پاکستان 29 برس سے کوئی اولمپک میڈل نہیں جیت سکا۔
کراچی —جاپان کے شہر ٹوکیو میں جاری اولمپک گیمز میں جہاں دنیا بھر کے بہترین ایتھلیٹس گولڈ میڈل کے لیے جدوجہد کرر ہے ہیں وہیں پاکستان کو ایک انوکھا انتظار ہے اور وہ انتظار ہے اولمپکس میں صرف ایک میڈل جیتنے کا۔
پاکستان نے اولمپک گیمز میں آخری مرتبہ میڈل کی شکل 1992 میں دیکھی تھی جب شہباز احمد کی قیادت میں پاکستان ہاکی ٹیم نے بارسلونا میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔
لیکن اب نہ تو پاکستان کی ہاکی ٹیم اولمپکس کا حصہ ہے اور نہ ہی پاکستان کے دستے میں کوئی بڑا نام جو ملک کے 29 سالہ انتظار کو ختم کر سکے۔
پاکستان کا مختصر اولمپک دستہ
اگر پاکستان کے اولمپک سفر پر نظر ڈالی جائے تو وہ ملک جس کے پہلے دستے کو بانیٔ پاکستان محمد علی جناح نے خود رخصت کیا تھا اس کے دستے میں شامل اراکین کی تعداد بڑھنے کے بجائے گزرتے وقت کے ساتھ کم ہوتی جا رہی ہے۔
سن 1948 میں پاکستان نے جب پہلا دستہ اولمپکس کے لیے بھیجا تو اس میں کل 39 ایتھلیٹس شامل تھے۔ ایک ایسے ملک کے لیے جسے وجود میں آئے ایک سال بھی نہیں ہوا تھا، 39 ایتھلیٹس کو اولمپکس میں بھیجنا ایک بہت بڑا کارنامہ تھا۔
چار سال بعد پاکستان کی نمائندگی اولمپکس میں 44، اور 1956 میں 62 ایتھلیٹس نے کی اور اب تک پاکستان نے اس سے بڑا دستہ اولمپک گیمز کے لیے نہیں بھیجا۔
سن 1960 میں پاکستان کے دستے میں 49 ایتھلیٹس اور 1964 میں 41 ایتھلیٹس شامل تھے۔ لیکن اس کے بعد پاکستان کے دستے کی تعداد کبھی 40 کے قریب نہیں پہنچی۔
سن 1968 میں جب پاکستان نے اولمپک گیمز میں دستہ بھیجا تو اس میں صرف 20 کھلاڑی شامل تھے جب کہ 1972 میں پاکستان نے 25 اور 1976 میں 24 ایتھلیٹس بھیجے۔
سن 1980 میں افغانستان میں روس کی مداخلت کی وجہ سے امریکہ سمیت کئی ممالک نے اولمپک گیمز کا بائیکاٹ کیا جس میں پاکستان بھی شامل تھا۔ لیکن 1984 میں آٹھ برس کے وقفے کے بعد جب قومی دستہ میگا ایونٹ میں شریک ہوا تو اس کے کھلاڑیوں کی تعداد صرف 29 تھی۔
Good Luck Team Green
— Pakistan Olympic Association (@NOCPakistan) July 24, 2021#tokyo2020 #strongertogether pic.twitter.com/fx4sr2yoEa