اسپورٹس

ٹی ٹوئنٹی سیریز کے ہیرو چیپمین کیوی ون ڈے اسکواڈ میں شامل، محمد حارث کی گرین شرٹس میں واپسی

Written by Omair Alavi

کراچی — پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پانچ میچز پر مشتمل ون ڈے سیریز کا آغاز 27 اپریل سے ہوگا۔ پانچمیچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ریکارڈ 290 رنز اسکور کرنے والے مارک چیپمین کو ان کی شاندار کارکردگی کے بعد نیوزی لینڈ کے ون ڈے اسکواڈ میں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

مہمان ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری اسٹیڈ کے مطابق چیپمین کی کارکردگی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شاندار تھی جس کے بعد انہیں ون ڈے اسکواڈ میں شامل نہ کرنا زیادتی ہوتی۔ ان کی ون ڈے اسکواڈ میں شمولیت سے کپتان سمیت پوری ٹیم کو فائدہ ہوگا۔

مارک چیپمین کی شمولیت کے بعد پاکستان میں موجود نیوزی لینڈ کے اسکواڈ میں کھلاڑیوں کی تعداد 16 ہوگئی ہے۔ ٹام بلنڈیل اور ہنری نکولز پہلے ہی ون ڈے اسکواڈ میں شمولیت کے لیے پاکستان پہنچ چکے ہیں جب کہ ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں شامل ڈین کلیور کو پلان کے مطابق وطن واپس بھیج دیا گیا ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بہتر کارکردگی دکھانے والے افتخار احمد اور عماد وسیم کو بدستور ون ڈے اسکواڈ سے باہر رکھا ہے۔

آخری موقع پر اسکواڈ میں ایک تبدیلی کی گئی ہے۔ وکٹ کیپر محمد حارث کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا جنہوں نے ٹی ٹوئنٹی سیریز کا صرف ایک میچ کھیلا اور پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوگئے تھے۔

پاکستانی اسکواڈ میں کون کون سے کھلاڑی شامل ہیں؟

ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کی شکست کی سب سے بڑی وجہ مستند بلے بازوں کے بجائے اوپننگ بلے بازوں اور آل راؤنڈرز پر بھروسہ کرنا تھا۔

آخری میچ میں تو پاکستان کے ٹاپ چار نمبروں پر جن کھلاڑیوں نے بیٹنگ کی وہ تمام ہی فرانچائز کرکٹ میں اننگز کا آغاز کرتے ہیں۔اس کے علاوہ آل راؤنڈرز فہیم اشرف اور شاداب خان کا فارم میں نہ ہونا بھی کپتان بابر اعظم کے حق میں نہیں گیا۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کی مینجمنٹ اپنے ٹی ٹوئنٹی سیریز کے اسٹار کھلاڑیوں کو ون ڈے اسکواڈ میں شامل کر رہی ہے البتہ پاکستان نے عماد وسیم اور افتخار احمد کو ون ڈے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا۔

افتخار احمد نہ صرف ایک مکمل آل راؤنڈر ہیں بلکہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کی جانب سے تیسرے اور مجموعی طور پر سیریز کے چوتھے ٹاپ اسکورر تھے۔

عماد وسیم بھی آخری میچ میں سب سے کم رنز دینے والے بالر ہونے کے ساتھ ساتھ کسی بھی نمبر پر بیٹنگ کرسکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ تنقید بابر اعظم اور محمد رضوان کی سلو بیٹنگ پر ہوتی ہے لیکن بعض مبصرین کے مطابق ون ڈے سیریز میں یہ دونوں کھلاڑی تنقید سے اس لیے دور ہوں گے کیوں کہ یہاں وہ دونوں اپنے اصل نمبروں پر بیٹنگ کریں گے۔ بابر اعظم نمبر تین پر اور محمد رضوان مڈل آرڈر میں۔

اننگز کا آغاز حالیہ دنوں میں پاکستان کی سب سے کامیاب اوپننگ جوڑی کرے گی جس کا حصہ فخر زمان اور امام الحق ہیں۔

امام الحق کو ان کی اننگز کے آغاز میں سلو بیٹنگ کی وجہ سے ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں جگہ نہیں ملتی جب کہ فخر زمان نے ٹی ٹوئنٹی سیریز کے چار میچز میں سے تین میں نمبر تین پر بیٹنگ کرکے 64 رنز اسکور کیے۔

تجربہ کار حارث سہیل اور شان مسعود بھی اس اسکواڈ کا حصہ ہیں جس میں ٹیسٹ ٹیم کے دو کھلاڑی عبداللہ شفیق اور سلمان علی آغا بھی موجود ہیں۔

شان مسعود اور عبداللہ شفیق تو ٹاپ آرڈر میں بلے بازی کرتے ہیں جب کہ حارث سہیل اور سلمان علی آغا اگر مڈل آرڈر میں چل گئے تو حریف ٹیم کے لیے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔

شاداب خان کی اسکواڈ میں شمولیت

رواں سال کے آغاز میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں کھیلے گئے تین میں سے دو میچز مہمان ٹیم کے نام رہے تھے لیکن اس دورے پر آنے والی ٹیم میں نہ اوپنرز فن ایلن اور ڈیون کونوے ہیں، نہ کپتان کین ولیمسن، گلین فلپس، اسپنر مچل سینٹنر اور نہ ہی پیسر ٹم ساوتھی، جب کہ ٹیم کو لوکی فرگوسن کی بھی خدمات حاصل نہیں ہوں گی۔

اس کے باوجود پاکستانی بالرز کا ون ڈے سیریز سے قبل مورال اس لیے ڈاؤن ہوگا کیوں کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ایک ایسی کیوی ٹیم نے انہیں دو میچز ہرائے جس کے پاس نہ تجربہ تھا، نہ ہی اسٹارز۔

قومی کرکٹ ٹیم کے بالنگ کوچ عمر گل پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کس طرح شاہین شاہ آفریدی، حارث روؤف، اور نسیم شاہ کو موٹی ویٹ کرتے ہیں تاکہ ون ڈے سیریز میں وہ بہتر کارکردگی دکھاسکیں۔

اگر سلیکشن کی بات کی جائے تو 48 کی اوسط سے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں تین وکٹیں لینے والے شاداب خان کی کارکردگی پر تنقید کی گئی تھی البتہ نائب کپتان ہونے کی وجہ سے لیگ اسپنر اسامہ میر کی جگہ انہیں ون ڈے کے فائنل الیون میں شامل کیا جانے کا امکان ہے۔

اسی طرح ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کیوی بلے بازوں کو پریشان کرتے ہوئے آٹھ وکٹیں لینے والے عماد وسیم کو بھی ون ڈے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا۔

ان کی جگہ ون ڈے ٹیم میں محمد نواز کھیلیں گے جن کی کارکردگی گزشتہ ایک سال میں مایوس کن ہی رہی ہے۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ فہیم اشرف کی جگہ ون ڈے سیریز میں نوجوان آل راؤنڈر محمد وسیم جونیئر کو شامل کیا گیا ہے جب کہ افتخار احمد کی جگہ سلمان علی آغا ایکشن میں نظر آئیں گے۔

محمد حارث کی بطور ریزرو وکٹ کیپر ٹیم میں آخری موقع پر شمولیت تو خوش آئند ہے لیکن محمد رضوان کی موجودگی میں انہیں موقع ملنا مشکل لگتا ہے۔

مکی آرتھر کی واپسی اور پاکستانی ٹیم کی حکمتِ عملی

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 27 اپریل سے شروع ہونے والی ون ڈے انٹرنیشنل سیریز پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے ڈائریکٹر مکی آرتھر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا اسائنمنٹ ہوگا۔

سابق کوچ کی رواں سال بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کی تیاری کے لیے کیا حکمت عملی ہوسکتی ہے؟ اس کا دار و مدار اس سیریز میں ٹیم کی کارکردگی پرہوگا۔

آخری مرتبہ جب مکی آرتھر پاکستان ٹیم کے ساتھ منسلک تھے تب بھی پاکستان ٹیم ورلڈ کپ میں شرکت کررہی تھی جہاں اچھی کارکردگی کے باوجود قومی ٹیم رن ریٹ کی بنیاد پر سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوگئی تھی۔

یہ مکی آرتھر ہی تھے جن کی کوچنگ میں قومی ٹیم نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 میں اپنے نام کی تھی اور اس وقت قومی ٹیم کے کئی نامور کھلاڑی جن میں شاداب خان سرفہرست ہیں، انہی کی دریافت ہیں۔

Omair Alavi – Voice of America

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔