شوبز

مس مارول: پاکستانی نژاد لڑکی پہلی مسلم سپر ہیرو کے روپ میں

Written by Omair Alavi

امریکہ میں ہائی اسکول میں پڑھنے والی کمالہ خان کس طرح سپرہیرو مس مارول بنتی ہیں اس کے لیے تو ناظرین کو اس ٹی وی سیریز کا انتظار کرنا پڑے گا۔

راچی — 

امریکہ میں فلم اور ٹیلی ویژن پروگرامز تیارکرنے والا معروف مارول اسٹوڈیوز جہاں اپنی بلاک بسٹر فلموں کی وجہ سے جانا جاتا ہے وہیں اس کی ٹی وی سیریز کا جادو بھی سر چڑھ کر بولتا ہے۔

سال 2021 میں ‘دی فیلکن اینڈ دی ونٹرسولجر ‘، ‘وانڈا وژن’، ‘لوکی’، واٹ اِف’ اور ‘ہاک آئی’ جیسی سیریز کی کامیابی کے بعد رواں سال ‘مس مارول’ نامی ایک ایسی ٹی وی سیریز پیش کی جا رہی ہے جس کے کرداروں کا تعلق پاکستان سے بھی ہے۔

‘مس مارول’ نامی یہ سیریز مارول اسٹوڈیو ز او راسٹریمنگ پلیٹ فارم ‘ڈزنی پلس’ کے اشتراک سے اس سال جون میں پیش کی جائے گی۔ سیریز کی کہانی ایک پاکستانی نژاد کینیڈین لڑکی کمالہ خان کے گرد گھومتی ہے جو خیالوں میں سپر ہیرو بنتے بنتے اصل زندگی میں سپر ہیرو بن جاتی ہے۔

امریکہ میں ہائی اسکول میں پڑھنے والی کمالہ خان کس طرح سپرہیرو مس مارول بنتی ہیں اس کے لیے تو ناظرین کو اس ٹی وی سیریز کا انتظار کرنا پڑے گا۔

البتہ جو بات قابلِ ذکر ہے وہ یہ کہ مارول اسٹوڈیوز نے اپنے ایک ایسے کردار پر ٹی وی سیریز بنائی ہے جو پاکستانی نژاد مسلمان ہیں اور وہ امن چاہتی ہیں۔

مس مارول کون ہے اور اس کی اتنی دھوم کیوں ہے؟

‘مس مارول’ کا کردار ‘مارول کومکس ‘ میں سال 2013 میں پہلی بار منظر عام پر آیا تھا جس کے بعد اس کی دھوم مچ گئی تھی۔یہ کردار ایک پاکستانی نژاد لڑکی کا تھا جو ہائی اسکول میں فٹ ہونے کی کوشش میں لگی رہتی ہے۔ یہ لڑکی مسلم گھرانے سے تعلق رکھتی ہے جو امریکہ میں اپنی شناخت بنانے میں مصروف رہتی ہے۔

‘مس مارول’ کے پہلے آفیشل ٹریلر میں مرکزی کردار ایک پاکستانی نژاد کینیڈین اداکارہ ایمان ویلانی ادا کر رہی ہیں جو نہ صرف کومیکس کی مس مارول سے مشابہت رکھتی ہیں بلکہ اپنی اداکاری سے سب کو متاثر کرنے میں کامیاب بھی ہوئی ہیں۔

ٹریلر میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح مارول کومکس کے کرداروں خاص طور پر کیپٹن مارول سے متاثر ہوکر نوعمر مسلم لڑکی سپرہیرو بننے کا خواب دیکھتی ہے اور کس طرح خیالی دنیا اس کی اصلی دنیا کو متاثر کرتی ہے۔

اسے اسکول کے اساتذہ سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں، گھر والے پڑھائی پر توجہ دینے کی تلقین کرتے ہیں جب کہ دوست اسے ‘عجیب’ قرار دے کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن غیر معمولی طاقتیں مل جانے کے بعد یہی لڑکی اصل زندگی میں وہ سب کرنے لگ جاتی ہے جس کا وہ خواب دیکھا کرتی تھی۔

اس سیریز کے ٹریلر میں مسلمان کرداروں کو نماز پڑھتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

ٹریلر میں موجود پاکستانی، بھارتی اداکاروں کے علاوہ کون کون سیریزکا حصہ؟

سولہ سالہ ایمان ویلانی جو اس سے پہلے دو شارٹ فلم کی ہدایت دے چکی ہیں، اس کردار میں نہ صرف جچ رہی ہیں بلکہ اپنی اداکاری سے بہت سے لوگوں کو متاثر بھی کر رہی ہیں۔سپرہیرو کاسٹیوم کے ساتھ یا اس کے بغیر ہر جگہ وہ کمالہ خان یا مس مارول کے کردار میں نظر آئی ہیں۔

سیریز کے ٹریلر میں پاکستانی اداکارہ نمرہ بچہ کی جھلک بھی نظر آئی ہے جب کہ بالی وڈ اداکار موہن کپور بھی اس سیریز کا حصہ ہیں اور وہ کمالہ خان کے باپ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کی موجودگی صرف یہیں تک نہیں ہے بلکہ یہ امکان بھی ہے کہ پاکستان سے سینئر اداکارہ ثمینہ احمد، فواد خان اور مہوش حیات جب کہ بھارت سے فرحان اختر بھی اس سیریز کا حصہ ہوں گے۔ اس کے علاوہ پاکستانی برطانوی اداکار علی خان کے مداح بھی انہیں ایک نئے انداز میں دیکھ سکیں گے۔

اس سیریز میں نئے اداکار ساگر شیخ کمالہ خان کے بھائی کا کردار ادا کر رہے ہیں جب کہ ‘دی بگ سک’ کی زینوبیا شروف، ‘دی واکنگ ڈیڈ’ کے میٹ لنٹز، اور ‘انٹو دی بیڈلینڈرز’ کے ارامیس نائٹ بھی اس سیریز میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔

علاوہ ازیں پاکستانی ہدایت کار شرمین عبید چنائے نے اس ٹی وی سیریز کی سب سے زیادہ تین اقساط کی ہدایت کاری دی ہے جب کہ فلم ‘بیڈبوائز فار لائف’ کے ہدایت کار عادل العربی اور بلال فلاح نے اس کی دو اور بھارتی ہدایت کار میرا مینن نے ایک قسط کی ہدایت کاری دی ہے۔

‘مس مارول’ کے ٹریلر نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچا دی ہے اور سوشل میڈیا پر ہر کوئی اس کے گن گاتا نظر آ رہا ہے۔ اسی طرح ہدایت کارہ شرمین عبید چنائے بھی اس سیریز کو اپنے کریئرکا اہم سنگ میل قرار دے رہی ہیں۔

وہیں پاکستانی نژاد امریکی اداکار کمیل نانجیانی بھی اس کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکے ہیں۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔