فلمیں

‘منی بیک گارنٹی’ کیا شائقین کے پیسے پورے کر سکے گی؟

Written by Omair Alavi

کراچی —  پاکستان میں عید الفطر پر جہاں ‘جان وک چیپٹر فور’ اور ‘ایول ڈیڈ رائز’ جیسی انگریزی اور ‘لاہور قلندر’ جیسی پنجابی فلمیں سنیما کی زینت بنی ہیں وہیں چار اردو فلمیں بھی ریلیز ہوئی ہیں۔

ان فلموں میں سے ایک فلم ہدایت کار فیصل قریشی کی مزاحیہ ایکشن فلم ‘منی بیک گارنٹی’ ہے۔

اس فلم کی کاسٹ میں نہ صرف میکال ذوالفقار، گوہر رشید، کرن ملک، مانی، جان ریمبو، شایان خان، شفاعت علی اور مرحوم احمد بلال شامل ہیں بلکہ اس میں سابق کرکٹر وسیم اکرم، جاوید شیخ ، حنا دل پذیر اور عدنان جعفر نے بھی کیمیو رول یعنی چھوٹے کردار ادا کیے ہیں۔

‘دی لیجنڈ آف مولا جٹ’ کی کامیابی کے بعد اداکار فواد خان کی یہ پہلی بڑی فلم ہے جس میں کردار تو ان کا چھوٹا ہے لیکن جاندار ہے۔

بڑی کاسٹ ہونے کی وجہ سے شائقین کو اس فلم کا انتظار بے صبری سے تھا۔ تاہم جاندار کردار، مہنگے سیٹ اور چھی مارکیٹنگ کے باجود فلم بینوں کےمطابق ‘منی بیک گارنٹی’ توقعات پر پوری نہیں اُتر سکی۔

فلم باکس آفس پر اچھا پرفارم کرتی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ تو آنے والے دنوں میں ہوگا۔ لیکن فلم دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اسے ایک مخصوص کراؤڈ کے لیے بنایا گیا ہے۔

فلم کا ٹیزر اور پھر ٹریلر چند ماہ قبل جب ریلیز ہوا تھا تو یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ اس فلم میں اور ہالی وڈ کی کئی مقبول فلموں اور ٹی وی شوز میں مماثلت ہوگی جن میں بینک کو لوٹا گیا ہے۔ لیکن یہ فلم اس قسم کا اثر نہ چھوڑ سکی جیسا ٹیزر اور ٹریلر نے چھوڑا تھا۔

فلم میں نیا کیا ہے؟

‘منی بیک گارنٹی ‘ میں کئی نامور اداکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور جب کسی فلم میں اتنی بڑی اسٹار کاسٹ ہوتی ہے تو اسے دنیا بھر میں ‘آن سیمبل کاسٹ’ کہا جاتا ہے۔

پاکستان میں اس سے قبل بہت کم فلموں میں ‘آن سیمبل کاسٹ’ کو لیا گیا ہے اور اگر ‘منی بیک گارنٹی’ سے یہ طریقہ مقبول ہوجاتا ہے تو اس سے کئی نئی قسم کی فلمیں بننے کا امکان ہے۔

فلم جس طرح کے سیٹ پر بنائی گئی ہے وہ اس لیے قابلِ تعریف ہے کہ زیادہ تر پاکستانی فلموں میں اتنے مہنگے اور بڑے سیٹ بہت کم ہی دیکھنے کو ملے ہیں۔ فلم کے سنیما ٹوگرافر نے جن زاویوں سے اسے شوٹ کیا وہ بھی قابلِ دید ہیں۔خاص طور پر وہ شاٹ جس میں دو کردار بینک کے اندر داخل ہوتے ہیں لیکن کیمرا انہیں بغیر ہلے فالو کرتا ہے۔

دو دہائیوں قبل معروف ہالی وڈ فلم ‘میٹرکس’ میں جس طرح کا ایکشن دکھایا گیا تھا۔ ہدایت کار نے اسے فلم میں اپنے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ البتہ بینک لوٹنے کے لیے جو تیکنیک استعمال کی گئی ہے وہ کئی مقبول انگلش ٹی وی شوز اور فلموں میں استعمال ہوچکی ہے۔اس کے علاوہ اس فلم میں گانے بھی کم ہیں۔

فلم 30 سال قبل ریلیز ہوتی تو زیادہ ہٹ ہوتی

پاکستان فلم انڈسٹری ان دنوں جن حالات سے گزر رہی ہے وہ اس کے لیے نئے نہیں۔ 90 کی دہائی میں بھی اس انڈسٹری نے ہدایت کار سید نور کی فلموں ‘جیوا’، ‘سرگم’ اور اداکار و ہدایت کار جاوید شیخ کی ‘مشکل’ کے ذریعے ایک منی کم بیک کیا تھا جس کے ذریعے فلم انڈسٹری میں کئی اداکاروں کی انٹری ہوئی تھی۔

اسی زمانے میں ریلیز ہونے والی ‘ویری گڈ دنیا، ویری بیڈ لوگ’ میں مزاحیہ اداکار فیصل قریشی بھی فلموں میں آئے تھے جنہیں ان کی ٹی وی پر مقبولیت کی وجہ سے یہ موقع دیا گیا تھا۔ یہ فلم تو باکس آفس پر نہ چل سکی لیکن اس کے بعد فیصل قریشی نے ٹی وی پر کئی ایسے تجربے کیے جو کامیاب ثابت ہوئے۔

معروف امریکی سٹ کام ‘فرینڈز’ سے ملتا جلتا مزاحیہ ڈرامہ ‘تین بٹا تین’ ہویا پھر اس زمانے کی ایکشن فلموں سے مرعوب ‘ایجنٹ ایکس’ فیصل قریشی اور ان کی ٹیم کئی ہٹ پراجیکٹس ناظرین تک لائی۔

سن 2018 میں ریلیز ہونے والی علی ظفر کی فلم ‘طیفا ان ٹربل’ کے بھی وہ شریک رائٹر تھے جو باکس آفس پر کامیاب ہوئی ۔

جو لوگ 90 کی دہائی میں ایس ٹی این پر آنے والے میوزک شوز سے واقف ہیں انہیں منی بیک گارنٹی کا ٹیزر اور ٹریلر دیکھ کر شاید وہ مزاحیہ خاکے یاد آئے ہوں جو ‘وی جے’ میں نشر ہوتے تھے۔ لیکن ایک چھوٹا اشتہار ، ٹیزر اور ٹریلر بنانے کے مقابلے میں فلم بنانا بہت مشکل کام ہے۔

منی بیک گارنٹی ہالی وڈ کی ہائیسٹ فلموں کی طرز پر بنائی گئی ہے۔ اس میں ایسے سیٹ استعمال کیے گئے ہیں جو شاید ہی اس سے قبل پاکستانی فلموں میں استعمال ہوئے ہوں ۔

کیا فلم ایک پولیٹکل سیٹائر ہے؟

‘منی بیک گارنٹی’ بنانے والوں نے فلم کی ریلیز سے قبل کہا تھا کہ ان کی یہ کوشش ایک پولیٹکل سیٹائر ہے جس کا مقصد ملک کے حالات پر بات کرنا اور شائقین کو محظوظ کرنا ہے۔

اس فلم میں معروف بھارتی فلم ‘امر اکبر انتھونی’ کی طرز پر ایسے کردار دکھائے گئے ہیں جن کا تعلق پاکستان کے مختلف علاقوں سے تھا۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ‘امر اکبر انتھونی’ 70 کی دہائی میں ریلیز ہوئی اور آج بھی اپنے مکالموں کی وجہ سے کامیاب ہے۔

فلم میں کردار با ربار فورتھ وال بریک کرنا یعنی شائقین کی طرف دیکھ کر ڈائیلاگ بولتے ہیں، چیخ کر بات کرتے ہیں جب کہ کسی بھی کردار کا کوئی ایسا تکیہ کلام نہیں ہےجو بعد میں شائقین کو یاد رہ جائے۔

اس فلم میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈمی کا کردار اداکار شفاعت علی نے اچھا نبھایا ہے۔ لیکن ایک سین میں ان کا ‘دی لاسٹ سپر’ کی پینٹنگ کے نیچے بیٹھ کر کھانا کھانا اور بعض جگہ جگت مارنے کی کوشش کرنا شاید کم ہی شائقین کو سمجھ آئے۔

فلم میں کسی کا نام لیے بغیر پاکستان کے سیاسی رہنماؤں، حکومتی ملازمین اور سیکیورٹی کے شعبے سے وابستہ افراد پر طنز کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کرپٹ افراد کے خون کو سفید اور دیانت دار افراد کے خون کو لال رنگ کا دکھایا گیا ہے۔

فلم کے ‘یو ایس پی’ کی بات کی جائے تو یہ بینک ہائیسٹ ہے لیکن اس کارروائی میں کافی کمی نظر آتی ہے۔

Omair Alavi – Voice of America

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔