دنیا کے کئی ممالک میں کھیل یا فنون لطیفہ سے شہرت کا سفر شروع کرنے والے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچے ہیں۔
کراچی —
پاکستان میں شہباز شریف کے بطور وزیرِ اعظم حلف اٹھاتے ہی سابق کرکٹر اور وزیرِ اعظم عمران خان کا دورِ حکومت اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ ملک کی تاریخ میں وہ پہلے ایسے شخص تھے جنہوں ںے کھیل کے میدان سے سیاست میں قدم رکھا اور وزارتِ عظمیٰ کے منصب تک پہنچے۔ البتہ دنیا کی تاریخ میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں کہ سیلیبریٹیز نے ملک کی قیادت کی ہو۔
دنیا کے کئی ممالک میں کھیل، اداکاری، گلوکاری کی معروف شخصیات نے اقتدار کا سفر طے کیا ہے۔ جس طرح عمران خان 1992 کا ورلڈ کپ جیت کر کرکٹ میں اپنی مقبولیت کے عروج پر پہنچے، لائبیریا کے صدر جارج ویاہ نے بھی فٹ بال کے کئی عالمی اعزازت اپنے نام کیے تھے۔ اسی طرح 1981 میں امریکہ کے صدر بننے والے رونالڈ ریگن کا شمار 1950 کی دہائی کے ابھرتے ہوئے ہالی وڈ اداکاروں میں ہوتا تھا۔
دنیا بھر کے کچھ ایسے سربراہانِ مملکت پر نظر ڈالتے ہیں جو اپنے شعبوں میں نام پیدا کرنے کے بعد سیاست میں قسمت آزمائی کی۔
اداکاری سے اقتدار تک
امریکہ میں 1979 کے صدارتی انتخابات میں سابق ہالی وڈ اداکار رونالڈ ریگن نے کامیابی حاصل کی۔رونالڈ ریگن کا شمار 1950 کی دہائی کے مشہور اداکاروں میں ہوتا تھا۔
ریگن صدارت کی دوڑ میں شامل ہونے سے قبل دو بار کیلی فورنیا کے گورنر منتخب ہوچکے تھے۔ اس کے بعد وہ 1981 میں امریکہ کے صدر منتخب ہوئے اور دو بار امریکی رائے دہندگان کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
صدر رونالڈ ریگن ایک منجھے ہوئے اداکار تھے اور اپنے فنِ تقریر اور اپنی حسِ مزاح کی وجہ سے اہلِ سیاست میں بھی ایک منفرد مقام رکھتے تھے۔ اپنی صدارتی مہم اور اندرونی سیاست سے لے کر خارجہ امور تک ، ہر موضوع پر وہ اپنے برجستہ فقروں اور لطائف سے مد مقابل کو لاجواب اور سامعین کو محظوظ کرنے کا ہنر جانتے تھے۔ اسی لیے انہیں امریکہ میں ’گریٹ کمیونیکیٹر‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اسی طرح معروف ہالی وڈ اداکار آرنلڈ شوارزنیگر نے بھی فلموں سے بریک لے کر میدانِ سیاست کا رُخ کیا اور دو بار کیلی فورنیا کے گورنر بننے میں کامیاب ہوئے لیکن وہ کبھی صدارت کی دوڑ میں شامل نہیں ہوئے۔
اسٹیج سے ایوان تک
فلمی ستاروں کی میدانِ سیاست میں کامیابیوں کے علاوہ یورپ کے کئی ممالک نے تو مزاحیہ اداکاروں کو ملک کا سربراہ بناکر ایک نئے تجربے کی بنیاد رکھی۔
ہنستے ہنساتے اقتدار کے ایوان تک پہنچنے والی ایسی شخصیات کی بات کی جائے تو یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا نام اس فہرست میں سب سے اوپر آئے گا۔
ولودیمیر زیلنسکی نے اپنی فنی زندگی کا آغاز بطور کامیڈین کیا تھا۔ صدارت کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے ٹی وی سیریز ’سرونٹ آف دی پیپل‘ میں بھی انہوں ںے سربراہِ مملکت کا کردار ادا کیا تھا۔
اس سیریز میں زیلنسکی ایک ایسے استاد کے کردار میں نظر آئے تھے جس کی بدعنوانی کے خلاف جذباتی تقریر وائرل ہوجاتی ہے اور لوگ اسے اس تقریر کی وجہ سے صدر منتخب کر لیتے ہیں۔
ان کی اس فلم کے کردار سے لگتا ہے کہ اصل زندگی میں بھی ان کی یہ تقریر کام آئی، جس کی وجہ سے لوگوں نے ان کی جماعت ’سرونٹ آف دی پیپل ‘ کوانتخابات میں ووٹ دے کر انہیں ایوانِ صدر تک پہنچایا۔
کچھ ایسا ہی سفر رہا ہیٹی کے صدر مائیکل مارٹیلی کا! جو صدر بننے سے پہلے اسٹیج پر اپنے نام ‘سویٹ مکی’ سے جانے جاتے تھے۔ 2011 میں صدارت کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے وہ ایک مقبول گلوکار و موسیقار کے طور پر اپنا مقام بنا چکے تھے۔ صدر منتخب ہونے کے بعد وہ اپنی مدت پوری ہونے تک موسیقی سے دور رہے۔
اسی طرح 2015 میں گوئٹے مالا نے مشہور ٹی وی شخصیت و کامیڈین جمی مورالیس کو صدر منتخب کیا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ وہ ایک ٹی وی خاکے میں ایک ایسے کاؤ بوائے کا کردار ادا کرچکے تھے جو بعد میں صدر بن جاتا ہے۔صدر بننے سے چار سال قبل جب انہوں نے سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تو مئیر کی ریس میں وہ تیسرے نمبر پر آئے تھے لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری۔
چار سال بعد جب ملک کے صدر کے استعفے کے بعد دوبارہ انتخاب کا فیصلہ ہوا، تو جمی مورالیس ‘نہ کرپٹ ہوں، نہ چور ہوں’ کے نعرے کے ساتھ اس میں شریک ہوئے اور بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی، لیکن صرف چار سال بعد کرپشن کے خلاف ملک گیر مظاہروں کے بعد انہیں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا۔
سن 2018 میں مشہور مزاح نگار ، کامیڈین و صحافی ماریان شاریچ یورپی ملک سلووینیا کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ان کا تعلق بھی شوبز سےتھا۔ ماریان شاریچ نے اپنے مشہور ریڈیو شو ‘ریڈیو گاگا’ سے بے پناہ مقبولیت حاصل کی تھی جہاں وہ کئی سیاسی شخصیات کی نقل بھی اتارا کرتے تھے۔
اس کے بعد ٹی وی پر ایک بدمزاج بوڑھے شخص کے کردار نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا جس کے بعد انہوں نے شمالی سلووینیا کے ایک قصبے کامنیک کے مئیر کے طور پر سیاست میں قدم رکھا۔
مئیر کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد انہوں نے پہلے ملک کے صدر کے انتخاب میں حصہ لیا جس میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد شاریچ نے وزیر اعظم بننے کی ٹھانی اور 2018 میں اس میں کامیاب رہے لیکن دو سال بعد ہی انہوں نے استعفی دے دیا۔
جب ایوانِ صدر میں اسپورٹس مین کا راج رہا!
معروف افریقی فٹ بالر جارج ویاہ پر میدان کی طرح اقتدار کے کھیل میں بھی قسمت مہربان رہی اور وہ اپنے ملک لائبیریا کے صدر منتخب ہوئے۔ ان کا شمار فٹ بال کے عظیم کھلاڑیوں میں ہوتا ہے اور وہ آج تک فیفا ورلڈ پلئیر آف دی ائیر کا ایوارڈ جیتنے والے واحد افریقی فٹ بالر ہیں۔
اپنے 18 سالہ کیرئیر میں انہوں نے اے سی میلان، موناکو، پیرس سینٹ جرمین، چیلسی اور مارسے جیسے معروف کلبوں کی نمائندگی کی اور انہیں چیمپینز لیگ اور ایف اے کپ سمیت کئی ٹورنامنٹس میں کامیابیاں بھی دلوائیں۔
In case you don’t remember, you’re too young or weren’t born yet😝🤣#Liberia’s George Weah was lit 🔥 for AC Milan in the 90s.
— Oluwashina Okeleji (@oluwashina) May 8, 2020
Now his country’s president, @GeorgeWeahOff is the first and only African to be crowned World and European Player of the Year.pic.twitter.com/v2i2cURWIY
سن 2003 میں فٹ بال سے ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا ۔2005 میں صدارت کے انتخاب میں شکست کے باوجود ویاہ نے ہمت نہیں ہاری اور 12سال بعد کم بیک کرکے لائبیریا کے صدر بنے۔وہ کسی بھی ملک کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہونے والے اسپورٹس مین ہیں۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم بننے والے عمران خان کا نمبر ان کے بعد آتا ہے۔
اسپورٹس مین کا ذکر ہو اور منگولیا کے سابق صدر خلتماگین بٹولگا کا تذکرہ نہ ہو، یہ ہو نہیں سکتا۔ خلتماگین بٹولگا کا شمار 1980 کی دہائی کے ٹاپ سامبو ریسلرز میں ہوتا تھا، انہوں نے منگولیا کی ریسلنگ ٹیم کے ہمراہ 1989 میں عالمی کپ سمیت کئی کامیابیاں سمیٹیں۔ انہوں ںے 2004 میں سیاست میں قدم رکھا اور 2017 تک کئی عہدوں پر فائز رہے اور بعدازاں ملک کے صدر منتخب ہوئے۔
چار سال اس عہدے پر براجمان رہنے کے بعد آئین میں تبدیلی کی وجہ سے انہیں اگلے الیکشن سے پہلے صدارت چھوڑنا پڑی۔ 2019 کے آئینی بحران میں منگولیا کے عوام کی زیادہ تر تعداد انہیں قصوروار قرار دیتی ہے۔
جاپان کے سابق وزیر اعظم تارو آسو بھی اولمپئن تھے۔ وہ 2008 سے 2009 کے دوران جاپان کے وزیرِ اعظم رہے۔ انہوں نے 1976 کے مانٹریال اولمپکس میں شوٹنگ کے مقابلوں میں حصہ لیا تھا۔
ریئلٹی شو ، کاروبار اور سیاست
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بزنس کی دنیا میں نام اور پیسہ تو خوب کمایا لیکن انہیں ایک ریئلٹی شو ’دی اپرینٹس‘ سے بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔
ٹی وی شو کی میزبانی کے علاوہ ٹرمپ متعدد فلموں ، ٹی وی سیریلیز اور اشتہارات میں بھی کردار ادا کرتے رہے۔ شوبز میں اپنے اس سفر کی وجہ سے وہ عوام میں ایک جانا پہچانا چہرہ تھے۔ اپنی اسی شہرت کے ساتھ وہ صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شامل ہوئے اور 2015 میں امریکہ کے 45ویں صدر بنے۔