کراچی — پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پانچ ایک روزہ میچز کی سیریز کا اختتام گرین شرٹس کی چار ایک سے فتح پر ہوا۔ اس سیریز میں میزبان ٹیم کو نوجوان کھلاڑیوں کو آزمانے کا موقع ملا جب کہ بعض امورپر کرکٹ بورڈ کو تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
سیریز کے دوران اوپننگ بلے باز امام الحق کو ڈراپ کرنے کا معاملہ ہو یا ٹیم مینجمنٹ کی روٹیشن پالیسی، سوشل میڈیا صارفین اور مبصرین دونوں نے اس پرمختلف آرا کا اظہار کیا۔ روٹیشن پالیسی کی وجہ سے شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور نسیم شاہ جیسے فاسٹ بالرز کو آرام کا موقع بھی ملا۔
مبصرین کے خیال میں ان فارم کھلاڑیوں کی سلیکشن سے ٹیم کو فائدہ ہوا لیکن کپتان بابر اعظم کے 100ویں میچ سے قبل جشن منانا ٹیم کے حق میں نہیں گیا۔ کپتان کو میچ سے قبل100 نمبر کی شرٹ نہ پہنائی جاتی تو ممکنہ طور پر وہ دباؤ میں بھی نہ آتے۔ دباؤ کی وجہ سے ہی اپنے 100ویں میچ میں وہ بیٹنگ میں کارکردگی نہ دکھا سکے جب کہ ٹیم بھی شکست کھا کر ون ڈے رینکنگ میں پہلی پوزیشن سے محروم ہوگئی۔
🏆 𝐖𝐈𝐍𝐍𝐄𝐑𝐒 🏆
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) May 7, 2023
Victors of the #PAKvNZ ODI series 💪#CricketMubarak pic.twitter.com/Y2MuemqGki
روٹیشن پالیسی کے تحت کھلاڑیوں کو آرام دینا
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر کے چارج سنبھالنے کے بعد سب سے بڑا فرق جو اس سیریز میں نظر آیا وہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کی طرز پر پاکستان ٹیم میں پہلی بار روٹیشن پالیسی تھی۔
اس روٹیشن پالیسی کی وجہ سے جہاں نائب کپتان شاداب خان کو سیریز کے دوران آرام کا موقع ملا، وہیں شاہین آفریدی اور حارث رؤف بھی چند میچوں میں بینچ پر بیٹھے نظر آئے۔
مبصرین کے مطابق اس پالیسی سے سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ قومی ٹیم کو اسامہ میر کی شکل میں ایک اچھا لیگ اسپنر ملا، جس نے ایک میچ میں چار کھلاڑیوں کو بھی آؤٹ کیا جب کہ نچلے نمبروں پر آکر محمد حارث تیز رنز اسکور کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔
Shaheen Shah Afridi won the Super All-Rounder of the match For his batting and bowling—Usama Mir Won the Complete Performer of the game for his Four wicket Haul. Babar Azam won Player of the Match for his superb 100. Ma Sha Allah congratulations everyone 🇵🇰♥️. #BabarAzam… pic.twitter.com/pv1eP5eJfh
— Shaharyar Ejaz 🏏 (@SharyOfficial) May 5, 2023
ماضی کے مقابلے میں اس مرتبہ زیادہ تر کھلاڑیوں نے روٹیشن پالیسی پر اعتراض کرنے کے بجائے اسے ایک بہتر قدم سمجھ کر قبول کیا۔
روٹیشن پالیسی پر اوپنر امام الحق کے علاوہ کسی بھی کھلاڑی نے آواز نہیں اٹھائی۔
تیسرے ون ڈے میچ میں 90 رنز بنانے والے امام الحق کو اگلے دو میچوں میں نہ کھلانے پر شائقین کرکٹ کو حیرانی ہوئی۔ سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے ان کی میچ کے بعد پریس کانفرنس میں کی گئی باتوں کو جب کہ بعض صارفین نے روٹیشن پالیسی پر ان کی تنقید کو اس کی وجہ قرار دیا۔
ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے امام الحق کو چوتھے میچ سے قبل فٹنس کی وجہ سے ڈراپ کرنے کا بتایا تھا اور ان کی جگہ شان مسعود کو کھلایا گیا جنہوں نے 44 رنز کی اننگز کھیلی اور پانچویں میچ کے لیے اپنی جگہ پکی کی۔ تاہم امام الحق نے آخری میچ میں ڈراپ ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ زندگی ایک غیر متوقع سفر ہے۔ اس لیےکسی سے کچھ امید نہ رکھیں صبر کریں۔
“Life is an unexpected journey so never expect anything from anyone”. Be patient, Allah is watching❗️
— Imam Ul Haq (@ImamUlHaq12) May 7, 2023
سوشل میڈیا صارفین کی رائے میں امام الحق کے اس بیان سے آخری میچ کھیلنے والے کھلاڑیوں کے حوصلے پست ہوئے ہوں گے۔
دوسری جانب مہمان ٹیم نیوزی لینڈ نے اپنے بیٹر ڈیرل مچل کو دوسینچریاں بنانے کے باوجود پانچویں میچ میں ڈراپ کیا لیکن انہوں نے نہ اس پر کوئی بیان دیا نہ سوشل میڈیا پر کوئی پوسٹ کی۔
پریس کانفرنس سے قبل کھلاڑیوں کی بریفنگ
عام طور پر میچ کے بعد پریس کانفرنس میں یا تو کپتان کو پریس کانفرنس کے لیے بھیجا جاتا ہے یا پھر مینجمنٹ کا کوئی فرد جیسے کوچ یا مینیجرٹیم کی کارکردگی پر بات کرنے کا مجاز ہوتا ہے۔ البتہ پاکستان میں میچ میں اچھی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہیں جو بعض اوقات کوئی ایسا بیان بھی دے دیتے ہیں جس سے تنازعات جنم لیتے ہیں۔
Mohammad Rizwan's press conference is underway in Karachi ahead of the third ODI.
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) May 1, 2023
Watch Live ➡️ https://t.co/JUmdE6o5nQ#PAKvNZ | #CricketMubarak pic.twitter.com/54qIyEerTV
نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں دوسرے میچ میں کامیابی کے بعد محمد رضوان کا پانچویں نمبر پر بیٹنگ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرنا ہو یا تیسرے ون ڈے میچ میں 90 رنز بنانے کے بعد امام الحق کا ٹیم کو مزید تجربات نہ کرنے کا مشورہ دینا ہو، ان دونوں بیانات سے کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ کے اختلافات سامنے آئے۔
بعض مبصرین کے مطابق کھلاڑیوں کو بریفنگ دے کر پریس کانفرنس میں بھیجا جانا چاہیے تاکہ وہ کوئی ایسی بات نہ کریں جس سے مشکلات کھڑی ہوں۔
ان فارم کھلاڑیوں کے انتخاب سے ٹیم کو فائدہ
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز میں اچھی کارکردگی دکھانے کے بعد مہمان ٹیم نے مارک چیپمین کو ون ڈے اسکواڈ میں شامل کیا تھا لیکن پاکستان نے افتخار احمد اور عماد وسیم کو ان کی پرفارمنس پر ون ڈے سیریز میں جگہ نہیں دی۔
تجربہ کار بلے باز حارث سہیل کے زخمی ہونے کے بعد افتخار احمد کو قومی ٹیم میں شامل کیا گیا اور انہوں نے آخری ون ڈے میچ میں 94 رنز بناکر اپنے فارم میں ہونے کا ثبوت دیا۔
.@IftiMania's spectacular knock keeps Pakistan's hopes alive. 49 runs required for victory off 24 deliveries.#PAKvNZ | #CricketMubarak pic.twitter.com/RlnL7KSMAM
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) May 7, 2023
کرکٹ کے مبصرین کے خیال میں عماد وسیم کو بھی اسکواڈ میں جگہ دینی چاہیے تھی تاکہ ورلڈ کپ سے قبل ون ڈے فارمیٹ میں بھی ان کو آزمایا جاسکتا۔
اسٹرائیک ریٹ سے میچ کا پانسہ پلٹنا
رواں سال کے آغاز میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والی سیریز میں سابق کھلاڑی سائمن ڈول نے اسٹرائیک ریٹ کی اہمیت پر بات کی تھی جس سے کئی سابق کرکٹرز ناراض بھی ہوئے تھے لیکن اس ون ڈے سیریز میں یہ بات واضح ہوئی کہ اسٹرائیک ریٹ مختصر فارمیٹ میں کتنا اہم ہوتا ہے۔
Shan Masood's struggle comes to an end – he inside edges onto his stumps for 7.#PAKvNZ | #CricketMubarak pic.twitter.com/llpgUW6V0t
— Grassroots Cricket (@grassrootscric) May 7, 2023
آخری ون ڈے میچ میں شان مسعود نے 20 گیندوں پر سات رنز اسکور کیے اس دوران ان کا اسٹرائیک ریٹ لگ بھگ 35 رہا۔ جس پر انہیں تنقید کا سامنا ہے۔ مبصرین کے خیال میں ان کی سست اننگز کے سبب دوسرے اینڈ پر موجود فخر زمان پر بھی دباؤ بڑھا اور ان کا اسٹرائیک ریٹ بھی 51 فی صد ہی رہا۔
اسی طرح نمبر چار پر بیٹنگ کے لیے آنے والے محمد رضوان کے 15 گیندوں پر نو رنزسے ان کے بعد آنے والے بیٹرز پر دباؤ بڑھا۔
بابر اعظم کا 100 واں میچ،ان کو پریشر میں تو نہیں ڈالا گیا؟
آخر میں بات کپتان بابر اعظم کے ایک ایسے سنگ میل کی، جس کو مبصرین کے مطابق اگر میچ کے بعد منایا جاتا تو بہتر ہوتا۔
مبصرین کی رائے میں 100ویں میچ میں انہیں 100نمبر کی خصوصی شرٹ پہنا کر بلاضرورت دباؤ میں ڈالا گیا۔
A special occasion for Babar Azam as he completes 100 ODI appearances for Pakistan.#BabarAzam #ODI #Pakistan #CricTracker pic.twitter.com/GdZek4t2gV
— CricTracker (@Cricketracker) May 8, 2023
مبصرین کے مطابق اگر بابر اعظم اس میچ میں دباؤ میں نہ ہوتے توشاید قومی ٹیم میچ جیت کر نمبر ون پوزیشن پر اپنی گرفت مضبوط کرلیتی۔