کراچی
دنیا بھر میں ‘پیلے’ کے نام سے شہرت پانے والے برازیلین فٹ بالر 82 برس کی عمر میں چل بسے۔ ان کا اصل نام ایڈسن ارانٹز دو ناسی مینٹو تھا جو 23 اکتوبر 1940 کو برازیل کے ایک قصبے ٹریس کوریکوس میں پیدا ہوئے تھے۔
پیلے کے والد ڈولڈینہو ایک سیمی پروفیشنل فٹ بالر تھے جن کا کریئر گھنٹے کی انجری کی وجہ سے جوانی میں ہی ختم ہوگیا تھا۔ تاہم انہوں نے اپنا شوق بیٹے میں منتقل کیا جس نے آگے جاکر برازیل کا نام روشن کیا۔
دنیا کے بہترین گول کیپرز کو پریشان کرنے والے کھلاڑی کو بچپن میں اس کے چھوٹے قد کی وجہ سے ساتھی گول کیپر کے طور پر کھلایا جاتا تھا۔ چوں کہ وہ ایک مقامی فٹ بالر بیلے کا نام غلط لیتا تھا اس لیے ان کے ساتھیوں نے اس کا نام پیلے رکھ دیا۔ اپنی سوانح عمری میں پیلے نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس نام کا مطلب ہی نہیں پتا تھا۔
بچپن میں غربت کی وجہ سے جرابوں میں اخبار بھر کر فٹ بال کھیلنے والے پیلے کی محنت کی وجہ سے انہیں کئی چھوٹی ٹیموں نے موقع دیے۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ ساؤ پاؤلو کی یوتھ چیمپئن شپ میں شرکت کرنے والے ایک کلب میں جاپہنچے۔
پیلے نے لڑکپن ہی میں برازیل کے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں میں اپنا مقام بنالیا تھا۔ انہوں نے 16 برس کی عمر میں برازیل کے لیے اپنا پہلا میچ کھیلا۔
پیلے کے کریئر میں ایک اہم موڑ اس وقت آیا جب 1958 کے ورلڈ کپ کی ٹیم میں انہیں ساتھی کھلاڑیوں کے اصرار پر زخمی ہونے کے باوجود شامل کیا گیا۔اس وقت ان کی عمر صرف 17 برس تھی۔ پیلے نے میگا ایونٹ میں مجموعی طور پر چھ گول اسکور کرکے ٹیم کو پہلی بار چیمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
پیلے کے سیمی فائنل میں فرانس کے خلاف تین اور فائنل میں سوئیڈن کے خلاف دو گولز کی وجہ سے نہ صرف برازیل کی ٹیم نے عالمی کپ جیتا بلکہ ان کا شمار دنیا کے بہترین فٹ بالرز میں بھی ہونے لگا۔
چار برس بعد وہ ٹورنامنٹ کا حصہ تھے لیکن انجری کی وجہ سے ایونٹ کے دوران ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے تھے۔ ان کی ٹیم نے اسکواڈ میں ان کی موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فائنل میں چیکوسلاویکیا کو شکست دے کر ٹائٹل کا کامیاب دفاع کیا۔
سن 1966 میں برازیل کی ٹیم کو پہلے ہی راؤنڈ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد پیلے نے 26 برس کی عمر میں کھیل کو خیرباد کہنے کا سوچا۔ لیکن چار سال بعد وہ ایک بار پھر برازیل کی نمائندگی کررہے تھے اور اس بار انہوں نے اپنا اور برازیل کا مجموعی طور پر تیسرا ورلڈ کپ جیت کر ریکارڈ بنایا۔
اس کامیابی کے بعد وہ نہ صرف دنیا کے بہترین فٹ بالر قرار پائے بلکہ انہوں نے انٹرنیشنل اور کلب فٹ بال میں بھی خوب نام کمایا۔ ‘فٹ بالر آف دی سینچری’ سے لے کر ‘گول آف دی سینچری تک’ انہوں نے ہر ایوارڈ جیتا۔
پندرہ برس کی عمر میں سینٹوس نامی کلب میں شامل ہونے والے پیلے نے اس کلب کو برازیل کا کامیاب ترین فٹ بال کلب بنایا اور ریٹائر ہونے تک اس کے ساتھ جڑے رہے۔
انہوں نے سن 1974 میں کھیل کو خیرباد تو کہا لیکن پھر مالی مشکلات کے باعث ایک سال بعد فٹ بال کلب میں قدم رکھا اور امریکی کلب نیو یارک کوسموس کی جانب سے کھیل کر اپنے زمانے کے سب سے مہنگے کھلاڑی ثابت ہوئے۔
اس وقت شمالی امریکہ کی سوکر لیگ تو کیا، دنیا میں کہیں بھی کسی کھلاڑی کاسالانہ ایک ملین ڈالرز میں معاہدہ ہونا ناقابلِ یقین تھا۔ لیکن پیلے نے ایسا کرکے دکھایا اور 1977 تک اسی کلب کو دو ٹورنامنٹ میں کامیابی دلوا کر ریٹائر ہوگئے۔
جب 1994 میں امریکہ کو ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے چنا گیا تو اس وقت کے امریکی سوکر فیڈریشن کے صدر نے پیلے کی اپنی ٹیم میں موجودگی کو اس سلیکشن کی سب سے بڑی وجہ قرار دیا۔
فیفا کی ویب سائٹ کے مطابق پیلے نے اپنے کریئر کے دوران 1366 میچز کھیلے جس میں انہوں نے 1281 گول اسکور کیے۔ان کھیلوں میں جہاں انٹرنیشنل اور کلب میچز شامل ہیں وہیں ان کے دوستانہ اور ملٹری سروس کے میچز کو بھی گنا گیا ہے۔
آفیشل 812 میچز میں انہوں نے 757 گول اور برازیل کے لیے اپنے انٹرنیشنل کریئر میں 92 میچزمیں 77 گول اسکور کیے جو کہ ایک قومی ریکارڈ ہے۔
پیلے کے خلاف 1970 کے ورلڈ کپ فائنل میں کھیلنے والے اطالوی دفاعی کھلاڑی تارچیزیو برگنچ کے مطابق میچ سے قبل انہوں نے خود کو یقین دلایا تھا کہ پیلے ایک انسان ہے جسے قابو کرنا مشکل نہیں۔لیکن میچ کے بعد انہیں اندازہ ہوا کہ وہ غلط تھے۔
فرانس کے مایہ ناز فٹ بالر مشیل پلاٹینی نے بھی ایک با ر کہا تھا کہ پیلے جب فٹ بال کھیلتا ہے تو انسان سےخدا بن جاتا ہے۔
دورِ حاضر کے مشہور فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو نے سوشل میڈیا کے ذریعے پیلے کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک گڈ بائے سے پیلے کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ فٹ بال کی دنیا کو ان کے انتقال سے گہرا دکھ پہنچا ہے۔
اپنے پیغام میں انہوں نے مزید لکھا کہ پیلے کی وجہ سے کروڑوں لوگوں نے فٹ بال کو جانا اور وہ آج، کل اور آنے والے ہر دور میں سب کے لیے ایک مثال رہیں گے۔
انگلش فٹ بالر رحیم اسٹرلنگ ، گھانا سے تعلق رکھنے والے فٹ بالر اسامواہ گیان سمیت کئی فٹ بالرز نے پیلے کے انتقال پر افسوس کااظہار کیا۔