فلمی جائزے فلمیں

مینا کماری کی بائیو پک پر ان کا خاندان معترض کیوں؟

Written by ceditor

رواں ہفتے ممبئی کی فلم نگری میں ایک نیا تنازع سامنے آیا جس نے ماضی کی مشہور اداکارہ مینا کماری کے خاندان کو معروف ڈیزائنر منیش ملہوترا اور اداکارہ کیرتی سنن کے سامنا لاکھڑا کیا۔

معاملہ یہ ہے کہ منیش ملہوترا نے ٹریجڈی کوئین کے نام سے شہرت پانے والی ماضی کی مشہور اداکارہ مینا کماری کی زندگی پر فلم بنانے کا اعلان کیا تھا جس میں کیرتی سنن کو مینا کماری کا کردار ادا کرنا تھا۔

اس اعلان کے بعد پہلے تو مینا کماری کےسوتیلے بیٹے تاجدار امروہی اور ان کی بہن رخسار نے منیش ملہوترا اور کیرتی سنن کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دی، لیکن بعد میں خود ہی اس سے پیچھے ہٹ گئے۔

بھارتی ویب سائٹ بالی وڈ ببل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں تاجدار امروہوی کا کہنا تھا کہ چھوٹی ماں (مینا کماری) اور بابا (کمال امروہوی) پر اگر کوئی فلم بنانے کا حق رکھتا ہے تو وہ ان کے اہلِ خانہ ہی ہیں۔

تاجدار امروہوی نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں فلم انڈسٹری کے لوگوں کو ڈاکو کہا تھا اور بغیر اجازت کے فلم بنانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی دھمکی بھی دی تھی۔ لیکن جمعرات کو انہوں نے خود ہی اعلان کیا کہ وہ مینا کماری اور کمال امروہوی کی کہانی پر فلم بنانا چاہتے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب بالی وڈ میں کسی اداکار یا اداکارہ پر کوئی بائیوپک بنی ہو۔ ماضی کی مشہور اداکارہ پروین بابی کی کہانی کو مرکزی خیال بناکر مہیش بھٹ نے ‘وہ لمحے ‘بنائی جب کہ راج کمار ہیرانی نے سنجے دت کی زندگی پر ‘سنجو ‘بنائی جس میں رنبیر کپور کی کارکردگی کو شائقین نے پسند کیا۔

مینا کماری کی کہانی کا جائزہ لیا جائے تو اس میں خوشی سے زیادہ غم ہیں۔ شاید اسی لیے وہ جس مہارت سے ٹریجڈی کردار ادا کرتی تھیں اس کی مثال کم ملتی ہے۔

مینا کماری یکم اگست 1932 کو ایک ہارمونیم بجا کر گزر بسر کرنے والے ماسٹر علی بخش کے گھر پیدا ہوئی تھیں۔ ان کی والدہ اقبال بیگم خاموش فلموں میں اداکاری کے ساتھ ساتھ ڈانس کیا کرتی تھیں، ان کا تعلق معروف شاعر رابندراناتھ ٹیگور کے خاندان سے تھا اور وہ شادی سے پہلے مسیحی مذہب کی پیروکار تھیں۔

اقبال بیگم ماسٹر علی بخش سے شادی کے بعد ان کی دوسری بیوی بنیں اور انہی سے ان کی تین بیٹیاں پیدا ہوئیں جن میں سے ایک مہ جبیں تھی، جس نے آگے جاکر مینا کماری کے نام سے شہرت پائی۔

گھر یلو حالات کی وجہ سے مہ جبیں صرف چار سال کی عمر سے فلموں میں کام کرنے لگیں اور بے بی مینا کے نام سے کئی مقبول فلموں میں انہوں نے اداکاری کے جوہر دکھائے۔

وہ بطور ہیروئن 14 سال کی عمر میں بے بی مینا سے مینا کماری بنیں اور اتنی کامیاب ہوئیں کہ اگلے 26 سال تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ انہوں نے اس دوران نہ صرف معروف ہدایت کاروں ستیاجیت رے ، بمل روئے اور وجے بھٹ کے ساتھ کام کیا بلکہ اپنی اداکاری کی بدولت نئے آنے والے ڈائریکٹروں کے اے عباس، بی آر چوپڑا اور رشیکیش مکھرجی کو کامیاب بنانے میں بھی کردار ادا کیا۔

مینا کماری نے لاتعداد ہٹ فلموں میں کام کرکے نقادوں اور شائقین سے داد سمیٹی لیکن صرف 39 سال کی عمر میں جگر خراب ہوجانے کی وجہ سے مارچ 1972 کو انتقال کرگئیں۔ ان کی وفات کے وقت ان کی فلم ‘پاکیزہ’ سنیما میں نمائش پذیر تھی جسے ان کے مداح ان کی سب سے بڑی فلم سمجھتے ہیں۔

مینا کماری نے 1952 میں ہدایت کار کمال امروہوی سے شادی کی تھی اور 1964 تک ان کے ساتھ رہیں۔ انہوں نے 1964 سے 1972 تک کا عرصہ اکیلے گزارا اور اس دوران ان کا اداکار دھرمیندر سے بھی افئیر منظر عام پر آیا جب کہ ہدایت کار گلزار سے ان کی دوستی کے بھی کافی چرچے ہوئے۔

لیکن اسی زمانے میں انہیں شراب نوشی کی ایسی عادت پڑگئی تھی جس کی وجہ سے ایک مرتبہ انہیں علاج کے لیے لندن جانا پڑا جہاں سے صحت یابی کے بعد وہ واپس آئیں اور ان فلموں کو مکمل کیا جس کا کام ادھورا چھوڑ کر گئی تھیں۔

مینا کماری کی کہانی ہالی وڈ اداکارہ مارلن مونرو سے کافی مماثلت رکھتی تھی جو نہ صرف خوش شکل ہونے کے ساتھ ساتھ کافی مقبول بھی تھیں لیکن دونوں کی وفات کم عمری میں ہوئی۔

بھارتی مصنف ونود مہتا نے 1972 میں مینا کماری کے انتقال کے چھ ماہ بعد ان کی زندگی پر مبنی کتاب کا مسودہ تیار کرلیا تھا۔جس میں انہوں نے مینا کماری کی شراب نوشی کا ذمہ دار ان کے سوتیلے رشتہ داروں کو قرار دیا تھا۔

مینا کے سوتیلے رشتہ دار ان کے والد علی بخش کی پہلی بیوی سے تھے اور وہ کمال امروہوی سے علیحدگی کے بعد ان کے ساتھ رہنے لگے تھے۔

ونود مہتا لکھتے ہیں کہ مینا کماری اور کمال امروہی نے 12 سال ایک ساتھ گزارے اور علیحدگی کے بعد مینا کچھ عرصہ اپنی بہن مدھو کے گھر رہیں۔ بعدازاں انہوں نے جوہو کے علاقے میں موجود جانکی کتیر میں سکونت اختیار کرلی تھی جہاں اکیلا پن دور کرنے کے لیے انہوں نے اپنے متعدد سوتیلے رشتہ دار وں کو بلالیا تھا۔

مینا کماری نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا ” اسکرین کی چھوٹی بہو اصل زندگی کی چھوٹی بہو بن گئی”، ان کا اشارہ اپنی فلم ‘صاحب بی بی اور غلام ‘کی جانب تھا جس میں انہوں نے ایک ایسی بیوی کا کردار ادا کیا تھا جو اپنے شوہر کو روکنے کی کوشش میں شراب نوشی شروع کرتی ہے۔

مصنف کے خیال میں مینا کماری کو ، جنہیں نیند نہ آنے کی وجہ سے دوائی کے طور پر ایک ڈاکٹر نے کم مقدار میں برانڈی پینے کی ےتجویز دی تھی، انہیں کثرت مے نوشی کی لت جوہو والے گھر میں پڑی تھی اور ان کے شوہر کمال امروہوی نے بھی اس بات کی تائید کی اور بتایا کہ جب گھر میں ڈیٹول کی بوتلوں میں انہوں نے شراب دیکھی تو ان سے رہا نہ گیا اور انہوں نے ملازمین کو ایسا کرنے سے منع کیا لیکن مینا کماری کے کہنے پر ملازمین و رشتہ داروں نے شراب کی سپلائی جاری رکھی۔

اس کتاب میں انکشاف کیا گیا کہ مینا کماری کے رشتہ دار آغاز میں تو انہیں معیاری شراب پہنچاتے تھے لیکن بعد میں پیسہ بچانے کے لیے انہوں نے مینا کو غیرمعیاری شراب فراہم کرنا شروع کر دی تھی۔

فلم ‘صاحب، بی بی اور غلام’ کے ہدایت کار ابرار علوی مینا کماری کے پڑوسی بھی تھے، انہوں نے مصنف کو بتایا کہ جب ایک رات مینا کا ملازم ان کے گھر بریڈ مانگنے آیا تو انہیں عجیب لگا، اور اندازہ ہوگیا کہ مینا کے رشتہ دار جو ان کے پیسوں پر عیش کررہے تھے ، وہ مینا کے لیے کھانا تک نہیں چھوڑتے تھے۔

کمال کی مینا پر تین شرائط

ونود مہتا لکھتے ہیں؛ کمال امروہی نے جب مینا کماری سے شادی کی تب وہ ایک بڑے ہدایت کار تھے اور مینا کماری ایک ابھرتی ہوئی اداکارہ۔ شاید اسی لیے انہوں نے مینا کو فلموں میں کام کرنے سے منع نہیں کیا۔ البتہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کمال امروہی نے مینا پر تین شرائط عائد کر دی تھیں جو بظاہر تو سخت نہیں تھیں لیکن ان کی پاسداری نہ کرنا ہی ان کی علیحدگی کا سبب بنی۔

کتاب کے مطابق کمال امروہوی کی پہلی شرط تھی کہ ان کی بیوی شام ساڑھے 6 بجے تک گھر لوٹ آئے، دوسری یہ کہ ان کے میک اپ روم میں کوئی غیر متعلقہ شخص نہ جائے اور تیسری شرط تھی کہ آنے جانے کے لیے وہ ہمیشہ اپنی ہی گاڑی استعمال کریں گی۔

ان شرائط کا پاس نہ کرنے کی وجہ سے دونوں کے درمیان تلخیاں بڑھیں اور مصنف کے بقول جب ایک محفل میں کمال امروہوی کا تعارف بحیثیت مینا کماری کے شوہر کرایا گیا تو انہیں یہ بات سخت ناگوار گزری۔

کمال امروہوی نے اس کتاب کے سلسلے میں دیے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ انہوں نے مینا کماری کو نہیں چھوڑا بلکہ مینا کماری انہیں چھوڑ کر گئی تھیں۔ وہ تو ان سے مصالحت کے لیے اسی رات ان کے بہنوئی اداکار محمود کے گھر بھی گئے تھے جہاں ان دونوں کو ملنے نہیں دیا گیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب مینا کماری ان کے ساتھ رہتی تھیں تو ایک ڈائری میں نوٹس بناکر رکھتی تھیں، ایک دن جب کمال امروہوی کی نظر بے خیالی میں اس پر پڑی تو اس میں مینا کماری نے لکھا تھا کہ وہ اپنے شوہر سے محبت نہیں کرتیں ، اور یہ جان کر انہیں بہت دکھ پہنچا۔

مینا کے ساتھ اپنی آخری فلم ‘پاکیزہ ‘ کےبارے میں بات کرتے ہوئے کمال امروہی نے بتایا کہ اس فلم کو مکمل کرنے کے لیے انہوں نے مینا سے درخواست کی تھی جسے علیحدگی کے باوجود انہوں نے قبول کیا۔

کمال امروہوی کے بقول فلم ‘بے نظیر ‘ کے سیٹ پر ان کی اور مینا کماری کی تلخیاں عروج پر پہنچ گئی تھیں جب بمل روئے گروپ اور محمود گروپ نے مینا کماری کو ان کے خلاف بھڑکانا شروع کردیا تھا۔

ان کے خیال میں بمل روئے ان سے ‘دیوداس ‘ کا بدلہ لے رہے تھے جس میں پارو کے کردار میں وہ مینا کماری کو کاسٹ کرنا چاہتے تھے لیکن کمال امروہوی کے انکار کے بعد انہیں سچیترا سین کو لینا پڑا۔

یہی نہیں، اس کتاب میں مینا کماری کے میکے والوں کے ساتھ ساتھ سسرال والوں کے بارے میں بھی بہت کچھ لکھا ہے ۔ مصنف ونود مہتا کے خیال میں مینا کماری کی کمائی پر جس طرح پہلے ان کے والد ماسٹر علی بخش کا قبضہ تھا ، بعد میں کمال امرہوی نے بھی اس پر خوب عیش کی، اسی لیے جب ٹریجڈی کوئین کا انتقال ہوا تو ان کے پاس اسپتال کا بل دینے کے پیسے تک نہیں تھے۔

عمیر علوی – وائس آف امریکہ

About the author

ceditor