کراچی —
عماد وسیم کی آل راؤنڈ کارکردگی سے اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری مرتبہ پی ایس ایل چیمپئن بن گئی۔ فائنل میں ملتان نے اسلام آباد کو جیت کے لیے 160 رنز کا ہدف دیا جو اس نے 8 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے تیسری بار یہ ٹائیٹل جیتا ہے۔ |
عماد وسیم کی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت اسلام آباد یونائیٹڈ نے ملتان سلطانز کو دو وکٹوں سے شکست دے کر پاکستان سپر لیگ کا ٹائٹل تیسری مرتبہ اپنے نام کرلیا۔
پیر کو کھیلے گئے فائنل میں ملتان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 9 وکٹوں کے نقصان پر 159 رنز اسکور کیے، اسلام آباد نے مطلوبہ ہدف آخری گیند پر آٹھ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر کے کامیابی حاصل کی۔
اس فتح کے ساتھ ہی اسلام آباد کی ٹیم سب سے زیادہ پی ایس ایل ٹائٹل جیتنے والی ٹیم بن گئی ہے۔ اس فائنل سے پہلے اسلام آباد کے ساتھ ساتھ لاہور قلندرز کی ٹیم نے بھی دو بار ٹرافی اپنے نام کی تھی۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کا یہ پانچ سال کے وقفے کے بعد پہلا، اور مجموعی طور پر تیسرا فائنل تھا، لیکن انہوں نے ماضی کی طرح فائنل میں ایک بار پھر کامیابی حاصل کی۔ اس سے قبل وہ 2016 اور 2018 میں پی ایس ایل کی ٹرافی جیت چکے تھے۔
فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے عماد وسیم کی عمدہ کارکردگی دونوں ٹیموں کے درمیان اہم فرق ثابت ہوئی۔ آل راؤنڈر نے پہلے بالنگ کرتے ہوئے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، اور بعد میں 17 گیندوں پر ناقابل شکست 19 رنز اسکور کر کے ٹیم کی فتح کو یقننی بنایا۔
انہیں اس کارکردگی پر پلئیر آف دی فائنل قرار دیا گیا ہے، اس سے قبل دونوں ایلی منیٹر میچوں میں بھی انہیں ان کی شاندار کارکردگی پر اسی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
عماد وسیم، پی ایس ایل فائنل میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی
پاکستان سپر لیگ کے نویں سیزن کے فائنل مقابلے میں ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، لیکن اسلام آباد کے بالرز کے سامنے ان کے بلے باز اچھی کارکردی نہ دکھا سکے۔
پوری ٹیم صرف 9 وکٹوں پر 159 رنز بنا سکی، جس میں سب سے زیادہ اسکور عثمان خان کا تھا جو نصف سینچری بنانے والے واحد کھلاڑی تھے۔ ان کے 40 گیندوں پر قیمتی 57 رنز میں ایک چھکا اور سات چوکے شامل تھے۔
نمبر آٹھ پر بیٹنگ کے لیے بھیجے گئے افتخار احمد نے دیر سے آنے کے باوجود 32 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر حریف بالرز کو پریشان کیا۔ ان کی 20 گیندوں پر مشتمل اننگز میں تین چھکے اور تین چوکے شامل تھے۔
افتخار احمد نے نمبر گیارہ پر بیٹنگ کے لیے آنے والے محمد علی کے ساتھ 32 رنز جوڑے جس میں 19ویں اوور میں 13 اور آخری اوور میں 18 رنز شامل تھے۔
صرف 23 رنز کے عوض 5 وکٹیں لینے والے عماد وسیم اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے سب سے کامیاب بالر رہے، اس کارکردگی کے ساتھ وہ کسی بھی پی ایس ایل فائنل میں پانچ وکٹیں لینے والے پہلے بالر بھی بن گئے۔
کپتان شاداب خان بھی تین وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے۔ ان دونوں کے علاوہ کوئی بھی بالر وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوا۔
160 رنز کے تعاقب میں اسلام آباد کا آغاز اچھا تھا، لیکن فیلڈنگ کے دوران زخمی ہونے والے کولن منرو، سلمان علی آغا اور کپتان شاداب خان کے جلد آؤٹ ہو جانے کے بعد ٹیم مشکلات کا شکار ہو گئی۔
ایسے میں مارٹن گپٹل نے اعظم خان کے ساتھ 47 رنز بنا کر ٹیم کو جیت کی راہ پر گامزن کیا۔ وہ 32 گیندوں پر تین چوکوں اور چار چھکوں کی مدد سے 50 رنز بنا کر جب رن آؤٹ ہوئے تو ٹیم کا اسکور چار وکٹوں کے نقصان پر 102 رنز تھا۔
ان کے جاتے ہی وکٹیں گرنے کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ آخر تک نہ تھما۔ 30 رنز بناکر آؤٹ ہونے والے اعظم خان کے بعد حیدر علی 5 اور فہیم اشرف 1 رن ہی بنا سکے۔
ایک موقع پر لگ رہا تھا جیسے ملتان کی ٹیم میچ جیتنے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن عماد وسیم کے 19 ناٹ آؤٹ اور نسیم شاہ کے 17 رنز نے بازی پلٹ دی۔
دونوں نے صرف 16 گیندوں پر 30 رنز بنا کر نہ صرف ٹیم کو مشکلات سے نکالا بلکہ جیت کے قریب لے گئے۔
جب اسلام آباد کو دو گیندوں پر ایک رن درکار تھا تو نسیم شاہ ایک باؤنسر کھیلتے ہوئے وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ ہو گئے۔
ایسے میں نمبر دس پر بیٹگ کے لیے آنے والے حنین شاہ نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور آخری گیند پر چوکا رسید کر کے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا۔
افتخار احمد اور خوشدل شاہ کی دو دو وکٹیں بھی ٹیم کو مسلسل تیسرے فائنل میں شکست سے نہ بچا سکیں۔ ڈیوڈ ولی، محمد علی اور اسامہ میر بھی ایک ایک وکٹ کے ساتھ نمایاں رہے۔
بابر اعظم بلے بازوں، اسامہ میر بالرز میں سب سے آگے
پاکستان سپر لیگ کے نویں سیزن کا فائنل تو اسلام آباد نے جیتا، لیکن فائنل کے بعد ملنے والے انعامات میں ملتان سلطانز، پشاور زلمی اور کراچی کنگز کے کھلاڑی بھی شامل تھے۔
وننگ ٹیم کے قائد شاداب خان کو 305 رنز بنانے اور 14 وکٹیں گرانے کی وجہ سے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا، جب کہ انہی کی ٹیم کے اعظم خان کو بہترین وکٹ کیپر قرار دیا گیا۔
پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم کو 569 رنز اسکور کرنے پر حنیف محمد کیپ، اور ملتان سلطانز کے لیگ اسپنر اسامہ میر کو 24 وکٹیں لینے کی وجہ سے فضل محمود کیپ دی گئی، جو سب سے زیادہ رنز بنانے اور وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی کو دی جاتی ہے۔
ملتان سلطانز ہی کے عثمان خان کو 7 میچز میں 430 رنز بنانے کی وجہ سے بیٹر آف دی ٹورنامنٹ جب کہ اسامہ میر کو بالر آف دی ٹورنامنٹ قرار دیا گیا۔
کراچی کنگز کے عرفان خان نیازی کو فیلڈر آف دی ٹورنامنٹ کے ساتھ ساتھ ایمرجنگ پلئیر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا، جب کہ پشاور زلمی کے صائم ایوب آل راؤنڈر آف دی ٹورنامنٹ قرار پائے۔
صائم ایوب نے ایونٹ کے دوران نہ صرف 345 رنز اسکور کیے بلکہ 8 کھلاڑیوں کو بھی آؤٹ کیا، انہی کی ٹیم پشاور زلمی اسپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ کی بھی حقدار قرار پائی۔