اسپورٹس خبریں

ایشیا کپ کے لیے ٹیم کا اعلان، نمبر چار پوزیشن روہت شرما کے لیے دردِ سر

Written by ceditor

ایشیا کپ کے لیے بھارتی کرکٹ ٹیم کا اعلان تو ہو گیا ہے۔ لیکن جس سوال کے جواب کا سب کو انتظار تھا، اس کے آگے اب بھی ایک سوالیہ نشان لگا ہوا ہے اور وہ ہے بھارت کی نمبر چار پر بیٹنگ کرنے والے خوش نصیب بلے باز کا نام۔

ٹیم کے انتخاب سے قبل اور ٹیم منتخب ہونے کے بعد کپتان روہت شرما سے صحافیوں کا سب سے اہم سوال بھی یہی تھا کیوں کہ جو کھلاڑی ایشیا کپ میں نمبر چار پر کھیلے گا، اس پوزیشن پر ورلڈ کپ میں بھی اسی کے نام قرعہ نکلنے کا امکان ہے۔

لیکن شریاس ائیر، کے ایل راہل، اشان کشن اور سوریاکمار یادیو کی موجودگی میں پچاس اوورز کی اننگز میں یہ اہم ذمے داری کس کے سر ڈالی جائے گی، اس کا جواب کپتان روہت شرما نے بھی دینے سے گریز کیا۔

جب ان سے اس حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس نمبر چار پر بیٹنگ کرنے والے کئی بلے باز ہیں، لیکن کرکٹ ایک ٹیم گیم ہے جس میں پوری بیٹنگ لائن کے چلنے سے ہی بات بنتی ہے۔

انہوں نے نہ صرف اس پوزیشن پر ناکام ہونے والوں کو دباؤ کا شکار قرار دیا بلکہ انجریز کو بھی اس کا ذمے دار ٹھہرایا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے پاس جو ٹاپ تین بلے باز ہیں وہ بہت اچھے ہیں اور باقی نمبر پر آنے والے بلے باز وں کو اگلے آٹھ سے نو میچوں میں آزمائیں گے تاکہ ورلڈ کپ سے قبل اس مسئلے کا حل نکال لیں۔

بھارت کا نمبر چار کون ہو گا، ایک نظر بلے بازوں کی کارکردگی پر

سن 2019 میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ سے لے کر اب تک بھارت نے ون ڈے انٹرنیشنل میں کئی کھلاڑیوں کو نمبر چار کی پوزیشن پر موقع دیا لیکن سوائے شریاس ائیر کے کوئی بھی اس پوزیشن پر کامیاب نہیں ہو سکا۔

وہ رواں سال آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز کے دوران انجری کا شکار ہونے کے بعد سے ٹیم کا حصہ نہیں۔ البتہ ایشیا کپ کے لیے انہیں ٹیم میں شامل کرلیا گیا ہے، ٹیم مینجمنٹ ان کی فٹنس سے مطمئن ہے اور امکان بھی یہی ہے کہ وہ نمبر چار پر بیٹنگ کریں گے۔

اس سال انہوں نے بھارت کی صرف تین ون ڈے میچوں میں نمائندگی کی جس میں انہوں نے 94 رنز بنائے۔ لیکن اس سے پہلے ہونے والی ون ڈے سیریز میں بنگلہ دیش کے خلاف ان کی کارکردگی اچھی رہی جہاں انہوں نے تین میچز میں ایک نصف سینچری کی بدولت 109 رنز بنائے۔

بظاہر تو یہ ون ڈے کرکٹ میں کوئی بڑی کارکردگی نہیں لیکن بھارتی ٹیم کے لحاظ سے بہت بہتر ہے۔

ان کے ان فٹ ہونے کے بعد سے بھارت نے 10 ون ڈے میچز میں چھ بلے بازوں کو اس پوزیشن پر آزمایا جس میں اکشر پٹیل، سوریا کمار یادیو، ہاردیک پانڈیا اور اشان کشن کے نام شامل ہیں۔

ان تمام کھلاڑیوں میں سے سوائے ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری ون ڈے میچ میں 51 رنز بنانے والے سنجو سیمسن کے کوئی بھی بلے باز ففٹی مکمل نہ کرسکا۔ بدقسمتی سے سنجو سیمسن ایشیا کپ میں اسکواڈ میں بطور متبادل کھلاڑی شامل ہیں۔

امکان تو یہی ہے کہ شریاس ائیر ان کی جگہ نمبر چار پوزیشن سنبھالیں گے۔

2019 میں ہونے والے ورلڈ کپ کے بعد سے اب تک 47 اعشاریہ تین چار کی اوسط سے 805 رنز بنا کر شریاس ائیر سب سے آگے ہیں جب کہ 63 کی اوسط سے 189 رنز بنا کر کے ایل راہل دوسرے نمبر پر ہیں۔

ان کے علاوہ نمبر چار پر آزمائے جانے والے بلے بازوں میں حادثے کی وجہ سے ان فٹ ہو جانے والے رشبھ پنت بھی شامل ہیں جنہوں نے 36 کی اوسط سے 360 رنز بنائے۔ اشان کشن 21 اعشاریہ 2 کی اوسط سے 106، منیش پانڈے 24 اعشاریہ چھ چھ کی اوسط سے 74 اور سنجو سیمسن 51 رنز کی اوسط سے 51 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے۔

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بالرز کو پریشان کرنے والے سوریا کمار یادیو کی کارکردگی ون ڈے فارمیٹ میں مایوس کن رہی ہے۔

انہوں نے 6 رنز فی اننگز کی اوسط سے نمبر چار پر کھیلتے ہوئے 30 رنز بنائے جس کے بعد انہیں اس پوزیشن پر استعمال کیے جانے کا امکان کم ہی نظر آتا ہے۔

اگر اس پوزیشن پر انجری سے صحت یاب ہوکر ٹیم میں واپس آنے والے شریاس ائیر یا پھر کے ایل راہل چل گئے تو ورلڈ کپ کی ٹیم میں ان کا نام آجائے گا جس کا اعلان بھارتی کرکٹ بورڈ ایشیا کپ کے دوران ہی کرے گا۔

تاہم چیف سلیکٹر اجیت اگرکر کے بقول سنجو سیمسن ٹیم کے ساتھ اس لیے ہیں تاکہ اگر کسی کھلاڑی کو انجری ہوئی تو اس کی جگہ انہیں کھلایا جاسکے گا۔

ایشیا کپ کے لیے بھارتی ٹیم میں کپتان روہت شرما کے ساتھ ساتھ وراٹ کوہلی، شبمن گل، شریاس ائیر، سوریا کمار یادیو، تلک ورما، اشان کشن، ہاردیک پانڈیا، جسپریت بمراہ، محمد شامی، محمد سراج، پراسید کرشنا، رویندرا جڈیجا، شردل ٹھاکر، کے ایل راہل، اکشر پٹیل اور کلدیپ یادیو شامل ہیں۔

ایشیا کپ کا آغاز 30 اگست سے ہو رہا ہے جس میں پاکستان، سری لنکا، بھارت، نیپال، افغانستان اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں ایکشن میں نظر آئیں گی، پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ سری لنکا کے شہر پالی کیلے میں دو ستمبر کو کھیلا جائے گا۔

عمیر علوی – وائس آف امریکہ

About the author

ceditor