اسپورٹس شوبز

پی ایس ایل کا ترانہ ریلیز:’علی ظفر کو بھول کر آگے بڑھیں‘

Written by Omair Alavi

کراچی

بالآخر وہ گھڑی آگئی جس کا کئی لوگوں کو انتظار تھا، پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آٹھویں سیزن کا آفیشل ترانہ ’سب ستارے ہمارے‘ ریلیز کردیا گیا جس میں کئی معروف گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو جگایا ہے۔

ترانے میں اس بار شائے گل، عاصم اظہر، فارس شفیع کے ساتھ ساتھ اس کے کمپوزر عبداللہ صدیقی نے بھی آواز کا جادو جگایا ہے جب کہ یوٹیوب پر اس آفیشل ترانے کو 12گھنٹے کے اندر ہی پانچ لاکھ ویوز مل چکے جو اس کی مقبولیت کا ثبوت ہے۔

گزشتہ سال کا پی ایس ایل ترانہ ‘آگے دیکھ’ ترتیب دینے والے عبداللہ صدیقی نے اس سال کا بھی ترانہ ترتیب دیا ہے جب کہ اس کے بول گلوکاروں عاصم اظہر، فارس شفیق کے ساتھ ساتھ حسن علی، رامس علی اور عبداللہ نے لکھے۔

تین منٹ لمبی ویڈیو کے آغاز میں تمام فرنچائزز کے جھنڈے دکھائے گئے ہیں جب کہ اس میں فرنچائزز کے کپتانوں اور کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ پی ایس ایل 8 کی ٹرافی کو بھی جگہ دی گئی ہے۔

پی ایس ایل کا ترانہ جسے ہفتے کو رات گئے ریلیزکیا گیا، اس کا لیگ کے مداحوں کو کئی روز سے انتظار تھا جو اب ختم ہوگیا۔ تاہم سوشل میڈیا پر صارفین کا اس ترانے کے حوالے سے ملا جلا ردِ عمل سامنے آرہا ہے۔

اسپورٹس اینکر سویرا پاشا نے جہاں ترانے کو بہترین قرار دیا۔ وہیں مزمل آصف کے بقول شائے گل کو آئمہ بیگ پر ترجیح دینا ایک اچھا فیصلہ ہے کیوں کہ ان کی آواز ‘فریش’ لگتی ہے۔

ایک صارف کو یہ ترانہ پسند نہیں آیا اور انہوں نے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ‘پسوڑی’ گانے والی شائے گل کو سات خون معاف ہیں اور یہ پی ایس ایل ترانہ پہلا خون تھا۔

رضوان علی کے خیال میں ترانے کے ویڈیو کے پہلے 40 سیکنڈز تک تو وہ سمجھے جیسے کوئی ہارس ریسنگ کا ترانہ دیکھ رہے ہوں۔

ترانے کے ریلیز ہونےکے بعد جہاں لوگوں نے اس کی تعریف کی وہیں کئی افراد نےمعروف گلوکار علی ظفر کی کمی کو محسوس کیا, جنہوں نے لیگ کے سب سے مقبول ترانے گائے تھے۔

شہریار اعجاز نامی صارف نے نیا ترانہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ لگتا ہے کہ علی ظفر کی ضرورت پھر سے پڑ گئی ہے۔

ایک صارف قادر خواجہ کہتے ہیں کہ اگر چار سنگرز کی جگہ ایک علی ظفر کو ہی استعمال کیا جاتا تو کم از کم اچھا ترانہ سامنے آتا۔

عاطف اعوان نے علی ظفر کے دو پی ایس ایل ترانوں کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کوئی بھی ان ترانوں سے بہتر ترانہ نہیں لاسکتا۔

جہاں کچھ صارفین کو علی ظفر کی یادستائی، وہیں چند نے تو مزاحیہ انداز میں گائے گئے۔ چاہت علی خان کے ترانے کو شائے گل، عاصم اظہر اور فارس شفیع کی کوشش سے بہتر قرار دے دیا۔

جہانزیب کے بقول ہر سال نئے ترانے کے آنے کے بعد پرانا ترانہ اچھا لگنے لگتا ہے اور اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔

شائے گل کے ترانے میں حصے پر باسط سبحانی نے بولی وڈ فلم منا بھائی ایم بی بی ایس کا سین لگایا۔ جس میں ارشد وارثی کا کردار سرکٹ کہتا ہے کہ بھائی یہ تو شروع ہوتے ہی ختم ہوگیا۔

علوینہ ساجد نے تو اس ترانے کو آج تک کی سب سے بری کوشش قرار دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ سے درخواست کی کہ اس اہم کام کے لیے بہتر سلیکشن کیا کریں۔

ادھر مروہ خان نامی صارف نے دیگر صارفین کو مشورہ دیا کہ وہ علی ظفر کو بھول کر آگے بڑھیں اور اس ترانے کو قبول کریں۔

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے تو گلوکاروں کی ڈریسنگ پر بھی تنقید کی۔ علی حسن نے شائے گل کی ڈریسنگ کو ریڈ انڈین اسٹائل یا منگولین ٹچ سے تشبیہ دی۔

ایک صارف نے تو معروف کارٹون کردار ڈرٹو کی تصویر لگا کر کہا کہ فارس شفیع اس سے مرعوب لگتے ہیں۔

پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں سیزن سے قبل سات ترانے آچکے ہیں, جس میں سے پہلے تین ‘اب کھیل کے دکھا’، ‘اب کھیل جمے گا ‘اور ‘دل سے جان لگا دے ‘ علی ظفر نے گائے جنہیں لوگو ں نے بے حد پسند کیا۔

چوتھا پی ایس ایل ترانہ ‘کھیل دیوانوں کا ‘فواد خان نے گایا تھا, جہاں سے صارفین کا ملا جلا ردِعمل سامنے آنے لگا۔ 2020 میں ریلیز ہونے والا ترانہ ‘تیار ہیں’ علی عظمت، ہارون، عاصم اظہر اور عارف لوہار نے گایا, جس پر کافی تنقید ہوئی جب کہ 2021 میں آئمہ بیگ، نصیبو لعل اور ینگ سٹنرز کا گایا ہوا ‘گروو میرا’ پر بھی سوشل میڈیا میں ملا جلا ردِ عمل دیکھنے میں آیا۔

گزشتہ سال آنے والا ترانہ ‘آگے دیکھ ‘ عاطف اسلم اور عائمہ بیگ نے گایا جب کہ اس سال فارس شفیع، شائے گل کو موقع دیا گیا۔ عاصم اظہر کی دو سال بعد واپسی ہوئی۔

پاکستان سپر لیگ کا میلہ 13 فروری سے شروع ہوگا اور امکان ہے کہ افتتاحی تقریب میں ساحر علی بگا اور آئمہ بیگ بھی اپنی آوازوں کو جادو جگائیں گے۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔