پاکستان کی جان سے شرجیل خان اور خالد لطیف نے 59، 59 رنز کی اننگز کھیل کر ٹیم کو صرف 11 اوورز میں 107 رنز کا آغاز فراہم کیا، اور میچ نو وکٹ سے اپنے نام کر لیا۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔