کراچی —
ٹیسٹ کرکٹ کو اصل کرکٹ اس لیے نہیں کہا جاتا کیونکہ یہ سب سے پرانی طرز کی کرکٹ ہے بلکہ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں ہر دن ایک جیسا نہیں رہتا، کبھی کسی ٹیم کا پلڑا بھاری ہوتا ہے تو کبھی کسی اور ٹیم کا۔
آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کی فاتح نیوزی لینڈ کو اس کے ہوم گراؤنڈ میں، ہوم کراؤڈ کے سامنے شکست دے کر جہاں بنگلہ دیش نے تاریخی کامیابی حاصل کی وہیں ان عظیم کامیابیوں میں بھی جگہ بنائی جنہیں کرکٹ کی اصطلاح میں ‘اپ سیٹ’ کہا جاتا ہے۔
✅ First win in ANY format in New Zealand
— Cricket on BT Sport (@btsportcricket) January 5, 2022
✅ First Test win against New Zealand
INCREDIBLE SCENES 😍😍😍
Bangladesh make history at the Bay Oval!
Test cricket ❤️#NZvBAN pic.twitter.com/GffWDcfS8U
سن 1954 میں انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی فتح ہو یا ویسٹ انڈیز کی ڈان بریڈمین کی آسٹریلیا کو شکست، ہر ٹیم کے حصے میں ایک ایسی کامیابی آئی جس نے انہیں یقین دلایا کہ اگر کھلاڑی متحد ہو کر کھیلیں تو سب کچھ ممکن ہے اور کامیابی صرف اس ٹیم کے قدم چومتی ہے جو اس دن بہادری سے کھیلتی ہے۔
Bangladesh Team dressing room celebrations following the historic win at Mount Maunganui.#BCB #cricket #BANvsNZ pic.twitter.com/78pGFQ30wP
— Bangladesh Cricket (@BCBtigers) January 5, 2022
سن 1954 میں انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی فتح ہو یا ویسٹ انڈیز کی ڈان بریڈمین کی آسٹریلیا کو شکست، ہر ٹیم کے حصے میں ایک ایسی کامیابی آئی جس نے انہیں یقین دلایا کہ اگر کھلاڑی متحد ہو کر کھیلیں تو سب کچھ ممکن ہے اور کامیابی صرف اس ٹیم کے قدم چومتی ہے جو اس دن بہادری سے کھیلتی ہے۔
Bangladesh Team dressing room celebrations following the historic win at Mount Maunganui.#BCB #cricket #BANvsNZ pic.twitter.com/78pGFQ30wP
— Bangladesh Cricket (@BCBtigers) January 5, 2022
ایسی ہی چند کامیابیوں پر نظر ڈالتے ہیں جن کی وجہ سے اس ٹیم کی قسمت بدلی اور اس میں سب سے پہلا میچ وہی ہو گا جس میں پہلی بار کسی میزبان ٹیم کو اپنی ہی سر زمین پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
جب مہمان انگلینڈ نے میزبان آسٹریلیا کو شکست دے کر اولین ٹیسٹ سیریز برابر کی
سن 1877 میں جب انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان پہلی ٹیسٹ سیریز کھیلی جا رہی تھی تو نہ اس وقت ٹیموں کو معلوم تھا کہ وہ ‘ٹیسٹ’ میچ کھیل رہے ہیں اور نہ ہی یہ کہ ان میچز کو آگے جا کر وہ اہمیت ملے گی جو انہیں آج ملتی ہے۔
اس وقت دو ممالک سے تعلق رکھنے والی ٹیمیں ایک دوسرے کے مدِمقابل تھیں، چونکہ یہ سیریز آسٹریلیا میں کھیلی جا رہی تھی۔ اس لیے آسٹریلیا کا پلڑا بھاری تھا۔ میزبان ٹیم نے ٹیسٹ کرکٹ کا اولین میچ جیت کر اپنی بالادستی تو قائم کر دی تھی، لیکن دوسرا میچ مہمان ٹیم نے جیت کر پہلی مرتبہ ‘اوے ٹیسٹ’ جیتا۔
On this day in 1877 Australia beat England by 45 runs in the very first Test match. Bannerman 165 #Ashes pic.twitter.com/Z301GBrCLg
— Australian Cricketers' Association (@ACA_Players) March 19, 2015
میلبرن میں کھیلے گئے اس میچ کی خاص بات یہ تھی کہ نہ اس میں کسی کھلاڑی نے سینچری اسکور کی اور نہ ہی کسی بالر نے ایک اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کیں، لیکن پھر بھی انگلش ٹیم پانچ وکٹوں سے میچ جیتنے میں کامیاب ہوئی۔
اس میچ کے اسٹار پرفارمر انگلینڈ کے جارج یولیئٹ رہے جنہوں نے دونوں اننگز میں نصف سینچریاں اسکور کیں جب کہ آسٹریلیا کے ٹام کینڈل اور انگلش کپتان جیمز للی وائٹ اور بالرز ایلن ہل اور جیمز سدرٹن اننگز میں چار چار شکار کرنے میں کامیاب ہوئے۔
#OnThisDay in 1877, Test cricket began. Nobody knew it at the time – the match was awarded Test status only later – as James Lillywhite (jnr) led an England side against a 'Combined New South Wales and Victoria XI' in Melbourne.
— ICC (@ICC) March 15, 2018
Australia won the match by 45 runs. pic.twitter.com/GuCTirvjy2
اس میچ میں کامیابی نے انگلینڈ کو سیریز برابر کرنے کا موقع تو دیا ہی،ساتھ یہ ایک ایسی کہانی بھی شروع کی جسے آگے جا کر ایشز کا نام دیا گیا۔
جب ویسٹ انڈیز نے سر ڈان بریڈمین کی آسٹریلیا کو اپ سیٹ شکست دی
سن 1931 میں آسٹریلیا کی ٹیم کا شمار دنیا کی بہترین ٹیموں میں ہوتا تھا جب کہ ویسٹ انڈین ٹیم کو انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھے تین برس ہی ہوئے تھے۔
دونوں ممالک کے درمیان پہلی کرکٹ سیریز میں میزبان آسٹریلیا کو چار صفر کی برتری حاصل تھی جب دونوں ٹیمیں سڈنی میں مدِمقابل ہوئیں۔ اس میچ میں مہمان ٹیم نے آسٹریلیا کو اپ سیٹ شکست دے کر دنیائے کرکٹ کو حیران کر دیا۔
#OnThisDay in 1909, Windies legend George Headley was born.
— ICC (@ICC) May 30, 2018
In 22 Tests he scored 2,190 runs at an average of 60.83, including 10 centuries and five fifties, earning him the nickname 'the black Bradman'. pic.twitter.com/XryCuAjIHK
اگر آسٹریلیا کی ٹیم میں سر ڈان بریڈمین تھے تو ویسٹ انڈیز کے پاس بھی ‘بلیک بریڈمین’ جارج ہیڈلی تھے جنہوں نے میچ کی پہلی اننگز میں 105 رنز بنا کر اوپنر فریڈی مارٹن کے ساتھ دوسری وکٹ کی شراکت میں 152 رنز جوڑے۔
#OnThisDay in 1931, Australia’s Don Bradman scored his fourth double-century in less than seven months as Australia beat West Indies by an innings and 217 runs in Brisbane. pic.twitter.com/Amc1QupHcU
— Cricket Pakistan (@cricketpakcompk) January 16, 2019
میچ کی خاص بات دوسری اننگز میں ہرمین گرفتھ کی چار وکٹیں تھیں جس نے میزبان ٹیم کو 251 رنز کے تعاقب میں 220 تک محدود تو کیا ہی ساتھ ہی ساتھ سر ڈان بریڈمین کو دوسری اننگز میں رنز ہی نہیں بنانے دیے۔
جب انگلینڈ کو پاکستان نے اولین دورے پر شکست سے دو چار کیا
سن 1947 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے والے پاکستان کو 1952 میں ٹیسٹ اسٹیٹس ملا اور دو سال کے اندر ہی عبدالحفیظ کاردار کی قیادت میں پاکستان نے انگلینڈ کا دورہ کیا۔ اس دورے پر پاکستان نے چار ٹیسٹ میچز کھیلے اور جہاں اسے ایک میچ میں شکست ہوئی وہیں ایک میں اس نے کامیابی سمیٹی۔
#OnThisDay in 1954, Pakistan secured their first Test win in England 🙌
— ICC (@ICC) August 17, 2020
Fazal Mahmood starred with 12 wickets, guiding his side to a memorable 24-run victory at The Oval. pic.twitter.com/sZnwRbXLZf
اوول کے مقام پر کھیلا گیا میچ پاکستان کرکٹ کے یادگار میچوں میں سے ایک ہے، جس میں مضبوط انگلش سائیڈ کو ایک ایسی ٹیم نے شکست دی جس کا کچھ سال قبل تک کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ میچ کے ہیرو پاکستانی پیسر فضل محمود رہے جنہوں نے دونوں اننگز میں چھ چھ انگلش بلے بازوں کا شکار کیا۔
چوتھی اننگز میں 168 رنز کے تعاقب میں انگلش ٹیم صرف 143 رنز پر ڈھیر ہو گئی، کپتان لین ہٹن، ڈینس کومپٹن اور گوڈفی ایونز کی موجودگی میں صرف پیٹر مے کا نصف سینچری اسکور کرنا پاکستانی بالرز کی بالادستی کا منہ بولتا ثبوت تھا۔
Famous Oval win 1954 pic.twitter.com/fb95FCK3sz
— Rasheed shakoor (@rasheedshakoor) April 6, 2021
میچ میں فضل محمود نے مجموعی طور پر 12 وکٹیں حاصل کیں اور پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف اولین سیریز ڈرا کر کے دنیائے کرکٹ کو حیرت زدہ کر دیا۔
جب سنیل گواسکر نے سر گیری سوبرز کی ویسٹ انڈیز کو دھول چٹا دی
ایک زمانہ تھا جب ویسٹ انڈیز کو ویسٹ انڈیز میں جا کر ہرانا کسی ایشیائی ٹیم کے لیے ناممکن تھا۔ لیکن پھر بھارتی ٹیم کو سنیل گواسکر کی شکل میں ایک ایسا بلے باز ملا جس نے چھوٹا قد ہونے کے باوجود دراز قد والوں کے دیس میں اپنا لوہا منوایا۔
Today in 1971 @ Port Of Spain: 1st day in Test cricket for Sunil Gavaskar.
— Mohandas Menon (@mohanstatsman) March 6, 2018
*As a fielder saw a wicket fall off the very first ball of the match!
*Bowled 1-0-9-0
*At close was 8 not out
Next day: reached 65
12 & half years later became Test cricket's leading run-getter! 🙏 pic.twitter.com/JzsqA46HYV
کپتان اجیت واڈیکر کی قیادت میں بھارتی ٹیم نے نہ صرف سر گیری سوبرز کی ٹیم کو ٹیسٹ میچ ہرایا بلکہ سیریز میں بھی شکست سے دو چار کیا۔
ا۔پورٹ آف اسپین میں کھیلے گئے میچ میں بھارت نے دلیپ سردیسائی کی سینچری اور نوجوان اوپنر سنیل گواسکر کی دونوں اننگز میں نصف سینچریوں کی بدولت سات وکٹ سے میچ اپنے نام کیا۔
سر گیری سوبرز، روہن کنہائی، روئے فریڈریکس اور کلائیو لائیڈ کی موجودگی میں ویسٹ انڈین ٹیم کی شکست پر جتنے تجزیہ کار حیران تھے، اتنا بھارتی شائقین خوش، ویسٹ انڈین اسپنر جیک نوریئگا کی ایک اننگز میں نو وکٹیں بھی میزبان ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکیں۔
In his penultimate Test in 1987, against Pakistan, Gavaskar became the first man to cross 10,000 Test runs 🙌 pic.twitter.com/9n5V5sJAff
— ICC (@ICC) July 10, 2020
بھارت کی فتح میں آف اسپنر سری نواس وینکٹ راگھون کی پانچ وکٹوں کا بھی اہم کردار تھا۔ اس سیریز کے باقی چار میچز ڈرا ہو جانے کی وجہ سے بھارت نے ویسٹ انڈیز کو ویسٹ انڈیز میں شکست دے کر سیریز کو یادگار بنایا۔
جب نیوزی لینڈ نے طاقت ور آسٹریلین ٹیم کو ان کے گھر میں جا کر ہرایا
مانا کہ سن 1985 میں آسٹریلوی ٹیم تبدیلی کے مراحل سے گزر رہی تھی، لیکن کپتان ایلن بارڈر، کیپلر ویسلز، ڈیوڈ بون، جیف لاسن اور کریگ مک ڈرمٹ کی موجودگی میں اسے کسی بھی لحاظ سے کمزور نہیں کہا جا سکتا تھا۔
ایسے میں جیریمی کونی کی قیادت میں نیوزی لینڈ کا پڑوسی ملک میں جا کر صرف برسبین ٹیسٹ ہی نہیں بلکہ دو ایک سے سیریز جیتنا کرکٹ شائقین کے لیے حیران کن تھا اور میزبان ملک کے لیے پریشان کن۔
.@Blackcaps legend Martin Crowe would've been 58 today! ♥
— cricket.com.au (@cricketcomau) September 21, 2020
His first innings on Aussie soil was this elegant 188 in Brisbane, 1985. pic.twitter.com/jCfuTbIqBZ
آنجہانی مارٹن کرو کے 188، جان ریڈ کے 108 اور سر رچرڈ ہیڈلی کے 54 رنز نے جہاں کیویز کا اسکور سات وکٹ پر 553 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا وہیں رچرڈ ہیڈلی کی پہلی اننگز میں نو وکٹوں نے میزبان ٹیم کی کمر توڑ دی۔
#OnThisDay in 1985, Sir Richard Hadlee took 9/52 against Australia in Brisbane.
— ICC (@ICC) November 9, 2018
To this day, they are the sixth best bowling figures ever recorded in Test cricket 👏👏 pic.twitter.com/djHtO4b1I2
پہلی اننگز میں تباہی مچانے والے رچرڈ ہیڈلی نے دوسری اننگز میں چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے مجموعی طور پر میچ میں 15 وکٹیں حاصل کیں۔ کپتان ایلن بارڈر کے ناقابلِ شکست 152 اور گریگ میتھیوز کے 115 بھی میزبان ٹیم کو ایک اننگز اور 41 رنز کی شرمناک شکست سے نہ بچا سکے۔
جب ٹیسٹ کرکٹ میں واپس آنے والی جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا کے خلاف فتح سمیٹی
سابق بلے باز کیپلر ویسلز نیوزی لینڈ کے خلاف شکست میں آسٹریلوی ٹیم کا تو حصہ تھے ہی۔ لیکن نو سال بعد جنوبی افریقہ کی قیادت کرتے ہوئے انہوں نے آسٹریلیا کو ایک اور اپ سیٹ شکست سے دو چار کیا۔ سڈنی میں کھیلے گئے میچ میں ٹیسٹ کرکٹ میں واپس آنے والی جنوبی افریقی ٹیم نے میزبان ٹیم کو صرف پانچ رنز سے ہرا کر تاریخ رقم کی۔
🔹 18 Tests
— ICC (@ICC) October 13, 2019
🔹 83 ODIs
🔹 180 wickets
In 1994, the fast bowler's brilliant ten-wicket haul in the Sydney Test helped South Africa seal a thrilling five-run win over Australia.
Happy birthday to Fanie de Villiers! pic.twitter.com/7vtnXr2VKf
میچ کے ہیرو فاسٹ بالر فینی ڈی ویلیئرز تھے جو اپنا دوسرا ٹیسٹ کھیل رہے تھے، انہوں نے دوسری اننگز میں چھ اور میچ میں مجموعی طور پر 10 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے اس کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ مائیکل سلیٹر اور ڈیمئین مارٹن کی نصف سینچریاں بھی آسٹریلوی ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکیں۔
جب سری لنکا نے نیوزی لینڈ میں ہرا کر دنیائے کرکٹ پر حکمرانی کی جانب پہلا قدم بڑھایا
نوے کی دہائی میں اگر کسی ٹیم نے اپنی کارکردگی سے شائقین کرکٹ کو اپنا مداح بنایا تو وہ تھی ارجنا راناٹنگا کی سری لنکن ٹیم، کہنے کو تو ان کی دنیائے کرکٹ پر حکمرانی 1996 کے ورلڈ کپ سے شروع ہوئی۔ لیکن کرکٹ پر ان کی بالادستی کا آغاز ایک سال قبل ہوا جب انہوں نے نیوزی لینڈ اور پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز ہوم ٹیم کے ہوم گراؤنڈ ہر جیتی۔
12561 international runs, and Sri Lanka's skipper in their victorious 1996 @cricketworldcup campaign 🏆
— ICC (@ICC) December 1, 2021
Happy birthday, Arjuna Ranatunga! 🍰 pic.twitter.com/OOENOIvZNJ
سن 1995 میں میں نیپئر کے مقام پر کھیلے گئے میچ میں چمندا واس کی تباہ کن بالنگ، اور ارجنا راناٹنگا، ارویندا ڈی سلوا، ہشان تلکرتنے اور وکٹ کیپر چمارا دونوسنگھے کی نصف سینچریوں کی بدولت سری لنکا نے میزبان ٹیم کو 241 رنز سے شکست دے کر سیریز اپنے نام کی۔
#Throwback | On this day, 26 years ago, Sri Lanka recorded their first Test win in New Zealand; @chaminda_vaas won the man of the match award claiming a match bag of 10 wickets for 90 runs ❤🏏 #Cricket #GoldenMemories
— ThePapare.com (@ThePapareSports) March 15, 2021
Watch ⏩ https://t.co/DoaIECarzc pic.twitter.com/qHc7NWXiwN
اسٹیفن فلیمنگ، مارک گریٹ بیچ، اور ایڈم پرورے کی موجودگی میں کوئی بھی کیوی بلے باز 50 کا ہندسہ تک عبور نہ کر سکا۔
لیفٹ آرم پیسر چمندا واس نے میچ میں مجموعی طور پر 10 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جب کہ آف اسپنر مرلی دھرن نے بھی دوسری اننگز میں پانچ کھلاڑیوں کا شکار کیا۔
جب اسٹارز سے سجی پاکستان ٹیم کو زمبابوے نے پشاور میں اپ سیٹ شکست دی
نوے کی دہائی میں جہاں پاکستان کی ون ڈے ٹیم نے دو ورلڈ کپ فائنل کھیلے، وہیں ٹیسٹ کرکٹ میں بھی انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ جیسی ٹیموں کو ان کی سرزمین پر شکست دی۔ اسی لیے جب اسٹارز سے لیس پاکستان ٹیم کو زمبابوے کے ہاتھوں پشاور میں شکست ہوئی تو شائقین کو یقین نہ آیا۔
November 30, 1998@mmbangwa 6/63@henryolonga 6/89@heathstreak3 6/63
— 🏏Flashscore Cricket Commentators (@FlashCric) November 30, 2020
Neil Johnson 107
Murray Goodwin 29 & 72*
Zimbabwe earned their first overseas Test victory, defeating Pakistan in Peshawar! pic.twitter.com/kqZRaWAizE
اگر پاکستان کی ٹیم میں اس وقت کے تمام بڑے نام شامل تھے تو زمبابوے کے پاس بھی کم اسٹار پاور نہیں تھی۔ لیکن وسیم اکرم، وقار یونس اور مشتاق احمد کی موجودگی میں نیل جانسن سینچری بنالیں گے اور سعید انور، عامر سہیل، انضمام الحق اور محمد یوسف کی موجودگی میں پاکستان ٹیم 103 رنز پر ڈھیر ہو جائے گی، یہ کسی نے بھی نہیں سوچا تھا۔
Zimbabwe secured their first overseas Test win on this day in 1998. Who did they defeat by seven wickets?
— 🏏Flashscore Cricket Commentators (@FlashCric) November 30, 2018
ANSWER: They beat Pakistan in Peshawar! #FlashCricQuiz #cricket #AUSvIND #PAKvNZ #BANvWI pic.twitter.com/loah7HQTUj
سن 1998 میں کھیلے گئے اس میچ میں جہاں سات وکٹ سے فتح نے باقی تمام ٹیموں کو مجبور کیا کہ وہ زمبابو ے کو کمزور نہ سمجھیں وہیں فاسٹ بالر عاقب جاوید کا ٹیسٹ کریئر بھی اس سیریز نے ختم کر دیا۔ انہیں اس سیریز کے بعد ڈراپ کر کے شعیب اختر کو موقع دیا گیا جو آگے جا کر راولپنڈ ی ایکسپریس کے نام سے مشہور ہوئے۔
جب افغانستان نے بنگلہ دیش کو مات دے کر ٹیسٹ کرکٹ میں آمد کا اعلان کیا
ویسے تو بنگلہ دیش نے نیوزی لینڈ کو شکست دے کر تاریخ رقم کی، لیکن دو سال قبل یہی بنگلہ دیشی ٹیم افغانستان کی تاریخ ساز کامیابی کا حصہ تھی۔ سن 2019 میں چٹاگانگ میں کھیلے گئے میچ میں افغانستان نے بنگلہ دیش کو اس کے گھر میں 224 رنز سے شکست دے کر ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی آمد کا اعلان کیا۔
Test match victory against Bangladesh congratulation to the whole proud afghan nation was outstanding team effort and thank you legend and cool man @MohammadNabi007 for your all services u did for Afghanistan we will miss your skills and experience in test cricket 🏏 🇦🇫🇦🇫🇦🇫 pic.twitter.com/5zjFt4kGpc
— Afsar Zazai (@AfsarZazai_78) September 9, 2019
اس میچ کے ہیرو افغان کپتان راشد خان تھے جنہوں نے 10 وکٹیں لینے کے ساتھ ساتھ پہلی اننگز میں نصف سینچری اسکور کر کے اپنی آل راؤنڈ صلاحیتوں کا ثبوت دیا۔
Asghar Afghan's fifties in both innings kept Afghanistan on top against Bangladesh in the only Test.#AFGvBAN pic.twitter.com/qEZ7awQQxX
— CricTracker (@Cricketracker) September 8, 2019
رحمت شاہ کی سینچری، ابراہیم زدران کے 87 اور اصغر افغان کے 92 اور 50 رنز نے اس تاریخی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ یاد رہے بنگلہ دیش کی ٹیم میں زیادہ تر وہی کھلاڑی شامل تھے جو نیوزی لینڈ کے خلاف فتح کا حصہ ہیں۔