کراچی —
بین الاقوامی کرکٹ میں جو مقام ورلڈ کپ کو حاصل ہے، وہی مقام جونیئر لیول کرکٹ میں انڈر 19 ورلڈ کپ کو حاصل ہے جو اس وقت ویسٹ انڈیز میں جاری ہے۔
اس ایونٹ میں جہاں پاکستان کرکٹ ٹیم دنیا کی دیگر ٹیموں سے مدِ مقابل ہو گی وہیں ایسے کئی کرکٹرز بھی منظر عام پر آئیں گے جو آگے جا کر انٹرنیشنل کرکٹ میں نام پیدا کر سکیں گے۔
It’s all to play for 🏆
— ICC (@ICC) January 14, 2022
The #U19CWC is underway with a world trophy on the line.
📷 @OPPOIndia #shotoftheday pic.twitter.com/FVOpseEe8Y
یہ کہنا بالکل غلط نہیں ہوگا کہ انہی کھلاڑیوں میں سے کوئی مستقبل کا وراٹ کوہلی، کوئی بابر اعظم اور کوئی آنے والے دنوں کا کین ولیمسن بن کر سامنے آئے گا کیوں کہ یہ تینوں کھلاڑی بھی اسی انڈر 19 ورلڈ کپ کی پیداوار ہیں۔
Watch ICC MEN'S U-19 CRICKET WORLD CUP, Starting from today, 14th January, to 5th February, LIVE on #ASportsHD
— ASports (@asportstvpk) January 14, 2022
And
LIVE Digital Streaming on #ARYZAP + https://t.co/yHR6Uqq5fT + https://t.co/S3Xv88rfbH
Download the ARY ZAP APP now: https://t.co/4YmkXImX9Q
#Cricket #U19CWC22 pic.twitter.com/9bACbuaCEU
کسی کھلاڑی نے اس ایونٹ میں قیادت کرکے اپنا نام کمایا تو کوئی بطور کھلاڑی ایسا چلا کہ سب ہی اس کے دیوانے ہوگئے۔
انڈر 19 ورلڈ کپ سے کون کون سے نامور کرکٹرز انٹرنیشنل کرکٹ میں آئے اور چھا گئے، جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
کوئی کپتان بن کر بھی اسٹار نہ بنا، تو کسی نے دوسرے ملک کا انتخاب کیا
اس سے پہلے کہ آپ انڈر 19 ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کے بارے میں جانیں، یہ بات جان لینا بھی ضروری ہے کہ ہر کھلاڑی کہ لیے یہ ایونٹ اچھا نہیں گیا۔
Kit game: world-class 💯
— ICC (@ICC) January 14, 2022
Which one is your favourite?#U19CWC pic.twitter.com/LJt4nVL8gC
پاکستان کے بازید خان ایونٹ میں قومی ٹیم کے کپتان ضرور تھے لیکن انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنا نام نہ بناسکے۔
اسی طرح ان کے ہم وطن عظیم گھمن نے اپنے ملک کی قیادت تو کی لیکن ٹورنامنٹ کے اسٹارز کی وجہ سے گمنامی کا شکار ہو گئے۔
یہی نہیں کچھ اچھی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو تو اپنا ملک چھوڑنا پڑا تاکہ کسی دوسرے ملک کی طرف سے کھیل کر اپنا لوہا منوائیں اور ایسی ایک نہیں بلکہ کئی مثالیں ہیں جو گزشتہ 10 برس میں کسی اور ملک کے اسٹار کی حیثیت سے سامنے آئے۔
وہ انڈر 19 کپتان جنہیں انٹرنیشنل کرکٹ میں بھی قیادت کی ذمہ داری سونپی گئی
دنیائے کرکٹ میں کئی کھلاڑی ایسے بھی گزرے ہیں جنہیں ان کے ٹیلنٹ کے ساتھ ساتھ ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے دوسروں پر ہمیشہ ترجیح دی گئی۔
کچھ کو انٹرنیشنل کرکٹ میں کپتانی سے پہلے انڈر 19 لیول پر بطور قائد آزمایا گیا اور کامیابی کی صورت میں جنہیں اپنے ملک کی قیادت کا بھی موقع ملا۔
Can you recognise two future England captains in this pic? pic.twitter.com/dnZTrGQfcR
— ICC (@ICC) June 26, 2020
ایسے ہی چند کھلاڑیوں نے سب سے پہلے انڈر 19 ورلڈ کپ میں جسے اس وقت یوتھ ورلڈ کپ کہا جاتا تھا، کپتانی دی گئی اور انہوں نے آگے جاکر اپنی قومی ٹیم کی لمبے عرصے تک قیادت کی۔
ان کھلاڑیوں میں اگر انگلینڈ کے مائیکل ایتھرٹن ہیں تو ساتھ ہی ساتھ 1996 کے ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کی قیادت کرنے والے وکٹ کیپر لی جرمون بھی ہیں۔
Pakistan’s Under19 cricket team which took part in the Youth Cricket World Cup played in Australia in 1988. Many of them later played for Pakistan, can you recognise few ?? pic.twitter.com/Fn6LELR0sG
— Mirza Iqbal Baig (@mirzaiqbal80) June 23, 2020
یہی وہ میگا ایونٹ تھا جہاں 1990 کی دہائی کے مستند بلے بازوں انضمام الحق اور برائن لارا پہلی بار پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی جانب سے ایکشن میں نظر آئے۔
دونوں کھلاڑیوں نے نہ صرف انٹرنیشنل کرکٹ میں رنز کے انبار لگائے بلکہ اپنے ملک کی بھی کئی سال تک قیادت کی۔
اس کے بعد اگلا انڈر 19 ورلڈ کپ 10 سال کے عرصے کے بعد کھیلا گیا۔ جس میں کینیا کی قیادت کرنے والے ٹامس اوڈویو نے آگے جاکر کینیا کی نیشنل سائیڈ کی کپتانی کی۔
Congratulations 🇮🇳 https://t.co/WxqNEtm1w0
— Michael Clarke (@MClarke23) January 19, 2021
آسٹریلیا کے مایہ ناز کپتان بن کر سامنے آنے والے مائیکل کلارک نے 2000 میں انڈر 19 ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کی قیادت کی اور ٹیم کو سیمی فائنل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
3️⃣9️⃣ days to go for @ICC U19 Cricket World Cup 2020!
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) December 9, 2019
🇦🇺 all-rounder Shane Watson featured in the 2000 edition of the #u19cwc! He was Australia's highest run-scorer in the tournament, amassing 266 runs in 6 matches at 53.20 👏 pic.twitter.com/wMFRvUkrro
سن 2002 کے انڈر 19 ورلڈ کپ میں اپنی انڈر 19 ٹیم کی قیادت کرنے والے چھ کھلاڑیوں نے بعد میں انٹرنیشنل سائیڈ کی بھی قیادت کی۔
ان کپتانوں میں آسٹریلیا کے کیمرون وائٹ، بنگلہ دیش کے مشرفی مرتضی، نیوزی لینڈ کے راس ٹیلر، پاکستان کے سلمان بٹ، جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ اور زمبابوے کے ٹاٹینڈا ٹائیبو شامل تھے۔
دو سال بعد 2004 میں ہونے والے ایونٹ میں آسٹریلیا کو ٹم پین، آئرلینڈ کو ولیم پورٹر فیلڈ اور ویسٹ انڈیز کو دنیش رامدین جیسے قائد ملے۔ جنہوں نے بعد میں قومی ٹیم کی باگ دوڑ سنبھالی۔
Always a sad day when a great cricketer, servant to Irish cricket and even better mate hangs them up.
— William Porterfield (@purdy34) March 19, 2021
So many memories shared on and off the pitch over the years.
Going to be a great coach! pic.twitter.com/IDm2cit7is
اگر 2006 کے میگا ایونٹ کی بات کی جائے تو پاکستانی کپتان سرفراز احمد کا نام ذہن میں آتا ہے جنہوں نے انڈر 19 میگا ایونٹ بھی جیتا اور بعد میں پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کی ٹاپ ٹیم بھی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اسی ورلڈ کپ میں کئی مستقبل کے کپتانوں نے اپنے ملک کی قیادت کی جن میں بنگلہ دیش کے مشفق الرحیم، انگلینڈ کے معین علی اور جنوبی افریقہ کے موجودہ ٹیسٹ قائد ڈین ایلگر شامل ہیں۔
After winning the U19 W.Cup in SL, Sarfraz Ahmed & Anwer Ali pic.twitter.com/anKqAUY5gP
— Mirza Iqbal Baig (@mirzaiqbal80) August 5, 2015
سن 2006 ہی کے میگا ایونٹ میں آئرلینڈ کی قیادت اوئن مورگن نے کی تھی، جو آگے جاکر آئرلینڈ سے انٹرنیشنل کرکٹ تو کھیلے لیکن قیادت انہوں نے انگلینڈ کی وائٹ بال ٹیموں کی کی۔ سن 2019 میں انگلینڈ کو پہلی مرتبہ ورلڈ کپ جتوا کر وہ ہمیشہ کے لیے انگلش تاریخ میں امر ہوگئے ہیں۔
No batsman has scored more runs in U19 Cricket World Cups than Eoin Morgan 🙌
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) January 15, 2020
The #CWC19 winning captain scored 606 runs across the 2004 and 2006 tournaments in the green of Ireland. pic.twitter.com/bsWFm796uE
سن 2008 کے ورلڈ کپ میں بھارت کو وراٹ کوہلی جیسا کپتان ملا جنہوں نے اپنی ٹیم کو کئی میچز میں کامیابی دلائی۔
پاکستان کی قیادت اس ایونٹ میں عماد وسیم نے کی تھی جو آج بھی انٹرنیشنل کرکٹ کے ایک اچھے آل راؤنڈر مانے جاتے ہیں اور پاکستان کی دو ون ڈے انٹرنیشنل میں قیادت بھی کرچکے ہیں۔
Budding talents of yesterday to superstars of today 🤩
— CricWick (@CricWick) January 14, 2022
The journey of some of the top players in world cricket began in the #U19CWC 👏
Which of these stars do you recall playing in the youth tournament❓#CricketTwitter pic.twitter.com/SY2nIQUswV
گر 2012 کے انڈر 19 ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کو کریگ بریدویٹ جیسا قائد ملا تو پاکستان کی بھی لاٹری نکل آئی۔
بابر اعظم کی شکل میں گرین شرٹس کو نہ صرف ایک اچھا بلے باز بلکہ ایک کامیاب کپتان بھی ملا جنہوں نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بھارت کو ورلڈ کپ مقابلوں میں شکست سے دو چار کیا۔
Babar Azam – from U19 batsman to Pakistan Test captain 🙌 pic.twitter.com/qUXqu0RZcO
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) November 10, 2020
جنوبی افریقی اوپنر ایڈرین مارکرم بھی 2014 کے میگا ایونٹ میں ٹیم کے قائد تھے اور حال ہی میں انہوں نے پروٹیز کی ون ڈے کرکٹ میں کپتانی کی۔ البتہ اس کے بعد سے اب تک کوئی بھی انڈر 19 کپتان، قومی ٹیم کی قیادت کے لیے نہیں چنا گیا۔
وہ انڈر 19 کرکٹرز جنہیں انٹرنیشنل کرکٹ میں قیادت کا موقع ملا
دنیائے کرکٹ میں کچھ کھلاڑی ایسے بھی آئے ہیں جنہیں انڈر 19 لیول پر تو کپتانی کے لائق نہ سمجھا گیا لیکن جنہوں نے قومی ٹیم کی قیادت بھی کی اور کئی میچز بھی جتوائے۔
انہی چند کھلاڑیوں میں انگلینڈ کے ناصر حسین، نیوزی لینڈ کے کرس کیرنر اور سری لنکا کے سنتھ جے سوریا شامل ہیں جو 1988 میں ہونے والے یوتھ ورلڈ کپ میں بطور کھلاڑی ایکشن میں نظر آئے تھے۔
1st ever u19 world cup in 1988 in Australia Sri Lanka team! pic.twitter.com/sxYjb3cj7j
— Chandika Hathu (@CHathurusinghe) July 5, 2018
دس سال کے بعد ہونے والے ایونٹ میں کئی ایسے کھلاڑی شریک ہوئے جنہوں نے اپنے ملک کی نمائندگی کے ساتھ ساتھ قیادت بھی کی۔
اس میں اگر پاکستانی آل راؤنڈرز عبد الرزاق اور شعیب ملک شامل ہیں تو ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اور رامنریش سروان بھی، اگر یہاں وریند سہواگ کا نام ہے تو انگلینڈ کے گریم سوان کا بھی۔
4️⃣6️⃣ days to go for the 2020 ICC U19 Cricket World Cup!
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) December 2, 2019
West Indies' player Ramnaresh Sarwan was the joint highest wicket-taker in the 1998 edition of the tournament. He picked up 16 wickets and also scored 175 runs at a brilliant average of 58.33 👏 pic.twitter.com/5NwITZj1w0
یہاں تک کے کینیا کے جمی کمانڈے اور کولنز اوبویا نے بھی اس ایونٹ میں عام کھلاڑی کے طور پر شرکت کی اور آگے جاکر خاص بن گئے۔
سن 2000 کے ایونٹ میں زمبابوے کی جانب سے شرکت کرنے والے شون ایروین اور ہملٹن مساکاڈزا نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کہ آگے جاکر ملک کی قیادت کریں گے اور نہ ہی ایسا خیال بنگلہ دیش کے محمد اشرفل اور راجن صالح کے دماغ میں آیا ہوگا۔
🗓️ #OnThisDay in 2001, Hamilton Masakadza became the youngest Test centurion on debut 🇿🇼🤩
— CricWick (@CricWick) July 29, 2021
His record was soon broken by 🇧🇩 prodigy Mohammad Ashraful in the same year ⚡#Cricket pic.twitter.com/jM3p5siwpz
آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے والے شین واٹسن نے کم میچز میں آسٹریلیا کی قیادت کی لیکن ان کے ساتھ انڈر 19ورلڈ کپ کھیلنے والے نیوزی لینڈ کے برینڈن مکلم اور جنوبی افریقہ کے گریم اسمتھ کا آگے جاکر شمار کھیل کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوا۔
4⃣3⃣ days to go for the 2020 ICC U19 Cricket World Cup!
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) December 5, 2019
Star India all-rounder @YUVSTRONG12 featured in the 2000 edition of the tournament.
He excelled with both bat and ball, scoring 203 runs and taking 12 wickets at an impressive average of 11.50. pic.twitter.com/UziAN2he9I
آسٹریلیا کے جارج بیلی، بھارت کے سریش رائنا، پاکستان کے اظہر علی، سری لنکا کے اپل تھرانگا، ویسٹ انڈیز کے ڈوین براوو اور ڈیرن سیمی کے ساتھ ساتھ زمبابوے کے ایلٹن چگم برا اور برینڈن ٹیلر کو اگر 2002 میں بتادیا جاتا کہ شاید انہیں بھی یقین نہیں آتا۔
Kohli. Smith. Wasim. Darren Bravo. Jadeja. Hazlewood 💫
— ICC (@ICC) January 7, 2022
The 2008 ICC U19 Cricket World Cup in Malaysia birthed some of the greatest stars of the current generation 🤩
Enjoy the first edition of Top of the Class as we countdown to this year's #U19CWC 📺 pic.twitter.com/dOsUs7e7yN
آگے جاکر اپنی قومی ٹیموں کی قیادت کرنے والے انگلینڈ کے ایلسٹر کک، بھارت کے شیکھر دھاون، اسکاٹ لینڈ کے کائل کوٹرز، سری لنکا کے اینجلو میتھیوز اور زمبابوے کے کریگ ایروین، پراسپر اٹسیا اور شون ولیمز نے بھی 2004 کے انڈر 19 ورلڈ کپ میں بطور کھلاڑی ہی شرکت کی تھی۔
آسٹریلیا اور بھارت کی وائٹ بال اسکواڈ کے کپتان ایرون فنچ اور روہت شرما بھی 2006 میں پہلی بار انڈر 19 ورلڈ کپ کے ذریعے ہی منظر عام پر آئے تھے جب کہ کپتانی کا تاج سر پر سجانے والے بنگلہ دیش کے شکیب الحسن اور تمیم اقبال، آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر اور میتھیو ویڈ، ویسٹ انڈیز کے کیرون پولارڈ اور نیوزی لینڈ کے ٹم ساؤتھی بھی اس ایونٹ میں بحیثیت کھلاڑی جلوہ گر ہوئے تھے۔
🇮🇳 & the U-19 ICC World Cup – A memorable piece of our cricketing history! 💙
— Mumbai Indians (@mipaltan) January 14, 2022
Paltan, who is your favourite player who first shone for #TeamIndia in this tournament? 🤔🤩#OneFamily #U19CWC @ImRo45 @PrithviShaw @cheteshwar1 @SDhawan25 @ICC @BCCI pic.twitter.com/rVQyHGihMt
آپ کو اگر یہ جان کر حیرت ہوگی کہ 2008 کے میگا ایونٹ میں آسٹریلیا کی قیادت اسٹیون اسمتھ، آئرلینڈ کی کپتانی پال اسٹرلنگ، ویسٹ انڈیز اسکواڈ کو دنیش چندی مل لیڈ نہیں کر رہے تھے تو پریشان نہ ہوں، سری لنکن اسکواڈ میں بھی آگے جاکر قیادت کرنے والے کو سال پریرا اور تھیشارا پریرا شامل تھے۔
A walk down the memory lane – #U19CWC 2020 🏆
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) January 11, 2022
Shoriful Islam on what the historic triumph meant to Bangladesh 📽️ pic.twitter.com/0z40uLogSL
بعض مبصرین کے مطابق اگر 2010 میں انگلینڈ نے جو روٹ، بین اسٹوکس اور جوس بٹلر کو قیادت سونپی ہوتی یا بھارت نے کے ایل راہول، نیوزی لینڈ نے ٹام لیتھم، ویسٹ انڈیز نے جیسن ہولڈر ، بنگلہ دیش نے مومن الحق اور لٹن داس میں سے کسی کو کپتانی کے قابل سمجھا ہوتا تو شاید آج ان کی ٹیموں کے حالات مختلف ہوتے۔
From Babar Azam to Quinton de Kock, these superstars of today left an unforgettable impression at the 2012 ICC Men's U19 Cricket World Cup in Australia 🔥
— ICC (@ICC) January 9, 2022
Enjoy this edition of Top of the Class as we countdown to this year's #U19CWC ⏳ pic.twitter.com/gwDWp5lwME
حال ہی میں نمیبیا کی قیادت کرنے والے گیرہارڈ ایرازمس اور ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہونے والے جنوبی افریقی وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک نے بھی 2012 کے میگا ایونٹ میں انڈر 19 ٹیم کی قیادت نہیں کی تھی، نہ ہی دو سال بعد ویسٹ انڈیز کے نکولس پورن کو یہ شرف حاصل ہوا تھا۔
The likes of KL Rahul, Ben Stokes, Jason Holder, Joe Root, Tom Latham and others gave a glimpse of their talent in the 2010 ICC U19 Cricket World Cup in New Zealand 👀
— ICC (@ICC) January 8, 2022
Enjoy this edition of Top of the Class as we countdown to this year's #U19CWC ⏳ pic.twitter.com/jPWCSw7CFX
سن 2016 میں افغانستان کے راشد خان اور پاکستان کے شاداب خان نے انڈر 19 ایونٹ میں اچھی کارکردگی دکھا کر سلیکٹرز کی توجہ حاصل کی اور آگے جاکر اپنی قومی ٹیم کی قیادت کی۔
وہ انڈر 19 کرکٹرز جنہیں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے لیے ملک بدلنا پڑا
اور آخر میں بات ان انڈر 19 کھلاڑیوں کی جنہوں نے میگا ایونٹ میں نمائندگی تو اپنے آبائی ملک کی لیکن مناسب مواقع نہ ملنے کی وجہ سے جنہیں کسی اور ملک کی جانب سے کرکٹ کھیلنا پڑی۔
سب سے زیادہ کھلاڑیوں نے انگلینڈ کی جانب سے کرکٹ کھیلی جہاں کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے ہر سال دنیا بھر سے کھلاڑی آتے ہیں۔ کوئی مستقل سکونت اختیار کرکے انگلینڈ کا شہری بن کر کرکٹ کھیلتا ہے تو کوئی وہاں پناہ لے کر۔
Harbhajan Singh shares a picture with two former Pakistan U19 stars, Imran Tahir and Hasan Raza
— Cricket Pakistan (@cricketpakcompk) December 11, 2021
Can you guess the year?#CricketTwitter pic.twitter.com/pO0AGnRrst
انگلینڈ کی جانب سے 1993 سے 2003 تک کے درمیان 62 ٹیسٹ اور 54 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے فاسٹ بالر اینڈی کیڈک نے 1988 کے یوتھ ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کی تھی۔
اسی ورلڈ کپ میں آسٹریلوی ٹیم کا حصہ رہنے والے بائیں ہاتھ سے بالنگ کرنے والے ایلن ملالی نے بھی 1996 سے 2001 کے درمیان انگلینڈ کے لیے 19 ٹیسٹ اور 50 ون ڈے میچز کھیلے۔
4⃣2️⃣ days to go for the 2020 @ICC U19 Cricket World Cup!
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) December 6, 2019
Former 🇿🇦 captain Graeme Smith starred in the 2000 edition of the tournament and was the leading run-scorer, having amassed 348 runs in six matches at an impressive average of 87 🙌#U19CWC pic.twitter.com/7VuJmgnQKp
4⃣1⃣ days to go for @ICC U19 Cricket World Cup 2020!
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) December 7, 2019
Former England international Jonathan Trott featured in the 2000 edition of the tournament, scoring 140 runs at an average of 70.
He went on to make 127 international appearances for the senior side 👏 pic.twitter.com/GaGUSVX5f9
ن 2009 سے 2015 کے درمیان انگلش ٹیم کے قابل اعتماد نمبر تین جوناتھن ٹروٹ نے سن 2000 میں جنوبی افریقی انڈر 19 ٹیم کی نمائندگی کی۔ چونکہ ان کے والد کا تعلق انگلینڈ سے تھا۔ اس لیے وہ انگلینڈ کی 52 ٹیسٹ، 68 ون ڈے اور 7 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں نمائندگی کرنے کے اہل ہوئےپنے سابق ساتھی اوئن مورگن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آئرلینڈ کے بوئڈ رینکن نے پہلے 2004 میں انڈر 19 ورلڈ کپ میں آئرلینڈ کی نمائندگی کی۔ پھر آئرش قومی ٹیم کا حصہ بنے لیکن پھر انگلینڈ کے لیے 2013 اور 2014 میں ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کھیلے۔
Big day for big Boyd Rankin! #IREvPAK pic.twitter.com/Ox55Etmh01
— ESPNcricinfo (@ESPNcricinfo) May 12, 2018
انگلش ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد وہ واپس آئرلینڈ آگئے۔ جہاں انہوں نے مزید پانچ سال انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی اور دو ممالک کی جانب سے تینوں فارمیٹ کھیلنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔
سن 2006 میں ایک نہیں بلکہ دو ایسے کرکٹرز نے انڈر ورلڈ کپ کھیلا جو بعد میں انگلش ٹیم میں شامل ہوگئے۔ ان میں سے ایک کھلاڑی جارح مزاج وکٹ کیپر بلے باز کریگ کیزویٹر تھے۔ جنہوں نے انڈر 19 کرکٹ میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کی لیکن سینئیر کرکٹ انگلینڈ سے کھیلی۔
Happy birthday to Craig Kieswetter!
— ICC (@ICC) November 28, 2018
Kieswetter made 71 international appearances for England before injury prematurely ended his career at the age of 27. pic.twitter.com/IyPOlBAbjQ
سن 2010 سے 2013 کے درمیان 46 ون ڈے اور 25 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے والے اس کھلاڑی نے 2015 میں انجری کی وجہ سے کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا۔
اسی ورلڈ کپ میں زمبابوے کے لیے کھیلنے والے گیری بیلنس نے آگے جاکر انگلینڈ کی نمائندگی کی۔ لیکن انگلینڈ کے سابق انڈر 19 کپتان عظیم رفیق پر نسل پرستانہ جملے کسنے کی وجہ سے انہیں انگلینڈ نے 23 ٹیسٹ اور 16 ون ڈے انٹرنیشنل کے بعد منتخب نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
👕 39 internationals
— ICC (@ICC) November 22, 2020
🏏 1795 runs
🏴 Four centuries
The left-hander had a wonderful start to his Test career, scoring three 💯s and two fifties in his first six games. He averages 46.44 at No.3 in the format 💥
Happy birthday, Gary Ballance! pic.twitter.com/4f1nbYpECv
سن 1998 میں ہونے والے انڈر 19 ورلڈ کپ میں اگر جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والے گرینٹ ایلیٹ نے نیوزی لینڈ کو فوقیت دے کر اپنے انٹرنیشنل کیرئیر کو جہاں طول دی، وہیں ایک کھلاڑی نے اسی مقصد کے لیے جنوبی افریقہ جانے کو ترجیح دی۔
South Africa take victory in the Super Over! Imran Tahir concedes just 5 runs after David Miller scored 14 with the bat off Malinga. What a night we've had at Newlands!#SAvSL scorecard ➡️ https://t.co/6cOMyWU56J pic.twitter.com/5djwtwzIVN
— ICC (@ICC) March 19, 2019
یہ کھلاڑی کوئی اور نہیں، پاکستانی لیگ اسپنر عمران طاہر تھے۔ جو پاکستان کے بہترین اسپنر ہونے کے باوجود قومی ٹیم میں جگہ نہیں بنا پا رہے تھے۔
انہوں نے پہلے انگلش کاؤنٹی سرکٹ میں طبع آزمائی کی اور بعد میں جنوبی افریقہ کا رخ کیا۔ جن کی طرف سے سن 2011 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں انہوں نے انٹرنیشنل ڈیبیو کیا۔
اگلے آٹھ سالوں میں نہ صرف ان کا شمار دنیا کے ٹاپ بالرز میں ہوتا رہا بلکہ انہوں نے کئی انٹرنیشنل ریکارڈز بھی اپنے نام کئے۔
انہوں نے 2019 میں اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل 20 ٹیسٹ، 107 ون ڈے انٹرنیشنل اور 38 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کی۔