شوبز فلمیں

وہ اداکار جن کی اسکرین پر واپسی کے لیے مداح ہیں بے قرار!

Written by Omair Alavi

کراچی — 

کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کی سنیما انڈسٹری کا برا حال ہے۔ کہیں فلمیں بننا بند ہیں تو کہیں جن فلموں کی شوٹںگ مکمل ہو چکی ہے اُنہیں سنیما تک لانے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔

چین نے کچھ عرصے کے لیے سنیما کھولنے کی کوشش تو کی لیکن تجربہ کامیاب نہ ہو سکا۔ فلم بینوں کو بھی نئی فلم دیکھے مہینوں بیت گئے ہیں اور وہ کسی نئی فلم کے انتظار میں ہیں۔

موجودہ صورتِ حال میں کرونا وائرس تھمتے نہیں دکھائی دے رہا اور فلم انڈسٹری پر چھائے مایوسی کے سائے دور کرنے کے لیے اُن لیجنڈری اداکاروں کو دوبارہ آن اسکرین لانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جو کسی وجہ سے فلموں سے کنارہ کشی اختیار کر گئے تھے۔

ماضی میں کئی اداکار ایسے گزرے ہیں جن کے چہروں سے فلمیں ہٹ ہوا کرتی تھیں یا ان کی انٹری ہی فلموں کی کامیابی کی ضمانت تھیں۔

ایسے میں جب سنیما انڈسٹری بند ہے اور نئی فلمیں نہیں آ رہیں تو ایسے لیجنڈری فن کاروں کو دوبارہ سامنے لانے کا مطالبہ بھی زور پکڑتا جا رہا ہے۔

یہاں چند ایسے ہی فن کاروں کا ذکر کرتے ہیں۔

اداکارہ نیلی (عمر 54 برس)

اگر کبھی پاکستانی فلم انڈسٹری کی سب سے خوبصورت اداکاراؤں کی فہرست بنی تو اس میں اداکارہ نیلی کا نام ٹاپ ٹین میں ہو گا۔ ویسے تو نیلی کو ان کی جاوید شیخ کے ساتھ کامیاب جوڑی کی وجہ سے لوگ جانتے ہیں لیکن 1980 کے اواخر اور نوے کی دہائی میں انہوں نے لاتعداد ہٹ فلموں میں نہ صرف کام کیا بلکہ ان کی کامیابی میں اہم کردار بھی ادا کیا۔

نیلی نہ صرف جاذب نظر تھیں بلکہ انہیں اداکاری اور رقص میں بھی مہارت حاصل تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جب 1995 میں پاکستانی فلموں کو لوگوں نے پسند کرنا شروع کیا، تو اس میں زیادہ تر فلمیں نیلی ہی کی تھیں۔

فلم ‘مشکل’ میں مرکزی ہیروئن کا رول ہو، ‘جو ڈر گیا وہ مرگیا’ میں ولن کا، فلم ‘جیوا’ میں غلام محی الدین کی گرل فرینڈ ہو یا پھر ‘چیف صاحب’ میں دو میں سے ایک ہیروئن۔ نیلی نے ہر کردار میں ڈھل کر اسے کامیاب بنایا۔

فلم ‘ویری گڈ دنیا ویری بیڈ لوگ’ سے انہیں کافی امیدیں وابستہ تھیں لیکن فلم فلاپ ہو جانے کی وجہ سے ان کے کریئر کو ایک دھچکا لگا۔ اس فلم کے بعد انہوں نے اپنی فلمیں مکمل کیں اور شادی کے بعد فلم انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا۔

فلم ‘جیوا’ سمیت دیگر کئی فلموں میں نیلی کے ہیرو غلام محی الدین کا کہنا ہے کہ نیلی کے کریئر کا پہلا اور آخری سین انہی کے ساتھ تھا۔ لوگ آج بھی ان سے نیلی کے بارے میں دریافت کرتے ہیں اور انہیں دوبارہ فلموں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

سلیم شیخ (عمر 55 برس)

ویسے تو سلیم شیخ نے 1990 میں ڈرامہ سیریل ‘سنہرے دن’ سے جو کامیابی سمیٹی وہ کسی کسی کے حصے میں آتی ہے۔ لیکن فلموں میں انہیں کامیابی اپنے بڑے بھائی جاوید شیخ کی فلم ‘چیف صاب’ سے ملی۔

اس فلم کے تمام گانے سپر ہٹ ہوئے لیکن سجاد علی کا گایا ہوا ٹائٹل ٹریک آج بھی سب کو یاد ہے۔ یہ گانا پہلے ٹی وی پر ہٹ ہوا اور اتنا پسند کیا گیا کہ جاوید شیخ نے تو اس پر فلم بنا دی لیکن سلیم شیخ کے ڈانس اسٹیپس نے اس گیت کو چار چاند لگا دیا۔

اس کے انہوں نے سنگم، یس باس، کہیں پیار نہ ہوجائے اور ایک اور لو اسٹوری میں کام کیا اور ساتھ ہی ساتھ ٹی وی پر بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

سلیم شیخ کی آخری کامیاب فلم ‘یہ دل آپ کا ہوا’ تھی جو 2002 میں ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں مرکزی کردار معمر رانا اور ثنا نے ادا کیا جب کہ سلیم شیخ مرکزی ولن تھے اور ان کی اداکار ی کو سب نے سراہا۔

‘یہ دل آپ کا ہوا’ میں سلیم شیخ پر سونو نگم نے گانا گایا اور اسے لوگوں نے بے حد پسند کیا۔ اتنی کامیاب فلم کے بعد ان کی آنے والی فلمیں باکس آفس پر کامیاب نہ ہو سکیں جن میں ‘ واپسی دی ریٹرن’ اور ‘کھلے آسمان کے نیچے’ شامل ہیں۔

‘واپسی دی ریٹرن’ میں انہوں نے ایک نامعلوم فلم میکر ماجد عبدالرزاق کے سامنے ولن کا رول ادا کیا۔ فلم کی کاسٹ میں عمران عباس، مونا لیزا (سارہ لورین)، ماریہ واسطی، شامل خان وغیرہ شامل تھے لیکن ایک نئے ہیرو اور ڈائریکٹر کی وجہ سے فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوئی۔

اسی طرح ‘کھلے آسمان کے نیچے’ بھی اچھی کاسٹ کے باوجود نہ چل سکی جس کے بعد سلیم شیخ نے ٹی وی پر کام کرنے پر اکتفا کیا۔ لیکن ان کے مداح آج بھی ان کی سلور اسکرین پر واپسی کے منتظر ہیں۔

شتروگھن سنہا (عمر 75 برس)

بات اس اداکار کی جس کے سامنے سب خاموش ہو جاتے ہیں۔ بالی وڈ سپر اسٹار شتروگھن سنہا نے اپنے منفرد اسٹائل سے مداحوں کے دل میں نہ صرف جگہ بنائی بلکہ کئی برسوں تک ان کے دلوں پر راج کیا۔

اگر بالی وڈ میں کوئی اداکار امیتابھ بچن کے سامنے کھڑا ہو سکا، جس نے تیس سالوں تک ہیرو اور ولن دونوں کا کردار بخوبی نبھایا، تو وہ شترو ہی ہے۔

اداکاری کے ساتھ ساتھ انہوں نے سیاست کے میدان میں بھی جھنڈے گاڑھے اور پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہم رکن رہے اور آج کل آل انڈیا کانگریس کے حمایتی ہیں۔

سیاست میں بے پناہ مصروفیت کی وجہ سے شتروگھن سنہا نے فلموں میں کام کم کر دیا۔ 2003 میں فلم ‘آن’ میں اکشے کمار اور سنیل شیٹھی کے ساتھ کام کرنے کے بعد سے انہوں نے فلموں میں مرکزی کردار ادا نہیں کیا۔ رام گوپال ورما کی ‘رکت چاریرت’ سیریز میں انہوں نے اداکاری کی لیکن دونوں فلموں کو کوئی خاص پذیرائی نہیں ملی۔

اپنے دوست دھرمیندر کی فلم ‘آوارہ پاگل دیوانہ’ کے ایک سیکوئل میں انہوں نے ایک جج کا کردار ادا تو کیا لیکن اس کردار کو ادا کرنے کی وجہ اداکاری سے زیادہ ساتھی اداکار سے دوستی تھی۔

اگر امیتابھ بچن محبتیں کے بعد ایک کامیاب اننگز کھیل سکتے ہیں تو شترو گھن سنہا کیوں نہیں۔ آخر ان کی بیٹی سوناکشی سنہا کا شمار موجودہ دور کی کامیاب ہیروئنوں میں ہوتا ہے۔ باپ بیٹی کو سنیما اسکرین پر دیکھنے کے لیے ان دونوں کے مداح بے تاب ہیں۔

جہانزیب (عمر 55 برس)

ویسے تو اسّی کی دہائی میں کئی پاکستانی اداکاروں نے فلم انڈسٹری کا رخ کیا اور کامیاب بھی ہوئے لیکن اداکار جہانزیب میں ایک خاص بات تھی۔

ان کی شکل اس زمانے کے ہر دل عزیز کرکٹر عمران خان سے ملتی تھی۔ چوں کہ عمران خان اُس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت کر رہے تھے، اس لیے جہانزیب کا فلموں اور پھر ٹی و ی کی طرف آنا درست فیصلہ تھا۔

اداکار ندیم بیگ اور سلمیٰ آغا کے ساتھ ان کی فلم ‘بازارِ حسن’ ہو یا پھر ملٹی اسٹار چوروں کا بادشاہ، سپر ہٹ فلم حسینہ 420 ہو یا پھر طاقت کا طوفان، جہانزیب نے عمران خان سے مشابہت کی وجہ سے ہر بڑے ہدایت کار کے ساتھ کام کیا۔

یہی نہیں انہوں نے جب ٹی وی پر اداکاری کی تو اپنی اداکاری سے لوگوں کو خوش گوار حیرت میں مبتلا کیا۔ اُن کا آخری بڑا پراجیکٹ ڈرامہ سیریل ‘چاندنی راتیں’ تھا جس میں نہ صرف وہ ماہ نور بلوچ کے سابق شوہر بنے تھے بلکہ مرکزی ولن بھی۔

عمران خان ان دنوں پاکستان کے وزیرِ اعظم ہیں اور جہانزیب کے لیے اس سے اچھا کم بیک کا موقع نہیں ملے گا۔ کیا پتا وہ ایک بار پھر شائقین کو خوش گوار حیرت میں مبتلا کر دیں۔

جیک نکلسن (عمر 83 برس)

سب سے زیادہ آسکر نامزدگیاں، سب سے زیادہ اکیڈمی ایوارڈز، سب سے کم عمر میں امریکی فلم انسٹی ٹیوٹ سے لائف ٹائم اچیومنٹ حاصل کرنے والے جیک نکلسن کا شمار گزشتہ صدی کے بہترین اداکاروں میں ہوتا ہے۔

اپنے طویل فلمی کریئر کے دوران انہوں نے جہاں ایزی رائیڈر، چائنا ٹاؤن، ون فلیو اوور دی کوکوز نیسٹ، دی شائننگ، ٹرمز آف اینڈئیرمنٹ، بیٹ مین، اے فیو گڈ مین، ایز گڈ ایز اٹ گیٹس، اینگر مینجمنٹ، سمتھنگز گوٹا گیو اور دی ڈیپارٹیڈ میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ وہیں انہوں نے کچھ کردار ایسے یادگار بنائے جو آج بھی فلموں کے شوقین افراد کے ذہنوں پر نقش ہیں۔

کمزور یادداشت اور بڑھتی ہوئی عمر کی وجہ سے 2010 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘ہاؤ ڈو یو نو’ ان کی آخری فلم ثابت ہوئی۔ اگر وہ سنیما میں واپسی کا ارادہ کرتے بھی ہیں تو 83 سال کی عمر میں جیک نکلسن اس قسم کے کردار تو نہیں ادا کر پائیں گے جس طرح کے وہ ماضی میں کرتے آئے ہیں، لیکن ان کے مداح اُنہیں کسی بھی طرح کے رول میں انہیں قبول کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔

اب جب بیٹ مین میں سپر ہیرو کا کردار ادا کرنے والے مائیکل کیٹن ایک بار پھر بیٹ مین کے رول میں واپس آ رہے ہیں، تو کیوں نہ جو کر بننے والے جیک نکلسن کی بھی واپسی ہو جائے۔

کلنٹ ایسٹ ووڈ بحیثیت کاؤ بوائے (عمر 90 برس)

ہالی وڈ کے سب سے بڑے کاؤ بوائے ہیرو یا تو جان وین تھے یا کلنٹ ایسٹ ووڈ ہیں۔ جہاں جان وین نے اپنی آخری سانس تک ویسٹرن ہیرو کا رول کیا وہیں کلنٹ ایسٹ ووڈ نے آخری مرتبہ کاؤ بوائے ہیٹ 1992 میں پہنی تھی جب انہوں نے فلم ‘ان فا رگیون’ بنائی تھی۔

اس فلم نے اُنہیں بہترین ہدایت کار کا آسکر تو دلوا دیا تھا لیکن اس کے بعد سے لے کر اب تک انہوں نے ویسٹرن فلموں کی طرف قدم نہیں بڑھایا۔

‘اے پرفیکٹ ورلڈ’ میں وہ ایک ٹاؤن کے شیرف تو بنے تھے لیکن نہ تو وہ فلم کے ہیرو تھے اور نہ ہی رکھوالے کے طور پر اچھے لگ رہے تھے۔

‘ان فار گیون’ کے بعد کلنٹ ایسٹ ووڈ نے لاتعداد فلموں میں مرکزی کردار ادا کیے جس میں ان دی لائن آف فائر، ایبسولوٹ پاور، ٹرو کرائم، اسپیس کاؤ بوائیز، ملین ڈالر بے بی، گرین ٹورینو اور حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم دی میول ہے، جو 88 برس کی عمر میں نہ صرف انہوں نے ڈائریکٹ کی بلکہ اس میں مرکزی کردار بھی ادا کیا۔

کلنٹ کے مداح اُنہیں ایک مرتبہ پھر دی گڈ، دی بیڈ اینڈ دی اگلی جیسے کردار میں دیکھنا چاہتے ہیں جس کی ایک جھلک انہوں نے 1985 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘پیل رائیڈر’ میں دکھائی تھی۔

‘دی مین ود نو نیم’ کے کرداروں سے شہرت حاصل کرنے والی ایسٹ ووڈ کو ایک بار پھر کاؤ بوائے بننا چاہیے تاکہ جان وین کی ‘دی شوٹسٹ’ کی طرح اپنے کریئر کے آخر میں کچھ ایسا کر جائیں جن کا کام طویل عرصے تک یاد رکھا جائے۔

شان کونری (عمر 89 برس)

جب بھی ہالی وڈ کی تاریخ لکھی جائے گی اس میں شان کانری کا نام صفِ اول کے اداکارو ں میں آئے گا۔

ساٹھ اور ستر کی دہائی میں جیمز بانڈ کا کردار ہو، اسی میں ان ٹچ ایبلز میں سپورٹنگ رول یا پھر انڈیانا جونز کے والد کا یادگار رول۔ اس لیجنڈری اداکار نے ہر دور میں اپنی شاندار اداکاری سے فلم بینوں کو محظوظ کیا۔

یہاں تک کے نوے کی دہائی میں دی ہنٹ فار رڈ آکٹوبر، فرسٹ نائٹ، دی راک اور انٹریپمنٹ جیسی ہٹ فلموں میں مرکزی کردار ادا کر کے انہوں نے وہ مقام حاصل کیا جو بہت کم فن کاروں کو ملتا ہے۔

صرف ایک فلم ‘دی لیگ آف ایکسٹرا آرڈنری جنٹلمینز’ کے فلاپ ہوجانے کی وجہ سے وہ ایسا دلبرداشتہ ہوئے کہ فلموں کو ہی خیرباد کہہ دیا۔

یہ فلم سن 2004 میں سنیما میں ریلیز ہوئی تھی اور اس میں شان کانری کے ساتھ ساتھ بھارتی اداکار نصیرالدین شاہ، پیٹا ولسن اور ٹونی کرن نے بھی اداکاری کی تھی۔

سن دو ہزار میں 70 برس کی عمر میں شان کانری کو ملکۂ برطانیہ نے ‘سر’ کا خطاب دیا تھا لیکن اس کے بعد انہوں نے زیادہ فلموں میں کام نہیں کیا۔ انہیں انڈیانا جونز سیریز کی چوتھی فلم میں ہاریسن فورڈ کے والد کا کردار آفر ہوا لیکن انہوں نے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزارنے کو ترجیح دیا۔

انڈیانا جونز سیریز کی اگلی فلم پر بھی اس وقت کام جاری ہے۔ اگر شان کانری نے اس میں یا کسی اور فلم میں کام کرنے کی حامی بھر لی تو یہ تقریباً 16 سال بعد اُن کی فلموں میں واپسی ہو گی۔ ان کے مداح آج بھی انہیں ایکشن ہیرو کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں، یا پھر انڈیانا کے والد کے طور پر۔

رابرٹ ریڈ فرڈ (عمر 83 برس)

ہر اداکار کی خواہش ہوتی ہے کہ اگر اس کی عمر زیادہ ہو بھی جائے تو وہ رابرٹ ریڈفرڈ کی طرح ہو۔ کیوں کہ 83 برس کی عمر میں بھی وہ 60 کے لگ بھگ لگتے ہیں۔

رابرٹ ‘بچ کیسیڈی اینڈ سن ڈانس کڈ’ میں سن ڈانس کڈ بنے تو پال نیومین کو ٹف ٹائم دیا۔ آل دی پریزیڈینٹس مین میں کوئی ان کا مقابل نہیں تھا۔

پچاس سال کی عمر میں ‘لیگل ایگلز’ میں اداکاری کی تو کسی بھی طرح نوجوان وکیل سے کم نہ لگے، ‘سنیکرز’ میں ملٹی اسٹار کاسٹ کو لیڈ کیا تو سب سے آگے رہے، ‘انڈیسینٹ پروپوزل’ میں اپنی دولت کے بل پر کسی اور کی بیوی کو حاصل کر لیا، ‘اسپائی گیم’ میں بریڈ پٹ کے ساتھ کام کیا تو بریڈ پٹ سے بس تھوڑا سا بڑے لگے اور جب ‘کیپٹن امریکہ’ کے سیکویل میں دنیا کے طاقتور ترین سپر ہیروز کے سامنے کھڑے ہوئے تو سب کو پریشانی میں ڈال دیا۔

اور اگر بات آئے ان کی ہدایت کاری کی تو اور ڈنری پیپل، لائنز فار لیمبز اور دی کونسپریٹر کو کون بھول سکتا ہے۔

دو ہزار اٹھارہ میں انہوں نے اداکاری سے ریٹائرمنٹ کا اعلان تو کیا لیکن اگلے ہی سال ‘ایونجرز اینڈ گیم’ میں ان کی ایک جھلک مداحوں کے لیے کافی تھی۔ ان کے مداح پر امید ہیں کہ بہت جلد وہ اپنے من پسند رابرٹ ریڈفرڈ کو ایک بار پھر بڑی اسکرین پر دیکھیں گے اور ان کی اداکاری سے لطف اندوز ہوں گے۔

میگ رائن (عمر 58 برس)

ویسے تو ہالی وڈ میں ایک سے بڑھ کر ایک اداکارہ آئی اور ہٹ فلمیں دے کر چلی گئی لیکن میگ رائن کا شمار ان اداکارؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے ہر قسم کے رول میں ہٹ فلم دی۔ چاہے ‘ٹاپ گن میں’ ٹام کروز کے دوست کی بیوی کا معاون کردار ہو، یا ‘دی پریسیڈیو’ میں شان کانری کی بیٹی کا۔

میگ رائن کا فلم ‘وین ہیری میٹ سیلی’ میں سیلی کا کردار ہو یا پھر ‘مائی مومز نیو بوائے فرینڈ’ میں ٹام ہینکس کے بیٹے کالن ہینکس کی ماں کا رول، میگ رائن نے ہر کردار میں جان ڈال کر اسے امر کر دیا۔

ویسے تو ان کی فلمیں فرنچ کس، پروف آف لائف اور کیٹ اینڈ لیوپولڈ بھی لوگوں کو یاد ہیں، لیکن 2009 میں سیرئیس مون لائٹ کے بعد انہوں نے اب تک کوئی بڑی فلم نہیں کی۔

میگ رائن کی عمر اس وقت صرف 58 برس ہے اور وہ کہیں سے بھی ساٹھ کے قریب نہیں لگتیں۔ کیا وہ ٹاپ گن کے سیکوئیل میں ہوں گی جہاں کہانی ٹام کروز کے میوریک کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے روسٹر کے گرد گھومتی ہے، یا پھر وہ ان اداکاراؤں کی طرح دوبارہ اسکرین ہر نظر نہیں آئیں گی جو اپنی بڑھتی عمر سے ڈر کر فلموں سے ریٹائر ہو جاتی ہیں۔ اس کا فیصلہ تو وقت ہی کرے گا۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔