پاکستان کے مقبول میوزک شو ‘کوک اسٹوڈیو’ کے سیزن 14 کے پروڈیوسر ذوالفقار جبار خان نے عابدہ پروین اور نصیبو لعل کے گانے ‘تو جھوم’ کی دھن چوری کرنے کے الزام کی تردید کی ہے۔ انہوں نے گانے کی دھن گزشتہ برس مئی میں ساتھی پروڈیوسر عبداللہ صدیقی کے ساتھ ترتیب دینے کا دعویٰ کیا ہے۔
کوک اسٹوڈیو سیزن 14 کا آغاز 14 جنوری 2022 کو عابدہ پروین اور نصیبو لعل کے گانے ‘تو جھوم’سے ہوا۔ شائقین اس گانے کو بے حد پسند کر رہے ہیں لیکن یہ گانا اس وقت تنازع کا شکار ہوا جب صوبہ سندھ کے شہر عمرکوٹ سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ نرملا مگھانی نے گانے کی دھن چوری کرنے کا ا الزام لگایا۔
نرملا نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے کوک اسٹوڈیو کے سیزن 14 کے پروڈیوسر ذوالفقار جبار خان عرف زلفی پر ‘تو جھوم’ کی دھن چوری کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ‘کریڈٹ’ کا مطالبہ کیا۔
نرملا کا کہنا تھا کہ انہوں نے زلفی کو جون 2021 میں اس گانے کی دھن واٹس ایپ کےذریعے ڈیمو کے طور پر بھیجی تھی جسے ان کی اجازت کے بغیر استعمال کرکے انہوں نے یہ گانا پروڈیوس کر دیا۔
میرے گانے کی دھن جو میں @cokestudio کے پروڈیوسر زلفی کو بطور نمونہ جون 2021 میں بھیجی تھیں چوری کر کے کوک سٹوڈیو کے گانے "تو جھوم” میں استعمال کی جا ر ہی ہیں۔ مجھے کوئی پیسے نہیں صرف کریڈٹ دیا جائے۔ میری آواز بنیں 🙏#NirmalaMaghani— Nirmala Maghani (@NirmalaMaghani) January 19, 2022
نرملا نے گانے کی دھن زلفی کو واٹس ایپ کرنے کے دعوے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شئیر کی جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ جب رواں ہفتے زلفی سے ان کا رابطہ ہوا تو کوک اسٹوڈیو کے پروڈیوسر نے انہیں بتایا کہ نہ تو انہوں نے ان کی بھیجی ہوئی دھن سنی تھی اور نہ ہی ان کاوائس نوٹ ڈاؤن لوڈ کیا تھا۔
#NirmalaMaghani #cokestudio14 #TuJhoom pic.twitter.com/4vzQTRAjJk— Nirmala Maghani (@NirmalaMaghani) January 20, 2022
نرملا نے ویڈیو میں اپنے الزام کو سچ ثابت کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ان کے بقول انہیں پیسوں کا کوئی لالچ نہیں، بس وہ چاہتی ہیں کہ انہیں ان کا حق یعنی دھن کا کریڈٹ دیا جائے۔’الزامات من گھرٹ اور بے بنیاد ہیں’
پروڈیوسر زلفی نے’تو جھوم’ کی دھن چوری کرنے کے الزام کی تردید کی ہے۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس گانے کی دھن گزشتہ سال مئی میں ساتھی پروڈیوسر عبداللہ صدیقی کے ساتھ ترتیب دی تھی۔
موسیقار کے بقول، "میں نے نرملا کا واٹس اپ میسج پڑھا اور نہ ہی ان کا بھیجا ہوا وائس نوٹ ڈاؤن لوڈ کیا۔ اگر وہ سمجھتی ہیں کہ ان کے بھیجے ہوئے وائس نوٹ سے انہوں نے پورا گانا کمپوز کیا ہے تو یہ درست نہیں۔”
زلفی کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ اپنے کریئر کے دوران دوسرے فن کاروں کے ساتھ جب بھی کوئی گانا ترتیب کیا انہیں ہمیشہ کریڈٹ دیا ہے، وہ مل کر کام کرنے کے جذبے کے ساتھ تمام پروگرام پروڈیوس کرتے ہیں اور کوک اسٹوڈیو بھی اس کی ایک کڑی ہے۔
ماضی میں بھی کوک اسٹوڈیو کے متعدد گانے کاپی رائٹ اسٹرائیک کا شکار ہوئے
کوک اسٹوڈیو پر پہلی بار گانا چوری کرنےکا الزام نہیں لگا اور نہ ہی اس کے لیے یہ تنازع نیاہے۔ اس سے قبل کوک اسٹوڈیو کے 12ویں سیزن میں عابدہ پروین کے گانے ‘حیران ہوا’ کو بلا اجازت استعمال کرنے پر بحث ہوئی تھی۔ یہ سیزن پروڈیوسر روحیل حیات کا کم بیک سیزن تھا جس میں سب سے زیادہ تنازعات نے جنم لیا تھا۔
گلوکارہ عابدہ پروین نے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کی وجہ سے سیزن 12 میں ریلیز ہونے والے صنم ماروی کے گانے ‘حیران ہوا’ کے ورژن کو یو ٹیوب سے ہٹوا دیا تھا۔
یہی نہیں اسی سیزن میں معروف گلوکارر و موسیقار شجاع حیدر کا کمپوز کیا ہوا گانا ‘سائیاں ‘جسے انہوں نے گلوکارہ ریچل وکاجی کے ساتھ گایا تھا، صرف اس لیے یو ٹیوب سے ہٹادیا تھا کیوں کہ میوزک لیبل ‘ای ایم آئی’ کے بقول اس میں کچھ بول نور جہاں کے گانے ‘جدوں ہولی جئی’ سے لیے گئے تھے۔
‘جدوں ہولی جئی’ کو فلم ‘خدا دا ویر’ کے لیے موسیقار بخشی وزیر نے کمپوز کیا تھا جب کہ شجاع حیدر ہی کے نانا وزیر حسین اسے ترتیب کرنے والی ٹیم کا حصہ بھی تھے۔
اس کے باوجود ‘ای ایم آئی’ نے اس گانے پر اعتراض کرتے ہوئے یوٹیوب سے ہٹوا دیا تھا لیکن بعد میں مذاکرات کے بعد اسے دوبارہ یوٹیوب پر سننے والوں کے لیے پیش کیا گیا۔
اسی طرح معروف پاپ گلوکار ابرار الحق کا اپنا گایا ہوا گیت ‘بلو دے گھر’ کے کوک اسٹوڈیو ورژن کو کامران انٹرٹینمنٹ لمیٹڈ نامی کمپنی نے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی پر یوٹیوب سے ہٹا دیا تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ‘تو جھوم’ گانے والی عابدہ پروین کا اپنا گانا ‘گھوم چرخرا ‘بھی کوک اسٹوڈیو کا حصہ رہ چکا ہے لیکن اسے ان کی اجازت کے بعد انہوں نے اور علی عظمت نے گایا تھا۔
کوک اسٹوڈیو پاکستانی موسیقی کے لیے اہم کیوں ؟
جب بھی پاکستانی موسیقی کی بات کی جائے گی تو کوک اسٹوڈیو کا نام سرفہرست ہوگا کیوں کہ اس پروگرام نے پاکستان میں لوک اور پاپ میوزک کو زندہ رکھا ہے۔
سن 2008 میں شروع ہونے والے اس سلسلے کے اب تک 13 سیزن نشر ہوچکے ہیں جس میں عالمگیر، سجاد علی، عاطف اسلم، اسٹرنگز اور راحت فتح علی خان جیسے منجھے ہوئے گلوکاروں کے ساتھ ساتھ نئے گلوکاروں کو بھی موقع دیا گیا ہے۔
آغاز سے لے کرا ب تک ہر سال کوک اسٹوڈیو میں متعدد گانے پیش کیے جاتے ہیں جس میں کئی گلوکار یا تو اپنے گائے ہوئے گیت یا کوئی نیا گیت گا کر شائقین کو محظوظ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ گلوکار کوک اسٹوڈیو کے ذریعے پرانےگیتوں کو بھی زندہ کرتے ہیں۔
کوک اسٹوڈیو کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں پاکستانی شہری کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں کی بھی موسیقی کو قومی اور عالمی سطح پر پیش کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی لوک موسیقی کو اسی شو کے ذریعے دنیا بھر میں سنا گیا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
دیگر ممالک نے بھی اپنی طرز پر کوک اسٹوڈیو کی طرح کے پروگرامز کو چلانے کی کوشش کی۔
کوک اسٹوڈیو کے سب سے کامیاب پہلے چھ سیزن ‘وائٹل سائنز ‘کے سابق پروڈیوسر روحیل حیات نے پروڈیوس کیے جب کہ ساتویں سے دسویں سیزن تک اس کی باگ دوڑ ‘اسٹرنگز بینڈ’ کے ہاتھ میں تھیں۔
بلال مقصود اور فیصل کپاڈیا نے جب چار سیزن کے بعد کوک اسٹوڈیو چھوڑا تو شائقین بھی اداس ہو گئے۔ بعد ازاں معروف بینڈ نوری کے علی حمزہ اور کوک اسٹوڈیو ہی کے سابق ایسوسی ایٹ پروڈیوسر زوہیب قاضی نے اس کا چارج سنبھالا لیکن شو کی کم ہوتی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے صرف ایک ہی سیزن کے بعد روحیل حیات کو واپس بلانا پڑا۔
دو سیزن کے بعد روحیل حیات نے بھی اسے خیرباد کہہ دیا، جس کے بعد ذوالفقار جبار خان ‘زلفی ‘کو اس کا پروڈیوسر نامزد کیا گیا۔
ای پی اور کال بینڈ سے تعلق رکھےوالےزلفی اس سے قبل ‘نیس کیفے بیس منٹ’ کے پانچ سیزن پروڈیوس کرچکے ہیں، اور کوک اسٹوڈیو کے مداحوں کو امید ہے کہ وہ ان کے پسندیدہ شو کو ایک بار پھر پاکستان کا پسندیدہ میوزک شو بنادیں گے۔