جائزے خبریں فلمی جائزے

اوپن ہائمر: ایٹم بم کے خالق پر بننے والی فلم پر بھارت میں تنازع کیوں؟

Written by ceditor

کراچی — معروف ہدایت کار کرسٹوفر نولن کی نئی فلم ‘اوپن ہائمر’ نے مختلف ممالک میں باکس آفس پر اچھا بزنس کیا ہے۔ لیکن بھارت میں اس پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

دنیا کے پہلے ایٹم بم کے خالق رابرٹ اوپن ہائمر کی زندگی پر بننے والی فلم پرکئی بھارتی شائقین یہ اعتراض کر رہے ہیں کہ اس فلم کے ایک رومانوی سین کے دوران ہندوؤں کی مقدس کتاب ‘بھگوت گیتا’ کی مبینہ بے حرمتی کی گئی ہے۔

بھارت میں فلم کے جس سین پر اعتراض کیا جا رہا ہے اس میں سائنس دان جین ٹیٹ لاک (اداکارہ فلورنس پیو) اپنے ساتھی اوپن ہائمر (کیلین مرفی) کو بک شیلف میں موجود ‘بھگوت گیتا’ سے کچھ پڑھنے کو کہتی ہیں۔ کیوں کہ جین کو اس میں دلچسپی ہوتی ہے۔

جین کے جواب میں ‘اوپن ہائمر’ کتاب میں سنسکرت زبان میں لکھا ہوا جملہ”میں موت بن گیا ہوں،جہانوں کو تباہ کرنے والا” پڑھتے ہیں۔

یہ جملہ’ بھگوت گیتا’ میں شامل ہے جسے مہابھارت کے دو کردار دیوتا کرشن اور شہزادہ ارجن ادا کرتے ہیں۔ بعد ازاں بھگوت گیتا میں شامل یہ جملہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد اوپن ہائمر سے منسوب ہوجاتا ہے۔

اوپن ہائمر میں بھگوت گیتا دکھانے پر بھارتیوں کو اعتراض کیوں؟

دنیا بھر میں 21 جولائی کو ریلیز ہونے والی ‘اوپن ہائمر’ میں دکھایا گیا ہے کہ کن حالات میں امریکہ نے دوسری جنگِ عظیم کو ختم کرنے کے لیے ایٹم بم بنانے کا فیصلہ کیا۔ اور کیسے ایک فزکس کا استاد اس پروگرام کا روحِ رواں بنا۔

فلم کا پلاٹ صرف ایٹم بم بنانے کے گرد ہی نہیں گھومتا۔ بلکہ اس میں دکھایا گیا کہ کیسے ایٹم بم سے ہونے والی تباہی کے بعد اس کے خالق کو اس پر ندامت ہوئی اور کس طرح حکومتی سطح پر ان کے خلاف مہم شروع کی گئی جس کے بعد ان کی سیکیورٹی کلیئرنس کو ختم کردیا گیا۔

فلم میں کیلین مرفی نے سائنس دان رابرٹ اوپن ہائمر کا کردار ادا کیا ہے جب کہ معروف اداکار رابرٹ ڈاؤنی جونیئر، اداکارہ ایملی بلنٹ، میٹ ڈیمن، فلورینس پیو اور جوش ہارٹنیٹ بھی اس کا حصہ ہیں۔

اوپن ہائمر نے بھارت میں بزنس تو اچھا کیا ہے لیکن اس کی ریلیز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اس کے خلاف احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ کسی نے فلم سے اس سین کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے تو کسی کے خیال میں فلم پر ہی پابندی لگا دینی چاہیے۔

فلم کو بھارتی سینسر بورڈ نے بغیر کوئی کٹ لگائے پاس کیا جس پر بھارت کے وزیر اطلاعات انوراگ ٹھاکر نے سینسر بورڈ کو آڑھے ہاتھوں لیا ہے۔

انہوں نے فلم سے اس متنازع سین کو نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارتی صحافی اور حکومت کے نامزد کردہ انفارمیشن کمشنر ادے ماہور کار نے سوشل میڈیا پر فلم کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر ایک خط پوسٹ کیا جس میں انہوں نے ہدایت کار کرسٹوفر نولن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ” فلم میں موجود قابلِ اعتراض سین ہندوؤں کے مذہبی عقائد پر حملہ ہےاور اس سے ان جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔”

ان کے بقول” جب ہالی وڈ میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی نہیں کی جاتی اور ان کے عقائد کا احترام کیا جاتا ہے ، تو پھر ہندوؤں کے ساتھ اس فلم میں الگ سلوک کیوں کیا گیا۔”

فلم کی تیاری کے لیے بھگوت گیتا کا مطالعہ کی:کیلین مرفی

بھارتی صحافی سچاریتا تیاگی کو انٹرویو دیتے ہوئے اداکار کلین مرفی نے انکشاف کیا کہ اس فلم کی تیاری کے سلسلے میں انہوں نے بھگوت گیتا کا مطالعہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گیتا پڑھ کر انہیں اندازہ ہوا کہ اس میں جو کچھ لکھا ہے وہ بہت خوب صورت ہے، اور فلم میں اسے استعمال کرکے ایٹم بم کے خالق کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب کسی ہالی وڈ فلم میں بھگوت گیتا کا استعمال کیا گیا ہے۔سن 1999 میں ٹام کروز اور ان کی اس وقت کی اہلیہ نکول کڈمین کی فلم ‘آئیز وائیڈ شٹ’ میں بھی اس کتاب کے جملوں کو مبینہ طور پر غلط انداز میں پیش کیے جانے پر اعتراض کیا گیا تھا۔

اس وقت بھی ہندو انتہا پسندوں نے اس پر اعتراض کیا تھا جس کے بعد فلم کے پروڈیوسر وارنر برادرز نے اسے ساؤنڈ ٹریک سے ہٹا دیا تھا۔

عمیر علوی – وائس آف امریکہ

About the author

ceditor