نوواک جوکووچ
کراچی — سربیا کے نوواک جوکووچ نے فرینچ اوپن ٹینس ٹائٹل دوسری بار جیت کر نہ صرف اپنے مداحوں کو خوش کر دیا بلکہ اپنے حریف کھلاڑیوں سوئٹزر لینڈ کے راجر فیڈرر اور اسپین کے رافیل نڈال کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
راجر فیڈرر اور رافیل نڈال نے اپنے کریئر کے دوران اب تک 20،20 سنگلز گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتے ہیں۔ اتوار کو دوسری مرتبہ فرینچ اوپن جیتنے کے بعد جوکووچ کی سنگلز گرینڈ سلیم ٹرافیوں کی تعداد 19 ہو گئی ہے۔
18 years after it first began, the Big 3 Grand Slam race is almost all tied up 😬
— Tennis TV (@TennisTV) June 13, 2021
Who’s gonna end up with more?! pic.twitter.com/hWiMFcvjA3
آسٹریلیا کے روڈ لیور کے بعد وہ پہلے کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام گرینڈ سلیم ایونٹس ایک سے زائد مرتبہ جیتنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔
ٹینس میں گرینڈ سلیم کیا ہوتا ہے اور اس کو جیتنا اتنا مشکل کیوں ہے؟
ٹینس میں ہر برس چار بڑے ٹورنامنٹ ہوتے ہیں جنہیں گرینڈ سلیم کہا جاتا ہے۔ ان میں سال کے آغاز میں آسٹریلین اوپن، مئی اور جون میں فرینچ اوپن، جون اور جولائی میں ومبلڈن اور اگست میں یو ایس اوپن کھیلا جاتا ہے۔
آسٹریلین اور یو ایس اوپن ہارڈ کورٹ پر کھیلے جاتے ہیں جب کہ فرینچ اوپن کلے کورٹ (سرخ مٹی) اور ومبلڈن گھاس پر کھیلا جاتا ہے۔
ہر سطح کا باؤنس، رفتار اور کنڈیشنز مختلف ہوتی ہیں اور اسی لیے ضروری نہیں کہ ورلڈ نمبر ون ان چاروں گرینڈ سلیم ایونٹس میں یکساں ماہر ہو۔
Since July 2003 (when Roger Federer won his maiden GS title), 8 players have won 12 titles, while the Big three (Federer-Nadal-Djokovic) have won 59 titles!#RolandGarros #RolandGarros2021 #FrenchIpenfinal #FrenchOpen2021 https://t.co/tOZ1dGVkpZ
— Mohandas Menon (@mohanstatsman) June 13, 2021
چیک ری پبلک کے ایوان لینڈل نے کبھی ومبلڈن اور امریکہ کے پیٹ سمپراس نے کبھی فرینچ اوپن ٹائٹل نہیں جیتا۔ لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ وہ اچھے کھلاڑی نہیں تھے۔ بس اس سطح پر دوسرے ان سے بہتر کھیل پیش کرتے تھے۔
گزشتہ برس ومبلڈن ٹینس چیمپئن شپ کا انعقاد کرونا کی وجہ سے نہیں ہوا تھا لیکن اس سال اس کے انعقاد کا قوی امکان ہے جس کے بعد یو ایس اوپن ٹینس ٹورنامنٹ بھی ہونا ہے۔ دونوں ایونٹس میں جوکووچ کی کارکردگی ماضی میں اچھی رہی ہے۔ آخری دو ومبلڈن ٹورنامنٹس کے تو وہ فاتح بھی ہیں۔
دوسری مرتبہ فرینچ اوپن جیتنے والے جوکووچ کئی ریکارڈز کے قریب
اپنے کریئر کے دوران دوسری مرتبہ فرینچ اوپن جیت کر نوواک جوکووچ نے بہت سارے گرینڈ سلیم ونرز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ 14 گرینڈ سلیم جیتنے والے امریکہ کے پیٹ سمپراس نے کبھی فرینچ اوپن نہیں جیتا جب کہ سب سے زیادہ 20 گرینڈ سلیم جیتنے والے راجر فیڈرر اپنے کریئر کے دوران یہ کارنامہ صرف ایک بار ہی انجام دے سکے۔
دوسری بار فرینچ اوپن جیتنے کے بعد نوواک جوکووچ کا شمار ان تین کھلاڑیوں میں ہونے لگا ہے جنہوں نے تمام گرینڈ سلیم ایک سے زائد مرتبہ جیتے ہیں۔
آسٹریلیا کے روئے ایمیرسن نے 60 کی دہائی میں سب سے پہلے یہ کارنامہ انجام دیا۔ انہوں نے کریئر کے دوران چھ آسٹریلین اوپن اور دو دو مرتبہ فرینچ، ومبلڈن اور یو ایس اوپن جیتے۔
آسٹریلیا ہی کے روڈ لیور نے 60 ہی کی دہائی کے دوران آسٹریلین اوپن تو تین مرتبہ جیتا لیکن چار ومبلڈن اور دو دو بار فرینچ اور یو ایس اوپن ٹائٹل اپنے نام کیا۔
اس فہرست میں تیسرا نام ہے نوواک جوکووچ کا ہے جو نو بار آسٹریلین اوپن، پانچ مرتبہ ومبلڈن، تین مرتبہ یو ایس اوپن اور دو بار فرینچ اوپن میں کامیابی سمیٹ چکے ہیں۔
جوکووچ اپنے حریفوں سے زیادہ فٹ اور کامیاب
فارم کی بات کی جائے تو 19 میں سے سات گرینڈ سلیم جوکووچ نے 30 برس کی عمر کو پہنچنے کے بعد جیتے۔ اگر وہ سال کے باقی دونوں گرینڈ سلیم جیتنے میں کامیاب ہو گئے تو 1937 میں امریکی ٹینس کھلاڑی ڈون بج اور 1962 اور 1969 میں روڈ لیور کے بعد کلینڈر گرینڈ سلیم جیتنے والے تیسرے کھلاڑی بن جائیں گے۔
اگر انہوں نے اس سال اولمپک گیمز میں بھی کامیابی حال کر لی تو ایک سال میں گولڈن گرینڈ سلیم جیتنے والے پہلے کھلاڑی بن جائیں گے۔
اگر 34 سالہ جوکووچ فرینچ اوپن کے فائنل میں خود سے 12 سال چھوٹے یونان کے اسٹیفانوس سٹسیپاس کو دو سیٹ کے خسارے سے واپس آ کر ہرا سکتے ہیں تو اپنے سے ایک سال بڑے رافیل نڈال، اور تقریباً چھ سال بڑے راجر فیڈرر کو بھی ٹف ٹائم دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مجموعی کارکردگی میں بھی وہ ان دونوں کھلاڑیوں سے آگے ہیں۔ اب تک وہ اگر نڈال سے 28 میچ ہارے تو انہیں 30 بار شکست بھی دے چکے ہیں جب کہ فیڈرر کے خلاف وہ 27 میچوں میں کامیابی جب کہ 23 میں شکست کھا چکے ہیں۔
جوکووچ اپنے دونوں بڑے حریفوں سے زیادہ عرصہ نمبر ون پوزیشن پر براجمان رہ چکے ہیں اور رواں ہفتہ ان کا ٹاپ پوزیشن پر 325 واں ہفتہ ہو گا۔
Exceptional, Phenomenal, Monumental 👊🏻👊🏻@DjokerNole becomes the first man in the Open Era to win all four majors twice
— Dr. Ragini Nayak (@NayakRagini) June 13, 2021
But a real Heart-breaking loss for the promising #Tsitsipas 😔
Way to go👊🏻
If I remember correctly, #Djokovic also lost his Ist GS final in 2007 to #Fedex pic.twitter.com/LHQETiXdnF
ومبلڈن سے قبل ورلڈ نمبرون اور دفاعی چیمپئن
ومبلڈن میں کامیابی سے قبل نوواک جوکووچ بھرپور فارم میں تو ہیں ہی لیکن وہ ایونٹ میں کامیابی حاصل کر کے ہیٹ ٹرک کرنے کے لیے پرعزم بھی ہیں۔
گزشتہ سات برسوں میں انہوں نے پانچ مرتبہ فائنل میں جگہ بنائی جس میں سے چار بار ٹرافی اپنے نام کی۔
تین مرتبہ فائنل میں انہوں نے سب سے زیاد ومبلڈن ٹائٹل جیتنے والے راجر فیڈرر کو شکست دی۔
گزشتہ چھ برس میں تین یو ایس اوپن فائنل کھیلنے والا واحد کھلاڑی
یو ایس اوپن میں بھی ان کی کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ 2015 میں انہوں نے ایونٹ جیتا تو 2016 میں فائنل میں انہیں شکست ہوئی۔ انہوں نے پھر بھی ہمت نہ ہاری اور 2018 میں ایک مرتبہ پھر ایونٹ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔
گزشتہ برس وہ اگر چوتھے راؤنڈ میں لائن آفیشل کو ‘غلطی’ سے بال مارنے پر ایونٹ سے باہر نہ ہوتے تو وہ با آسانی ایونٹ کے سیمی فائنل راؤنڈ تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
دیکھنا یہ ہے کہ اس بار فرینچ اوپن میں اپنا ٹینس ریکٹ ایک تماشائی کو دینے والے نوواک جوکووچ کس طرح روٹھے امریکی شائقین کا دل جیتنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
گرینڈ سلیم کے علاوہ دیگر ایونٹس میں جوکووچ کی کارکردگی
ٹینس میں گرینڈ سلیم کے بعد جن ایونٹس کو سب سے اہم سمجھا جاتا ہے ان میں اے ٹی پی ماسٹرز کا نام سرِفہرست ہے، ماسٹرز ایونٹ میں دنیا کے بہترین کھلاڑی ہی شرکت کر سکتے ہیں اور ان کے مجموعی ٹورنامنٹ کی تعداد نو ہوتی ہے۔
ان نو ٹورنامنٹ میں انڈین ویلز، میامی اوپن اور سنسناٹی ماسٹرز امریکہ میں، مونٹی کارلو اور پیرس ماسٹرز فرانس میں، میڈرڈ اوپن اسپین، اٹالین اوپن اٹلی، کینیڈین اوپن کینیڈا اور شنگھائی ماسٹرز چین میں کھیلا جاتا ہے۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو رافیل نڈال کے پاس 36 ماسٹرز ٹائٹل ہیں مگر اتنے ہی نواک جوکووچ کے پاس بھی ہیں۔ لیکن جوکووچ کے پاس ماسٹرز سیریز کے نو کے نو ٹائٹل ہیں اور وہ ان کو ایک سے زائد مرتبہ بھی جیت چکے ہیں جو نڈال بھی نہیں کر سکے۔
مینز سنگلز ٹینس میں اگر جوکووچ 21 گرینڈ سلیم جیت بھی لیتے ہیں، تب بھی وہ ویمنز ٹینس کھلاڑیوں سے پیچھے ہوں گے۔ کیوں کہ آسٹریلیا کی مارگریٹ کورٹ (24)، امریکہ کی سرینا ولیمز (23) اور جرمنی کی اسٹیفی گراف (22) گرینڈ سلیم جیت کر پھر بھی ان سے آگے ہوں گی۔