شوبز فلمیں

‘لارنس آف عریبیہ’ سے ‘بومبے ٹاکی’ تک؛ ضیا محی الدین کی بین الاقوامی فلمیں

Written by Omair Alavi

کراچی

ضیا محی الدین نہ صرف پاکستان کے ایک نام ور صداکار ، ٹی وی میزبان اور اداکار تھے بلکہ انہوں نے 60 اور 70 کی دہائیوں میں کئی فلموں اور ٹی وی سیریز کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔

انہوں نے 50ء کی دہائی میں لندن کے ‘رائل اکیڈمی آف ڈرامیٹک آرٹ’ سے باقاعدہ تربیت حاصل کی اور اسی دور میں لندن میں تھیٹر اداکار کے طور پر اپنے کرئیر کا آغاز کایا تھا۔اسی دور میں وہ کئی بین الاقوامی ہدایت کاروں کی نظر میں آئے۔

ضیا محی الدین امریکہ میں براڈ وے تھیٹرز میں پیش ہونے والے کھیلوں میں اداکاری کرنے والے پہلے جنوبی ایشیائی اداکار تھے۔ انہوں نے پاکستان میں بھی اداکاری کی اور اس کے ساتھ ساتھ ہالی وڈ اور برطانوی سنیما کے لیے فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

ہالی ووڈ کی’لارنس آف عریبیہ’ جیسی ایک بڑی پروڈکشن سے ان کے فلمی کریئر کا آغازہوا اور بین الاقوامی سنیما کے دروازے ان پر کھلتے چلے گئے۔

1۔ لارنس آف عریبیہ

معروف ہدایت کارڈیوڈ لین کی فلم ‘لارنس آف عریبیہ’ میں پیٹر او ٹول اور عمر شریف کے ساتھ ساتھ معروف اداکار انتھونی کوئن، ایلک گنیزاور بالی وڈ اداکار آئی ایس جوہر اور ضیا محی الدین شامل تھے۔

سن 1968 میں ریلیز ہونے والی فلم کی کہانی تاریخی کردار ‘ٹی ای لارنس’ کے گرد گھومتی ہے جسےپہلی جنگِ عظیم کے دوران برطانوی فوج نے عرب قوم پرستوں کو سلطنتِ عثمانیہ کے خلاف منظم کرنے کے لیے خفیہ مشن پر عرب خطے میں بھیجا تھا۔

ضیا محی الدین نے فلم میں ایک بدو ‘تفس’ کا کردار ادا کیا جو لارنس کو صحرا پار کراتا ہے۔ فلم میں یہ بلا اجازت کنوئیں سے پانی پینے پر ایک عرب شریف علی کی گولی کا نشانہ بن جاتا ہے۔

ضیا محی الدین کے کردار ‘تفس’ کی پیش کش پہلے مصری اداکار عمر شریف کو ہوئی تھی لیکن جب بھارتی اداکار دلیپ کمار سمیت کئی اداکاروں نے شریف علی کا کردار ادا کرنے سے منع کردیا تو عمر شریف کو ‘شریف علی’ اور ضیا محی الدین کو ‘تفس’ کے کردار میں کاسٹ کیا گیا۔

2۔ سیمی گوئنگ ساؤتھ

سن 1963 میں ریلیز ہونےو الی فلم ‘سیمی گوئنگ ساؤتھ ‘ میں مرکزی کردار اداکار فرگس مک کلیلنڈ نے ادا کیا تھا۔ فلم کی کہانی برطانوی مصنف ڈبلیو ایچ کیناوے کے 1961 میں شائع ہونے والے اسی ناول سے ماخوذ تھی جو 1956 کے سوئز بحران کے گرد گھومتا ہے۔

اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے ایک 10 سالہ بچہ اپنے والدین کے مرنے کےبعد اپنے رشتہ داروں کی تلاش میں نکلتا ہے اور اس تلاش میں کون کون اس کی مدد کرتاہے۔

نامور اداکار ایڈورڈ جی رابنسن نے اس فلم میں کوکی وین رائٹ نامی کردار ادا کیا تھا جو آخر میں اس بچے کو اس کے ایک رشتہ دار کے پاس پہنچا دیتا ہے۔ضیامحی الدین نے اس فلم میں ایک ایسے شخص کا کردار ادا کیا تھا جو فلم کے آغاز میں اس بچے کو بے پناہ محبت دیتا ہے اور اسی کی مدد کی وجہ سے اس بچے کی تلاش آگے بڑھتی ہے۔

ایک انٹرویو میں ضیا محی الدین نے کہا تھا کہ انہیں یہ کردار ادا کرکے بہت لطف آیا تھا۔

3۔ خرطوم

سن 1884 میں ہونے والے ‘محاصرۂ خرطوم ‘پر مبنی فلم ‘خرطوم’ میں جہاں ہالی وڈ کے بڑے اداکار چارلٹن ہیسٹن اور لارنس اولیوئیے نے کام کیا وہیں ضیا محی الدین نے بھی اس فلم میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

انہوں نے فلم میں زبیر پاشا کا کردار نبھایا تھا جو ایک زمانے میں غلاموں کی خرید و فروخت میں ملوث تھا۔

فلم کی کہانی کے مطابق سوڈان کا گورنر کا کردار ادا کرنے والے چارلٹن ہیسٹن زبیر پاشا کو اپنے مشن کا حصہ بنانےکی کوشش کرتا ہے لیکن اسے کامیابی نہیں ملتی۔ کہانی میں یہ موڑ آنے کے بعد فلم میں ضیا محی الدین کا کردار ختم ہوجاتاہے۔

4۔ مجرم کون؟

ضیا محی الدین 60ء کی دہائی میں اپنی انگریزی فلموں اور ٹی وی پروگرامز کی وجہ سے بے حد مقبول تھے اور اسی وجہ سے ہدایت کار اسلم ڈار نے جب مرڈر مسٹری فلم ‘مجرم کون؟’ بنانے کا ارادہ کیا تو ضیا محی الدین کو اس میں کاسٹ کرلیا۔

ضیا محی الدین نے فلم میں ایک ایسے نوجوان کا کردار نبھایا تھا جو اپنے والد کے قتل کا انتقام لینے کے لیے واپس آتا ہے۔ فلم کے تمام ہی گیت ‘میرے محبوب ‘، ‘آج میں نے پی ہے گلابی گلابی’ اور ‘ہونٹوں پہ تبسم’ آج بھی مقبول ہیں۔

اس فلم میں اداکارہ روزینہ ضیا محی الدین کی ہیروئن بنی تھیں۔ جب کہ معروف اداکار رنگیلا، علاءالدین، ساقی اور سلطان راہی بھی فلم کی کاسٹ میں شامل تھے۔

5۔ بومبے ٹاکی

معروف بالی وڈ فلم میکرز جیمز آئیوری اور اسماعیل مرچنٹ کی فلم ‘بومبے ٹاکی’ میں جینیفر کینڈل نے لوسیا لین نامی برطانوی مصنف کا کردار ادا کیا تھا جو بالی وڈ کی فلم انڈسٹری پر تحقیق کرنے آتی ہے۔

اس دوران اسے وکرم نامی اداکار سے محبت ہوجاتی ہے جس کا کردار ششی کپور نے نبھایا تھا۔ ادا کار شادی شدہ ہوتا ہے معاملہ پیچیدہ ہوجاتا ہے۔ فلم میں لوسیا سے ایک اور کردار کو بھی محبت ہوجاتی ہے۔

ضیا محی الدین اس لو ٹرائینگل کا تیسرا حصہ تھے جو لوسیا کے دوست اور خیرخواہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس سے محبت بھی کرتے تھے۔

بمبئی ٹاکی ‘ضیا محی الدین کی وہ پہلی فلم تھی جو بھارت میں بھی ریلیز ہوئی۔

امیتابھ بچن نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ بھی ‘بمبئی ٹاکی’ کے ایک ہجوم والے سین کا حصہ تھے جسے بعد میں فلم سے ہٹھا دیا گیا تھا۔

6۔ سہاگ

معروف ناول نگار حمیدہ جبین کا ناول ‘صائمی ‘اپنے زمانے میں بے حد مقبول تھا ۔جب ہدایت کار فرید احمدنے اس ناول پر فلم بنانے کا اردہ کیا تو اس میں ضیا محی الدین کو کاسٹ کیا۔ یہ وہ دور تھا جب پی ٹی وی پر آنے والا ’ضیا محی الدین شو‘ مقبولیت کی بلندیوں پر تھا۔

سن 1972 میں ریلیز ہونے والی اس فلم کی کہانی ایک ایسی عورت کے گرد گھومتی ہے جو محبت کسی اور سے کرتی ہے اور اس کی شادی کسی اور سے ہوجاتی ہے۔

اس فلم میں اداکار ندیم بطور ولن نظر آئے جب کہ پروڈیوسر شمیم آرا نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

7۔ اشانتی

ہدایت کار رچرڈ فلیشر کی ایکشن فلم ‘اشانتی’ کی کاسٹ میں دنیا بھر کے بہترین اداکار شامل تھے۔ مائیکل کین نے اس فلم میں مرکزی کردار ادا کیا تھا جب کہ پیٹر یوسٹنوو، ریکس ہیرسن، عمر شریف اور ولیم ہولڈن بھی اس فلم کا حصہ تھے۔

سن 1979 میں ریلیز ہونے والی فلم کی کہانی عالمی ادارۂ صحت سے تعلق رکھنے والے دو میاں بیوی ڈاکٹرز کے گرد گھومتی ہے۔ فلم میں جب بیوی کو غلاموں کی تجارت کرنے والے لوگ مقامی باشندہ سمجھ کر اغوا کرلیتے ہیں تو اس کا شوہر اسے چھڑانےکے لیے مختلف لوگوں کی مدد لیتا ہے۔ ان افراد میں سے ایک کا کردار بالی وڈ اداکار کبیر بیدی نے ادا کیا ہے۔

ضیا محی الدین نے اس فلم میں معروف اداکار پیٹر یوسٹینوو کے بیٹے جمیل کا کردار ادا کیا تھا جو اپنے والد کے ساتھ غلاموں کی تجارت کرتا ہے لیکن جسے ایک خاتون کے ساتھ نا مناسب سلوک کرنے پر اس کا باپ گولی ماردیتا ہے۔

8۔ امیکیولیٹ کنسپشن

ضیا محی الدین کی آخری فلم ‘امیکیولیٹ کنسپشن’ ہے جس میں انہوں نے ایک خواجہ سرا کا کردار ادا کیا تھا جو ایک مزار کا مجاور ہے۔

ایک امریکی سینیٹر کی لڑکی ہنہ اور اس کا برطانوی فوٹو گرافر عاشق ایلسٹئر اولاد کے لیے اس مزار پر حاضری کے لیے آتے ہیں۔ خواجہ سرا جھاڑ پھونک اور ٹوٹکوں سے ان کی مدد کرتا ہے۔ اس جوڑے کی اولاد ہوجاتی ہے جس کے بعد ہنہ کے مذہبی خیالات میں تبدیلی آنا شروع ہوتی ہے۔

وہیں ایلیسٹئر ایک بیوہ پر عاشق ہوجاتا ہے جس کے بعد دونوں میں دوریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ جب کہ خواجہ سرا مجاورہنہ کے بچے کو حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

جمیل دہلوی کی ہدایات میں بننے والی اس فلم میں میلیسا لیو اور جیمز ولبی کے ساتھ ساتھ بالی وڈ اداکار شریرام لاگو، شبانہ اعظمی اور پاکستانی امریکی اداکار بدیع الزمان نے بھی کام کیا۔

فلم پاکستان میں تو ریلیز نہیں ہوئی لیکن بین الاقوامی سنیما گھروں میں اس کی نمائش بھی ہوئی اور اسے ناظرین نے پسند بھی کیا۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔