شوبز

‘ فلم اور ڈراموں میں یکساں مقبول قوی خان ایک زندہ انسٹی ٹیوشن تھے’

Written by Omair Alavi

کراچی

فلم، ٹی وی اور اسٹیج کے معروف اداکار اور معروف ڈرامہ سیریل ‘اندھیرا اجالا’ میں اےایس پی طاہر کا کردار ادا کرنے والے محمد قوی خان 80 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ لیجنڈ ری اداکار کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور علاج کی غرض سے اپنے بیٹوں کے پاس کینیڈا گئےتھے۔

قوی خان کا شمار پاکستان ٹیلی ویژن کے ابتدائی اداکاروں میں ہوتا تھا اور انہوں نے 70 سال سے زائد کا عرصہ شوبز کے شعبے کو دیا۔ 13 نومبر 1942 کو پشاور میں پیدا ہونے والے قوی خان دس سال کی عمر میں بطور چائلڈ آرٹسٹ ریڈیو پاکستان کا حصہ بنے۔

پاکستان میں 1964 میں ٹیلی ویژن کے آتے ہی قوی خان نے اس پردے پر اداکاری کے جوہر دکھانا شروع کیے جس کے بعد ہدایت کار دلجیت مرزا کی فلم ‘رواج’ سے انہوں نے فلمی دنیا میں بھی قدم رکھا۔

قوی خان نے 250 سے زائد فلموں میں مرکزی ہیرو، سائیڈ ہیرو، کریکٹر کرداروں سے لے کے ولن تک کے کردار بخوبی ادا کیے۔

ساٹھ کی دہائی سے لے کر گزشتہ سال تک انہوں نے پاکستان کے نامور فلمی اداکاروں کےساتھ کام کیا جن میں ماضی کے مقبول اداکا ر محمد علی، وحید مراد اور سلطان راہی شامل تھے۔

ساٹھ، ستر اور اسی کی دہائی میں وہ پاکستان کے واحد اداکار تھے جو فلموں کے ساتھ ساتھ ٹی وی پر بھی یکساں مقبول تھے۔ 1966 میں اطہر شاہ خان کے لکھے ہوئے مزاحیہ ڈرامے ‘لاکھوں میں تین’ نے جہاں انہیں راتوں رات مقبول بنادیا تھا وہیں یونس جاوید کا تحریر کردہ پولیس ڈرامہ ‘اندھیرا اجالا’ ان کی پہچان بنا۔

وہ مشہورِ زمانہ فلم ‘آئینہ’ کی کاسٹ میں تو شامل تھے ہی، ان کی مقبول فلموں میں رواج، تمہی ہو محبوب میرے، مٹی کے پتلے ،جاگیر ، پہچان، زنجیر، محبت زندگی ہے، نہیں ابھی نہیں، ان داتا، سرکٹا انسان اور ویری گڈ دنیا ویری بیڈ لوگ شامل تھیں۔

انہوں نے پاکستانی فلموں کے ساتھ ساتھ دو سال قبل ایک ہالی وڈ فلم ‘آئی ول میٹ یو دئیر’ میں ایک ایسے شخص کا کردار ادا کیا جو اپنے بیٹے کے پاس امریکہ جاتا ہے لیکن وہاں کا کلچر دیکھ کر پریشان ہوجاتا ہے، یہ فلم پاکستان میں تو ریلیز نہیں ہوئی لیکن اس کی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں بہت پذیرائی ہوئی۔

قوی خان نے صرف بطور اداکار ہی فلموں میں کام نہیں کیا، انہوں نےستر اور اسی کی دہائی میں تیرہ فلمیں بھی پروڈیوس کیں جس میں سے ایک بھی نہ چل سکی ۔1985 میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات میں بھی انہوں نے حصہ لیا تھا لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔

ان پر معروف پلے بیک سنگرز احمد رشدی اور اے نیر سمیت کئی لوگوں کی آواز میں گیت فلمائے گئے، لیکن فلم ‘پہچان’ میں مہدی حسن کی آواز میں گایا ہوا ‘میرا پیار تیرے جیون کے سنگ رہے گا’ سب سے مقبول گیت ٹھہرا۔

قوی خان نے نوے کی دہائی کے آخر میں ‘ویری گڈ دنیا ویری بیڈ لوگ’ کے بعد فلموں سے بریک لے لیا تھا اور بعد میں چند فلموں کے ذریعے ایک کم بیک کیا، جس میں ‘قائدِاعظم زندہ باد’ ان کی آخری فلم ثابت ہوئی۔ لیکن کینیڈا شفٹ ہوجانے کے باوجود ٹی وی سے ان کا رشتہ نہیں ٹوٹا۔

گزشتہ دس سال کے معروف ترین ٹی وی ڈراموں میں وہ اہم کردار کرتے نظر آتے تھے جن میں ‘صدقے تمہارے’، ‘درِشہوار’، ‘الف اللہ اور انسان’، ”خانی’، آنگن’، ‘ببن خالہ کی بیٹیاں’ اور ‘ڈر خدا سے ‘ کے ساتھ ساتھ، ‘پریم گلی’، مشک’، عشق جلیبی’، ‘اور چپکے چپکے’ قابلِ ذکر ہیں۔

قوی خان کا آخری ڈرامہ ‘میری شہزادی’ اس وقت ہم ٹی وی پر نشر ہورہا ہے جس کے آغاز میں تو انہوں نے ہیروئن عروہ حسین کے نانا کا کردار ادا کیاتھا، لیکن طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے وہ ڈرامہ چھوڑ کر چلے گئے تھے، اور ان کا کردار منظور قریشی نے نبھایا تھا۔

‘اندھیرا اجالا’ کردار کے ذریعے قوی نے والد کو خراجِ تحسین پیش کیا

معروف ڈرامے ‘اندھیرا اجالا’ میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس طاہرخان کا کردار قوی خان کی وجہ شہرت تو بنا لیکن اس کردار کے پیچھے بھی ایک دلچسپ کہانی تھی ۔ یہ ڈرامہ 1983 میں نشر ہونے والے طویل دورانیے کے لانگ پلے ‘رگوں میں اندھیرا’ سے ماخوذ تھا جس کی کہانی ایک پولیس اسٹیشن میں گھومتی ہے اور اس میں مرکزی کردار اداکار راحت کاظمی نے ادا کیا تھا۔

جس وقت یہ ڈرامہ نشر ہوا، راحت کاظمی درس و تدریس کی وجہ سے لاہور میں مقیم تھے لیکن جب ‘اندھیرا اجالا’ کا پلان بنا تو وہ کراچی منتقل ہوگئے تھے۔ ایسے میں ‘اندھیرا اجالا’ میں اے ایس پی کے مرکزی کردار کے لیے قوی خان کا انتخاب کیا جنہوں نے اس کردار کو امر کردیا۔

قوی خان نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کے والد محمد نقی خان ان کی پیدائش سے سات سال قبل ہیڈ کانسٹیبل کے عہدے پر ریٹائر ہوئے تھے ۔ انہوں نے کبھی اپنے والد کو وردی میں نہیں دیکھا تھا، لیکن جب انہیں اے ایس پی طاہر کا کردار ملا تھا تو انہوں نے اپنے والد کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے اس کی حامی بھری۔

سن1984 میں نشر ہونے والے اس ڈرامے کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 35 سال بعد اس کا سیکویل ‘جانباز’ کے نام سے بنا جس میں اے ایس پی طاہر کا کردار ایک مرتبہ پھر قوی خان نے نبھایا۔

یہ ڈرامہ ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی پر بھی نشر ہوا جس میں عرفان کھوسٹ بھی حوالدار کرم داد کے کردار میں نظر آئے تھے جب کہ اداکار دانش تیمور نے قوی خان کے بیٹے اور مرکزی پولیس افسر کا کردار ادا کیا تھا۔

معروف مزاح نگار انور مقصود کے دو سنجیدہ لانگ پلے ‘مرزا اینڈ سنز’ اور ‘دورِ جنوں’ میں ان کی لاجواب اداکاری آج بھی لوگوں کو یاد ہے۔ ‘مرزا اینڈ سنز’ میں انہوں نے راحت نامی نوجوان کا کردار اد ا کیا تھا جس کی شکل قوی خان سے ملتی تھی اور اپنے گھروالوں کے سمجھانے کے باوجود وہ خود کو قوی جونیئر کہتا اور سمجھتا ہے۔

دوسرے ڈرامے ‘دورِ جنوں’ میں انہوں نے ایک ایسے باپ کا کردار ادا کیا تھا جو اپنے بچوں کے ملک سے باہر چلے جانے کے بعد اپنی بیوی کے ساتھ گھر میں اکیلا رہتا ہے۔ان کی بیوی کا کردار اداکارہ نوید شہزاد نے ادا کیا تھا اور اس ڈرامے کو لوگ آج بھی اس کے مکالموں اور اداکاری کی وجہ سے یاد رکھے ہوئے ہیں۔

قوی خان کے کریئر میں جہاں کامیاب فلمیں اور ڈرامے ہیں وہیں انہوں نے اپنے فن کی بدولت کئی ایوارڈز بھی حاصل کیے جس میں متعدد’نگار ایوارڈ’، پی ٹی وی ایوارڈ’، اور اسی کی دہائی میں انہیں ملنے والا صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی ، ستارہ امتیاز اور نشان امتیاز شامل ہیں۔

قوی خان کی وفات پر شوبز سے جڑے افراد نے گہرے غم و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ معروف اداکار سہیل احمد نے انہیں ایک عظیم انسان اور لاجواب اداکار قرار دیتے ہوئے ان کی موت کی خبر کی تصدیق کی تھی۔

اداکار عدنان صدیقی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ قوی صاحب ایک زندہ انسٹی ٹیوشن تھے جنہوں نے اداکاری کے ساتھ ساتھ لوگوں کو زندگی کے بارے میں بھی بہت کچھ سکھایا۔

معروف اداکار اعجاز اسلم نے بھی قوی خان کے انتقال پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے لیجنڈ تھے اور ان کے ساتھ کیا ہوا کام انہیں ہمیشہ یاد رہے گا۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔