اسپورٹس

‘نیوزی لینڈ کی اس ٹیم سے سیریز برابر کرنا ہارنے جیسا ہی ہے’

Written by ceditor
  • پانچویں اور آخری ٹوئنٹی میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دے دی۔
  • اہم کھلاڑیوں سے محروم کیوی ٹیم کی پاکستان کے خلاف اچھی کارکردگی
  • نیوزی لینڈ کی اس ٹیم کے خلاف سیریز برابر کرنے پر سوشل میڈیا پر ملا جلا ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔

کراچی — پاکستانی کپتان بابر اعظم کی نصف سینچری اور شاہین شاہ آفریدی کی چار وکٹوں کی بدولت پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف پانچواں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ جیت کر سیریز دو، دو سے برابر کر لی۔

سیریز کا پہلا میچ بارش کی وجہ سے مکمل نہیں ہوسکا تھا جس کے بعد دوسرا اور پانچواں میچ بابر اعظم الیون نے جب کہ تیسرا اور چوتھا میچ بلیک کیپس نے اپنے نام کرلیا۔

ہفتے کو لاہور میں کھیلے گئے پانچویں اور آخری میچ میں میزبان ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 5 وکٹ پر 178 رنز اسکور کیے۔ 179 رنز کے تعاقب میں پوری کیوی ٹیم 169 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

اس سیریز کے ذریعے پاکستان کو جون میں امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل تیاری کا ایک موقع ملا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم میں زیادہ تر ناتجربہ کار کھلاڑی شامل تھے لیکن انہوں نے دو میچ جیت کر مخالفین کو حیران کردیا۔

نیوزی لینڈ کے تجربہ کار کھلاڑیوں کین ولیمسن، ٹم ساؤتھی، رچن رویندرا اور ڈیون کونوے نے پاکستان کے خلاف سیریز پر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے ایڈیشن کو ترجیح دی جو اس وقت بھارت میں جاری ہے۔

کپتان بابر اعظم کی جارحانہ اننگز

نیوزی لینڈ نے سیریز کے پانچویں اور آخری میچ میں ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جو اوپنر صائم ایوب کے جلد آؤٹ ہوجانے کے بعد درست لگا لیکن کپتان بابر اعظم اور عثمان خان کی پارٹنرشپ نے اننگز کو سنبھالا اور اسکور کو آٹھویں اوور میں 81 رنز تک پہنچایا۔

عثمان خان کے 24 گیندوں پر 31 رنز بناکر آؤٹ ہونے کے بعد فخر زمان نے کپتان کا ساتھ دیا اور 15ویں اوور تک اسکور کو 123 تک پہنچایا۔ 15ویں اوور کی آخری گیند پر بابر اعظم 44 گیندوں پر 69 رنز بناکر بین سیئرزکی یارکر پر بولڈ ہوگئے لیکن ٹیم کو مشکلات سے نکال گئے۔

آخری پانچ اوورز میں فخر زمان اور شاداب خان کی جارح مزاجی پاکستان کے کام آئی اور دونوں نے پاکستان کا اسکور 5 وکٹوں کے نقصان پر 178 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

فخر زمان صرف سات رنز کی کمی سے اپنی نصف سینچری مکمل نہ کرسکے لیکن مسلسل دوسرے میچ میں ان کا رنز بنانا ٹیم کے لیے خوش آئند ہے۔ شاداب خان صرف پانچ گیندوں پر ایک چھکے اور ایک چوکے کی مدد سے ناقابل شکست 15 رنز بناکر نمایاں رہے۔

شاہین آفریدی کی فارم میں واپسی

پاکستان کے 179 رنز کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کا آغاز تو اچھا تھا لیکن انجام نہیں۔ مہمان ٹیم اوپنر ٹیم سیفٹ کے 33 گیندوں پر 52 اور جوش کلارکسن کے 26 گیندوں پر ناقابل شکست 38 رنز سے فائدہ نہ اٹھاسکی اور پوری ٹیم 196 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

آٹھ اوورز میں جس کیوی ٹیم نے ایک وکٹ پر 80 رنز بنالیے تھے، اسے ٹام بلنڈل کے چار، کول مک کونچی کے ایک اور مارک چیپ مین کے 12 رنز پر آؤٹ ہونے سے جو نقصان پہنچا اس سے وہ اننگز کے آخر تک سنبھل نہ سکے۔

نیوزی لینڈ کے نچلے نمبر پر آنے والے بلے بازوں نے تو میچ جیتنے کی خوب کوشش کی لیکن شاہین شاہ آفریدی ان کے ارادوں کے سامنے ڈٹ گئے۔ صرف 4 اوورز میں انہوں نے 30 رنز کے عوض چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے میزبان ٹیم کی جیت کی امیدوں کو دوبارہ زندہ کردیا۔

جس وقت جوش کلارکسن بیٹنگ کررہے تھے اس وقت پاکستانی شائقین فکر مند ضرور تھے لیکن انہیں امید تھی کہ پانچ سال بعد ٹیم میں کم بیک کرنے والے محمد عامر اور ابھرتے ہوئے پیسر عباس آفریدی 179 رنز کے ہدف کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

آخری دو اوورز میں نیوزی لینڈ کو 22 رنز درکار تھے۔ عباس آفریدی نے ان چھ گیندوں پر دس رنز تو دیے لیکن آخری گیند پر کلارکسن کو رنز نہیں بنانے دیے۔

اس قربانی کی وجہ سے کلارکسن کو اسٹرائیک تو مل گئی لیکن وہ اسکور میں صرف ایک رنز کا ہی اضافہ کرسکے۔ اوور کی دوسری گیند پر انہوں نے دو رنز بنانے کی کوشش کی لیکن ولیم او رورک کے کریز میں پہنچنے سے پہلے شاداب خان کی تھرو کو بالر محمد عامر نے وکٹ سے ٹکراکر پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کردیا۔

سیریز برابر ہونے پر سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل

پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان اس پانچ میچوں پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز سے دونوں ہی ٹیموں نے جون میں ہونے والے ورلڈ کپ کی تیاری کی۔ تاہم ناتجربہ کار ٹیم سے دو میچ ہارنے پر پاکستانی مداح ٹیم سے زیادہ خوش نہیں جس کا اظہار انہوں نے سوشل میڈیا پر کیا۔

صحافی باسط سبحانی نے پاکستان کی اس سیریز میں کارکردگی کو معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کی ‘سی ٹیم’ کو ہرانے پر خوش ہونا سمجھ سے باہر ہے۔

ان کے خیال میں اس سیریز سے پاکستان کو کچھ حاصل نہیں ہوا۔ وہ ڈریسنگ روم سے آنے والی اس ویڈیو کا انتطار کررہے ہیں جس میں کھلاڑی ایک دوسرے کو چیمپئن اور میچ ونر کہیں گے۔

ساتھ ہی ساتھ انہوں نے پیش گوئی بھی کردی کہ اگر پاکستان نے اس ٹیم کو ورلڈ کپ میں بھیجا تو ان کے پاس کامیابی کا کوئی چانس نہیں ہوگا۔

ایک اور صحافی عمران صدیق نے بھی ایکس پر اپنی پوسٹ میں سوال کیا کہ کیا پاکستان نے دسمبر 2021 سے لے کر اب تک کوئی ٹی ٹوئنٹی سیریز نہیں جیتی ہے؟

ہیز ہارون نامی صارف نے جہاں ٹیم میں عبداللہ شفیق کو شامل کرنے کا مشورہ دیا ہے وہیں یہ بھی کہا کہ ہے ٹیم کو درست تیکنیک کے بلے باز چاہئیں نہ کہ وہ کھلاڑی جو سلوگر کے زمرے میں آتے ہیں۔

سیج صادق نے اس سیریز میں بھی فیل ہونے والے صائم ایوب کی گزشتہ 11اننگز کے اسکور پوسٹ کرکے لکھا کہ 11 اننگز میں نو اعشاریہ چھ کی اوسط سے 106 رنز بنانے والے بلے باز کو ٹیم میں نہیں ہونا چاہیے۔

جہاں چند صارفین نے پاکستان ٹیم کو میچ جیتنے کے باوجود تنقید کا نشانہ بنایا وہیں احتشام صدیق کے خیال میں بابر اعظم نے پانچویں اور آخری میچ میں بہتر کپتانی کی اور تمام بالرز کو سمجھداری سے استعمال کیا۔

لیکن ایسے میں کچھ افراد نیوزی لینڈ کی سینئر کھلاڑیوں کے بغیر آنے والی ٹیم کے خلاف سیریز نہ جیتنے کو ایک لمحہ فکریہ قرار دے رہے ہیں۔

لیکن ایسے میں کچھ افراد نیوزی لینڈ کی سینئر کھلاڑیوں کے بغیر آنے والی ٹیم کے خلاف سیریز نہ جیتنے کو ایک لمحہ فکریہ قرار دے رہے ہیں۔

ان کے خیال میں دو، دو سے سیریز برابر کرنا ، سیریز ہارنے کے برابر ہے۔

عمیر علوی – امریکا کی آواز

About the author

ceditor