کراچی — پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دو میچز پر مشتمل ٹیسٹ سیریز کا خاتمہ مہمان ٹیم کی جیت پر ہوا۔ پاکستان نے دوسرا ٹیسٹ ایک اننگز اور 222 رنز سے جیت کر میزبان ٹیم کے خلاف وائٹ واش کیا۔
اس سیریز کی خاص بات گرین شرٹس کا ایک نئے روپ میں نظر آنا ہے جسے شائقین نے خوب پسند کیا۔
بابر اعظم کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے اس سیریز میں نہ صرف تیز رفتاری سے بالنگ کی بلکہ بلے بازوں نے بھی اچھے اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنا کر بالرز کو سہارا دیا۔
انگلش کرکٹ ٹیم کے کوچ برینڈن میکولم کے نام سے منسوب ‘بیزبال ‘طریقے سے متاثر ہو کر پاکستان نے اس سیریز میں بیٹنگ کی جس کے نتیجے میں نئی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا آغاز بابر اعظم الیون نے پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ پر پہنچ کر کیا۔
ماہرین اس جارح مزاج انداز کی کرکٹ کو کپتان بابر اعظم کے نک نیم سے منسوب ‘بوبی بال’ کا نام دے رہے ہیں جس کی مدد سے پاکستان نے گال ٹیسٹ چار وکٹ اور دوسرا ٹیسٹ کولمبو میں ایک اننگز اور 222 رنز سے اپنے نام کیا۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ سری لنکا نے سیریز کے دوران ساڑھے تین رنز فی اوورز کے حساب سے رنز بنائے جب کہ پاکستان نے تین میں سے ایک اننگز میں ایک بار ساڑھے تین رنز فی اوورز سے زیادہ،اور دو مرتبہ چار رنز فی اوورز سے زیادہ کے حساب سے رنز اسکور کیے۔
𝐏𝐚𝐤𝐢𝐬𝐭𝐚𝐧 𝐜𝐨𝐦𝐩𝐥𝐞𝐭𝐞 2️⃣-0️⃣ 𝐰𝐡𝐢𝐭𝐞𝐰𝐚𝐬𝐡 𝐨𝐯𝐞𝐫 𝐒𝐫𝐢 𝐋𝐚𝐧𝐤𝐚 🙌
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) July 27, 2023
Well played, boys 👏#SLvPAK pic.twitter.com/PdDIAy76Uy
کپتان اور کوچ کے اعتماد کا نتیجہ، نوجوان بلے بازوں کی شان دار کارکردگی
دورہ سری لنکا کے لیے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا انتخاب سابق چیئرمین نجم سیٹھی کے دور میں ہوا جب کہ میچز مینجمنٹ کمیٹی کے نئے چیئرمین ذکا اشرف کے دور میں ہوئے۔
لیکن چیئرمین بدلنے کے باوجود نہ تو ٹیم میں کوئی تبدیلی کی گئی نہ ہی اسپورٹ اسٹاف میں اور اس کا کھلاڑیوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
سیریز کے دوران پاکستانی ٹیم کی کوچنگ گرانٹ بریڈبرن نے کی جب کہ اینڈرو پٹیک بیٹنگ کوچ اور مورنے مورکل نے بالنگ کوچ کے فرائض انجام دیے۔
سیریز کے دونوں میچز میں پاکستانی بلے باز چھائے رہے اور اس کا اندازہ اس سیریز میں بننے والی چار سینچریوں سے لگایا جا سکتا ہے جس میں تین پاکستانی بلے بازوں نے اسکور کیں۔
اگر گال ٹیسٹ میں نوجوان کرکٹر سعود شکیل اپنے کریئر کی پہلی ڈبل سینچری نہ اسکور کرتے اور اگر کولمبو میں آغا سلمان 132 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز نہ کھیلتے تو سیریز کا نتیجہ مختلف ہوتا۔
یہاں اوپننگ بلے باز عبداللہ شفیق کا بھی ذکر ہونا چاہیے جنہوں نے سعود شکیل کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے کریئر کی پہلی ڈبل سینچری اسکور کر کے پاکستان کو ایک ایسے وقت میں مشکل سے نکالا جب سری لنکن بالرز حاوی ہو رہے تھے۔
اس سیریز میں پاکستانی بلے باز سعود شکیل نے نہ صرف سب سے زیادہ 295 رنز اسکور کیے بلکہ ٹیسٹ کرکٹ کی 146 سالہ تاریخ میں اپنے پہلے سات میچز کی کم از کم ایک اننگز میں 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔
اس سے قبل ٹیسٹ کرکٹ میں کوئی بھی کھلاڑی اپنے پہلے سات میچز کی کم از کم ایک اننگز میں نصف سینچری نہیں بنا سکا تھا۔
First batter in Test history to make a 5️⃣0️⃣+ score in each of his first 7️⃣ matches 🤩
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) July 26, 2023
Mr Consistent @saudshak 🫡#SLvPAK pic.twitter.com/BKDPYOMIO6
پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم اس سیریز میں زیادہ نہیں چل سکے اور دو میچوں میں صرف 76 رنز ہی اسکور کرسکے۔ لیکن ان کی جارح مزاج کپتانی کی وجہ سے پاکستان نے یہ دونوں میچز اپنے نام کیے۔
نعمان علی اور ابرار احمد سیریز کے کامیاب ترین بالر رہے، شاہین شاہ بھی کم بیک پر کامیاب رہے۔
سیریز کے پہلے میچ میں مجموعی طور پر ابرار احمد کی چھ وکٹیں ہوں یا دوسرے میچ میں نعمان علی کے ایک ہی اننگز میں سات شکار، پاکستان اسپنرز نے میزبان ٹیم کے بلے بازوں کو دونوں میچوں میں پریشان کیا۔
Sadeera Samarawickrama ❌
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) July 24, 2023
Dhananjaya de Silva ❌
Asitha Fernando ❌
Ramesh Mendis ❌
Abrar Ahmed with a magical spell on Day One 🪄#SLvPAK pic.twitter.com/xQewo4FZn9
دوسرے میچ کے آخری دن نسیم شاہ کی تیز رفتار بالنگ سے اندازہ ہوتا ہے کہ نئے کوچ کی آمد سے انہوں نے فائدہ اٹھایا، جب کہ ایک سال بعد ٹیسٹ کرکٹ میں کم بیک کرنے والے شاہین شاہ آفریدی نے بھی سیریز میں نمایاں کارکردگی دکھائی۔
مجموعی طور پر سیریز کے سب سے کامیاب بالر پاکستان کے اسپنر نعمان علی اور ابرار احمد رہے جنہوں نے دس دس کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جس میں نعمان علی کی ایک اننگز میں 70 رنز کے عوض سات وکٹیں سیریز کی بہترین بالنگ تھی۔
5️⃣ for @Ali17Noman! 👏
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) July 27, 2023
Noman picks up his fourth Test five-wicket haul in a tremendous spell of bowling ✨#SLvPAK pic.twitter.com/rdq8o1Hlrr
پاکستانی پیسر نسیم شاہ اور سری لنکا کے پراباتھ جے سوریا نے نو نو وکٹیں حاصل کیں جب کہ شاہین شاہ آفریدی اور رمیش مینڈس کے حصے میں چھ چھ شکار آئے۔
5️⃣0️⃣ Test wickets for @iNaseemShah 💥
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) July 27, 2023
He has put on a special display of reverse-swing bowling today ✨#SLvPAK pic.twitter.com/Qg4qhjL4dH
سیریز میں ‘کیچز ون میچز’ کے محاورے کو پاکستان کے نوجوان فیلڈرز نے عملی جامہ اس دورے میں پہنچایا۔
نئے فیلڈنگ کوچ آفتاب خان کی زیر نگرانی تمام فیلڈرز بالخصوص امام الحق اور عبداللہ شفیق نے ایسے کیچز تھامے جس نے سری لنکا کی میچ میں واپس آنے کی کوششوں کو بریک لگا دیا۔
5️⃣0️⃣ Test wickets for @iNaseemShah 💥
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) July 27, 2023
He has put on a special display of reverse-swing bowling today ✨#SLvPAK pic.twitter.com/Qg4qhjL4dH
سری لنکا میں ٹیسٹ سیریز جیتنا اس لیے بھی پاکستان کے لیے اہم تھا کیوں کہ انہی گراؤنڈز میں اگلے ماہ کے آخر میں ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے میچز کھیلے جائیں گے جن سے کھلاڑیوں کو اکتوبر، نومبر میں بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کی تیاریوں کا موقع ملے گا۔