اسپورٹس

پی ایس ایل 8: ٹیموں کی تشکیل میں نئے کھلاڑی پرانوں پر بازی لے گئے

Written by Omair Alavi

کراچی

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آٹھویں ایڈیشن کے لیے چھ ٹیموں کی تشکیل کا عمل تقریباً مکمل ہوگیا ہے۔جمعرات کو کراچی میں ہونے والی پی ایس ایل 8 کی ڈرافٹنگ تقریب میں فرنچائزز نے سابق کھلاڑیوں کے بجائے موجودہ کرکٹرز کا انتخاب کیا۔

اس ڈرافٹ سیشن میں 517 غیر ملکی اور 491 پاکستانی پلیئرز رجسٹرڈ تھے۔ سیشن کے اختتام پر پشاور زلمی کے سوا تمام ٹیموں نے مطلوبہ 18، 18 کھلاڑی منتخب کرلیے۔ پشاور زلمی اپنے ایک کھلاڑی کا اعلان بعد میں کرے گی۔

پاکستان کے چند سابق اور موجودہ کرکٹرز جو پاکستان ٹیم کا حصہ نہیں ہیں انہیں ڈرافٹ میں بھی کسی فرنچائز نے منتخب نہ کرکے ان کے کریئر پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ان کھلاڑیوں میں سابق کپتان محمد حفیظ کے ساتھ ساتھ انڈین پریمیئر لیگ کے پہلے سیشن میں کامیاب ترین بالر سہیل تنویر، سابق وکٹ کیپرکامران اکمل اور پاکستان کی جانب سے تینوں فارمیٹ میں سنچری بنانے والے احمد شہزادکے نام شامل ہیں۔

اس کے علاوہ حال ہی میں ختم ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کی قیادت کرنے والے ایرون فنچ، سابق ویسٹ انڈین آل راؤنڈر کیرون پولارڈ اور بنگلہ دیشی ٹیم کے کپتان شیکب الحسن کو بھی کسی ٹیم میں جگہ نہ مل سکی۔

چھ ٹیموں میں جگہ بنانے والے36 نئے کھلاڑیوں کا تعلق دس ممالک سے ہے جن میں سب سے زیادہ انگلینڈ کے 10، افغانستان کے پانچ، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ کے چار چار، آسٹریلیا کے تین ، سری لنکا اور آئرلینڈ کے دو اور نمیبیا اور زمبابوے کا ایک ایک کھلاڑی شامل ہے۔

جو غیر ملکی کھلاڑی پہلی مرتبہ پی ایس ایل کا حصہ ہوں گے ان میں آسٹریلوی ٹیم کے وکٹ کیپر میتھیو ویڈ ، سری لنکن مسٹری اسپنر ونیندو ہسارانگا، انگلینڈ کے عادل رشید اور جنوبی افریقہ کے تبریز شمسی شامل ہیں۔

میتھیو ویڈ کو کراچی کنگز نے اپنی ٹیم کا حصہ بنایا ہے جب کہ ہسارانگا کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں شامل ہوئے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے حال ہی میں ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کرنے والے نسیم شاہ بھی کوئٹہ کی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

دوسری جانب ملتان سلطانز نے جنوبی افریقہ کے جارح مزاج بلے باز ڈیوڈ ملر کے ساتھ ساتھ آئرلینڈ کے جوش لٹل کو بھی اپنی فرنچائز کا حصہ بنایا ہے۔ ڈیوڈ ملر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران انجری سے قبل بھرپور فارم میں تھےجب کہ جوش لٹل نے ایونٹ میں ہیٹ ٹرک کی تھی۔

کراچی کنگز نے جہاں میتھیو ویڈ کوشامل کرکے ٹیم کو متوازن کیا وہیں ملتان سلطانز سے ریلیز ہونے والے سابق جنوبی افریقی لیگ اسپنر عمران طاہر کو بھی پک کیا ہے جس سے ان کا بالنگ اٹیک یقیناً مضبوط ہوگا۔

پشاور زلمی نے سری لنکا کے جارح مزاج بھنوکا راجا پکسا اور ویسٹ انڈیز کے روومن پاوول کو ٹیم کا حصہ بنایا ہے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے انگلینڈ کے ایلکس ہیلز اور افغانستان کے رحمان اللہ گرباز کو اپنے اسکواڈ میں شامل کیا ہے۔

افغانستان کے فضل حق فاروقی بھی اسلام آباد کی جانب سے ایکشن میں نظر آئیں گے جب کہ ان کےہم وطن مجیب الرحمٰن پشاور زلمی کا حصہ ہوں گے۔

دیگر نامور کھلاڑیوں میں زمبابوے کے سکندر رضا شامل ہیں جنہیں رواں برس ورلڈ کپ کے تین میچوں میں پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا تھا۔وہ لاہور قلندرز کی نمائندگی کریں گے۔

​ویسٹ انڈیز کے اسپنرعقیل حسین ملتان سلطانز کے اسکواڈ میں شامل ہوں گے جب کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی پاکستان کے مسٹری اسپنر ابرار احمد کریں گے جنہوں نے حال ہی میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو پر 11 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

نیوزی لینڈ کے جمی نیشم پشاور زلمی کا حصہ ہوں گے جب کہ ورلڈ چیمپئن انگلینڈ کے عادل رشید کو ملتان سلطانز کی نمائندگی کا موقع ملے گا۔ویسے تو مارٹن گپٹل اب نیوزی لینڈ کی ٹیم کا حصہ نہیں لیکن تجربے کار اوپنر کی موجودگی سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو فائدہ ہوگا۔

اسی طرح انگلینڈ کے کرس جارڈن لاہور قلندرز ، معین علی اسلام آباد یونائیٹڈ اور جنوبی افریقہ کے تبریز شمسی اپنی اپنی ٹیم کے بالنگ اٹیک کومضبوط بنائیں گے۔ معین علی کی موجودگی سے کپتان شاداب خان کو ایک ایسا کھلاڑی مل جائے گا جو میچ کاپانسہ پلٹنے کی اہلیت رکھتا ہے۔

بابر اعظم پشاور زلمی، عماد وسیم کراچی کنگز کی قیادت کریں گے

اس بار پی ایس ایل سے قبل صرف دو ٹیموں نے کپتان بدلے ہیں جن میں پشاور زلمی اور کراچی کنگز شامل ہے۔ پشاور زلمی نے فاسٹ بالر وہاب ریاض کی جگہ بابر اعظم کو کپتان بنایا ہے جو کراچی کنگز چھوڑ کر نئی ٹیم کا حصہ بنے ہیں۔کراچی کنگز نے سابق کپتان اور نوجوان بلے باز حیدرعلی کو پاکستان کے موجودہ کپتان کی جگہ پشاور زلمی سے ٹریڈ کیا تھا۔

بابر اعظم کے جانے کے بعد کراچی کنگز نے عماد وسیم کو واپس کپتان بنایا ہے جن کی قیادت میں ٹیم نے 2020 میں پی ایس ایل کا ٹائٹل جیتا تھا۔ اس کے علاوہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی قیادت سرفراز احمد، ملتان سلطانز کی محمد رضوان، اسلام آباد یونائیٹڈ کی شاداب خان اور دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز کی شاہین شاہ آفریدی ہی کریں گے۔

پی ایس ایل ڈرافٹ سیشن میں لاہور قلندرز کا حصہ رہنے والے سابق پاکستانی کپتان محمد حفیظ ، پشاور زلمی میں سات سیزن کھیلنے والے کامران اکمل کا انتخاب نہ ہونا حیران کن نہیں تھا۔

کرکٹ شائقین کو احمد شہزاد کے پک نہ ہونے پر زیادہ حیرت نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ طویل کریئر رکھنے والے شعیب ملک کی موجودگی سے کراچی کنگز کیا فائدہ اٹھائے گی؟ اس کا فیصلہ تو ایونٹ کے دوران ہی ہوگا۔

واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہوگا کہ سابق کپتان شاہد خان آفریدی کسی بھی ٹیم کاحصہ نہیں ہوں گے، گزشتہ سیزن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے اسٹار آل راؤنڈر نے انجری کی وجہ سے مکمل سیزن نہیں کھیلا تھا۔

پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں ایڈیشن کے میچز آئندہ سال 13 فروری سے 19 مارچ کے درمیان ملک کے چار شہروں کراچی، لاہور، راولپنڈی اور ملتان میں ہوں گے، شاہین آفریدی کی لاہور قلندرز اپنے ٹائٹل کا دفاع کرے گی۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔