جائزے خبریں میری رائے

ٹپکتی چھت اور ہیئر ڈرائیر سے گراؤنڈ خشک کرنے کی کوششیں؛ مودی اسٹیڈیم میں ناقص انتظامات کی شکایات

Written by ceditor

کراچی — دنیا کے سب سے بڑے نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے فائنل کے دوران ناقص انتظامات کی شکایات کے بعد ورلڈ کپ کی میزبانی پر بھی سوال اُٹھنے لگے ہیں۔

‘بارش سے متاثرہ آئی پی ایل فائنل اتوار کے بجائے پیر کو کھیلا گیا تھا، لیکن وہ بھی مکمل نہ ہو سکا اور ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت چنئی سپر کنگز کو فاتح قرار دیا گیا۔

آٹھ ارب روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے گجرات کے شہر احمدآباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں سہولیات کے فقدان کی شکایات سامنے آئیں تو یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی موضوعِ بحث بنا رہا۔

بھارتی وزیر اعظم کے نام سے منسوب اسٹیڈیم جس جگہ موجود ہے وہاں پہلے موتیرا اسٹیڈیم تھا جس کا نام 80 کی دہائی میں سردار پٹیل اسٹیڈیم رکھ دیا گیا تھا۔ لیکن جس اسٹیڈیم میں آئی پی ایل 2023 کا فائنل ہوا، وہ بالکل نیا ہے اور پرانے اسٹیڈیم کو توڑ کر اسے نئے سرے سے تعمیر کیا گیا۔

سن 2015 سے 2020 کے درمیان 800 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والے اسٹیڈیم کو بھارت ہی نہیں، دنیا کا سب سے بڑا اسٹیڈیم کہا جاتا ہے جہاں ایک لاکھ 32 ہزار شائقین بیک وقت میچ دیکھ سکتے ہیں۔

اسے موجودہ بھارتی وزیر اعظم کے نام سے اس لیے منسوب کیا گیا کیوں کہ وہ ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے سے پہلے 13 برس گجرات کے وزیر اعلیٰ اور پانچ سال گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر رہے۔

سردار پٹیل اسٹیڈیم کو تو کرکٹ شائقین سنیل گواسکر کے ریکارڈ دس ہزارویں ٹیسٹ رنز اور کپیل دیو کی ریکارڈ 432ویں ٹیسٹ وکٹ کی وجہ سے جانتے ہیں۔ لیکن نریندر مودی اسٹیڈیم کی وجہ شہرت فی الحال اس کی ٹپکتی چھت، نکاسی آب کا ناقص نظام اور سیکیورٹی کی خراب صورتِ حال ہے۔

رام محمد سنگھ آزاد نامی صارف نے بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کی ایک تقریر پوسٹ کی جس کے ساتھ ساتھ انہوں نے گزشتہ روز ہونے والی بارش میں اسٹیڈیم کی حالت بھی شیئر کی۔

اس تقریر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارتی وزیر جو بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ جے شاہ کے والد بھی ہیں، اسٹیڈیم کی تعریف میں آسمان اور زمین کے قلابے ملا رہے ہیں۔

ان کے مطابق اس اسٹیڈیم میں ایک لاکھ 32 ہزار افراد ایک ہی وقت میں میچ سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں اور یہاں تیز سے تیز بارش میں صرف آدھے گھنٹے کے نوٹس پر میچ شروع کیا جاسکتا ہے۔

لیکن بارش ہی نے ان کے دعوؤں پر پانی پھیر دیا کیوں کہ 16 برسوں میں یہ پہلا آئی پی ایل فائنل تھا جسے بارش کی وجہ سے تین الگ الگ تاریخوں پر کھیلا گیا۔ پہلے دن میچ ہوا ہی نہیں۔ دوسرے دن ہوا بھی تو بارش کی وجہ سے روکنا پڑا اور پھر جب رات کو ڈیڑھ بجے میچ ختم ہوا تو تاریخ بدل چکی تھی۔

یہی نہیں، اس ویڈیو کے ساتھ پوسٹ پونے والی ویڈیو میں تو اسٹیڈیم کی سیڑھیاں آبشار کا منظر پیش کررہی ہیں جس میں پھنسے افراد بے بس نظر آرہے ہیں۔

کچھ اسی قسم کی ویڈیو جُنیز نامی ایک صارف نے شئیر کی جس میں انہوں نے عوام کے پیسے سے ایک ناقص اسٹیڈیم تعمیر کرنے پر وزیر اعظم کا’ شکریہ’ ادا کیا۔

سنسیئر دیبیا نے تو گراؤنڈ سکھانے والے اسٹاف کی ایک ایسی تصویر پوسٹ کی جس میں انہیں کہیں ہیئر ڈرائر سے تو کہیں گتے سے گیلے گراؤنڈ کو سکھانے کی کوشش کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

ایک اور صارف فرید خان نے تو ٹوئٹر صارفین سے سوال بھی کردیا کہ کیا یہ لوگ گتے سے گراؤنڈ سکھانا چاہ رہے ہیں؟

ایک صارف نے تو ایک ایسی تصویر شیئر کی جس میں کپڑوں پر استعمال ہونے والی استری کو گیلے گراؤنڈ پر استعمال کیا جارہا ہے۔

شہریار اعجاز نامی صارف نے بھارتی ٹی وی چینل کی ایک ایسی ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالی جس میں نظر آرہا ہے کہ اسٹیڈیم کی چھت سے بارش کا پانی ٹپک رہا ہے۔

ایک بھارتی صارف نے ٹویٹ کیا کہ جب 2018 میں ہونے والی پاکستان سپر لیگ کے ناک آؤٹ راؤنڈ میں گراؤنڈ کو سکھانا تھا تو وہاں ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا گیا تھا۔

ایک صارف نے بارش سے پہلے کے کچھ ایسے مناظر پوسٹ کیے جن سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کے سب سے امیر کرکٹ بورڈ کی ورلڈ کپ سے قبل تیاریاں بظاہر مکمل نہیں ہیں۔

ان کی اس ویڈیو میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ مختلف شہروں سے احمد آباد آنے والوں کے ساتھ اسٹیڈیم کے باہر کس قسم کا برتاؤ ہورہا تھا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ناقص انتظامات کی وجہ سے اسٹیڈیم کے باہر لوگوں کو بلاوجہ کھڑا رکھنا ان کے ساتھ زیادتی ہے۔

اسٹیڈیم کے اندر موجود پولیس والے کی ایک خاتون کے ہاتھوں پٹائی کے مناظر بھی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئے۔

واضح رہے کہ پیر اور منگل کی درمیان شب کو آئی پی ایل 2023 کے فائنل میں ایم ایس دھونی کی چنئی سپر کنگز نے گجرات ٹائٹنز کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 5 وکٹوں سے شکست دے کر پانچویں مرتبہ اچیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا، لیکن میچ بارش سے بار بار متاثر ہوا۔

خیال رہے کہ رواں برس بھارت میں شیڈول ورلڈ کپ میں پاک، بھارت ٹاکرے کے لیے بھی نریندر مودی اسٹیڈیم کی تجویز سامنے آ رہی ہے۔ تاہم پاکستان نے اس وینیو پر اپنے تحفظات کا اظہار کر رکھا ہے۔

عمیر علوی – وائس آف امریکہ

About the author

ceditor