اسپورٹس

ٹیم میں ان آؤٹ رہنے والے وہاب ریاض کا پاکستان کرکٹ کے ساتھ سفر کیسا رہا؟

Written by ceditor

کراچی — پندرہ برسوں کے دوران پاکستان کرکٹ میں بائیں ہاتھ سے بالنگ کرنے والے کئی فاسٹ بالرز آئے۔ لیکن وہاب ریاض نے اپنی تیز رفتار بالنگ کے ذریعے دھاک بٹھائی۔

سن 2011 کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں بھارت کے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے کا کارنامہ ہو یا 2015 میں شین واٹسن کے خلاف جارحانہ اسپیل، وہاب ریاض جب بھی ردھم میں ہوتے تھے۔ مخالفین ان سے ڈرے ڈرے رہتے تھے۔

ستائیس ٹیسٹ، 91 ون ڈے اور 36 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے اسی فاسٹ بولر نے بدھ کو انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔

وہاب نے انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان کے لیے مجموعی طور پر 237 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ وہ پنجاب کی نگراں حکومت میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے کھیل کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

اپنی تباہ کن بالنگ کی وجہ سے تو وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ لیکن دو مرتبہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں زخمی ہونے کے باوجود بیٹنگ کے لیے آئے جسے مداحوں نے خوب سراہا۔

پہلی مرتبہ 2015 میں سری لنکا کے خلاف ایک ٹیسٹ میچ میں انہوں نے زخمی ہونے کے باوجود ٹوٹے ہوئے ہاتھ کے ساتھ چھ رنز کی اننگز کھیلی جس میں ایک چوکا بھی شامل تھا۔

دوسری بار انہوں نے سن 2019 میں ہونے والے ورلڈ کپ میں بھی زخمی انگلی کے ساتھ بیٹنگ کو ترجیح دی جس کی وجہ سے پاکستان نے افغانستان کے خلاف ڈو اور ڈائی میچ جیتا۔

زخمی ہونے کے باوجود اس اننگز میں انہوں نے ایک چھکا اور ایک چوکا بھی مارا جس کے باعث پاکستان ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر نیوزی لینڈ کے برابر پہنچ گئی۔

انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ (سابقہ ٹوئٹر) کے ذریعے کرتے ہوئے نہ صرف اپنے خاندان والوں کا شکریہ ادا کیا بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ سے منسلک افراد اور مداحوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے ان کا ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا۔

اپنی پوسٹ میں انہوں نے فرنچائز کرکٹ کا حصہ رہنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آنے والا وقت اس طرز کی کرکٹ کے لیے شان دار ہے۔

اپریل 2008 میں پاکستان کی پہلی بار نمائندگی کرنے والے اس کھلاڑی نے دسمبر 2020 میں آخری مرتبہ انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی۔ لیکن اس کے بعد سے وہ پاکستان سپر لیگ میں سب سے کامیاب بالر بن کر سامنے آئے ہیں۔

وہاب ریاض نے پاکستان کرکٹ ٹیم میں ایک ایسے وقت میں ڈیبیو کیا جب بالنگ اٹیک کی باگ ڈور محمد عامر اور محمد آصف کے ہاتھ میں تھی۔ اگست 2010 میں اوول کے مقام پر اپنا پہلا میچ کھیلنے والے پیسر نے پہلی ہی اننگز میں پانچ وکٹیں لے کر اپنی موجودگی کا احساس دلایا۔

اس میچ میں انہیں کپتان سلمان بٹ نے نائٹ واچ مین کے طور پر بھی استعمال کیا، نمبر تین پر بیٹنگ کے لیے آنے والے وہاب ریاض نے 75 گیندوں کا سامنا کر کے 27 رنز بنائے اور پاکستان کی چار وکٹ سے جیت میں اہم کردار ادا کیا۔

ایک سال بعد بھی وہ قومی ٹیم کے ساتھ تھے۔ لیکن اس وقت پاکستان کو نہ تو محمد عامر کی خدمات حاصل تھیں اور نہ محمد آصف کی جو کپتان سلمان بٹ کے ساتھ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے معطلی کا شکار تھے۔

ایسے میں وہاب ریاض کو جب ورلڈ کپ 2011 کے سیمی فائنل میں شعیب اختر کی جگہ فائنل الیون میں منتخب کیا گیا تو انہوں نے کپتان شاہد آفریدی اور کوچ وقار یونس کو مایوس نہیں کیا۔

موہالی میں کھیلے گئے اس میچ میں پاکستان کو شکست ضرور ہوئی لیکن وہاب ریاض کی بالنگ کو نہ تو اسٹیڈیم میں موجود تماشائی بھول سکے، نہ ہی ٹی وی پر دیکھنے والے صارفین۔

چار سال بعد انہوں نے ایک مرتبہ پھر ہیڈلائن میں جگہ بنائی لیکن اس وقت ان کی مخالف ٹیم تھی آسٹریلیا اور ان کا نشانہ تھے آل راؤنڈر شین واٹسن۔

میچ میں اوپنر ڈیوڈ وارنر اور کپتان مائیکل کلارک کی وکٹیں حاصل کرنے کے بعد وہاب ریاض بھرپور فارم میں تھے۔ انہوں نے آسٹریلوی بلے باز کو اپنے باؤنسرز اور شارٹ پچ گیندوں سے پریشان رکھا اور فائن لیگ پر راحت علی کیچ تھام لیتے تو شاید وہ واٹسن کو آؤٹ کرنے میں بھی کامیاب ہو جاتے۔

اننگز کے دوران شین واٹسن اور وہاب ریاض کے درمیان جو جملوں اور اشاروں کا تبادلہ ہوا اس کی وجہ سے آئی سی سی میچ ریفری رنجن مدوگالے نے دونوں کھلاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا۔

لیکن میچ کے بعد لیجنڈری ویسٹ انڈین کھلاڑی برائن لارا نے اس جرمانے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے وہاب ریاض سے ملنے کی خواہش کا اور ان کا جرمانہ بھرنے کی آفر بھی کی۔

اسی ورلڈ کپ کے دوران وہاب ریاض نے اپنی پہلی ون ڈے انٹرنیشنل نصف سینچری بھی اسکور کی جس کی وجہ سے پاکستان ٹیم نے زمبابوے کو شکست دی۔

جب وہاب ریاض کو ایک گیند پھینکنے کے لیے متعدد بار واپس جانا پڑا!

وہاب ریاض کے کریئر نے جہاں عروج دیکھے وہاں زوال بھی، اگر ان کی چند پرفارمنس کی وجہ سے پاکستان نے کئی میچ جیتے تو متعدد میچز میں ان کی ناقص کارکردگی سے گرین شرٹس کو نقصان ہوا، ان کی ایک ایسی ہی پرفارمنس تھی سری لنکا کے خلاف، جہاں وہاب ریاض کو مسلسل کوشش کے باوجود ایک گیند پھینکنے میں مشکل پیش آئی۔

سن 2017 میں دبئی میں کھیلے گئے پنک بال ٹیسٹ کے دوران پانچ مرتبہ اپنے رن اپ پر بغیر گیند پھینکے واپس جانے پر ان کا خوب مذاق بنا، سوشل میڈیا پر تو ان کی جگ ہنسائی ہوئی ہی، کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد بھی ان کی اس کارکردگی سے زیادہ خوش نہیں تھے۔

یہی نہیں وہاب ریاض ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ایک ایسے ریکارڈ کے مالک ہیں جس کا ٹوٹنا فی الحال مشکل نظر آتا ہے۔ صرف 3 رنز کے فرق سے وہ ایک ہی اننگز میں سب سے زیادہ رنز پڑنے والے بالر بننے سے بچ گئے لیکن پاکستان کے سب سے مہنگے بالر بن کر سامنے آئے۔

اگست 2016 میں ناٹنگھم کے مقام پر کھیلے گئے میچ کے دوران انہوں نے صرف 10 اووورز میں 110 رنز دیے، وہ بھی بغیر کسی کھلاڑی کو آؤٹ کیے۔

اس میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف ایلکس ہیلز کے 171 رنز کی بدولت 3 وکٹ پر 444 رنز بنائے تھے، جواب میں شرجیل خان اور محمد عامر کے 58، 58 رنز کے باوجود پاکستان ٹیم صرف 275 رنز ہی بناسکی تھی۔

عمیر علوی – وائس آف امریکہ

About the author

ceditor