ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے کوالی فائنگ راؤنڈ کے گروپ ‘بی’ میں پہلی اور مجموعی فہرست میں تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔
کراچی — سات اگست کی شام ٹوکیو اولمپکس کے مقابلوں میں پاکستان کی نظریں جیولن تھرو کرنے والے ایتھلیٹ ارشد ندیم پر ہوں گی۔ کیا پاکستانی ایتھلیٹ یہ مقابلہ جیت سکیں گے اور کیا پاکستان کا 29 سالہ میڈل کا انتظار ختم ہو گا؟
جیولن تھرو (نیزہ پھینکے کا مقابلہ) کا کھیل پاکستان کے شائقین زیادہ مقبول نہیں۔ لیکن ٹوکیو اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے ارشد ندیم کی اس کھیل میں نمایاں کارکردگی کی وجہ سے پاکستان میں اس کا چرچا ہے۔
ارشد ندیم پاکستان کے پہلے ایتھلیٹ ہیں جو کسی بھی ٹریک ایونٹ میں کوالی فائی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
پاکستانی قوم نے میاں چنوں سے تعلق رکھنے والے ارشد ندیم سے امیدیں باندھ لی ہیں کہ وہ 1992 کے بعد پاکستان کو پہلا اولمپکس میڈل دلوانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
ارشد ندیم نے اولمپک گیمز میں جگہ بنا کر اب تک اپنے ہم وطنوں کو مایوس نہیں کیا۔ انہوں نے کوالی فائنگ راؤنڈ کے گروپ ‘بی’ میں پہلی اور مجموعی فہرست میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اگر وہ یہی کارکردگی ایونٹ کے فائنل میں بھی دکھاتے ہیں تو پاکستان کے میڈل کا انتظار ختم ہوسکتا ہے۔
دوسری صورت میں پاکستان کو اولمپکس میڈل کے لیے مزید تین سال انتظار کرنا پڑے گا۔ کیوں کہ ٹوکیو اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے دیگر ایتھلیٹ خالی ہاتھ ہی وطن واپس آئیں گے۔
ٹوکیو اولمپکس میں پاکستانیوں کی امیدیں ایتھلیٹ ارشد ندیم سے جڑی ہیں کہ وہ 1992 کے بعد پہلی بار پاکستان کے لیے سونے کا تمغہ جیتیں۔ ارشد ندیم سات اگست کو ہونے والے جیولن تھرو کے فائنل کی تیاری میں مصروف ہیں۔ انہوں نے اپنے ہم وطنوں سے جیت کے لیے دعاؤں کی اپیل کی ہے
ندیم ارشد کا دوسرے کوالی فائرز سے مقابلہ
ارشد ندیم کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے فائنل میں ان کے مخالفین کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں۔
ارشد نے گروپ ‘بی’ میں 85 اعشاریہ 16 میٹر کی لانگ تھرو پھینک کر پہلی پوزیشن حاصل کی تھی لیکن گروپ ‘اے’ کے دو کھلاڑی ان سے بہتر نکلے۔ ان دو کھلاڑیوں میں ایک بھارت کے نیرج چوپڑا تھے جو 86 اعشاریہ 65 میٹر کی تھرو پھینکنے کی وجہ سے پہلے نمبر پر رہے جب کہ دوسرے نمبر پر جرمنی کے جوہانس ویٹر تھے جنہوں نے 85 اعشاریہ 64 میٹرکی تھرو پھینکی۔
ویسے تو ان دونوں تھرورز اور پاکستانی ایتھلیٹ کی کوشش میں زیادہ فرق نہیں، لیکن فائنل میں ذرا سا بھی فرق آپ کو پہلی سے دوسری، دوسری سے تیسری اور تیسری سے چوتھی پوزیشن پر دھکیل دیتا ہے۔
پاکستانی قوم اس اولمپکس میں ایسا دیکھ چکی ہے، جب ویٹ لفٹر طلحہٰ طالب نے اپنی باری میں تو بہترین کارکردگی دکھائی لیکن دوسروں کی باریوں کے بعد ان کا پانچواں نمبر آیا۔
جیولن تھرو کے مقابلے میں مجموعی طور پر بھارت کے نیرج چوپڑا، جرمنی کے جوہانس ویٹر اور پاکستان کے ارشد ندیم ہی فائنل کے ٹاپ کھلاڑی ہیں جن کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔ لیکن فن لینڈ کے لسی ایٹے لاٹالو 85 اعشاریہ 50 میٹر، چیک ری پبلک کے جیکب ویڈلیجچ 84 اعشاریہ 93 میٹراور جرمنی کے جولین ویبر 84 اعشاریہ 41 کے ساتھ زیادہ دور نہیں۔
اگر انہی کھلاڑیوں کی سب سے بہتر انفرادی کارکرگی پر بات کی جائے تو نتیجہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
سات اگست کو فائنل میں جگہ بنانے والوں میں سب سے لمبی تھرو عالمی نمبر ایک جرمنی کے جوہانس ویٹر نے پھینکی ہوئی ہے، ان کا ‘پرسنل بیسٹ’ 97 اعشاریہ 76 میٹر ہے۔ اس سیزن میں ان کی بہترین کارکردگی 96 اعشاریہ 29 میٹر ہے جو انہیں ایونٹ کا فیورٹ بناتی ہے۔
ارشد ندیم
ان کے علاوہ اس وقت فائنل لائن اپ میں موجود کسی بھی کھلاڑی نے نوے کا ہندسہ اپنے زور بازو سے عبور نہیں کیا۔ دوسرے نمبر پر ہیں چیک ری پبلک کے جیکب ویڈلیجچ جو اپنے کریئر میں ایک مرتبہ 89 اعشاریہ 73 میٹر دور نیزہ پھینک چکے ہیں۔ عالمی نمبر سات کھلاڑی کا سیزن بیسٹ اسکور 84 اعشاریہ 93 میٹر ہے اس لیے انہیں اپنا انفرادی ریکارڈ توڑنے کے لیے سخت محنت کرنا پڑے گی۔
اپنے نیزے سے 88 کا ہندسہ عبور کرنے والے اس فہرست میں تین کھلاڑی ہیں جن میں عالمی نمر 26 چیک ری پبلک کے وٹزسلاو ویسیلی (88 اعشاریہ 34) عالمی نمبر نو جرمنی کے جولین ویبر (88 اعشاریہ 29) اور عالمی نمبر 16 بھارت کے نیرج چوپڑا (88 اعشاریہ 07 میٹر کے ساتھ) شامل ہیں۔
لیکن جہاں چیک ایتھلیٹ کا سیزن بیسٹ 83 اعشاریہ 04 اور جرمن ایتھلیٹ کا 84 اعشاریہ 95 ہیں، انہیں فیورٹ بننے سے روکتا ہے، وہیں بھارتی کھلاڑی جنہوں نے اپنی بہترین کارکردگی اسی سیزن میں دکھائی، سب کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
ارشد ندیم کی حالیہ کارکردگی اور دیگر پر سبقت
اپنے کریئر کے دوران 86 میٹر کا ہندسہ عبور کرنے والوں میں جہاں عالمی نمبر 23 پاکستان کے ارشد ندیم (86 اعشاریہ 38) کا نام آتا ہے۔ وہیں عالمی نمبر 15 مولڈووا کے اینڈریان مرڈارے (86 اعشاریہ 66 میٹر)، عالمی نمبر 12 سوئیڈن کے کم ایمب (86 اعشاریہ 49 میٹر)، عالمی نمبر 28 رومانیہ کے ایلگزینڈو نواک (86 اعشاریہ 37 میٹر) اور عالمی نمبر 21 بیلاروس کے ایلیاکسی کیٹ کیویٹس (86 اعشاریہ 05میٹر) بھی موجود ہیں۔
لیکن ان کھلاڑیوں میں صرف مولڈووا کے اینڈریان مرڈارے اور پاکستان کے ارشد ندیم نے ہی اس سیزن میں بہترین کارکردگی مظاہرہ کیا، اس لیے انہیں دوسروں پر سبقت حاصل ہے۔
یاد رہے کہ جیولن تھرو کا عالمی ریکارڈ چیک ری پبلک کے جین زیلیزنی کے پاس ہیں جنہوں نے 1996 میں 98 اعشارہ 48 میٹر لمبی تھرو پھینک کر سب کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔
اولمپک گیمز کے ریکارڈ پر ناروے کے اینڈریاس تھورک قابض ہیں، جنہوں نے 2008 کے اولمپک مقابلوں میں 90 اعشاریہ پانچ سات میٹر دور نیزہ پھینکا تھا۔
سات اگست کی شام ارشد ندیم پر پاکستان کے لیے میڈل جیتنے کا 29 سالہ انتظار ختم کرنے کا دباؤ ہوگا لیکن دیگر کھیلوں کی طرح جیولن تھرو میں بھی وہی کھلاڑی کامیاب ہوتا ہے جو اس دن سب سے بہتر کارکردگی دکھاتا ہے۔