اسپورٹس

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: کون سے 12 کھلاڑی میچ کا نقشہ بدل سکتے ہیں؟

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: کون سے 12 کھلاڑی میچ کا نقشہ بدل سکتے ہیں؟
Written by Omair Alavi

آسٹریلیا میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا آغاز ہوچکا ہے اور ہر ٹیم کی نظرورلڈ کپ کی ٹرافی پر ہے۔ کوئی ٹیم ماضی میں ٹرافی اپنے نام کرچکی ہے تو کوئی اس بار اس کا دفاع کرنے کے لیے میدان میں اترے گی۔

ہر ٹیم کی طرح ہر کھلاڑی کی بھی کوشش ہوگی کہ اپنا 100 فی صد کارکردگی دکھا کر ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرے۔ بلے باز جہاں باؤنسی وکٹوں پر ایڈجسٹ ہوکر لمبی اننگز کھیلنے کے خواہش مند ہیں۔ وہیں فاسٹ بالرز تیز وکٹوں اور اسپنرز لمبی باؤنڈری کی مدد سے وکٹیں حاصل کرنے کے لیے پرامید ہیں۔

ایسے میں ہر ٹیم کے پاس کوئی نہ کوئی ایسا کھلاڑی ہے جو کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ ایسا کھلاڑی بابر اعظم جیسا ورلڈ کلاس بلے باز بھی ہوسکتا ہے تو شکیب الحسن جیسا آل راؤنڈر بھی۔

یہی نہیں ٹیم میں شاہین شاہ آفریدی اور ٹرینٹ بولٹ جیسے پیسرز کی موجودگی بھی دوسری ٹیموں کے لیے دردِ سر بن سکتی ہے کیوں کہ تیز وکٹوں پران کو کھیلنا بہت مشکل ہوگا۔

ایسے ہی 12 کھلاڑیوں پر نظر ڈالتے ہیں جو ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کو فاتح بنانے کے لیے آسٹریلیا آئے ہیں اور جو سپر 12 اسٹیج میں دوسری ٹیموں کے لیے ‘ون مین آرمی’ ثابت ہوسکتے ہیں۔

محمد رضوان، پاکستان

پاکستانی وکٹ کیپر محمد رضوان کا شمار دنیائے کرکٹ کے کامیاب وکٹ کیپرز میں تو ہوتا ہی ہے۔ اس وقت وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کے سب سے بہترین بلے باز بھی ہیں۔

انہوں نے اپنی بہترین بلے بازی کی بدولت ساتھی اوپنر اور کپتان بابر اعظم کو آئی سی سی رینکنگ میں پیچھے چھوڑ کر ٹاپ پوزیشن حاصل کرلی ہے۔

بابر اعظم کے ساتھ ان کی اوپننگ جوڑی نے جہاں گزشتہ ورلڈکپ میں بھارت کو 10وکٹوں سے شکست میں اہم کردار ادا کیا ،وہیں گزشتہ ماہ انگلینڈ کو بھی اتنے ہی مارجن سے ہرایا۔

نیوزی لینڈ میں حال ہی میں ہونے والے سہ ملکی ٹورنامنٹ میں بھی ان کی کارکردگی کی وجہ سے پاکستا ن نے پہلے فائنل تک رسائی حاصل کی۔

اس کے بعد میزبان ٹیم کو شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کی۔

گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی وہ کلینڈر ایئر میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں اور اگر ان کی کارکردگی تسلسل سے جاری رہے تو پاکستان ٹیم کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات روشن ہیں۔

بابر اعظم، پاکستان

اس وقت تمام مبصرین اور ماہرین کی رائے میں بابر اعظم جیسا کوئی کھلاڑی نہیں ہے۔

پاکستانی قائد اپنی ‘کوّر ڈرائیو ‘ کی وجہ سے تو دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں۔ ان کے ریکارڈز توڑنے کی عادت سے بھی سب ہی واقف ہیں۔

ون ڈے کرکٹ ہو یا ٹی ٹوئنٹی کرکٹ بابر اعظم بیٹنگ آرڈر میں کسی بھی پوزیشن پر رنز بنانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

گزشتہ سال ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔

ان کی بہترین فارم نے انہیں ایک سال کے دوران کئی ریکارڈز کا مالک بنایا تھا۔ تاہم ایشیا کپ سے لے کر اب تک وہ فارم برقرار نہیں رکھ سکے، جس کی وجہ سے وہ آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ کے ٹاپ پر پہنچ گئے تھے لیکن اس کے باوجود وہ اب بھی رینکنگ میں ٹاپ فائیو کا حصہ ہیں۔

آسٹریلوی پچز پر ان کا تجربہ پاکستان کے بہت کام آئے گا۔ اسی مقام پر انہوں نے 2017میں ون ڈے انٹرنیشنل میں سینچری بنائی تھی جو کہ آسٹریلیا کے خلاف ان ہی کے ہوم گراؤنڈ پر 36 سال بعد کسی پاکستانی کھلاڑی کی سینچری تھی۔

ڈیوڈ وارنر، آسٹریلیا

ورلڈ کپ آسٹریلیا میں ہو اور ڈیوڈ وارنر کو سنجیدہ نہ لیا جائے، یہ ممکن ہی نہیں۔

بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے جارح مزاج بلے باز کو ورلڈ کپ مقابلوں میں روکنا بہت مشکل ہے۔ خاص طور پر جب وہ ان کے ملک میں ہو رہا ہو۔

رواں سال آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے انہیں صرف اس لیے کم ٹی ٹوئنٹی میچز کھلائے تاکہ وہ میگا ایونٹ میں تھکے تھکے نظر نہ آئیں۔

ان کی یہ پلاننگ اگر کامیاب ہوئی تو مخالف ٹیم کو پاور پلے کے دوران اور پاور پلے کے بعد پاور ہٹنگ کا جو مظاہرہ نظر آئے گا وہ شائقین کے لیے قابلِ دید ہوگا۔

اس سال انہوں نے 50 کی اوسط اور 150 کی اسٹرائیک ریٹ سے بلے بازی کرکے اپنے آپ کو ان فارم رکھا ہوا ہے۔ گزشتہ سال آسٹریلیا کو پہلی بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جتوانے میں ان کا اہم کردار تھا۔

جوس بٹلر، انگلینڈ

پاکستان کے خلاف سات میچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹئ سیریز میں جوس بٹلر انگلینڈ کے کپتان ضرور تھے لیکن انہوں نے انجری کی وجہ سے کوئی میچ نہیں کھیلا تھا تاہم آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ کپ سے قبل سیریز میں انگلش ٹیم کی کامیابی میں ان کا بڑا ہاتھ تھا۔

تین میچز پر مشتمل سیریز میں انہوں نے دو مرتبہ نصف سینچری بنائی اور ساتھ ہی مخالفین کے لیے خطرے کی گھنٹی بھی بجادی۔

گزشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ان کی شاندار کارکردگی ہو یا دنیا بھر کے بہترین کھلاڑیوں کے خلاف انڈین پریمپئر لیگ میں ان کی جارح مزاج بیٹنگ، جوس بٹلر کو آؤٹ کرنا مشکل ہی ثابت ہوگا۔

اوئن مورگن کی ریٹائرمنٹ کے بعد جوس بٹلر کو انگلینڈ کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا اور ان کی کوشش ہوگی کہ اپنے سابق کپتان کی طرح ایک مرتبہ پھر ٹیم کو کامیابی سے ہم کنار کریں۔

ڈیوڈ ملر، جنوبی افریقہ

اس بار ماہرین جنوبی افریقہ کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل ہی ‘ڈارک ہارس’ کا خطاب دے رہے ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ ڈیوڈ ملر کا فارم میں ہونا ہے۔

حال ہی میں انہوں نے بھارت میں بھارت کے خلاف صرف 46 گیندوں پر سینچری بناکر دیگر ٹیموں کو خبردار کیا کہ وہ جنوبی افریقہ کو آسان نہ سمجھیں۔

ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں تیز ترین سینچری بنانے والے بلے باز نے دنیا بھر کی ہر لیگ میں اپنا لوہا منوایا۔ جتنا اندازہ بنگلہ دیشی، پاکستانی اور بھارتی بالرز کا ان کو ہوگا، شائد ہی کسی اور بلے بازکو ہوگا کیوں کہ وہ ان تمام کھلاڑیوں کے ساتھ ڈریسنگ روم اور ڈگ آؤٹ شیئر کرچکے ہیں۔

سوریا کمار یادیو، بھارت

سوریا کمار یادیو کو بھارتی ٹیم کا سب سے اہم کھلاڑی کہنا اس لیے غلط نہیں ہوگا کیوں کہ انہوں نے ایک سال کے اندر اندر اپنی جارح مزاجی سے اپنا لوہا منوایا۔

انہیں ان کے غیر معمولی شاٹس کی وجہ سے بھارتی ٹیم کا ‘مسٹر تھری سکسٹی ڈیگریز’ تو کہا جاتا ہی ہے۔ وہ آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں بھی اس وقت دوسری پوزیشن پر موجود ہیں۔

ایک سال کے دوران نہ صرف کسی بھارتی بلے باز نے ان کے 864 رنز سے زیادہ رنزاسکور کیے نہ ان کے 180 کے اسٹرائیک ریٹ سے تیز رنز بنائے اور نہ ہی ان کے 54 چھکوں سے زیادہ مرتبہ گیند کو باؤنڈری سے باہر پھینکا۔

فاسٹ بالر ہو یا اسپنر ان کے رنز بنانے کی رفتار کم نہیں ہوتی۔ آسٹریلوی پچز پر انہیں کھیلنے کا تجربہ تو نہیں لیکن وہ وہاں رنز کے انبار لگا کر اپنی دھاک بٹھانے کے لیے پرامید ہیں۔

شکیب الحسن، بنگلہ دیش

بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے کپتان شکیب الحسن کو اس وقت دنیائے کرکٹ کا بہترین آل راؤنڈر مانا ہی نہیں جاتا بلکہ وہ آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں بھی پہلی پوزیشن پر ہیں۔

بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ لیکن ساتھی کھلاڑیوں کی جانب سے سپورٹ نہ ملنے پر وہ بنگلہ دیش کے لیے کوئی بڑی کامیابی حاصل نہ کرسکے ہیں۔

گزشتہ سال ہونے والے ٹی ٹوئٹی ورلڈ کپ میں ان کی آل راؤنڈ کارکردگی نے شائقین کو تو محظوظ کیا لیکن بنگلہ دیش کےکسی کام نہیں آئی۔

انہوں نے صرف چھ میچز میں 131 رنز بنائے اور 11 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک ہی اننگز میں نو رنز کے عوض پاپوا نیو گینی کے چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنا ان کی بہترین کارکردگی رہی۔

لیکن گزشتہ ورلڈ کپ اور اس میگا ایونٹ میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ اس بار شکیب الحسن کے سر پر کپتانی کا تاج ہوگا۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنی اس ذمہ داری کو کس طرح نبھاتے ہیں۔

ہاردک پانڈیا، بھارت

بھارت کی ٹیم کو گزشتہ پانچ سالوں میں ہاردک پانڈیا سے جتنا فائدہ ہوا ہے۔ اتنا کسی اور ٹیم کو کسی بھی کھلاڑی سے نہیں پہنچا۔

وہ ایک اچھے فاسٹ بالر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک جارح مزاج بلے باز بھی ہیں جو کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

پاور پلے میں بالنگ کرنے سے لے کر آخری اوورز میں رنز بنانے تک، کوئی ایسا کام نہیں جو ہاردک پانڈیا سے نہ ہوسکے۔

آسٹریلوی پچوں پر جہاں ان جیسے میڈیم پیسرز اپنی نپی تلی بالنگ سے مخالفین کو پریشان کرسکتے ہیں، وہ بھارت کے لیے اہم ہتھیار ثابت ہوسکتے ہیں۔

ان کا شمار ان بلے بازوں میں ہوتا ہے جو کسی بھی پوزیشن پر رنز بنانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

رواں سال ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف اہم میچ میں کامیابی میں بھی ہاردک پانڈیا کا ہاتھ تھاجنہوں نے ذمہ داری سے بیٹنگ کرکے ٹیم کو فتح دلائی۔

راشد خان، افغانستان

افغانستان کرکٹ ٹیم کو انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک مضبوط ٹیم بنانے میں جتنا اہم کردار راشد خان کا ہے اتنا کسی اور کھلاڑی کا نہیں۔ اپنی جادوئی لیگ اسپین بالنگ سے وہ کسی بھی وقت کسی بھی بلے باز کو پریشان کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے سب ہی ٹیمیں ان کی بالنگ سے ڈرتی ہیں۔

دنیا بھر میں کرکٹ لیگ کھیلنے کی وجہ سے راشد خان کو اپنے حریفوں کی کمی اور بیشی سب کے بارے میں علم ہوگا۔

آسٹریلوی گراؤنڈ پر لمبی باؤنڈری کی وجہ سے ان کوچھکا لگانا مشکل اور چوکا مارنا آسان نہیں ہوگا۔ راشد خان کا شمار ان کھلاڑیوں میں بھی ہوتا ہے جو اپنی بالنگ کے ساتھ ساتھ بیٹنگ پر بھی توجہ دیتے ہیں اور نچلے نمبر پر آکر لمبی ہٹ مارنے کا ان کا شوق مخالف بالرز کو مہنگا پڑ سکتا ہے۔

ونیندو ہسارنگا، سری لنکا

جس طرح راشد خان افغان کرکٹ ٹیم کے لیے اہم ہیں ویسے ہی لیگ اسپنر ونیندو ہسارنگا اپنی ٹیم سری لنکا کے سر کا تاج ہیں۔

ورلڈ کپ کے کوالی فائنگ راونڈ کے تین میچز میں سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے انہوں نے نہ صرف سری لنکا کی سپر 12 میں انٹر ی یقینی بنائی بلکہ حریف ٹیموں کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔

ونیندو ہسارنگا ہی کی تباہ کن بالنگ کی وجہ سے سری لنکا نے شاندار کم بیک کرتے ہوئے گزشتہ ماہ ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتا۔

انہوں نے چھ میچز کے دوران نو کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجا تھا۔

گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی وہ سب سے زیادہ 16 وکٹیں لینے والے بالر تھے اور اس بار بھی ویسی ہی کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے۔

شاہین شاہ آفریدی،پاکستان

ایشیا کپ سے قبل شاہین شاہ آفریدی کی انجری کی وجہ سے جتنا پاکستانی قوم پریشان تھی۔ اتنا ہی ان کی ورلڈ کپ میں واپسی پر وہ خوش ہوگی۔

ورلڈ کپ سے قبل اپنے دوسرے پریکٹس میچ کے پہلے اوور میں افغانی بلے باز رحمان اللہ گرباز کو پرفیکٹ یارکر پر زخمی کرکے انہوں نے اپنی واپسی کا دبنگ اعلان کیا۔

گزشتہ سال ورلڈ کپ میں بھارتی بالرز کو پریشان کرنے والے شاہین آفریدی سے ان کے مداح اس بار بھی ویسی ہی کارکردگی کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔ تاہم بائیں ہاتھ سے تیز گیندبازی کرنے والے بالر سیمی فائنل میں میتھیو ویڈ کے ہاتھوں پٹائی کو بھلانے کی کوشش کریں گے۔

ان کی غیر موجودگی میں حارث رؤف نے بالنگ اٹیک کو سنبھالا لیکن اب چونکہ وہ واپس آگئے ہیں۔ اس لیے فاسٹ بالنگ کی ذمہ داری ان پر ہے اور ان کے مداح ان سے پر میچ کے پہلے اوور میں وکٹ کے لئے پرامید ہوں گے۔

ٹرینٹ بولٹ، نیوزی لینڈ

گزشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے کامیاب ترین پیسر ٹرینٹ بولٹ اس بار بھی ویسی ہی کارکردگی دکھانے کے لیے پرامید ہیں جس کی وجہ سے ان کی ٹیم فائنل میں پہنچ سکی تھی۔ اپنی جارح مزاج بالنگ بالخصوص سلو بال کی وجہ سے انہیں انٹرنیشنل کرکٹ میں جو مقام حاصل ہے وہ بہت کم کھلاڑیوں کو ہوتا ہے۔

گزشتہ ماہ آسٹریلیا کے خلاف مسلسل دو ون ڈے میچوں میں 4، 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے انہوں نے ثابت کیا کہ 33 سال کی عمر میں بھی ان کی فٹنس کسی نوجوان فاسٹ بالر سے کم نہیں۔

نیوزی لینڈ کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ سے آزاد ہونے کے باوجود وہ ٹیم کے لیے اتنے ہی اہم ہوں گے جتنے کہ گزشتہ سال کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں تھے۔ جہاں انہوں نے 7 میچز میں 13 کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجا تھا۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔