فائل فوٹو
کراچی — پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں کرکٹ کا میلہ ’کشمیر پریمیئر لیگ‘ (کے پی ایل) کا آغاز جمعے سے ہو رہا ہے جس میں کئی کھلاڑی مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔
پاکستان کے مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد آفریدی راولا کوٹ اور سابق کپتان شعیب ملک میرپور ہاکس کی نہ صرف قیادت کریں گے بلکہ پہلے ہی میچ میں آمنے سامنے ہوں گے۔
آج سے شروع ہونے والی اس کرکٹ لیگ میں مجموعی طور پر 19 میچز کھیلے جائیں گے جس میں ایک کوالیفائنگ میچ اور دو ایلیمنٹرز کے ساتھ ساتھ 17 اگست کو کھیلا جانے والا فائنل بھی شامل ہے۔
ایونٹ میں چھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جن کا نام کشمیر کے اہم شہروں مظفر آباد، باغ، کوٹلی، راولا کوٹ اور میر پور سے منسوب کیا گیا ہے۔
ایونٹ کے تمام میچز مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے جنہیں دیکھنے کے لیے گنجائش کے 30 فی صد کے مطابق تماشائیوں کو گراؤنڈ میں آنے کی اجازت ہو گی۔
The Muzaffarabad Cricket Stadium is looking lit under floodlights! Are you guys excited to watch KPL matches being played under these state of the art floodlights for the very first time?#KheloAazadiSe #SRGKPL #KPL21 pic.twitter.com/1k8z2zdSOB
— Kashmir Premier League (Official) (@kpl_20_) August 4, 2021
انٹرنیشنل کرکٹرز کی غیر موجودگی سے ایونٹ کو دھچکا
اگر ایونٹ میں شامل ٹیموں کی بات کی جائے تو پاکستان کے کئی نامور کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ سابق انٹرنیشنل کرکٹرز کو اس میں شرکت کرنا تھی البتہ پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) نے سینٹرل کنٹریکٹ حاصل کرنے والوں کو اس لیگ میں شرکت سے روک دیا تھا۔
یوں پاکستان ٹیم میں شامل عماد وسیم، شاداب خان، فخر زمان اور عثمان قادر اس لیگ کا حصہ نہیں ہوں گے۔ قومی ٹیم کی دورہ ویسٹ انڈیز پر نمائندگی کرنے والے محمد حفیظ، صہیب مقصود اور شرجیل خان لیگ میں حصہ لیں گے کیوں کہ وہ سینٹرل کنٹریکٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوئے تھے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم میں واپسی کے خواہش مند کھلاڑیوں شعیب ملک اور حیدر علی بھی اس لیگ کے ذریعے سلیکٹرز کو اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے خواہش مند ہیں۔
Clear your schedules❕
— Kashmir Premier League (Official) (@kpl_20_) August 2, 2021
The Match Fixtures for the inaugural season of KPL is here 🗓#KPL21 #KheloAazadiSe #SRGKPL pic.twitter.com/djaryqY8F0
انگلینڈ کے سابق کھلاڑی مونٹی پنیسر، میٹ پرائر، فل مسٹرڈ اور اویس شاہ جنہوں نے اس لیگ میں شرکت پر رضا مندی ظاہر کی تھی وہ اب ایونٹ کا حصہ نہیں ہوں گے۔
کون سا کھلاڑی کس ٹیم کا حصہ
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چھٹے سیزن میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے کئی کھلاڑی اس لیگ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔ مبصرین کے مطابق نوجوان کھلاڑیوں کو ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔
باغ اسٹالینز کے پاس پی ایس ایل سیزن سکس میں شاندار کارکردگی دکھانے والے شان مسعود، افتخار احمد، عمید آصف اور محمد الیاس ہیں جب کہ ابھرتے ہوئے نوجوان وکٹ کیپر اور پاکستان انڈر 19 کے سابق کپتان روحیل نذیر اس ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
کوٹلی لائنز کے پاس کامران اکمل ہیں۔ جو نہ صرف پاکستان کے لیے کئی سال کھیل چکے ہیں بلکہ آج بھی ان کا شمار بہتر بلے بازوں میں ہوتا ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ پی ایس ایل اسٹارز آصف علی، عمران خان اور عاکف جاوید بھی اس ٹیم میں شامل ہوں گے۔
Wicketkeeper-batsman, @KamiAkmal23 will lead @kotlilions 🦁
— Kashmir Premier League (Official) (@kpl_20_) August 4, 2021
How will the Lions perform under Kamran’s command? #KPL21 #KheloAazadiSe #SRGKPL pic.twitter.com/RWuJ3sduKD
میرپور رائلز کی قیادت شعیب ملک کر رہے ہیں۔ اس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑیوں میں خوش دل شاہ اور محمد عرفان تو ہیں ہی۔ ساتھ ساتھ شرجیل خان جو اس وقت پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا حصہ ہیں، ان کے بھی ایکشن میں نظر آنے کا امکان ہے۔
مظفر آباد لائنز کی قیادت سابق پاکستانی کپتان اور حال ہی میں ویسٹ انڈیز میں مین آف دی میچ قرار دیے جانے والے محمد حفیظ کریں گے۔ قومی کرکٹرز سہیل تنویر، صہیب مقصود، محمد وسیم جونیئر اور ارشد اقبال اس ٹیم کا حصہ ہوں گے جب کہ پی ایس اسٹارز سہیل اختر، اسامہ میر اور انور علی بھی اس ٹیم کو مضبوط بنائیں گے۔
سری لنکا کے سابق کھلاڑی تلکرتنے دلشن کی متوقع آمد سے بھی مظفرآباد لائنز کی پوزیشن مستحکم ہو گی۔
Boom Boom! @SAfridiOfficial will be leading @HawksKPL in the inaugural season of #SRGKPL 🦅
— Kashmir Premier League (Official) (@kpl_20_) August 2, 2021
Can Lala and the Hawks fly to victory? #KPL21 #KheloAazadiSe pic.twitter.com/2YIJgWy1NJ
راولاکوٹ ہاکس کی قیادت پاکستان کے مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد آفریدی کریں گے جو انٹرنیشنل کرکٹ سے تو ریٹائرڈ ہو چکے ہیں البتہ اب بھی کرکٹ کے میدان میں نظر آتے ہیں۔ اس ٹیم میں جہاں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے حسین طلعت، ظفر گوہر اور دانش عزیز ہیں، وہیں سابق اوپنر احمد شہزاد بھی اسکواڈ کا حصہ ہیں۔
اور آخر میں بات اوورسیز وارئیرز کی جس کی جانب سے جنوبی افریقہ کے لیجنڈ ہرشل گبز بطور کھلاڑی ایکشن میں نظر آئیں گے۔ نوجوان پاکستانی کرکٹرز حیدر علی، اعظم خان، محمد موسیٰ اور حماد اعظم کے پاس ون ڈے میں لگاتار چھ چھکے مارنے والےکرکٹر سے کچھ سیکھنے کا اس سے بہترین موقع نہیں ہو گا۔
Another day, another ✈️ #travels #wheelsup #pumasouthafrica #QatarAirways #myfav pic.twitter.com/B9xulK6WKJ
— Herschelle Gibbs (@hershybru) August 5, 2021
کے پی ایل سے بھارت کے کرکٹ بورڈ کو کیا مسئلہ ہے؟
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں شروع ہونے والی پریمیئر لیگ (کے پی ایل) پر بھارت نے اعتراض کیا ہے۔ نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھارت کے کرکٹ بورڈ نے 80 کی دہائی میں دو میچ کرائے تھے جس میں اسے ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا دونوں نے شکست دی تھی۔
لیکن اب بھارت کے کرکٹ بورڈ نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ان تمام کھلاڑیوں کو کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت سے روک دیا ہے جن کا تعلق یا تو بھارت سے تھا، یا جو انڈین پریمیئر لیگ کا حصہ ہیں، یا اس کا حصہ بننے کے خواہش مند ہیں۔
یہ معاملہ سامنے اس وقت آیا جب جنوبی افریقہ کے سابق بلے باز ہرشل گبز نے ایک ٹوئٹ میں بھارت کی کوششوں کا ذکر کیا۔
Monty Panesar says that he fears grave consequences if he participates in KPL as India has warned cricket boards that their player may not get entry into India, as well as work if they participate in KPL.
— Kashmir Premier League (Official) (@kpl_20_) August 2, 2021
Video courtesy- Sports Yaari#KPL21 #SRGKPL pic.twitter.com/gLEmmsOo8S
ہرشل گبز کا کہنا تھا کہ بھارت کے کرکٹ بورڈ نے انہیں ‘دھمکی’ دی ہے کہ اگر وہ کشمیر پریمیئر لیگ کا حصہ بنے تو اُنہیں بھارت میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پاکستان سپر لیگ میں شامل ٹیم کراچی کنگز کے ہیڈ کوچ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے کرکٹ بورڈ کی جانب سے سیاسی معاملات کو کرکٹ میں لانا غیر ضروری ہے۔
بھارت کے کرکٹ بورڈ کے حالیہ اقدامات پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام بین الاقوامی روایات اور جینٹل مین گیم کی روح کے منافی ہے۔
پی سی بی کے بیان میں کہا گیا کہ یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی سطح پر بھی اُٹھایا جائے گا۔