اسپورٹس

سابق آسٹریلوی کرکٹر اینڈریو سائمنڈز کار حادثے میں ہلاک

Written by Omair Alavi

فائل فوٹو

کراچی — 

آسٹریلیا کی 200 سے زائد انٹرنیشنل میچز میں نمائندگی کرنے والے سابق آل راؤنڈ کرکٹر اینڈریو سائمنڈز کی ایک کار حادثے میں موت ہو گئی ہے۔46 سالہ سابق ٹیسٹ کرکٹر کی کار کو حادثہ آسٹریلیا کی ریاست کوئنزلینڈ کے شہر ٹاؤنزوِل میں پیش آیا ۔

پولیس کے مطابق حادثہ ہفتے کی رات کو اس وقت پیش آیا جب سائمنڈز کی گاڑی تیز رفتاری کے باعث الٹ گئی۔ جائے حادثہ پر پیرا میڈیکس نے انہیں طبی امداد تو مہیا کی تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔

سن 1998 سے لے کر 2009 کے درمیان آسٹریلیا کے لیے 198 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کے ساتھ ساتھ 26 ٹیسٹ اور 14 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے والے اینڈریو سائمنڈز ریٹائرمنٹ کے بعد کرکٹ مبصر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

آسٹریلیا کی 26 ٹیسٹ میچوں میں آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے والے اینڈریو سائمنڈز نے 40.6 کی اوسط سے 1462 رنز بنائے جن میں دو سینچریاں اور 10 نصف سینچریاں شامل ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے 24 کھلاڑیوں کو پویلین بھیجا اور 22 کیچز پکڑے۔ 198 ون ڈے میچوں میں انہوں نے چھ سینچریوں کی مدد سے 5088 رنز اسکور کرنے کے ساتھ ساتھ 133 وکٹیں حاصل کیں جب کہ فیلڈ میں ان کے 82 کیچز کی وجہ سے مبصرین انہیں دنیائے کرکٹ کے بہترین فیلڈرز میں شمار کرتے ہیں۔

اینڈریو سائمنڈز کو ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کئی بار ٹیم سے باہر بھی کیا گیا جس کی وجہ سے وہ اپنے کیریئر میں صرف 14 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز ہی کھیل سکے جس میں انہوں نے 337 رنز اسکور کرنے کے ساتھ ساتھ آٹھ وکٹیں اور تین کیچز بھی اپنے نام کیے۔

کرکٹ مبصرین انہیں نہ صرف دنیا کے بہتر فیلڈرز میں شمار کرتے تھے بلکہ انہوں نے کئی مرتبہ اپنی جارحانہ بلے بازی کی وجہ سے آسٹریلوی ٹیم کو یقینی شکست سے بچایا۔

اپنے 11 سالہ کیریئر کے دوران انہوں نے دو ورلڈ کپ مقابلوں سمیت متعدد ایشز سیریز میں بھی آسٹریلیا کی نمائندگی کی اور کامیابی میں اہم کردارادا کیا۔

اینڈریو سائمنڈز کی پیدائش انگلینڈ کے شہر برمنگھم میں ہوئی تھی جب وہ تین ماہ کے تھے اس وقت ان کے والدین آسٹریلیا منتقل ہوگئے تھے جہاں انہوں نے چھوٹی عمر سے ہی کرکٹ کھیلنا شروع کردی تھی۔

اپنا انٹرنیشنل ڈیبیو کرنے سے پہلے انہوں نے آسٹریلوی ڈومیسٹک اور انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں بھی متعدد ریکارڈ بنائےجن کی وجہ سے انہیں آسٹریلوی ٹیم میں منتخب کیا گیا۔

اینڈریو سائمنڈ زکی اچانک موت کے بعد ان کے مداح اور سابق کرکٹرز کا انہیں خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔

پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے اینڈریو سائمنڈز کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سائمنڈز کے ساتھ ان کا فیلڈ میں اور فیلڈ سے باہر اچھا تعلق رہا۔

سابق پاکستانی کپتان اور وکٹ کیپر راشد لطیف نے بھی سابق آسٹریلوی کرکٹر کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نےسائمنڈ ز کے خلاف کھیلا بھی اور ان کے ساتھ وقت بھی گزارا۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا انہیں اچھے کرکٹر اور ان کے ساتھی انہیں ایک اچھے انسان کے طورپر یاد رکھیں گے۔

پاکستان کے اوپننگ بلے باز احمد شہزاد نے بھی اینڈریو سائمنڈز کی موت پر گہرے دکھ و غم کااظہار کیا۔

بھارت کے جارح مزاج بلے باز وریندر سہواگ نے اینڈریو سائمنڈز کو دنیائے کرکٹ کے بہترین ‘اینٹر ٹینرز’ میں سے ایک قرار دیا۔

ایک اور بھارتی کرکٹر شیکھر دھون نے بھی اینڈریو سائمنڈز کی موت کو ایک سانحہ قرار دیا۔

کرکٹ مبصر اور کمنٹیٹر ہارشا بھوگلے، جنہوں نے اینڈریو سائمنڈز کے ساتھ کمنٹری بھی کی، کا کہنا تھا کہ سابق آسٹریلوی کھلاڑی جب فارم میں ہوتے تھے تو ان کا کوئی مقابل نہیں ہوتا تھا۔ان کی اچانک موت سے ان کے چاہنے والوں کو دکھ پہنچا۔

صرف کرکٹرز ہی نہیں، معروف بھارتی اداکار سنجے دت نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے اینڈریو سائمنڈز کے گھر والوں سے ان کی اچانک موت پر تعزیت کی۔

وہ کرکٹرز جو کار حادثے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھ

اینڈریو سائمنڈز قبل بھی کئی کھلاڑی اپنی یا دوسروں کی تیز رفتاری کی وجہ سے دورانِ سفر ہی وفات پاچکے ہیں۔ ان کھلاڑیوں میں سرفہرست نام سابق انگلش آل راؤنڈر بین ہولی اوک کا ہے جو صرف 24 سال کی عمر میں 2002 میں کار حادثے میں ہلاک ہوئے۔

بنگلہ دیش کے 22 سالہ کرکٹر منجور الاسلام رانا کی بھی 2007 میں موٹر سائیکل حادثے میں موت ہوئی تھی۔

پانچ سال بعد 33 سال کی عمر میں ویسٹ انڈین بلے باز روناکو مورٹن بھی ایک کار حادثے کا شکار ہوکر انتقال کرگئے تھے جب کہ 2021 میں سابق ویسٹ انڈیز فاسٹ بالر ایزرا موزلی بھی موٹرسائیکل ایکسیڈنٹ میں ہلاک ہوئے۔

سابق جنوبی افریقی کپتان ہنسی کرونئے کی موت بھی ہوائی جہاز کے حادثے میں ہوئی تھی۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔