اسپورٹس

بابر، رضوان کی سست بیٹنگ اور پاکستانی کپتان کے آؤٹ پر تنازع، پاکستان کی شکست پر شائقین مایوس

Written by Omair Alavi

کراچی

پاکستا ن اور نیوزی لینڈ کے درمیان تین میچوں پر مشتمل ون ڈے انٹرنیشنل سیریز دلچسپ مرحلےمیں داخل ہوگئی ہے، نیوزی لینڈ نے کراچی میں کھیلے گئے دوسرے میچ میں 79 رنز سے کامیابی حاصل کرکے سیریز میں شاندار کم بیک کیا۔

پہلے میچ میں کامیابی حاصل کرنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کی دوسرے میچ میں شکست کے بعد مہمان ٹیم نے سیریز ایک ایک سے برابر کرلی،سیریز کا تیسرا اور فیصلہ کن میچ جمعہ کو کھیلا جائے گا , اس میں جو بھی ٹیم کامیابی حاصل کرے گی، وہ سیریز کی فاتح قرار پائے گی۔

دوسرے میچ میں کیوی ٹیم نے کامیابی توحاصل کی لیکن پہلی اننگز میں پاکستانی بالرز نے شاندار کھیل پیش کیا جس میں محمد نواز کے چار اور نسیم شاہ کے تین شکار قابلِ ذکر تھے۔ان دونوں کی مشترکہ کوشش کی وجہ سے مہمان ٹیم مشکلات کا شکار نظر آئی اور پوری ٹیم آخری اوور میں 261 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔

ایک موقع پر لگ رہا تھا کہ کیوی ٹیم 300 کا ہندسہ عبور کرے گی لیکن ڈیون کونوے کے 101 اور کین ولیمسن کے 85 رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد مڈل آرڈر اسکور میں زیادہ رنز کا اضافہ نہ کرسکی۔

262 رنز کے تعاقب میں پاکستان کی ٹیم ہوم نیوزی لینڈ بالرز کا ڈٹ کر سامنا نہ کرسکی اور تمام کھلاڑی 43ویں اوور میں صرف 182 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے، کپتان بابر اعظم کے 79 رنز کے سوا کوئی بھی بلے باز 50 کا ہندسہ نہ عبور کرسکا۔

اس میچ میں ناکامی پر جہاں شایقین کرکٹ، قومی ٹیم کے بلے بازوں پر برہم تھے وہیں کئی ایک نے ٹی وی امپائر آصف یعقوب کی جانب سے بابر اعظم کو آؤٹ دینے پر اعتراض کیا۔

79 رنز بنانے والے بابر اعظم کو لیگ اسپنر اش سودھی کی گیند پر ٹام لیتھم نے ایک ایسے وقت اسٹمپ کیا، جب کچھ زاویوں سے لگ رہا تھا کہ ان کا پاؤں کریز پر تھا۔

سوشل میڈیا پر ہیز ہارون نامی صارف نے بابر کے آؤٹ ہونے کے منظر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ آؤٹ نہیں تھا، امپائر کی غلطی کی وجہ سے بابر اعظم سنچری سے محروم ہوا۔

جبکہ قمر رضا نے اس آؤٹ کا ذمہ دار بابر کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘نہ ہاتھوں میں دم، نہ ٹانگوں میں’

تاہم چند ایک صارفین کی تنقید کا نشانہ بابر اعظم اور محمد رضوان کی سست بلے بازی تھی۔

نمبر چار پر بیٹنگ کرتے ہوئے محمد رضوان نے 50 گیندوں سامنا کرتے ہوئے ایک ایسے وقت میں صرف 28 رنز بنائے جب ٹیم کو تیز کھیلنے کی ضرورت تھی۔

وکٹ کیپنگ میں تو انہوں نے دو آسان مواقع ضائع کئے تھے، بلے بازی میں ناکامی پر انہیں سوشل میڈیا صارفین نے آڑے ہاتھوں لیا۔

کسی نے سو گیندوں پر رضوان اور بابر کی 55 رنز کی شراکت پر اعتراض اٹھایا

تو کسی نے سلو اوور ریٹ کے بعد سلو رن ریٹ پر پاکستان ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

باسط سبحانی سمجھتے ہیں کہ محمد رضوان کو نمبر چار پر کھلانا درست فیصلہ نہیں، انہیں نچلے نمبروں پر کھلانے سے ٹیم کو فائدہ ہوگا۔

فرقان نامی صارف نے لکھا کہ بابر اعظم کی بلے بازی دیکھ کر انہیں 2012 سے 2015 کے درمیان مصباح الحق کے دور کی بیٹنگ یاد آگئی۔

محسن رضوی نامی صارف نے بابر اعظم کے مداحوں سے گزارش کی کہ بھارت اور سری لنکا کے درمیان ہونے والےمیچ میں سری لنکن کپتان کی بیٹنگ دیکھ لیں تو انہیں اندازہ ہوجائے گا کہ کپتان کو کیسےبلے بازی کرنی چاہئے۔

ایک صارف نے تو آج کے میچ میں گرین شرٹس کی بلے بازی دیکھ کر کہا کہ اگر ہمارے بیٹرز اسی طرح اسپنرز کو کھیلتے رہے تو بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ بیٹرز کے لیے بڑا امتحان ہو گا۔

لیکن ہر کوئی بابر اعظم کے خلاف نہیں تھا، ماہ نور نامی صارف کا کہنا تھا کہ بابر اعظم نے 114 گیندوں پر 79 رنز بنائے جبکہ باقی پوری ٹیم نے 144 گیندوں کا سامنا کرکے مجموعی طور پر 98 رنز بنائے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ بابر کو خودغرض کہنا درست نہیں۔

فرید خان کے بقول پہلے دو اوورز میں وکٹیں گرجانے کے باوجود بابر اعظم کو شکست کا ذمہ دار قرار دینا مضحکہ خیز ہے، اگر وہ جلدی آؤٹ ہوجاتے تو پاکستان ٹیم 125 رنز سے زیادہ نہیں بناپاتی۔

بھارتی صحافی اویناش آریا نے بھی ٹوئیٹ میں لکھا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ بابر اعظم صرف اپنے لیے کھیلتا ہے جبکہ جن جن میچوں میں پاکستان ٹیم نے کامیابی حاصل کی ہے ان میں ان کی اوسط 86 عشاریہ پانچ سات رہی ہے، جو بھارت کے کامیاب میچوں میں وراٹ کوہلی کی 74 رنز فی اننگز سے کہیں زیادہ ہے۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔