اسپورٹس

وہ سات میچ ونرز جو بینچ پر بٹھائے جانے کا غصہ نکال رہے ہیں

Written by Omair Alavi

کراچی

پاکستان سپر لیگ کاآٹھواں سیزن دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ پوائنٹس ٹیبل پر ملتان سلطانز آٹھ پوائنٹس کے ساتھ سرِفہرست ہے جب کہ اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کے چھ چھ پوائنٹس ہیں۔

اسلام آباد اور لاہور کی ٹیمیں پیر کو مدِ مقابل ہوں گی اور جیتنے والی ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن پر قابض ہوجائے گی جب کہ ہارنے والی ٹیم کو تیسری پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑے گا۔

چوتھے اور پانچویں نمبر پر موجود کراچی کنگز اور پشاور زلمی کے پوائنٹس تو برابر ہیں لیکن کراچی کا رن ریٹ بہتر ہونے کی وجہ سے وہ چار پوائنٹس کے ساتھ وہ چوتھی اور پشاور پانچویں پوزیشن پر ہے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ایونٹ کی وہ واحد ٹیم ہے جس نے اب تک صرف ایک میچ جیتا ہے اور اسی لیے اس کی پوزیشن آخری ہے۔اگر کوئٹہ کو آگے بڑھنا ہے تو اسے دیگر ٹیموں کی طرح بینچ پر موجود کھلاڑیوں پر بھروسہ کرنا ہوگا ، جو اس نے ابھی تک نہیں کیا۔

اتوار کو کھیلے گئے دو میچز کے دوران کراچی کنگز نے ملتان سلطانز جیسی طاقتور ٹیم کو66 رنز سے اور لاہور قلندرز نے پشاور زلمی کو 40 رنز سے شکست دی۔ جیتنے والی ٹیموں کی کامیابی میں بڑا کردار ان کھلاڑیوں نے ادا کیا جنہیں موقع ہی کم مل رہا تھا۔

وہ کون سے کھلاڑی ہیں جنہوں نے بینچ پر بٹھائے جانے کا غصہ فیلڈ پر آتے ہی نکالا، اور جن کی فائنل الیون میں دیر آمد ان کی ٹیم کے لیے درست آمد ثابت ہوئی؟ یہاں اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

طیب طاہر کی حیدر علی کی جگہ شمولیت

راچی کنگز کی مسلسل ناکامیوں کو بریک لگانے کے لیے ٹیم مینجمنٹ نے اتوار کے میچ میں دو ایسے فیصلے کیے جو شاید اگر نہ کیے جاتے تو ان کے مداح ان سے بہت نارا ض ہوتے۔ پہلا فیصلہ آؤٹ آف فارم حیدر علی کی جگہ طیب طاہر کو موقع دینا تھا اور دوسرا سابق جنوبی افریقی لیگ اسپنر عمران طاہر کی جگہ موجودہ جنوبی افریقی اسپنر تبریز شمسی کو ٹیم میں کھلانا تھا۔

دونوں کھلاڑیوں نے اپنے انتخاب کو نہ صرف درست ثابت کیا بلکہ ٹیم کو کامیابی کی راہ پر گامزن کرنے میں اپنا کردار بھی ادا کیا۔ طیب طاہر نے کراچی کنگز کی جانب سے پہلا میچ کھیلتے ہوئے نہ صرف نصف سینچری اسکور کی بلکہ دوسری وکٹ کی شراکت میں میتھیو ویڈ کے ساتھ 109 رنز بھی جوڑے۔

وہ 46 گیندوں پر آٹھ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے جب 65 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو ٹیم کا اسکور 17 اوورز میں 141 رنز تھا۔ ان کی اننگز کی بدولت کراچی کنگز نے اسکور بورڈ پر 3 وکٹ پر 167 رنز بنائے۔

کراچی کنگز کی جانب سے ملتان سلطانز کو 101 رنز پر آؤٹ کرنے میں جہاں طیب باہر کا بھی ہاتھ تھا جنہوں نے ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکورر اور مخالف ٹیم کے کپتان محمد رضوان کا کیچ پکڑا ، وہیں لیفٹ آرم رِسٹ اسپنر تبریز شمسی کا بھی حصہ کم نہ تھا جنہوں نے صرف 18 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

انہوں نے اپنی نپی تلی بالنگ سے پہلے خطرناک ڈیوڈ ملر کو 7 رنز، پھر خوشدل شاہ کو چار اور اسامہ میر کو دس رنز پر واپس پویلین بھیج کر ملتان کی اننگز کو آگے بڑھنے سے روکا۔

عبداللہ شفیق کی دھواں دار بلے بازی

لاہور قلندرز نے بھی آؤٹ آف فارم کامران غلام کی جگہ عبداللہ شفیق پر اعتماد کرکے فائنل الیون میں شامل کیا اور بیٹر نے اپنی شمولیت کو درست ثابت کیا۔

عبداللہ شفیق نے اس سیزن کے اپنے پہلے میچ میں نمبر تین پوزیشن پر بیٹنگ کی اور پانچ چوکوں اور پانچ چھکوں کی مدد سے صرف 41 گیندوں پر 75 رنز بنائے۔

ان کی اس اننگز نے جہاں ٹیم کو دوسرے اوور میں مرزا طاہر بیگ کے جلد آؤٹ ہونے کی پریشان کن صورتِ حال سے نکالا وہیں ساتھی بلے باز فخر زمان کو بھی کھل کر کھیلنے کا موقع دیا، جس کی وجہ سے وہ دس چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 45 گیندوں پر 96 رنز بنانےمیں کامیاب ہوئے۔

سیم بلنگز کی پہلے ہی میچ میں جارح اننگز

عبداللہ شفیق کے آؤٹ ہونے کے بعد فخر زمان نے تیسری وکٹ پر جس کھلاڑی کے ساتھ 88 رنز کی شراکت قائم کی وہ کھلاڑی بھی اس سیزن کا اپنا پہلا میچ کھیل رہے تھے۔

سیم بلنگز کو گزشتہ میچوں میں وکٹ کیپنگ کے فرائض انجام دینے والے ویسٹ انڈین شائے ہوپ کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا تھا اور انہوں نے اپنے انتخاب کو صرف 23 گیندوں پر 47 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیل کر درست ثابت کیا۔

یہ سیم بلنگز ہی تھے جن کے پانچ چوکے اور تین چھکوں کی مدد سے آخری دو اوورز میں لاہور قلندرز نے 26 رنز اسکور کرکے اسکور بورڈ پر 3 وکٹ کے نقصان پر 241 رنز کا پہاڑ جیسا ٹوٹل کیا جو اس سیزن کااب تک کا سب سے بڑا اسکور ہے۔

رحمان اللہ گرباز

پی ایس ایل 8 کے پہلے دو میچوں میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے اوپننگ بلے باز پال اسٹرلنگ کے فیل ہونے کے بعد تیسرے میچ میں مینجمنٹ نے افغان بلے باز رحمان اللہ گرباز کو موقع دیا، جس سے ٹیم کو بھرپور فائدہ ہوا۔

اپنی فرنچائز ٹیم کے لیے پہلامیچ کھیلنے والے بلے باز نے صرف 31 گیندوں پر 62 رنز بناکر نہ صرف شائقین کو محظوظ کیا بلکہ اپنی ٹیم کو بھی جیت کی راہ پر گامزن کرنے میں کامیاب رہے۔

ان کی اس اننگز کی خاص بات ان کے چار بلندوبالا چھکے اور سات چوکے تھے جس نے مخالف بالرز اور فیلڈرز دونوں کو پریشان رکھا۔ اس کے اگلے میچ میں تو وہ زیادہ اسکور نہ کرسکے لیکن امکان ہے کہ آگے آنے والے میچوں میں ان کی جارح مزاجی سے ان کی ٹیم کو فائدہ ہوگا۔

فضل حق فاروقی، گزشتہ ورلڈ کپ کا ولن کیسے اسلام آباد یونائیٹڈ کا ہیرو بن گیا؟

گزشتہ سال پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے میچ میں جس کھلاڑی کی پاکستانی بلے باز آصف علی سے آن فیلڈ لڑائی ہوئی اور جسے آخری اوور میں مسلسل دو چھکے مار کر نسیم شاہ نے ولن بنایا، وہ اب اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے اپنا پی ایس ایل ڈبییو کھیل رہے ہیں۔

فضل الحق فاروقی نے اپنے پہلے پی ایس ایل میچ میں نہ صرف شاندار بالنگ کرکے اسی ٹیم کو کامیابی دلائی جس کا آصف علی بھی حصہ ہیں بلکہ مداحوں کے بھی دل جیت لیے۔فضل الحق نے جس گیند پرکوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مارٹن گپٹل کو صفر پر بولڈ کیا تھا، اس پر بلے باز کا ردِ عمل اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں گیند نظر ہی نہیں آئی۔

فضل الحق فاروقی نے اننگز کے ٹاپ اسکورر محمد حفیظ اور ساتھی پیسر محمد حسنین کو آؤٹ کرکے اسلام آباد ہونائیٹڈ کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔

انہوں نے تین اعشاریہ ایک اوورز میں صرف 28 رنز کے عوض تین وکٹیں حاصل کیں جس کی وجہ سے اسلام آباد یونائیٹڈ نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 63 رنز سے شکست دے کر ایونٹ میں تیسری کامیابی حاصل کی۔

مسٹری اسپنر ابرار احمد کی شمولیت

پاکستان کی جانب سے حال ہی میں ٹیسٹ ڈیبیو پر دس وکٹیں حاصل کرنے والے مسٹری اسپنر ابرار احمد کو ان کی نئی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ نے ایونٹ کے پہلے اور تیسرے میچ میں بینچ پر بٹھائے رکھا۔جس میچ میں انہوں نے ڈیبیو کیا وہ بھی مخالف ٹیم ملتان سلطانز کے نام رہا۔

اس میچ میں ان کی کارکردگی مناسب رہی اور انہوں نے چار اوورز میں بغیر کوئی وکٹ لیے 21 رنز دیے،لیکن اگلے میچ میں انہیں منتخب نہیں کیا گیا جس کی کوئی خاص وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔

ایونٹ کے تیرہویں میچ میں جب اسلام آباد نے دوبارہ انہیں فائنل الیون کا حصہ بنایا تو ابرار احمد نے مایوس نہیں کیا اور ایک ایسے وقت میں جب دوسرے اینڈ سے ڈیبیو کرنے والے فضل حق فاروقی نے پہلے اوور میں وکٹ لی، ابرار نے مسلسل دو اوورز میں دو مستند بلے بازوں کو پویلین بھیج کر ٹیم کو جیت کی راہ پر گامزن کیا۔

وہ نہ صرف انگلش بلے باز جیسن روئے کو اپنے پہلےاوور کی پانچویں گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوئے بلکہ دوسرے اوور کی پہلی گیند پر انہوں نے اپنی جادوئی بالنگ سے ایک اور انگلش بلے باز ول اسمیڈ کو ایسا چکما دیا کہ وہ بولڈ ہوگئے۔

ابرار احمد نے میچ میں چار اوورز پھینک کر 21 رنز دیے لیکن اس بار دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوئے اور ان کی یہ کارکردگی اگلے میچ کی سلیکشن کے لیے اہم ہو سکتی ہے۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔