کراچی —
گزشتہ 60 برسوں سے پاکستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے وابستہ اداکار شکیل کا کہنا ہے کہ آج کل کے ڈراموں میں رشتوں کی اہمیت کو ختم کر دیا گیا ہے اور رشتوں کی یہ بےحرمتی انہیں بہت کھلتی ہے۔
انکل عرفی، ان کہی اور آنگن ٹیڑھا جیسے ڈراموں میں کام کرنے والے اداکار شکیل اب ڈراموں میں کم ہی نظر آتے ہیں۔ انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب جس قسم کے ڈرامے بن رہے ہیں اس میں سے زیادہ تر میں وہ باتیں دکھائی جارہی ہیں جو یا تو ہوتی نہیں ہیں یاپھر جنہیں اچھالا نہیں جاتا تھا۔
ان کے بقول، ” آج کل کے ڈراموں میں نہ تو کہانی اچھی ہوتی ہے اور نہ اسکرپٹ یہی وجہ ہے کہ میں ڈراموں سے دور رہنے کی کوشش کرتا ہوں۔”
اداکار شکیل نے فلم ‘ہونہار’ سےاپنے فلمی کریئر کا آغاز کیاتھا اور بعد میں سہاگن، بادل اور بجلی، انسان اور گدھا جیسی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ لیکن وہ پھر بھی فلموں میں زیادہ کامیاب نہ ہوسکے۔
فلموں میں کام سے متعلق انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے فلموں میں اداکاری کا آغاز کیا تو وہ اس وقت ناسمجھ تھے اور انہیں کوئی مشورہ دینے والا نہیں تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے آغاز میں بغیر سوچے سمجھے کئی فلمیں سائن کیں جن میں سے بیشتر ناکام ہوئیں۔
ان کے خیال میں ہر کام میں اللہ تعالی کی کوئی نہ کوئی مصلحت ہوتی ہے۔ اگر وہ فلمیں چھوڑ کر ٹی وی پر نہ آتے تو اپنے آپ کو بطور ایک سنجیدہ اداکار نہ منوا سکتے۔
اداکار شکیل کے کام کی حکومتی سطح پر خاصی پذیرائی ہوئی، انہیں پاکستان ٹیلی ویژن ایوراڈ سمیت متعدد نجی ایوارڈز بھی ملے۔ لیکن ان کی نظر میں سب سے اہم وہ عزت، محبت اور پیار ہے جو انہیں ان کے مداحوں سے ملا۔
‘انکل عرفی کے لیے محمود علی اور قوی خان کا نام تجویز کیا تھا’
اداکار شکیل کا کہنا تھا کہ ‘انکل عرفی’ کے لیے وہ رائٹر حسینہ معین اور ہدایت کار شیرین عظیم کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ایک ایسے وقت میں انہیں وہ کردار دیا جس وقت انہیں بھی یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ اس کردار کے قابل تھے۔
ان کے بقول "جب ڈرامے سے پہلے ان سے ٹائٹل رول کے لیے آپشن مانگے گئے تھے تو انہوں نے سینئر اداکار محمود علی اور محمد قوی خان کا نام تجویز کیا تھا، لیکن جب اس رول کے انہیں کاسٹ کیا گیا تو انہوں نے اس رول کے ذریعے خود پر لگے ‘گلیمر بوائے’ اور ‘پرنس چارمنگ ‘ کے القاب سے جان چھڑانے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے۔”
اسی اور نوے کی دہائی میں اداکار شکیل پاکستان میں تو کام کر ہی رہے تھے بلکہ انہوں نے برطانوی پراجیکٹس ‘ٹریفک’ اور ‘جناح’ میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں ان دونوں پروجیکٹس کی وجہ سے پروفیشنل از م اور سیلف لرنگ سیکھنے کو ملی۔
اداکار شکیل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ فلم ‘جناح’ میں لیاقت علی خان کے رول کے لیے انہیں تین بار آڈیشن دینا پڑا تھا جس کے بعد ان کا انتخاب ہوا۔ ان سے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم کے بیٹے زیادہ خوش نہیں تھے، ‘ٹریفک ‘میں بھی انہیں انٹرنیشنل اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کا جو موقع ملا اس سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا۔
انہوں نے نئے فن کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ دل سے کام کریں اور بس یہی سوچ کر کچھ بنائیں کہ اچھی چیز بنانی ہے۔