کراچی —
- ایونٹ کے 14 ویں میچ میں لاہور قلندر کو 60 رنز سے شکست
- ملتان سلطانز نے قلندرز کو 215 رنز کا ہدف دیا۔
- لاہور قلندرز پوانٹس ٹیبل پر چھٹے اور آخری نمبر پر ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے نویں ایڈیشن میں دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز کی مایوس کن کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے۔ منگل کو کھیلے گئے میچ میں انہیں ملتان سلطانز نے 60 رنز سے ہرا کر مسلسل چھٹی شکست سے دو چار کر دیا۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے اس سیزن کے آخری میچ میں ملتان سلطانز نے لاہور قلندرز کو جیت کے لیے 215 رنز کا ہدف دیا، ملتان کی اننگز میں عثمان خان کے 96 رنز کا اہم کردار تھا، جو انہوں نے صرف 55 گیندوں پر اسکور کیے۔
جواب میں لاہور قلندرز کی ٹیم 17 اوورز میں 154 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی، ملتان سلطانز کی جانب سے اسامہ میر نے 40 رنز دے کر چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جس میں ایک اوور میں تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے کا کارنامہ بھی شامل تھا۔
اس اہم مقابلے میں لاہور قلندرز کی ٹیم بجھی بجھی نظر آئی جو کہ مینجمنٹ کے لیے اس لیے بھی پریشان کن ہے کیوں کہ ان کی ٹیم پی ایس ایل کے گزشتہ دو فائنل جیت چکی ہے۔ کوئی بھی کھلاڑی صاحب زادہ فرحان کے 31 رنز سے زیادہ اسکور نہ کر سکا۔
کیا لاہور قلندرز اب بھی پلے آف مرحلے میں پہنچ سکتی ہے؟
پاکستان سپر لیگ کے نویں سیزن میں تمام ٹیموں کو دس دس میچز کھیلنا ہے۔ اب تک صرف دو ٹیموں نے چھ چھ میچز کھیلے ہیں، جس میں سے ایک ملتان سلطانز دس پوائنٹس کے ساتھ پہلی، اور مسلسل چھ شکستوں کے بعد لاہور قلندرز چھٹی اور آخری پوزیشن پر ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی چھ چھ پوائنٹس کے ساتھ دوسری اور تیسری پوزیشن پر ہیں۔ لیکن رائلی روسو کی کوئٹہ نے بابر اعظم کی پشاور کے پانچ میچز کے مقابلے میں ایک میچ کم کھیلا ہے۔
فی الحال یہی لگتا ہے کہ لاہور قلندرز کی ٹیم اب پلے آف مرحلے میں جگہ نہیں بنا سکے گی۔ لیکن دو مرتبہ کی دفاعی چیمپئن ٹیم کے پاس اب بھی چوتھے نمبر پر آ کر پلے آف مرحلے میں جگہ بنانے کا چانس موجود ہے۔
پلے آف مرحلے میں ایونٹ کی ٹاپ فور ٹیمیں جگہ بناتی ہیں جہاں ایک کوالی فائر اور دو ایلی منیٹر میچوں کے بعد فائنل کی دو بہترین ٹیموں کا فیصلہ ہوتا ہے۔ اس فارمیٹ میں چوتھے نمبر کی ٹیم کو فائنل کھیلنے کے دو مواقع ملتے ہیں۔
لاہور قلندرز کے پاس اب بھی ٹاپ فور میں جگہ بنانے کا چانس ہے۔ اگر وہ باقی چاروں میچز جیت لیے تو اس کے آٹھ پوائنٹس ہو جائیں گے۔ لیکن پھر اسے یہ امید کرنا ہو گی کہ کراچی یا اسلام آباد میں سے کوئی چھ پوائنٹس سے زیادہ نہ حاصل کر سکے۔
اس وقت اسلام آباد یونائیٹڈ نے چار میچز کھیل کر صرف دو پوائٹس حاصل کیے ہیں جب کہ کراچی کنگز تین میچز میں سے دو جیت کر چار پوائنٹس حاصل کر کے چوتھی پوزیشن پر ہے۔
بدھ کو انہی دونوں ٹیموں کے درمیان کراچی میں ایک اہم میچ ہو گا جس میں کامیابی میزبان ٹیم کو چھ پوائنٹس دلا سکتی ہے۔ جب کہ اسلام آباد کی فتح اس کو کراچی کنگز کے برابر لا کھڑا کرے گی۔
جمعرات کو کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان ایک اور میچ شیڈول ہے جس میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کامیابی سے لاہور کو فائدہ ہو گا۔ اگر کراچی کی ٹیم یہ میچ ہار گئی تو پوائنٹس ٹیبل پر اس کی ترقی کو بریک لگ جائے گی۔
ایک دن کے وقفے کے بعد جب دو مارچ سے راولپنڈی میں لیگ کے میچز کا آغاز ہوگا تو پوائنٹس ٹیبل کی صورت حال مزید واضح ہو جائے گی۔
لاہور قلندرز کے پاس اب مزید کسی شکست کی گنجائش نہیں ہے۔ ایک بھی شکست اسے ایونٹ سے باہر کرنے کے لیے کافی ہو گی۔
اگر اس نے تین میچ جیت کر چھ پوائنٹس حاصل بھی کر لیے تو اس کی قسمت کا فیصلہ رن ریٹ پر ہو گا، جو اس وقت ایونٹ کی تمام ٹیموں کے مقابلے میں سب سے برا ہے۔