شوبز

امریکی صدر کو خط اور سرخ پِن پہن کر احتجاج، آسکرز میں بھی غزہ جنگ کی گونج

Written by ceditor
  • امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں اتوار کی رات اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب کے دوران لوگوں نے ڈولبی تھیٹر کے باہر جمع ہو کر غزہ جنگ کے خلاف احتجاج کیا۔
  • احتجاج کی وجہ سے سلیبریٹیز کو بھی انتظار کرنا پڑا۔
  • اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں سلیبریٹیز نے غزہ جنگ پر بات کی یا پھر سرخ پن پہن کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

درجنوں افراد کا سڑک بلاک کر کے ٹریفک جام کرنا، ہالی وڈ سلیبریٹیز کو انتظار پر مجبور کرنا اور آسکرز کی تقریب میں غزہ جنگ پر احتجاج۔ یہ سب کچھ ہوا امریکہ کے شہر لاس اینجلس کے ڈولبی تھیٹر میں جہاں اتوار کی رات 96ویں اکیڈمی ایوارڈز کا میلا سجا۔

تھیٹر کے باہر موجود لوگ غزہ میں جاری جنگ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جس کی وجہ سے تقریب کی لائیو کوریج پانچ منٹ کی تاخیر کا شکار ہوئی۔

غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے افراد کے احتجاج کے باعث سڑک مکمل طور پر بند تھی۔ مظاہرین نے اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب کی مناسبت سے اپنے احتجاج کا سلوگن بھی ‘نو ایوارڈز فار جینوسائیڈ’ یعنی نسل کشی کے لیے کوئی ایوارڈ نہیں کے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

احتجاج کی وجہ سے ایک طرف سلیبریٹیز کو ریڈ کارپٹ تک پہنچنے کے لیے انتظار کرنا پڑا تو دوسری جانب خواتین اپنی ہائی ہیلز اتار کر ڈولبی تھیٹر تک کا سفر پیدل طے کرتی نظر آئیں۔

غزہ جنگ کے خلاف احتجاج کی لہر تھیٹر کے اندر بھی نظر آئی جب کئی اداکاروں نے کھل کر ریڈ کارپٹ پر اور اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب کے دوران بھی غزہ جنگ کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے ہالی وڈ اداکاروں میں مارک رفالو، اور ریمی یوسف کے ساتھ ساتھ بہترین اوریجنل گانے کا ایوارڈ جیتنے والی بہن بھائی کی جوڑی فنیئس او کونل اور بلی آئیلش سرِ فہرست تھے۔

ان تمام افراد نے سرخ رنگ کی پن پہن کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ پن پہننے کے عمل کے پیچھے ’آرٹسٹ فار سیز فائر‘ نامی ایک گروپ کا ہاتھ تھا جس کے 400 اراکین نے امریکی صدر جو بائیڈن کو ایک اوپن لیٹر لکھ کر غزہ میں جنگ بندی کرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

اس خط پر دستخط کرنے والوں میں بہترین اداکار کے لیے نامزد ہونے والے بریڈلی کوپر اور امریکہ فریرا کے ساتھ ساتھ رِز احمد، جان اسٹوورٹ اور کرسٹن اسٹوورٹ بھی شامل تھے۔

اداکار ریمی یوسف نے امریکی جریدے ورائٹی کے نمائندے سے ریڈ کارپٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سرخ رنگ کی پن پہن کر احتجاج کرنے کا مقصد دنیا بھر کی توجہ اس طرف مبذول کرانا ہے۔

ایوارڈ جیتنے والے برطانوی ہدایت کار جوناتھن گلیزر نے اپنی تقریر میں غزہ جنگ کا ذکر کیا۔ ’دی زون آف انٹرسٹ‘ کے ہدایت کار جوناتھن گلیزر نے ایوارڈ جیتنے کے بعد اپنی تقریر میں اس معاملے پر کھل کر بات کی۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ’دی زون آف انٹرسٹ‘ کی کہانی بھی ہولوکاسٹ اور ایک ایسے کیمپ کے گرد گھومتی ہے جسے ہٹلر کے ساتھیوں نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران قائم کیا تھا۔

فلم کے ہدایت کار نے ایوارڈ قبول کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ ‘یہودیت اور ہولوکاسٹ کو قبضے کے ذریعے ہائی جیک کیے جانے’ کو مسترد کرتے ہیں۔

غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور غزہ دونوں کے رہنے والے غیر انسانی سلوک سے متاثر ہو رہے ہیں۔

ایک طرف سرخ رنگ کی پن پہن کر احتجاج ہو رہا تھا تو دوسری جانب مارول انٹرٹینمنٹ کے بانی وی اراڈ نے پیلے رنگ کا ربن پہن کر ایونٹ میں شرکت کی۔

وہ سات اکتوبر کے بعد سے حماس کی حراست میں موجود اسرائیلی یرغمالوں کی جانب حاضرین کی توجہ دلانے کی کوشش کر رہے تھے۔

عمیر علوی – امریکا کی آواز

About the author

ceditor