اسپورٹس

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں آسٹریلیا کی فتح، بھارت کو 209 رنز سے شکست

Written by ceditor

کراچی — پیٹ کمنز کی قیادت میں آسٹریلوی ٹیم نے بھارت کو 209 رنز سے شکست دے کر ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ جیت لی ہے۔

فائنل میں آسٹریلوی بلے بازوں کے ساتھ ساتھ بالرز نے بھی شاندار کارکردگی دکھا کر بھارتی ٹیم کو آؤٹ کلاس کرکے یہ اعزاز اپنے نام کیا۔

اس کامیابی کے ساتھ ہی آسٹریلیا اس کلب کا حصہ بن گئی جس میں صرف نیوزی لینڈ شامل ہے۔ نیوزی لینڈ نے دو سال قبل ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں بھارت ہی کو شکست دے کر پہلی مرتبہ یہ ٹرافی جیتی تھی۔

اوول کے مقام پر کھیلے گئے میچ میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ تو کیا تھا لیکن اس کے بالرز کے ساتھ ساتھ بلے باز بھی بہتر کارکردگی نہ دکھا سکے۔

کپتان روہت شرما کے ساتھ ساتھ وراٹ کوہلی، اجنکیا رہانے، چتیوشر پجارا اور سبمن گل جیسے بلے بازوں کی موجودگی میں بھارتی ٹیم دونوں اننگز میں 300 رنز کا ہندسہ بھی عبور نہ کرسکی۔

اس کے برعکس آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں ٹریوس ہیڈ کے 163 اور اسٹیون اسمتھ کے 121 رنز کی بدولت 469 رنز اسکور کیے جس نے بھارت کو دونوں اننگز میں دباؤ میں رکھا۔

کوئی بھی بھارتی بلے باز دوسری اننگز میں ففٹی اسکور نہ کرسکا

444 رنز کے تعاقب میں بھارتی ٹیم نے پانچویں دن کا آغاز تین وکٹ کے نقصان پر 164 رنز سے کیا۔ انہیں جیتنے کے لیے 280 رنز درکار تھے تو آسٹریلیا کو فتح کے لیے سات وکٹیں۔

یہ ریس آسٹریلوی بالرز نے جیت کر ٹیم کو پہلی بار آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فاتح بنادیا جب کہ بھارتی ٹیم کو مسلسل دوسری بار رنرز اپ کی ٹرافی پر اکتفا کرنا پڑا۔

پانچویں اور آخری دن کے کھیل سے قبل شائقین پرامید تھے کہ وراٹ کوہلی اور اجنکیا رہانے بھارت کو فائنل میں کامیابی سے ہم کنار کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن دونوں کھلاڑی پہلے ہی گھنٹے میں واپس پویلین چلے گئے۔

وراٹ کوہلی صرف ایک رنز کی کمی سے اپنی نصف سینچری بنانے سے قاصر رہے۔ ان کی اننگز کا خاتمہ 49 رنز کے اسکور پر اسٹیو اسمتھ نے سلپ میں اسکاٹ بولینڈ کی گیند پر کیچ لے کر کیا۔

پہلی اننگز میں 48 رنز کی اہم اننگز کھیل کر بھارت کو فالو آن سے بچانے والے رویندر جڈیجا دوسری اننگز میں صرف دو گیندوں کے مہمان ثابت ہوئے۔ وکٹ کیپر ایلکس کیری نے وکٹوں کے عقب میں ان کا کیچ تھام کر انہیں واپس پویلین بھیجا۔

پہلی اننگز میں 89 رنز اسکور کرنے والے اجنکیا رہانے نے دوسری اننگز میں بھی مزاحمت کی لیکن 46 رنز بنانے کے بعد ان کی اننگز کا خاتمہ ہوگیا۔ جب انہیں مچل اسٹارک نے آؤٹ کیا تو بھارت کا اسکور چھ وکٹ کے نقصان پر 212 رنز تھا۔

ایسے میں وکٹ کیپر سریکار بھارت نے 23 رنز بناکر بھارت کو میچ میں ان تو رکھا لیکن آف اسپنر نیتھن لائن نے انہیں اور ان کے بعد آنے والے شردل ٹھاکر کو بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ کرکے بھارت کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔

ایک رن بنانے والے امیش یادیو کو مچل اسٹارک نے آؤٹ کرکے بھارت کو نو وکٹوں سے محروم کردیا جب کہ نیتھن لائن نے محمد سراج کو آؤٹ کرکے اپنی ٹیم کو 209 رنز سے کامیابی دلادی۔

بھارت کی پوری ٹیم دوسری اننگز میں 234 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ وکٹ کیپر کیری نے اننگز میں چار کیچ تھامے جب کہ نیتھن لائن چار وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بالر رہے۔

اسکاٹ بولینڈ تین، مچل اسٹارک دو اور کپتان پیٹ کمنز نے ایک وکٹ حاصل کرکے اس جیت میں اپنا حصہ ڈالا۔

ٹریوس ہیڈ کو ان کی شاندار بلے بازی کی وجہ سے پلئیر آف دی فائنل قرار دیا گیا۔

سابق کھلاڑیوں کا بھارت کی کارکردگی پر عدم اطمینان

جس وکٹ پر آسٹریلوی آف اسپنر نیتھن نے میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کیں، بھارت نے اسی وکٹ پر اپنے آف اسپنر ایشون کو آرام دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

ٹیسٹ رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن پر موجود بالر کو ڈراپ کرنے پر تو سوشل میڈیا صارفین نے میچ کے پانچوں دن شور مچایا لیکن سابق ٹیسٹ کرکٹر آکاش چوپڑا کی رائے میں بھارت کو تینوں فارمیٹس میں اس کی بیٹنگ کی وجہ سے شکست ہورہی ہے۔

اس موقع پر سابق بھارتی اوپنر وسیم جعفر نے چیمپئن آسٹریلیا کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ پانچوں دن آسٹریلوی ٹیم میچ میں چھائی رہی اور وہ اس فتح کی حق دار تھی۔

صحافی فرید خان کے بقول اس کامیابی کے ساتھ ہی آسٹریلیا انٹرنیشنل کرکٹ میں تمام ٹورنامنٹ جیتنے والی پہلی ٹیم بن گئی۔ اس کے پاس اس ٹرافی سے قبل پچاس اوورز کے متعدد ورلڈ کپ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی موجود تھیں۔

عمیر علوی – وائس آف امریکہ

About the author

ceditor