کراچی
سربیا کے نواک جوکووچ نے 10ویں مرتبہ آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنامنٹ جیت کر نہ صرف سب سے زیادہ بار ایونٹ جیتنے کا اپنا ہی ریکارڈ بہتر کیا بلکہ وہ سب سے زیادہ 22 گرینڈ سلیم جیتنے والے اسپین کے رافیل نڈال کے برابر پہنچ گئے۔
میلبرن میں کھیلے گئے فائنل میں جوکووچ نے نے یونان کےاسٹفنوس اسٹسیپاس کو اسٹریٹ سیٹس میں شکست دے کر یہ ریکارڈ اپنے نام کیا۔ پہلے سیٹ میں چھ تین سے کامیابی حاصل کرکے جوکووچ کو وہ ایڈوانٹیج ملا جس نے انہیں کھیل کے اختتام تک برتری دلائے رکھی۔
یونانی کھلاڑی نے پورے میچ میں اپنے حریف کا سخت مقابلہ کیا لیکن دوسرے سیٹ کا فیصلہ ٹائی بریک پر ہوا جس میں سربین کھلاڑی نے چار کے مقابلے میں سات پوائنٹس سے فتح حاصل کی۔ کھیل کے آخری سیٹ میں کبھی جوکووچ آگے ہوتے تھےتو کبھی اسٹسیپاس لیکن اس سیٹ کا فیصلہ بھی ٹائی بریک پر ہوا۔
اس ٹائی بریک میں جووکوچ نےاپنے اعصاب پر قابو رکھااور دوچیمپئن شپ پوائنٹ گنوانے کے بعد حریف کو پانچ کے مقابلے میں سات پوائنٹس سے ہرا دیا۔ فائنل میں نواک جوکووچ کی جیت کا اسکور چھ تین، سات چھ اور سات چھ رہا۔
Fantastic fortnight for these two 👏
— #AusOpen (@AustralianOpen) January 29, 2023
#AusOpen • #AO2023 pic.twitter.com/r6KGiIHgnQ
اس فتح کے ساتھ ہی جوکووچ نے 10واں آسٹریلین اوپن جیت کر اپنے کریئر کا 22واں گرینڈ سلیم اپنے نام کرلیا۔ اس سے قبل سب سے زیادہ نو مرتبہ آسٹریلین اوپن کا ٹائٹل جیتنے کا ریکارڈ بھی ان ہی کے پاس تھا۔
سال 2023 کے پہلے گرینڈ سلیم ٹائٹل کے ساتھ ہی جوکووچ کے مجموعی گرینڈ سلیم ٹائٹلز کی تعداد 22 ہوگئی ہے، جس کے بعد وہ اسپین کے رافیل نڈال کے برابر آگئے ہیں۔
یاد رہے کہ 35 سالہ ٹینس اسٹار جوکووچ کو گزشتہ برس کرونا ویکسین نہ لگوانے کی وجہ سے آسٹریلوی حکام نے ایونٹ میں شرکت سے روک دیا تھا، جس کی وجہ سے وہ سب سے زیادہ گرینڈ سلیم ٹائٹلز کی ریس میں رافیل نڈال سے پیچھے رہ گئے تھے۔
رافیل نڈال اس سال آسٹریلین اوپن میں شریک تو ہوئے تھے لیکن فٹنس کے مسائل کی وجہ سے ان کا سفر جلد ہی ختم ہوگیا تھا۔ اگلا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ مئی میں فرینچ اوپن ہوگا جس میں دونوں کھلاڑی 23واں ٹائٹل جیت کر آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے۔
Trailblazers 🔥🔥🔥🔥🔥 pic.twitter.com/zM2NcAffnA
— #AusOpen (@AustralianOpen) January 29, 2023
سب سے زیادہ گرینڈ سلیم سنگلز ٹائٹل جیتنے کا ریکارڈ آج بھی سرینا ولیمز کے نام ہے جنہوں نے مجموعی طور پر 23 گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتے۔جرمنی کی اسٹیفی گراف 22 اور سوئٹزرلینڈ کے راجر فیڈرر 20 گرینڈ سلیم کے ساتھ سب سے زیادہ ٹائٹل جیتنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں ٹاپ پر ہیں۔
نواک جوکووچ اس تاریخی کامیابی کے بعد بہت جلد عالمی نمبر ایک بن جائیں گے۔ ان کی اس فتح کو دیکھنے کے لیے سابق آسٹریلوی کھلاڑی روڈ لیور بھی کورٹ میں موجود تھے۔ انہوں نے میچ کے بعد جوکووچ کو مبارک باد بھی دی۔
Icons together 💙@DjokerNole • @rodlaver • #AusOpen • #AO2023 pic.twitter.com/ve995qPQnd
— #AusOpen (@AustralianOpen) January 29, 2023
سوشل میڈیا پر بھی صارفین نے جوکووچ کو مبارک باد دیتے ہوئے گزشتہ برس ہونے والے ناخوش گوار واقعے کو بھی یاد کیا۔
کرشمہ سنگھ کے خیال میں 2022 میں ڈی پورٹ ہونے والے کھلاڑی نے 2023 میں چیمپئن بن کر منتظمین کو بھرپور جواب دیا۔
From being deported to winning the #AusOpen – #Djokovic couldn’t have given a better answer to what happened to him 12 months ago. pic.twitter.com/Ox24HYKOJb
— Karishma Singh (@karishmasingh22) January 29, 2023
میچ کےبعد نواک جوکووچ کے آبدیدہ ہونےکی ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس پر صحافی ایڈریانو ڈیل مونٹے کا کہنا تھا کہ ایک ایسے ملک میں جہاں کھلاڑی کبھی نہ ہارا ہو اور جہاں 12 ماہ قبل اسے ڈی پورٹ کردیا گیا ہو وہاں واپس آکر ٹورنامنٹ جیتنے کے لیے جس قسم کی ہمت درکار تھی وہ صرف جووکوچ کےپاس تھی۔
12 months after being detained & deported from a country where he has enjoyed the most success in his career, it’s tough to comprehend the emotion & level of mental strength this one took. One of the greatest athletes of all time. 👏 #AusOpen #Djokovicpic.twitter.com/D46PeC4WSZ
— Adriano Del Monte (@adriandelmonte) January 29, 2023
منجیت سنگھ نے بھی جوکووچ کے ڈی پورٹ ہونےکے بعد چیمپئن بن کر واپس آنے کو ‘لیجنڈری’ قرار دیا۔
Imagine being kicked out of a country then coming back and winning it’s biggest tournament…that is legendary #Djokovic #Ausopen🎾 pic.twitter.com/qg3tRO0Lt6
— Munjit Singh (@iam_mnjt) January 29, 2023
سیپ ایرلوٹ نامی صارف نے آسٹریلین اوپن مینز اور ویمنز سنگلز کے فاتحین کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ بیلاروس کی ارینا سابالینکا اور سربیا کے نواک جوکووچ کی جیت اس سوچ کی ہار ہے جس کی وجہ سے گزشتہ برس دونوں کھلاڑی ایونٹ میں شرکت نہیں کر سکے تھے۔
Aryna Sabalenka from Belarus, who was excluded from Wimbledon because of her nationality, won the women’s category in Melbourne.
— Sapp Erlot (@sapp_erlot) January 29, 2023
In the men’s division, #Djokovic wins in the country that disallowed him to play last year because of his vaccination status.
Karma is a bitch! pic.twitter.com/37qfquReb2
گزشتہ برس یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے روس اور بیلاروس کے کھلاڑیوں کو ایونٹ میں شرکت کی اجازت نہیں ملی تھی جب کہ کرونا ویکسین نہ لگوانے کی وجہ سے سربیا کے نواک جوکووچ کو آسٹریلوی حکام نے ایونٹ سے پہلے ڈی پورٹ کردیا تھا۔