اسپورٹس

پی ایس ایل 7 کا میلہ سجنے میں ایک دن باقی، تیاری مکمل

Written by Omair Alavi

کراچی — 

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل)کے ساتویں ایڈیشن کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں جس کا باقاعدہ آغاز 27 جنوری کو دفاعی چیمپئن ملتان سلطانز اور سابق چیمپئن کراچی کنگز کے درمیان میچ سے ہو گا۔

ایک ماہ تک جاری رہنے والے ایونٹ میں مجموعی طور پر 34 میچز کھیلے جائیں گے۔ لیگ کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں 27 جنوری سے سات فروری کے درمیان کراچی میں میچز ہوں گے جس کے بعد تمام ٹیمیں لاہور کا رخ کریں گی جہاں 10 فروری کو ایونٹ کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو گا۔

لاہور میں 10 لیگ میچز کے بعد کوالیفائر، دونوں ایلی منیٹرز میچز ہوں گے اور اس ناک آؤٹ مرحلے کا آغاز 23 فروری کو ہو گا۔ ایونٹ کا فائنل27 فروری کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں دو بہترین ٹیموں کے درمیان ہوگا۔

پی ایس ایل شیڈول کے مطابق جس روز دو میچز ہوں گےاس دن پہلا میچ دوپہر دو بجےاور دوسرا شام سات بجے کھیلا جائےگا۔ جس روز ایک میچ کھیلا جائے گا وہ شام سات بجے شروع ہوگا۔ جمعے کے روز دونوں میچز نمازِجمعہ کے بعد دوپہر تین اور آٹھ بجے شروع ہوں گے۔

کرونا وائرس کی وجہ سے 27 جنوری سے 27 فروری تک جاری رہنے والی لیگ میں جہاں شائقین کی تعداد کو 25 فی صد تک محدود کیا گیا ہے، وہیں پلیئنگ کنڈیشنز میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

کرونا کی بڑھتی ہوئی صورت حال کو سامنے رکھ کر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قوانین میں ترامیم کی ہیں۔ جس کے مطابق اگر کسی ٹیم کے کم از کم 13 کھلاڑیوں کے کرونا ٹیسٹ منفی آجائیں ، تب اس ٹیم کا میچ نہیں رکے گا۔

ایک بھی کھلاڑی کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں مذکورہ ٹیم پی ایس ایل کی ٹیکنیکل کمیٹی کی اجازت کے بعد متبادل کھلاڑیوں کے پول میں موجود کسی بھی کھلاڑی کو اسکواڈ کا حصہ بناسکتی ہے۔

گزشتہ پی ایس ایل ایڈیشنز کے مقابلے میں اس بار آن فیلڈ امپائر کے بجائے ٹی وی امپائر نوبال دیکھے گا. اگر فیلڈنگ سائیڈ نے مقررہ اوورز وقت پر مکمل نہ کیے تو اننگز کے آخری اوور میں ان کے پاس سیمی سرکل کے باہر ایک کھلاڑی کم کھڑا کرنے کی شرط لاگو ہوگی۔

پی ایس ایل کا ٹکٹ خریدنا کتنا مشکل، کتنا آسان؟

سب سے اہم ترمیم ایونٹ کے فائنل کے حوالے سے کی گئی ہے، جس کے لیے ایک دن ریزرو رکھا گیا ہے۔ اگر دونوں دن بھی میچ مکمل نہ ہوسکا تو لیگ میچز کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر بہتر پوزیشن میں ہونے والی ٹیم کو چیمپئن قرار دیا جائے گا۔

اگر کووڈ کی وجہ سے کسی ٹیم کے غیرملکی کھلاڑی میچ میں شرکت نہ کرسکیں تو فائنل الیون میں تمام 11 مقامی کھلاڑی کھلانے کی اجازت ہوگی۔ نارمل حالات میں ٹیموں کو ایک ایمرجنگ کرکٹر سمیت فائنل الیون میں کم از کم 7 اور زیادہ سے زیادہ 8 مقامی کھلاڑی کھلانے ہوں گے۔

پی ایس ایل: ماضی کے ایڈیشنز میں کون کون کامیاب ہوا؟

پاکستان سپر لیگ کے اب تک چھ ایڈیشن ہو چکے ہیں۔ پانچ ٹیمیں اب تک ٹرافی اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ ہر ٹیم کم از کم ایک بار ٹرافی جیتنے میں کامیاب ہوئی لیکن اسلام آباد یونائیٹڈ وہ واحد ٹیم ہے جس نے دو مرتبہ پی ایس ایل جیتی اور لاہور قلندرز کوئی ٹائٹل اپنے نام نہ کر سکی۔

اسلام آباد یونائیٹڈ نے 2016 میں ہونے والا پہلا اور 2018 میں کھیلا جانے والا تیسرا ایڈیشن اپنے نام کیا تھا۔ پی ایس ایل ٹو کی فاتح پشاور زلمی رہی جب کہ چوتھی پی ایس ایل کا تاج کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے سر پر سجا تھا۔

سال 2020 میں ہونے والی پی ایس ایل میں پہلی مرتبہ کراچی کنگز کی ٹیم فائنل میں بھی پہنچی اور ٹرافی بھی جیتی۔ اس وقت پی ایس ایل کی دفاعی چیمپئن ملتان سلطانز کی ٹیم ہے جس نے پہلی مرتبہ ایونٹ میں شرکت 2018 میں کی اور صرف چوتھی ہی کوشش میں ٹائٹل اپنے نام کیا۔

کیا کراچی اور لاہور کے لیے کپتانوں کی تبدیلی نیک شگون ثابت ہوگی؟

پاکستان سپر لیگ کے ساتویں سیزن میں کراچی کنگز اور لاہور قلندرز نے قیادت کی تبدیلی کو ترجیح دی ہے۔ 2019 کے چیمپئن کراچی کنگز نے سابق کپتان عماد وسیم کی جگہ بابر اعظم کو کپتان نامزد کیا ہے۔

اب تک ٹرافی نہ جیتنے والی لاہور قلندرز نے اس بار نوجوان فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی کو قیادت کی ذمے داری سونپی ہے ۔گزشتہ دو سیزن میں لاہور کی کپتانی سہیل اختر نے کی تھی جن کی قیادت میں قلندرز نے 2019 میں فائنل تک رسائی حاصل کی تھی۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی قیادت بدستور سابق پاکستانی کپتان سرفراز احمد کریں گے۔ گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی پشاور زلمی وہاب ریاض، اسلام آباد یونائیٹڈ شاداب خان اور دفاعی چیمپئن ملتان سلطانز محمد رضوان کی قیادت میں میدان میں اتریں گی۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔