اسپورٹس

چنئی سپر کنگز سنسنی خیز مقابلے کے بعد پانچویں مرتبہ آئی پی ایل کی فاتح بن گئی

Written by ceditor

کراچی — بھارت میں کھیلی جانے والی انڈین پریمئر لیگ کا سولہواں ایڈیشن چنئی سپر کنگز کی ریکارڈ پانچویں کامیابی کے ساتھ ختم ہوگیا۔ دو ماہ جاری رہنے والے ایونٹ کا فائنل تین دن پر محیط رہا جس میں ایم ایس دھونی کی ٹیم نے دفاعی چیمپئن گجرات ٹائٹنز کو پانچ وکٹ سے شکست دی۔

اس میچ کی خاص بات یہ تھی کہ یہ اتوار کو احمد آباد کے مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جانا تھا، بارش کی وجہ سے اس کا آغاز اضافی دن پیر کی شام میں ہوا جب کہ اس کا اختتام پیر اور منگل کی درمیانی شب پاکستانی وقت کے مطابق رات ایک بجے اس وقت ہوا جب چنئی سپر کنگز کے رویندرا جڈیجا نے وننگ شاٹ مارا۔

اس کامیابی کے ساتھ چنئی سپر کنگز نے ممبئی انڈینز کا پانچ مرتبہ انڈین پریمئر لیگ جیتنے کا ریکارڈ برابر کر دیا، یہ ایم ایس دھونی کے کرئیر کا 11 واں آئی پی ایل فائنل تھا جس میں کامیابی کے بعد وہ پانچ ٹائٹل جیتنے والے پہلے کپتان بن گئے۔

بھارتی آل راؤنڈر ہاردیک پانڈیا کی قیادت میں گجرات ٹائٹنز اس فائنل میں بطور دفاعی چیمپئن گئی تھی اور ان کی ٹیم نے اسکور بھی بڑا کیا تھا لیکن بارش کی وجہ سے چنئی کو ڈک ورتھ لیوس میتھڈ کے تحت 15 اوورز میں 171 رنز کا ہدف ملا جسے انہوں نے آخری گیند پر حاصل کرلیا۔

31 مارچ کو بھارتی وزیر اعظم کے نام سے منسوب اسٹیڈیم میں چنئی اور گجرات کی ٹیموں کے درمیان میچ سے جو ٹورنامنٹ شروع ہوا تھا اس کا اختتام 30 مئی کو اسی مقام پر ہوا، لیکن پہلا میچ 5 وکٹ سے جیتنے والی گجرات کو اتنے ہی مارجن سے فائنل میں شکست ہوئی۔

سائی سدرشن چار رنز کے فرق سے سینچری نہ بناسکے، لیکن ٹیم کو بڑے اسکور تک پہنچانے میں کامیاب ہو گئے

سولہویں انڈین پریمئر لیگ کے فائنل میں ایم ایس دھونی نے ٹاس جیت کر جب گجرات ٹائٹنز کو بیٹنگ کی دعوت دی تو سب کی نظریں وکٹ کیپر بلے باز ساہا اور ان فارم شبمن گل پر تھیں، لیکن اننگز کا ہیرو 21 سالہ سائی سدرشن نکلا۔

پہلی وکٹ کی شراکت میں ساہا اور شبمن گل نے 67 رنز جوڑ کر ٹیم کو اچھا آغاز تو فراہم کیا لیکن شبمن گل کے 39 رنز پر آؤٹ ہوجانے کے بعد دفاعی چیمپئن ٹیم مشکلات کا شکار ہو گئی۔

ایسے میں سائی سدرشن نے وکٹ کیپر ساہا کا ساتھ دے کر اسکور کو 14ویں اوور کے آخر تک 131 تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ساہا کے 39 گیندوں پر 54 رنز بناکر آؤٹ ہوجانے کے بعد ہاردیک پانڈیا وکٹ پر آئے لیکن سدرشن کی جارح مزاجی کے سامنے ان کے 12 گیندوں پر 21 ناٹ آؤٹ کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔

بائیں ہاتھ سےبیٹنگ کرنے والے سدرشن نے وکٹ کے چاروں طرف اسٹروکس کھیل کر 47 گیندوں پر 96 رنز بنائے۔ وہ صرف چار رنز کی کمی کی وجہ سے آئی پی ایک کے فائنل کی تیسری سینچری بنانے سے محروم رہے۔

ان کی اننگز میں آٹھ چوکے اور چھ چھکے شامل تھے اور انہی کی تیز رفتار بیٹنگ کی وجہ سے گجرات کی ٹیم 20 اوورز کے اختتام پر 4 وکٹ کے نقصان پر 214 رنز بنانے میں کامیاب ہوئی۔

چنئی سپر کنگز کے تمام ہی بالرز نے کم از کم نو رنز فی اوورز کے حساب سے رنز دیے جس میں سب سے زیادہ مہنگے چار اووروں میں بغیر کوئی وکٹ لیے 56 رنز دینے والے تشار دیش پانڈے تھے۔

پتھی رانا 44 رنز کے عوض دو وکٹ لینے والے سب سے کامیاب بالر تھے جب کہ دیپک چہار اور رویندرا جڈیجا کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔

پلیئر آف دی میچ ڈیون کونوے کی شاندار بیٹنگ ، چنئی نے ہدف آخری گیند پر حاصل کرلیا

ابھی دوسری اننگز کا پہلا اوور جاری تھا کہ بارش کی وجہ سے کھیل کو روک دیا گیا اور جب دو گھنٹے اور دس منٹ بعد کھیل کو دوبارہ شروع کیا گیا تو ڈی ایل میتھڈ کے تحت 20 اوورز میں 215 رنز کے بجائے چنئی کی ٹیم کو 15 اوورز میں 171 رنز کا ہدف ملا۔

کیوی بلے باز ڈیون کونوے اور رتوراج گایکواڈ نے پہلے چھ عشاریہ تین اوورز میں 74 رنز بناکر اپنی ٹیم کو فتح کی راہ پر گامزن کیا۔ پلیئر آف دے فائنل قرار دیے جانے والے کونوے نے 25 گیندوں پر 47 رنز بنائے جب کہ ان کے ساتھ اوپنر گایکواڈ نے 16 گیندوں پر 26 رنز کی اننگز کھیلی۔

ان دونوں کے بعد شیوم ڈوبے اور اجینکیا رہانے نے رنز بنانے کے سلسلے کو جاری رکھا۔ صرف 13 گیندوں پر 27 رنز بنانے والے رہانے اور 8 گیندوں پر 19 رنز اسکور کرنے والے امبٹی رائیڈو کی وجہ سے چنئی کا اسکور آگے بڑھتا رہا۔

ایک موقع پر جب شیوم ڈوبے صرف سنگل اور ڈبل رنز پر گزارا کررہے تھے اور جب دو گیندوں پر موہت شرما نے دو کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیج دیا تھا جس میں سے ایک ایم ایس دھونی تھے، تو لگ رہا تھا کہ میچ کا فیصلہ گجرات کے حق میں ہوگا۔

ایسے میں ڈوبے 21 گیندوں پر 32 رنز بناکر ٹیم کو میچ میں واپس لائے اور آخر تک کریز پر موجود رہے۔ البتہ فائنل کی سب سے اہم اننگز انکے پارٹنر رویندرا جڈیجا نے کھیلی جو صرف چھ گیندوں پر 15 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔

آخری اوور میں چنئی کی ٹیم کو جیت کے لیے 13 رنز درکار تھے لیکن موہت شرما کی پہلی چار گیندوں پر صرف تین رنز ہی بن سکے تھے۔ آخری دو گیندوں پر جب چنئی کو پانچویں مرتبہ ٹائٹل جیتنے کے لیے 10 رنز درکار تھے تو جڈیجا پانچویں گیند پر چھکا مار کر ٹیم کو اسکور کے قریب لے گئے، اور آخری گیند پر چوکا لگا کر ٹیم کو چیمپئن بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

اننگز کے آغاز میں بارش کا سب سے زیادہ نقصان گجرات کے بالرز کو ہوا جن کی کارکردگی گیلی آؤٹ فیلڈ کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی، سوائے افغانی اسپنر نور احمد کے، جنہوں نے 17 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کی۔ ا تمام بالرز نے نو رنز فی اوور سے زیادہ کے حساب سے رنز دیے۔

موہت شرما نے 36 رنز کے بدلے میں تین وکٹیں تو لیں لیکن آخری دو گیندوں پر دس رنز پڑ جانے کی وجہ سے ان کی یہ کارکردگی ضائع ہوئی۔ ان فارم راشد خان کے تین اوورز سے چنئی کے بلے بازوں نے 44 رنز بٹورے جب کہ سائی سدرشن کے متبادل کے طور پر فیلڈ پر آنے والے آئرش بالر جوش لٹل نے دو اوورز میں 30 رنز دے کر سب سے مہنگے بالر ثابت ہوئے۔

آئی پی ایل 2023، شبمن گل بیٹنگ اور محمد شامی بالنگ میں سب سے آگے رہے

دو ماہ جاری رہنے والی آئی پی ایل 2023 میں کئی کھلاڑیوں کی کارکردگی نمایاں رہی لیکن کوئی بھی بلے باز رنرز اپ گجرات ٹائٹنز کے شبمن گل سے زیادہ رنز نہ بناسکا۔

پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ جیتنے والے بلے باز نے تین سینچریوں اور چار نصف سینچریوں کی مدد سے 17 میچز میں 59 عشاریہ تین تین کی اوسط اور 157 عشاریہ آٹھ کے اسٹرائیک ریٹ سے 890 رنز بنائے۔

رائل چیلنجرز بنگلور کی نمائندگی کرنے والے فاف ڈوپلیسی 730 اور فاتح ٹیم کے ڈیون کونوے 672 رنز کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

سینچریوں کی فہرست میں بھی شبمن گل سب سے آگے ہیں۔ انہوں نے ایونٹ کے دوران تین بار سو کا ہندسہ عبور کیا جب کہ رائل چیلنجرز بنگلور کے ویراٹ کوہلی دو سینچریوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

ایونٹ میں سب سے زیادہ چھکے مارنے والے کھلاڑیوں کی ریس میں شبمن گل کا تیسرا نمبر رہا۔ پہلی پوزیشن بنگلور کے فاف ڈو پلیسی کے نام رہی جنہوں نے 14 میچز میں 36 چھکے مارے۔ صرف ایک چھکے کے فرق سے ٹائٹل جیتنے والی ٹیم کے شیوم ڈوبے دوسرے نمبر پر رہے جب کہ گل کے چھکوں کی تعداد 33 رہی۔

بالنگ میں قابلِ ذکر بات پہلی تین پوزیشن پر گجرات ٹائٹنز کے بالرز کی موجودگی ہے جو فائنل میں ویسی کارکردگی نہ دکھا سکے جس کی ان سے توقع تھی۔ محمد شامی 28 وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بالر رہے جب کہ موہت شرما اور راشد خان کے حصے میں 27، 27 وکٹیں آئیں۔

فاتح ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ 21 وکٹیں تشار دیش پانڈے نے حاصل کیں جن کا وکٹ ٹیکرز کی فہرست میں چھٹا نمبر ہے۔ٹاپ فائیو میں بالر نہ ہونے کے باوجود چنئی کی کامیابی قابلِ تعریف ہے۔

چنئی سپر کنگز نے اس سے قبل 2010 اور 2011 میں آئی پی ایل کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا جب کہ 2018، اور 2021 کے بعد 2023 میں فتح حاصل کرکے پانچویں مرتبہ چیمپئن بنی۔

عمیر علوی – وائس آف امریکہ

About the author

ceditor