شوبز

‘تماشا’ بھارتی شو ‘بگ باس’ کی کاپی نہیں: عدنان صدیقی

Written by Omair Alavi

کراچی — 

پاکستان میں گیم شوز اور ریئلٹی شوز کا تصور نیا نہیں ہے لیکن حال ہی میں اے آر وائی ڈیجیٹل پر پرائم ٹائم میں نشر ہونے والے ریئلٹی شو ‘تماشا’ پر صارفین کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب اے آر وائی ڈیجیٹل نے ریئلٹی گیم شو کا کوئی نیا فارمیٹ متعارف کیا ہو۔ ماضی میں اس ہی چینل پر ‘پاکستانز نیکسٹ میگا اسٹار’، ‘دیسی کڑیاں’، ‘دم ہے توانٹرٹین کر’، ‘کامیڈی کنگ، دی ریئل مقابلہ’، ‘نچ لے’ اور ‘میڈونچرز’ جیسے ریئلٹی شوز نشر کیے جا چکے ہیں۔

چند لوگ ‘تماشا’ کو بھارت کے مقبول ریئلٹی شو ‘بگ باس’ سے مشابہت پر تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ جب کہ کچھ کے خیال میں پرائم ٹائم میں اس شو کو نشر کرنے سے ڈرامہ انڈسٹری متاثر ہوسکتی ہے۔

اے آر وائی ڈیجیٹل کی انتظامیہ اس طرح کے الزامات کو رد کرتی ہے۔ اے آر وائی ڈیجیٹل کے ہیڈ آف پروڈکشن عبید خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "نہ تو تماشا کسی شو کی کاپی ہے اور نہ ہی یہ پہلا موقع ہے کہ ان کے چینل نے پرائم ٹائم پر ریئلٹی شو چلایا ہو۔”

ان کے بقول "اے آر وائی ڈراموں کے ساتھ ساتھ ریئلٹی شوز اور گیم شوز کے حوالے سے بھی ایک منفرد مقام رکھتا رہا ہے۔ ‘تماشا’ بھی ‘جیتو پاکستان’ کی طرح پاکستان میں ٹی وی مارکیٹ کے لیے بہتر ثابت ہوگا۔”

عبید خان نے کہا کہ جب ڈھائی گھنٹے کے پرائم ٹائم میں اے آر وائی نے ‘جیتو پاکستان’ چلایا تو وہ اتنا کامیاب ہوا کہ آگے جاکر اس نے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ ‘تماشا ‘بھی پاکستان کی ٹی وی مارکیٹ کے لیےایک ایسی ہی اوپننگ ثابت ہوگا، جس کے بعد ڈراموں سے ہٹ کر بھی ریئلٹی شوز بننا شروع ہوجائیں گے۔

انہوں نےیہ بھی کہا کہ ہفتے میں ساتوں دن پرائم ٹائم میں ڈرامہ دیکھنا تھوڑا بورنگ ہوجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس لیے پوری دنیا میں ریئلٹی شو چلتا ہے اور اب پاکستان میں بھی ایسا ہی ہوگا۔

پاکستانی ریئلٹی شو ‘تماشا’ میں کیا ہے؟

‘تماشا’ ایک پاکستانی ریئلٹی شو ہے جس میں 13 شرکا ہیں اور انہیں چھ ہفتوں کے لیے ایک ہی گھر میں رہنا ہے۔ اس شو کے میزبان اداکار عدنان صدیقی ہیں۔ شو میں عدنان صدیقی تمام شرکا سے ہر ہفتے مخصوص ٹاسک کراتے ہیں جب کہ ہر ہفتے کسی ایک شخص کو شو سے ایلی منیٹ (خارج) کردیا جاتا ہے۔

بیس اگست سے آن ایئر ہونے والے اس شو میں اداکارہ آمنہ ملک، سعیدہ امتیاز، مائرہ خان، حمیرہ اصغر، مریحہ صفدر اور اداکار عادی عدیل امجد، عمر عالم، اور صائم علی شامل ہیں۔

ماڈل فائزہ خان، موسیقار نعمان جاوید، فٹنس ٹرینر سحر بیگ، کامیڈین رؤف لالہ اور نامور کوریوگرافر نگاہ جی بھی اس گیم شو کا حصہ ہیں۔ ریئلٹی شو کے فارمیٹ میں ایک سلیبرٹی گیسٹ کی بھی گنجائش ہے جو شکاری کے طور پر انٹری مارتا ہے اور اپنے ساتھ ایک گیسٹ کو لے جاتا ہے۔

‘تماشا اور بگ باس میں مماثلت ہوگی لیکن اسے کاپی کہنا غلط ہوگا’

‘تماشا’ کے ‘مداری’ عدنان صدیقی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتےہوئے کہا کہ یہ ایک اوریجنل ریئلٹی شو ہے جو ‘بگ باس ‘سے مماثلت رکھتا ہوگا لیکن یہ اس کی کاپی نہیں ہے۔

ان کے بقول "ہمارے پروگرام کو بگ باس کی کاپی کہنا درست نہیں ہے۔ تماشا میں میزبان یعنی میں بذات خود تماشا گھر جا کر مہمانوں کے ساتھ نہ صرف وقت گزارتا ہوں بلکہ ان کے ٹاسک میں ان کی مدد بھی کرتا ہوں۔ جب کہ بگ باس میں میزبان یا تو کیمرے کے پیچھے ہوتا ہے یا پھر کسی دوسرے سیٹ پر ۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ تماشا کا حصہ بننے کے کام کو میزبانی نہیں کہہ سکتے کیوں کہ اس میں وہ خود ایک مہمان کے طور پر نظر آتے ہیں۔

‘تماشا’ کے بارے میں ہم ٹی وی کی ہیڈ آف اسکرپٹ سائرہ غلام نبی کا دعویٰ ہے کہ یہ نہ ہی ریئلٹی شو ہے اور اسے گیم شو بھی نہیں کہا جا سکتا۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے شوز کہنے کو ریئلٹی شوز ہوتے ہیں لیکن ان میں جو کچھ ہوتا ہے وہ ‘ریئل’ نہیں ہوتا۔ ‘بگ باس’ ہو یا ‘تماشا’ اس قسم کے شوز کے فارمیٹ اور اسکرپٹ اسی طرح ہوتے ہیں جس طرح ڈرامے لکھے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے پروگراموں کو عوام کی اکثریت سچ سمجھتی ہے جو کہ درست نہیں ہے۔ چینل انتظامیہ پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ناظرین کو دھوکہ نہ دیں بلکہ سوچنے پر مجبور کریں۔

‘تماشا’ کے بارے میں سوشل میڈیا صارفین کیا کہتے ہیں؟

سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ‘تماشا’ پر ملا جلا ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔ کسی نے اسے ‘بگ باس’ کی سستی کاپی قرار دیا تو کسی کے خیال میں اس کے سیگمنٹ بھارتی شو سے اٹھائے گئے ہیں۔

ایک صارف نے ٹوئٹر پر میم شیئر کیا جس میں لکھا تھا کہ ‘بگ باس’ کے مداحوں نے ‘تماشا’ دیکھ کر استغفراللہ کہا۔

صائمہ خان نامی صارف نے شو کو پاکستانی ثقافت کے منافی قرار دیا۔

نداعلی کے خیال میں اس شو کا نام بالکل ٹھیک رکھا گیا کیوں کہ یہ کسی تماشےسے کم نہیں۔

بلال احمد نامی صارف نے ‘تماشا’ کی طرف داری کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شو ‘بگ باس’ خود ایک انٹرنیشنل شو کی کاپی ہے۔ اس لیے ‘تماشا’ پر تنقید بے جا ہے۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔