فلمی جائزے فلمیں

کیا ‘انڈیانا جونز اینڈ دی ڈائل آف ڈیسٹنی’ کا مستقبل خطرے میں ہے؟

Written by ceditor

کراچی — انڈیانا جونز سیریز کی پانچویں فلم ریلیز ہونےکے ساتھ ہی باکس آفس پر نمبر ون پوزیشن پر آ گئی ہے۔’انڈیانا جونز اینڈ دی ڈائل آف ڈیسٹنی’ نے پہلے ہی ویک اینڈ میں امریکی باکس آفس پر چھ کروڑ ڈالرز کا بزنس کیا ہے لیکن اس کے باوجود فلم کا مستقبل خطرے میں نظر آرہا ہے۔

جیمز مین گولڈ کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم کو امریکہ کے یوم آزادی پر زیادہ بزنس مل سکتا ہےتاہم 14 جولائی کو ٹام کروز کی ‘مشن امپاسبل، ڈیڈ ریکنگ پارٹ ون’ اور 21 جولائی کو ہدایت کار کرسٹوفر نولن کی ‘اوپن ہائمر’ اور ‘باربی’ کی پہلی فلم کی وجہ سے اس کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔

باکس آفس کے اعداد و شمار جاری کرنے والی ویب سائٹ ‘باکس آفس موجو’ کے مطابق پہلے ویک اینڈ پر ‘انڈیانا جونز اینڈ دی ڈائل آف ڈیسٹنی’ کے چھ کروڑ ڈالرز کا بزنس اندازوں کے برعکس گیا۔ ریلیز سے قبل فلم میکرز پر امید تھے کہ ان کی فلم سات کروڑ ڈالرز کا بزنس کرنے میں کامیاب ہوگی لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔

بیرونِ ملک بھی انڈیانا جونز کو وہ پذیرائی نہ مل سکی جس کی توقع فلم کے پروڈیوسرز کر رہے تھے۔ ان کے خیال میں گزشتہ برس ریلیز ہونے والی ‘ٹاپ گن: میورک’ کی طرح انڈیانا جونز کو بھی لوگ پسند کریں گے لیکن فلم کا انٹرنیشنل بزنس توقعات کے برعکس رہا۔

یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور مشرق وسطٰی میں فلم 28 جون کو ریلیز ہونے کے باوجود اب تک امریکی باکس آفس جتنا بزنس ہی کرسکی ہے جو کہ ایک ایسی فرانچائز کے لیے حیران کن ہے جسے ماضی میں بہت پسند کیا گیا۔

معروف برطانوی جریدے ‘ڈیڈلائن’ کے مطابق فلم کو سب سے زیادہ نقصان فرانس میں ہونے والے بلوؤں ے ہوا ہے جہاں اس کا بزنس دیگریورپی ممالک کے مقابلے میں کم رہا۔ براعظم ایشیا اور لاطینی امریکہ میں انڈیانا جونز کو زیادہ پسند نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ انڈیانا جونز سیریز کی سب سے کم مقبول فلم ‘انڈیانا جونز اینڈ دی کرسٹل اسکل’ کا پہلے ویک اینڈ کا بزنس بھی گزشتہ ہفتے ریلیز ہونے والی فلم سے دوگنا تھا جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہاس بار فلم شائقین کی توقعات پر پورا نہیں اتری۔

انڈیانا جونز کون ہے اور اس کی کتنی فلمیں آچکی ہیں؟

انڈیانا جونز کا کردار ہدایت کار جورج لیوکس نے 70 کی دہائی میں تخلیق کیا تھا جسے 80 کی دہائی میں تین اور 2008 میں ایک فلم میں اداکار ہیرسن فورڈ نے ادا کیا تھا۔ یہ چاروں فلمیں جارج لیوکس کے دوست اور معروف ہدایت کار اسٹیون اسپیلبرگ نے ڈائریکٹ کی تھیں اور پہلی تین نے تو ریکارڈ بزنس کیا تھا۔

انڈیانا جونز ایک کالج کےپروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ماہر آثار قدیمہ یعنی آرکیولوجسٹ بھی ہے جس کا مقصد دنیا بھر سے نادر نمونے جمع کرکے انہیں میوزیم میں محفوظ کرنا ہوتا ہے۔

سیریز کی پہلی فلم ‘ریڈرز آف دی لاسٹ آرک’ سن 1981 میں ریلیز ہوئی تھی جس کی کہانی شائقین کو 1930 کی دہائی میں لے جاتی ہے جہاں انڈیانا جونز کا ہٹلر کی فوج سے سامنا ہوتا ہے جنہیں ‘لوسٹ آرک’ نامی خزانے کی تلاش ہوتی ہے۔

تین سال بعد سیریز کی دوسری فلم ‘انڈیانا جونز اینڈ دی ٹیمپل آف ڈوم’ نمائش کے لیے پیش کی گئی جس میں 1930 کی دہائی کا بھارت دکھایا گیا ہے۔ فلم میں مرکزی ولن کا کردار بالی وڈ اداکار امریش پوری نے ادا کیا تھا جو ہندو دیوتا کا پجاری ہوتا ہے اور اسے ان پتھروں کی تلاش ہوتی ہے جس کی مدد سے وہ دنیا پر اپنی حکمرانی کا خواب پورا کرسکتا ہے۔

سن 1989 میں ‘انڈیانا جونز اینڈ دی لاسٹ کروسیڈ ‘جب ریلیز ہوئی تو اسے شائقین نے اس لیے بھی پسند کیا کیوں کہ ہٹلر کی فوج کا مقابلہ کرنے کے لیے انڈیانا جونز کے والد اس کا ساتھ دیتے ہیں جن کا کردار جیمز بانڈ بننے والے اداکار شان کونری نے ادا کیا تھا۔

فلم کی کہانی بھی اسی دہائی میں پیش آتی ہے جس میں پہلی دو فلمیں بنیں جس میں ہٹلر کی فوج اور انڈیانا جونز کو ایک ایسے جادوئی گلاس کی تلاش ہوتی ہے جو عام پانی کو آب حیات میں تبدیل کردیتا ہے۔

ان تینوں فلموں کے ایکشن سین اور ویژول ایفیکٹس کو دنیا بھر میں پسند کیا گیا تھا اور اس کی دیکھا دیکھی کئی فلمیں بھی اسی طرز پر بنائی گئیں جس میں مائیکل ڈگلس کی ‘رومانسنگ دی اسٹون’ اور برینڈن فریزر کی ‘ممی ‘سیریز شامل ہیں۔

شاید اسی وجہ سے 19 سال کے وقفے کے بعد انڈیانا جونز سیریز کی چوتھی فلم ‘اینڈیانا جونز اینڈ دی کنگ ڈم آف دی کرسٹل اسکل’ بھی منظر عام پر آئی جس میں پہلی مرتبہ انڈیانا جونز کو بڑی عمر کےشخص کے طور پرپیش کیا گیا۔

اس فلم میں 1957 کا زمانہ دکھایا گیا جب امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ عروج پر تھی۔ دونوں پارٹیوں کو ایک ایسے سونے کے شہر کی تلاش ہوتی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ اس کی بنیاد خلائی مخلوق نے رکھی تھی۔

فلم میں انڈیانا جونز کی ملاقات اپنی سابق محبوبہ مارین ریون وڈ (کیرن ایلن) سے ہوجاتی ہے جب کہ اس ایڈونچر میں مٹ ولیمز (شائی لبف) دراصل ان دونوں کا بیٹا ہوتا ہے۔

سیریز کی پہلی تینوں فلموں کو شائقین نے بے حد پسند کیا تھا لیکن چوتھی فلم زیادہ اچھا بزنس نہ کرسکی یہی وجہ تھی کہ پروڈیوسرز نے 15 سال تک سیریز کی کوئی نئی فلم نہیں پیش کی۔

‘انڈیانا جونز اینڈ دی ڈائل آف ڈیسٹنی’ اس سیریز کی پانچویں اور متوقع طور پر آخری فلم ہے جس نے باکس آفس پر آغاز تو اچھا کیا لیکن باقی فلموں کے مقابلے میں کافی کمزور نظر آرہی ہے۔

‘انڈیانا جونز اینڈ دے ڈائل آف ڈیسٹنی’ پچھلی فلموں سے کیسے مختلف ہے؟

انڈیانا جونز کی نئی فلم شائقین کو 1969 میں لے جاتی ہے جب انسان پہلی مرتبہ چاند پر قدم رکھتا ہے۔ فلم میں موجودہ اور ماضی کے امریکہ کا فرق دکھایا گیا ہے۔

فلم میں جرمن فوج کے ساتھ ساتھ انڈیانا جونز کو یونانی حساب دان ارشمیدس کی ڈیزائن کردہ ایک ایسی ڈیوائس کی تلاش ہوتی ہے جس کو پاکر انسان ماضی میں جاکر وقت کے ساتھ ردو بدل کرسکتا ہے۔

گزشتہ فلموں کی طرح ڈائل آف ڈیسٹنی میں بھی سائنس فکشن کا سہارا لے کر ایک اچھی کہانی تخلیق کی گئی ہے۔ ہیرسن فورڈ پوری فلم میں چھائے ہوئے ہیں اور ن کے ایکشن سین کو خوب پسند کیا گیا۔

فلم میں انڈیانا جونز کی بیوی کا کردار ادا کرنے والی کیرن ایلن کی بھی واپسی ہوئی ہے جب کہ جون ریز ڈیوس نے سیریز میں تیسری مرتبہ انڈی کے دوست صلاح کا کردار نبھایا۔ اداکار میڈز مکلسن نے سابق جرمن فوجی کا کردار ادا کیا جس کا مقصد ماضی میں جاکر دوسری جنگ عظیم کا انجام بدلنا ہوتا ہے جب کہ اداکار اینٹونیو بینڈریس نے ایک چھوٹا مگر اہم کردار ادا کیا۔

عمیر علوی – وائس آف امریکہ

About the author

ceditor